پنچایتی راج کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بہتر ٹیکنالوجی کے ساتھ سروے اور نقشہ سازی

प्रविष्टि तिथि: 31 JUL 2024 4:17PM by PIB Delhi

 پنچایتی راج کے مرکزی وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ جانکاری فراہم کی کہ مرکزی سیکٹر کی  اسکیم ’’سوامتوا‘‘ کا مقصد قانونی ملکیتی حقوق (جائیداد کارڈز/ٹائٹل ڈیڈز) کے جاری ہونے کے ساتھ گاؤں میں آباد علاقوں (آبادی) میں مکانات رکھنے والے گھریلو مالکان کو ’حقوق کا ریکارڈ‘ فراہم کرنا ہے۔ اس اسکیم کے تحت ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے ملک کے تمام دیہاتوں کے دیہی آباد علاقوں میں زمینوں کا سروے کیا جاتا ہے۔ اسے پنچایتی راج کی وزارت، ریاستی ریونیو ڈیپارٹمنٹ، ریاستی پنچایتی راج محکمہ اور سروے آف انڈیا (ایس او آئی) کی مشترکہ کوششوں سے نافذ  کیا جا رہا ہے۔ ریاستوں کو اسکیم کے نفاذ کے لیے سروے آف انڈیا  کے ساتھ مفاہمت کے اقرار نامے  (ایم او یو) پر دستخط کرنے کی ضرورت ہے۔

سوامتوا اسکیم کے نفاذ کے لیے اب تک 31 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے سروے آف انڈیا کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں، جو درج ذیل ہیں:

سوامتوا اسکیم کے تحت ریاست اور سروے آف انڈیا کے درمیان  مفاہمت ناموں  کی ریاست وار تفصیلات

نمبر شمار

ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے

مفاہمت نامے پر دستخط کی تاریخ

1

کرناٹک

سروے آف انڈیا کے ساتھ پہلے سے ہی مفاہمت نامہ پر دستخط ہے

2

مدھیہ پردیش

سروے آف انڈیا کے ساتھ پہلے سے ہی مفاہمت نامہ پر دستخط ہے

3

مہاراشٹر

سروے آف انڈیا کے ساتھ پہلے سے ہی مفاہمت نامہ پر دستخط ہے

4

ہریانہ

08-May-19

5

اتراکھنڈ

03-Jun-20

6

اتر پردیش

08-Jun-20

7

پنجاب

02-Jul-20

8

راجستھان

15-Jul-20

9

انڈمان و نکوبار جزائر

27-Jul-20

10

آندھرا پردیش

08-Dec-20

11

چھتیس گڑھ

23-Dec-20

12

اڈیشہ

05-Feb-21

13

لکشدیپ

12-Apr-21

14

کیرالہ

20-Apr-21

15

تریپورہ

26-Apr-21

16

اروناچل پردیش

11-May-21

17

گجرات

21-May-21

18

لداخ

25-May-21

19

ہماچل پردیش

27-May-21

20

دمن و دیو اور دادرا و نگر حویلی

31-May-21

21

آسام

21-Jun-21

22

جموں و کشمیر

17-Jun-21

23

منی پور

21-Jun-21

24

میزورم

08-Jul-21

25

جھارکھنڈ

14-Jul-21

26

پدوچیری

22-Jul-21

27

سکم

23-Aug-21

28

گوا

26-Aug-21

29

تمل ناڈو

02-Nov-21

30

تلنگانہ

19-Apr-22

31

دہلی

26-Apr-22

 

 

ان ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں شامل ہونے والے کل 3.44 لاکھ نوٹیفائیڈ گاؤں میں سے 3.12 لاکھ گاؤں میں ڈرون سروے مکمل ہو چکا ہے اور 1.30 لاکھ گاؤں میں 2.03 کروڑ جائیداد کارڈ تیار کیے گئے ہیں۔ ریاست وار تفصیلات ذیل میں دی گئی ہے:

سوامتوااسکیم کے تحت ریاستی سطح پر پیش رفت

(19 جولائی 2024 کو)

نمبرشمار

ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقہ

سروے کے لیے نوٹیفائیڈ گاؤں

ڈرون کی پرواز والے گاؤں

تیار کئے گئے جائیداد کارڈز والے (گاؤں)

تیار کئے گئے جائیداد کارڈ کی کل تعداد

1

انڈمان و نکوبار جزائر

186

186

141

7,409

2

آندھرا پردیش

13,364

13,280

1,128

5,52,848

3

اروناچل پردیش

5,484

2,367

0

0

4

آسام

1,074

946

0

0

5

چھتیس گڑھ

15,791

15,791

1,384

1,84,515

6

دادر و نگر حویلی اور دمن و دیو

80

80

75

4,397

7

دہلی

31

31

0

0

8

گوا

410

410

410

6,72,646

9

گجرات

13,132

13,014

3,396

7,96,255

10

ہریانہ

6,260

6,260

6,260

25,15,646

11

ہماچل پردیش

15,196

13,621

124

2,737

12

جموں و کشمیر

4,590

4,143

616

18,444

13

جھارکھنڈ

757

240

0

0

14

کرناٹک

30,715

13,897

3,277

9,37,829

15

کیرالہ

1,415

594

0

0

16

لداخ

232

232

111

7,575

17

لکشدیپ جزائر

10

10

0

0

18

مدھیہ پردیش

43,014

43,014

26,402

33,87,137

19

مہاراشٹر

37,819

37,209

12,813

19,78,332

20

منی پور

3,856

209

0

0

21

میزورم

550

271

9

1,155

22

اڈیشہ

3,054

2,709

43

1,500

23

پدوچیری

96

96

92

2,801

24

پنجاب

11,718

9,929

100

16,164

25

راجستھان

36,310

35,652

6,695

4,53,392

26

سکم

1

1

0

0

27

تمل ناڈو

3

3

0

0

28

تلنگانہ

5

5

0

0

29

تریپورہ

898

14

0

0

30

اتر پردیش

90,908

90,908

60,081

85,17,595

31

اتراکھنڈ

7,441

7,441

7,441

2,78,229

 

کل

3,44,400

3,12,563

1,30,598

2,03,36,606

 

آبادکاری کے لیے ہندوستان میں دیہی اراضی کا سروے اور حقوق کا ریکارڈ وقتاً فوقتاً ہوتا رہا ہے۔ تاہم، کئی ریاستوں میں گاؤں کی آبادی (آبادی) علاقوں کا کبھی سروے نہیں کیا گیا۔ زمین کے درست ریکارڈ اور واضح ملکیت کی عدم موجودگی میں،  ریاستی مالیات محکمے کے پاس دیہی آبادی کے زمینی ریکارڈ کی کمی تھی۔ دیہی املاک اور جائیداد کے مالکان کے پاس اپنے رہائشی اثاثوں کو بینک قرضوں کے حصول کے لیے استعمال کرنے کے ذرائع کی کمی تھی اور دیہی زمین جائیداد سے متعلق تنازعات کا شکار تھی۔

سوامتوااسکیم کے نفاذ کے دوران، ٹیکنالوجی کو اپنانے اور بیداری پیدا کرنے سے متعلق چند چیلنجز دیکھے گئے۔ آبادی کی زمین کی ملکیت کوجدید تر  کرنے اور ریکارڈ کرنے کے لیے کئی ریاستوں کے پاس آن لائن نظام نہیں تھا۔ ریونیو کے عملے کو نقشے جدید تر  کرنے کے لیے آن لائن ایپلی کیشنز استعمال کرنے کی تربیت نہیں دی گئی تھی۔ شہری سوامتوا اسکیم کے فوائد سے واقف نہیں تھے۔ تاہم، چیلنجوں کو سرگرم  طور پر حل کیا گیا :

  1. پنچایت سطح پر بیداری پیدا کرنے کے لیے گرام سبھا کا انعقاد کیا جانا ہے۔ اس کے بعد سروے گریڈ ڈرونز کے ذریعے زمین کا سروے کیا جاتا ہے۔
  2. ریکارڈ بنانے کے لیے، جائیداد کی حد بندی اور زمینی تصدیق کے لیے شراکتی طریقہ اپنایا گیا۔
  3. زیادہ تر ریاستی محصولات کے محکموں نے اسکیم کے نفاذ کے لیے آن لائن نظام وضع کیے ہیں، یعنی نقشوں کی زمینی تصدیق، دعووں کی اطلاع اور جائیداد کارڈ کی تیاری وغیرہ کے لیے آن لائن نظام وضع کئے ہیں۔
  4. جائیداد کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے پر، جائیداد کارڈ بنائے جاتے ہیں اور جائیداد کے مالکان کو براہ راست ڈیجی لاکر ایپلی کیشن کے ذریعے فراہم کیے جاتے ہیں۔ مدھیہ پردیش نے ریکارڈ کو ذخیرہ کرنے اور جدید تر بنانے کے لیے آن لائن پورٹل بھی بنایا ہے جس میں بینک بھی جائیداد پر چارج بنانے کے لیے لاگ ان کرنے کے قابل ہیں۔
  5. کچھ ریاستوں میں، جائیداد کارڈ کو حتمی شکل دینے سے پہلے جائیداد کے مالکان کو انفرادی نوٹس جاری کیے جاتے ہیں۔
  6. ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کو ایس ایم ایس بھیجے گئے تاکہ وہ اپنے متعلقہ حلقوں میں سوامتو کے نفاذ کے آغاز کی اطلاع دیں۔
  7. ریاستی مالیات محکمے کے کے اہلکاروں کو باقاعدگی سے تربیت فراہم کی جاتی ہے۔

************

ش ح۔ م ع    ۔ را

U-9082


(रिलीज़ आईडी: 2039780) आगंतुक पटल : 70
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Hindi_MP , Manipuri