محنت اور روزگار کی وزارت

تمام تراقتصادی شعبوں میں خواتین کی معاونت

Posted On: 01 AUG 2024 5:27PM by PIB Delhi

محنت اور روزگار کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ شوبھا کرندلاجے نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی ہے کہ حکومت نے مساوی معاوضہ ایکٹ، 1976 نافذ کیا ہے جو مرد اور خواتین کارکنوں کو ایک ہی کام یا یکساں نوعیت کے کام کے لیے بغیر کسی امتیاز کے یکساں معاوضے کی ادائیگی کے انتظام کو یقینی بناتا ہے اور ایک ہی کام یا اسی نوعیت کے کام کے لیے تقرری کرتے وقت خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک یا بھرتی کے بعد سروس کی کسی بھی صورت حال جیسے پروموشن، ٹریننگ یا ٹرانسفرپر بھی روک لگاتا ہے۔

اس کے علاوہ کم از کم اجرت ایکٹ، 1948 کم از کم اجرت کویقینی بناتا ہے اور اجرت کی ادائیگی کا ایکٹ، 1936 مرد اور خواتین دونوں کارکنوں کو بروقت ادائیگی کو یقینی بناتا ہے۔

مزید یہ کہ مختلف اقتصادی شعبوں میں خواتین کی مدد کے لیے درج ذیل ایکٹ بنائے گئے ہیں اور ان پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔

  • میٹرنٹی بینیفٹ (ترمیمی) ایکٹ، 2017 کےبموجب ترمیم کیا گیا میٹرنٹی بینیفٹ ایکٹ، 1961،دوسری باتوں کے ساتھ سا تھ  خواتین کارکنوں کو معاوضہ زچگی کی چھٹی کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ 50 یا اس سے زیادہ ملازمین والے اداروں کے سلسلے میں کریچ کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔ حکومت نے زچگی کی تنخواہ کی چھٹی کو 12 ہفتوں سے بڑھا کر 26 ہفتے کر دیا ہے جن میں سے آٹھ ہفتے متوقع پیدائش کی تاریخ سے پہلے نہیں ہوں گے۔ ایک عورت کو تفویض کردہ کام کی نوعیت پر منحصر ہے، یہ ایکٹ اتنی مدت کے لیے گھر سے کام کرنےیا ایسی شرائط  جس پر آجر اور عورت باہمی طور پر متفق ہو سکتے ہیں،کام کا بندوبست کرتا ہے ۔
  • مائنز ایکٹ یعنی کانکنی سے متعلق قانون 1952 کے تحت، حکومت نے خواتین کو سطح زمین سےاوپر کی کانوں میں کام کرنے کی اجازت دی جس میں شام 7 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان اوپن کاسٹ کام کرنا اور صبح 6 بجے سے شام 7 بجے کے درمیان کام کرنے والی زمین کے نیچے کی کانوں میں تکنیکی، نگراں اور انتظامی کام میں خواتین کی تحریری رضامندی حاصل کرنا شامل ہے۔اس کے علاوہ  خواتین ملازم اور ان کے پیشہ ورانہ تحفظ، سلامتی اور صحت کے حوالے سے  خاطرخواہ سہولتیں اور تحفظات کویقینی بنانا بھی اس میں شامل ہے۔

 

********

ش ح۔ ع م ۔ف ر

 (U: 9193)



(Release ID: 2040598) Visitor Counter : 22