خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

حکومت خواتین کے تعلیمی، سماجی، معاشی اور سیاسی طور پر بااختیار بنانے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے زندگی کے تسلسل کی بنیاد پر کثیر جہتی نقطہ نظر اپناتی ہے

Posted On: 09 AUG 2024 4:47PM by PIB Delhi

ہندوستان، ایک نئے ہندوستان کے وژن کے ساتھ خواتین کی ترقی سے خواتین کی زیرقیادت ترقی کی طرف تیزی سے تبدیلی کا مشاہدہ کر رہا ہے، جہاں خواتین تیز رفتار اور پائیدار قومی ترقی میں سرکردہ شراکت دار ہیں۔ حکومت نے خواتین کے تعلیمی، سماجی، معاشی اور سیاسی طور پر بااختیار بنانے کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے زندگی کے تسلسل کی بنیاد پر ایک کثیر جہتی نقطہ نظر اپنایا ہے۔

خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے سب سے بڑی چھلانگ، قومی اور ریاستی مقننہ میں خواتین کی نمائندگی کے لیے، ’’ناری شکتی وندن ادھینیم، 2023‘‘ (آئین ایک سو چھٹی ترمیم) ایکٹ 2023 ہے، جس میں ہاؤس آف پیپل (لوک سبھا) اور قومی راجدھانی خطہ دہلی کی قانون ساز اسمبلی سمیت ریاستی قانون ساز اسمبلیوں میں ایک تہائی سیٹیں خواتین کے لیے ریزرو کرنے کی بات کی گئی ہے۔

خواتین کے روزگار کی حوصلہ افزائی کے لیے، لیبر کوڈز میں متعدد التزامات کیے گئے ہیں، جن میں کوڈ آن ویجیز  2019، انڈسٹریل ریلیشن کوڈ 2020، پیشہ ورانہ تحفظ، صحت اور ورکنگ کنڈیشن کوڈ 2020 اور کوڈ آن سوشل سکیورٹی 2020 شامل ہیں، تاکہ خواتین کارکنوں کے لیے کام کا سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے۔

سائنس، ٹکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (ایس ٹی ای ایم) میں خواتین کی شرکت بڑھانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں ویمن سائنٹسٹ اسکیم، وگیان جیوتی اسکیم، اوورسیز فیلوشپ اسکیم شامل ہیں۔

خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت خواتین کی حفاظت، سلامتی اور انھیں بااختیار بنانے کے لیے ایک چھتری اسکیم ’’مشن شکتی‘‘ کا نفاذ کرتی ہے۔ اسکیم کے تحت، حکومت نے ملک بھر میں ون اسٹاپ سینٹرز قائم کیے ہیں، تاکہ تشدد کا سامنا کرنے والی خواتین کو مربوط مدد اور سپورٹ فراہم کی جاسکے، ٹیلی فونک شارٹ کوڈ 181 کے ساتھ 24x7 ہیلپ لائن خواتین کی مدد کے لیے متعارف کرائی گئی ہے، جو انھیں مناسب اتھارٹیز سے جوڑکر ہنگامی اور غیر ہنگامی حالات میں ضرورت مند خواتین کو سپورٹ دینے کے ساتھ ساتھ انھیں متعدد سرکاری اسکیموں، پالیسیوں اور پروگراموں سے متعلق معلومات فراہم کرتی ہے، تاکہ وہ ان کا فائدہ اٹھا سکیں۔ اسکیم کا بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی) جزو، جنس کی بنیاد پر سیکس سلیکشن کو روکنے کے لیے ہے اور یہ صنفی مساوات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور کم عمری کی شادی کی حوصلہ شکنی پر بھی توجہ مرکوز کرتا ہے۔ شکتی سدن کا جزو مصیبت زدہ، بے سہارا اور بدقسمت حالات کا شکار خواتین جس میں اسمگلنگ کی شکار خواتین شامل ہیں، کو مدد اور سپورٹ فراہم کرتا ہے۔ سکھی نواس جزو، ملازمت اور خود کے روزگار کے لیے اعلیٰ تعلیم اور تربیت حاصل کرنے والی ملازمت پیشہ خواتین، خواتین اور لڑکیوں کو بچوں کی دیکھ بھال کی سہولیات کے ساتھ محفوظ اور سستی رہائش فراہم کرنے کے لیے ہے۔ پالنا جزو افرادی قوت میں خواتین کی شرکت کو فروغ دینے کے لیے آنگن واڑی-کم-کریچوں میں بچوں کی دیکھ بھال کی سہولیات فراہم کرتا ہے۔ قومی، ریاستی اور ضلعی سطحوں پر خواتین کو بااختیار بنانے کے مرکز، دیہی اور شہری علاقوں میں خواتین سے متعلق سرکاری اسکیموں کے حوالے سے معلومات کی ہم آہنگی کے مسئلے کو حل کرتے ہیں۔ پردھان منتری منترو وندنا یوجنا (پی ایم ایم وی وائی) کے تحت، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کو براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) موڈ کے ذریعے نقد فوائد فراہم کیے جاتے ہیں۔

سکنیا سمردھی یوجنا جیسی اسکیموں نے لڑکیوں کے مستقبل میں مالی سرمایہ کاری کی ترغیب دی ہے۔ سمگر شکشا، اسکولوں میں لڑکیوں کے لیے علیحدہ بیت الخلا کی فراہمی، مختلف اسکالرشپ اسکیمیں، پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی پریوجنا کے تحت سستی اور معیاری سینیٹری نیپکن کی فراہمی، وغیرہ جیسی اسکیموں نے بھی طرز عمل میں تبدیلی لانے میں مدد کی ہے، جس کی بدولت تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کے داخلے میں اضافہ ہوا ہے۔

حکومت ہند نے پبلک پروکیورمنٹ پالیسی کے ذریعے یہ حکم دیا ہے کہ تمام مرکزی وزارتیں/ محکمے/ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز اپنی سالانہ خریداری کا کم از کم 3 فیصد خواتین کی ملکیت والے مائیکرو اور اسمال انٹرپرائزز سے حاصل کریں۔

ہنر کی ترقی اور پیشہ ورانہ تربیت کے ذریعے خواتین کی معاشی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت نے اسکل انڈیا مشن بھی متعارف کرایا ہے۔ حکومت نے ملک بھر میں پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا کے تحت پردھان منتری کوشل کیندر بھی قائم کیے ہیں۔ خواتین کے لیے تربیت اور اپرنٹس شپ دونوں کے لیے اضافی انفرااسٹرکچر بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ اسی طرح حکومت دیہی آبادی کو ڈیجیٹل خواندگی فراہم کرنے کے لیے پردھان منتری گرامین ڈیجیٹل ساکشرتا ابھیان (پی ایم جی ڈی آئی ایس ایچ اے) کو نافذ کرتی ہے۔ ان اسکیموں سے خواتین اور لڑکیوں کو ملازمتوں اور کاروباری شخصیت کے لیے ضروری مہارت حاصل کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔

مرکزی حکومت کی سب سے کامیاب اسکیموں میں سے ایک دین دیال انتودیا یوجنا - قومی دیہی روزی روٹی مشن (ڈی اے وائی- این آر ایل ایم) ہے، جس کے تحت تقریباً 90 لاکھ خواتین سیلف ہیلپ گروپس کام کررہے ہیں، جن سے جڑی اراکین کی تعداد تقریباً 10 کروڑ ہے اور جو روزگار کے لیے دیہی منظر نامے کو بدلنے کا کام کررہے ہیں۔ اسی طرح نیشنل اربن لائیولی ہڈس مشن (این یو ایل ایم) شہری علاقوں کے لیے ہے۔ اس کے علاوہ، پردھان منتری مدرا یوجنا (پی ایم ایم وائی)، اسٹینڈ اپ انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا، پردھان منتری اسٹریٹ وینڈرز آتم نربھر ندھی (پی ایم سواندھی)، مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (منریگا) جیسی اسکیمیں ہیں، جو روزگار / خود کا روزگار بلکہ قرض کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ہے۔ ان اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والوں میں زیادہ تر خواتین ہیں۔

مثبت ثقافتی تبدیلی کے لیے زبان کو ایک بنیادی قوت کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، ایک ایسے ماحول کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے،  جہاں متنوع نقطہ نظر کو تسلیم کیا جاتا ہو، قدر کی جاتی ہو اور انھیں مضبوط بنایا جاتا ہو۔ حکومت نے نومبر 2023 میں صنفی شمولیت کے حوالے سے ایک گائیڈ کا آغاز کیا، جس کا مقصد لسانی اصولوں کو فروغ دینا اور تبدیل کرنا ہے، تاکہ زبان میں موجود گہرے تعصبات پر قابو پانے کے لیے عملی بصیرت اور حکمت عملی فراہم کی جاسکے۔

یہ اطلاع خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزیر محترمہ اناپورنا دیوی نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں دی۔

 

******

ش ح۔م م ۔ م ر

U-NO.9653



(Release ID: 2043824) Visitor Counter : 9


Read this release in: English , Hindi , Tamil