کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت

حکومت نے کاشتکاروں کو سستی قیمتوں پر ڈی اے پی کی آسانی سے دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے ضرورت کی بنیاد پر ڈی اے پی پر این بی ایس سبسڈی کی شرح سے زیادہ خصوصی پیکیج فراہم کیے ہیں


پی اینڈ کے فرٹیلائزر کمپنیوں کی طرف سے مقرر کردہ ایم آر پیز کی معقولیت کی تشخیص سے متعلق رہنما خطوط بھی کسانوں کو مناسب قیمتوں پر کھاد کی دستیابی کو یقینی بناتے ہیں

Posted On: 09 AUG 2024 1:48PM by PIB Delhi

فاسفیٹک اور پوٹاشک (پی اینڈ کے) کھادوں کے لیے، حکومت نے غذائیت پر مبنی سبسڈی (این بی ایس) اسکیم یعنی1.4.2010  سے نافذ کی ہے۔ این بی ایس اسکیم کے تحت، سبسڈی کی ایک مقررہ رقم، جو سالانہ/دوسالوں کی بنیاد پر طے کی جاتی ہے، سبسڈی والے پی اینڈ کے کھادوں پر فراہم کی جاتی ہے، جو ان کے غذائی اجزاء بشمول ڈائی امونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) پر منحصر ہوتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت، کھاد کمپنیوں کی طرف سے ایک معقول سطح پر ایم آر پی طے کی جاتی ہے، جس کی نگرانی حکومت کرتی ہے۔ پی اینڈ کے سیکٹر کو کنٹرول سے باہر کیا گیا ہے اور این بی ایس اسکیم کے تحت کمپنیاں مارکیٹ کی حرکیات کے مطابق کھاد کی پیداوار/درآمد کرنے کی خاطر پہل کرنے کے لیے آزاد ہیں۔

مزید برآں، کسانوں کو سستی قیمتوں پر ڈی اے پی کی آسانی سے دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے، حکومت نے ضرورت کی بنیاد پر، ڈی اے پی پر این بی ایس سبسڈی کی شرح سے زیادہ اور خصوصی پیکیج فراہم کیے ہیں۔ حال ہی میں، 2024-25 میں، جغرافیائی سیاسی صورت حال کی وجہ سے، جس میں کھاد کمپنیوں کے ذریعے ڈی اے پی کی خریداری کے عمل کو بری طرح متاثر کیا، حکومت نے حقیقی پی او ایس (پوائنٹ آف سیل) پر این بی ایس کی شرح سے زیادہ ڈی اے پی پر ایک بار کے خصوصی پیکیج کو 01.04.2024 سے 31.12.2024 تک کی مدت کے لیے منظوری دی ہے۔ اس کے لیے پی اینڈ کے کھاد کمپنیوں کے لیے 3500 روپے فی میٹرک ٹن کی قیمت مقرر کیا گئی ہے، تاکہ کسانوں کو سستی قیمتوں پر ڈی اے پی کی پائیدار دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ مزید یہ کہ پی اینڈ کے فرٹیلائزر کمپنیوں کی طرف سے مقرر کردہ ایم آر پی کی معقولیت کی تشخیص سے متعلق رہنما خطوط بھی کسانوں کو مناسب قیمتوں پر کھاد کی دستیابی کو یقینی بناتے ہیں۔

یوریا، کسانوں کو ایک قانونی طور پر نوٹیفائیڈ زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت (ایم آر پی) پر فراہم کیا جاتا ہے۔ یوریا کے 45 کلو تھیلے کی ایم آر پی 242 روپے فی تھیلی ہے (ماسوائے نیم کوٹنگ اور ٹیکسوں کے چارجز کے جو کہ قابل اطلاق ہیں) اور ایم آر پی میں 01.03.2018 سے آج تک کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ فارم گیٹ پر یوریا کی ڈیلیوری قیمت اور یوریا یونٹس کے ذریعہ نیٹ مارکیٹ ریئالائزیشن کے درمیان فرق یوریا بنانے والے / درآمد کنندہ کو حکومت ہند کی طرف سے سبسڈی کے طور پر دیا جاتا ہے۔ اس کے مطابق تمام کسانوں کو رعایتی نرخوں پر یوریا فراہم کیا جا رہا ہے۔

انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ نے غالب فصل نظام (ڈومیننٹ کروپی سسٹم) کے تحت مختلف مٹی کی اقسام میں کیمیائی کھادوں کے طویل مدتی استعمال کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔ پچھلی چند دہائیوں کی تحقیقات نے اشارہ دیا ہے کہ این پی کے واحد نظام میں (صرف کیمیاوی کھاد)، مائیکرو اور سیکنڈری غذائی اجزاء کی کمی کے حوالے سے غذائیت کی خرابیاں منظر عام پر آئیں، جو مٹی کی صحت اور فصل کی پیداوار کو متاثر کرتی ہیں۔ فصل کی پیداوار میں سب سے زیادہ کمی غیر متوازن کھاد اور صرف یوریا حاصل کرنے والے پلاٹ میں دیکھی گئی۔ لہذا، آئی سی اے آر غیر نامیاتی اور نامیاتی دونوں ذرائع کے مشترکہ استعمال کے ذریعے مٹی کی جانچ پر مبنی متوازن اور مربوط غذائی اجزاء کے انتظام کے طریقوں کی سفارش کر رہا ہے۔

حکومت نے ’’پی ایم پروگرام فار ریسٹوریشن، اویئرنیس جنریشن، نورشمنٹ، اینڈ امیلیریشن آف مدر اَرتھ (پی ایم- پرانام)‘‘ کو جون 2023 سے نافذ کیا ہے، تاکہ کھادوں کے پائیدار اور متوازن استعمال، متبادل کھادوں کو اپنانے، نامیاتی کاشتکاری کو فروغ اور وسائل کے تحفظ کی ٹیکنالوجی کے نفاذ کے توسط سے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے شروع کی گئی عوامی تحریک کو فروغ دے کر دھرتی ماں کی صحت کو بچایا جاسکے۔  مذکورہ اسکیم کے تحت، پچھلے 3 سالوں کی اوسط کھپت کے مقابلے میں کیمیائی کھادوں (یوریا، ڈی اے پی، این پی کے، ایم او پی) کی کھپت میں کمی کے ذریعہ کسی خاص مالی سال میں ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ کھاد کی 50 فیصد سبسڈی کی بچت کو اس ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقہ  کو بطور گرانٹ منتقل کیا جاتا ہے۔

مزید برآں، حکومت نے 1500 روپے فی میٹرک ٹن کے حساب سے مارکیٹ ڈیولپمنٹ اسسٹنس (ایم ڈی اے) کو منظوری دی ہے، تاکہ نامیاتی کھادوں، یعنی گوبردھن پہل کے تحت پلانٹس میں تیار کی جانے والی کھاد، جس میں مختلف بایوگیس/سی بی جی سپورٹ اسکیموں/ اسٹیک ہولڈر وزارتوں/ محکموں کے پروگراموں کا احاطہ کیا گیا ہے، کو فروغ دیا جاسکے۔ ان اسکیموں میں پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت (ایم او پی این جی) کی سسٹے نیبل الٹرنیٹیو وارڈس افورڈیبل ٹرانسپورٹیشن (ایس اے ٹی اے ٹی) اسکیم، جدید و قابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آر ای) کا ’ویسٹ ٹو انرجی‘ پروگرام، پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمے (ڈی ڈی ڈبلیو ایس) کا سووچھ بھارت مشن (دیہی) وغیرہ شامل ہیں، جس کے لیے 1451.84 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ (مالی سال 2023-24 سے 2025-26)، جس میں ریسرچ گیپ فنڈنگ ​​وغیرہ کے لیے 360 کروڑ روپے کا کارپس شامل ہے۔

یہ معلومات کیمیکل اور کھاد کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ انوپریہ پٹیل نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں دی۔

******

ش ح۔م م ۔ م ر

U-NO.9620



(Release ID: 2043779) Visitor Counter : 7


Read this release in: English , Hindi , Hindi_MP , Tamil