محنت اور روزگار کی وزارت

قبائلی برادریوں میں بے روزگاری کی شرح میں کمی

Posted On: 29 JUL 2024 6:57PM by PIB Delhi

متواتر لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس) کی رپورٹوں کے مطابق، قبائلی برادری کے لیے معمول کی حیثیت پر تخمینہ شدہ بے روزگاری کی شرح  (یو آر) 20-2019 میں 3.4 فیصد، 2020-21 میں 2.7 فیصد، 2021-22 میں 2.4 فیصد اور 2022-23 میں 1.8 فیصد تھی۔ پی ایل ایف ایس رپورٹ تمام ہندوستانی سطح پر مختلف سماجی گروہوں کے لیے تخمینہ فراہم کرتی ہے۔

روزگار کی فراہمی کے ساتھ ساتھ روزگار کی صلاحیت کو بہتر بنانا حکومت کی ترجیح ہے۔ اسی مناسبت سے حکومت ہند نے ملک میں روزگار پیدا کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔

حکومت ہند کی مختلف وزارتیں/ محکمے جیسے بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت، دیہی ترقی کی وزارت، ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت، وزارت خزانہ، وزارت ٹیکسٹائل، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت وغیرہ ملازمت پیدا کرنے والی مختلف اسکیموں/پروگراموں کو نافذ کر رہہ ہیں جیسے وزیراعظم ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام (پی ایم ای جی پی)، مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (منریگا)، پنڈت دین دیال اپادھیائے گرامین کوشلیا یوجنا (ڈی ڈی یو-جی کے وائی)، دیہی سیلف ایمپلائمنٹ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (آر ایس ای ٹی آئی) دیال انتودیا یوجنا-قومی شہری روزی روٹی مشن (ڈی اے وائی-این یو ایل ایم)، پردھان منتری مدرا یوجنا (پی ایم ایم وائی) وغیرہ جس میں ریاست راجستھان سمیت ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے سرمائے کے اخراجات میں اضافہ شامل ہے۔ حکومت ہند کے ذریعہ لاگو کی جارہی روزگار پیدا کرنے کی مختلف اسکیموں/ پروگراموں کی تفصیلات https://dge.gov.inschemes_programmes پر دیکھی جاسکتی ہیں۔

اس کے علاوہ، حکومت ملک میں صنعتی تربیتی اداروں (آئی ٹی آئی) کے ذریعے پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی)، جن سکشن سنستھان (جے ایس ایس)، نیشنل اپرنٹس شپ پروموشن اسکیم (این اے پی ایس) اور کرافٹس مین ٹریننگ اسکیم (سی ٹی ایس) نامی مختلف ہنرمندی کی ترقی کی اسکیمیں نافذ کررہی ہے۔

محنت اور روزگار کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ شوبھا کرندلاجے نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی۔

*********

ش ح۔ ف ش ع- م ف

U: 8943



(Release ID: 2038753) Visitor Counter : 33