محنت اور روزگار کی وزارت

جی20 وزرائے محنت و روزگار کا اجلاس میں محنت و روزگار كے خاكے سے متعلق متن کو حتمی شکل دے دی گئی


متن میں باضابطہ ملازمتیں پیدا کرنے اور مہذب کام کو فروغ دینے پر اس تفہیم كے ساتھ زور دیا گیا ہے  کہ یہ ایک عادلانہ اور زیادہ منصفانہ آمدنی کی تقسیم کے حصول کے لیے سب سے مؤثر سماجی ٹولز ہیں

محترمہ كرندلاجے ساز گار متبادل کی طرف منصفانہ اور ایماندارانہ منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے ہنر مندی اور اس كے اعادے کی ضرورت پر زور دیا

محنت اور روزگار کی مرکزی وزیر مملکت نے ہر ایک کے معیار زندگی کو بہتر بنانے كا ٹیکنالوجی كو ذریعہ بنانے اور فائدہ اٹھانے میں ہندوستان کی کامیابی کا خاکہ پیش کیا

Posted On: 27 JUL 2024 6:27PM by PIB Delhi

فورٹالیزا، برازیل میں جمع  جی20 وزرائے محنت و روزگار  نے 26 جولائی 2024 کو محنت و روزگار كے وزارتی اعلامیہ کی منظوری دے دی ہے۔ برازیل کی صدارت میں 25 اور 26 جولائی کو دو  میٹنگ کے اختتام کے بعد حتمی منظوری دی گئی۔

ہندوستانی وفد کی قیادت وزیر مملکت برائے محنت و روزگار محترمہ نے  شوبھا کرندلاجے نے كی۔  جی20 کے پچھلے اور اگلے میزبان ہندوستان اور جنوبی افریقہ کے ساتھ برازیل    تثلیث کا رکن ہے۔ محنت و روزگار كے  وزیروں کی میٹنگ 23 اور24 جولائی کو 5ویں ایمپلائمنٹ ورکنگ گروپ میٹنگ  سے پہلے ہوئی جس میں حتمی متن پر بات چیت ہوئی۔

ان دو دنوں كے دوران محنت و روزگار كے  وزیروں نے لیبر اینڈ ایمپلائمنٹ ٹریک کے اہم توجہ والے شعبوں یعنی منصفانہ منتقلی؛ معیاری ملازمتوں کی تخلیق اور مہذب کام کو فروغ دینے، سماجی شمولیت کو یقینی بنانے اور غربت اور بھوک کے خاتمے ؛ صنفی مساوات اور کام کی دنیا میں تنوع کے فروغ اور ہر ایک کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے ایک ذریعہ کے طور پر ٹیکنالوجیز کا استعمال پر اپنا خیالات پیش كیے۔

اعلامیہ میں حکومتوں کو فعال شمولیت کی پالیسیوں کو تیار کرنے اور ان کی حمایت کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے جس کا مقصد مضبوط، پائیدار، متوازن اور جامع اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ اس میں تسلیم کیا گیا ہے کہ باضابطہ ملازمتیں پیدا کرنا اور مہذب کام کو فروغ دینا ایک منصفانہ اور زیادہ منصفانہ آمدنی کی تقسیم کے حصول کے لیے سب سے مؤثر سماجی ٹولز ہیں۔ اعلامیہ میں مہذب کام سامنے لانے اور اسے فروغ دینے اور لیبر مارکیٹ کی موثر پالیسیاں فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے، جیسے کہ ہنر کی ترقی، تربیت تک رسائی اور زندگی بھر سیکھنے اور ملازمتوں کی ان سے مماثلت، مہارت کی ضروریات اور معیشت کے تقاضوں سے ہم آہنگی اور سماجی شراکت داروں کی مشاورت ۔ اس میں حکومتوں پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ ملازمتوں کو باقاعدہ بنانے کے لیے پالیسی اقدامات کریں تاكہ پلیٹ فارم کے کام کا مناسب جواب دیا جا سكے، اجرت کی منزلوں کی مناسب سطح کو فروغ دیا جاءے اور مناسب سماجی تحفظ تک رسائی اور سماجی مکالمے اور اجتماعی سودے بازی کو فروغ ملے۔

وزرا میٹنگ كے 'جسٹ ٹرانزیشنز' پر سیشن میں اپنے ابتدائی کلمات میں محترمہ کرندلاجے نے سازگار متبادل کی طرف منصفانہ اور منصفانہ منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے ہنر مندی اور ری اسکلنگ کی ضرورت پر زور دیا۔اس کے لیے سماجی تحفظ، دوبارہ تربیت دینے كے پروگرام اور پائیدار صنعتوں میں سرمایہ کاری کے ایک مضبوط فریم ورک کی ضرورت ہے۔ تاہم سازگار متبادل کی طرف شفٹ ہونے سے ملازمتوں میں نمایاں کمی اور معاشی عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے اگر احتیاط سے انتظام نہ کیا جائے۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان نے مخصوص شعبوں جیسے شمسی توانائی، توانائی کی موثریت، پانی، پائیدار زراعت، صحت، ہمالیائی ماحولیاتی نظام، پائیدار رہائش گاہ، ساز گارہندوستان اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے اسٹریٹجک علم جیسے قومی مشن شروع كئے ہیں۔

 انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیکٹر سکل کونسل فار گرین جابز  متعلقہ شعبوں کے لیے ہنر مند افرادی قوت تیار کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

سماجی شمولیت کو یقینی بنانے اور غربت اور بھوک کے خاتمے کے لیے معیاری ملازمتوں کی تخلیق اور مناسب کام کی ملازمتوں کے فروغ اور مہذب کام کے فروغ کے بارے میں اپنے سیشن میں  محترمہ کرندلاجے نے بتایا کہ ہندوستان نے 2018-2017 سے 2022-2021 تک روزگار کے 80 ملین سے زیادہ مواقع پیدا کیے ہیں۔  اوسطاً سالانہ 20 ملین سے زیادہ ملازمتیں۔ نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح 18-2017 میں 17.8 فیصد سے کم ہو کر 23-2022 میں 10 فیصد رہ گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کا 'ایک ملک، ایک راشن کارڈ' اقدام تارکین ریاست کارکنوں کو ملک بھر میں اُن غذائی اناج تک رسائی کی اجازت دیتا ہے جو ان كا حق ہے۔ اس کے علاوہ، آیوشمان بھارت اسکیم، دنیا کا سب سے بڑا سرکاری مالی اعانت سے چلنے والا ہیلتھ کیئر پروگرام جو 550 ملین سے زیادہ شہریوں کا احاطہ کرتا ہے۔

'روزگار کی دنیا میں صنفی مساوات اور تنوع کے فروغ' پر  مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان نے مضبوط قانون سازی کے اقدامات کے ذریعے کام کی جگہ پر صنفی مساوات کو فروغ دینے میں اہم پیش رفت کی ہے۔کام کی جگہ پر خواتین کی جنسی ہراسانی (روک تھام، ممانعت، اور ازالہ) ایکٹ، 2013، خواتین کے لیے کام کے محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کے لیے سخت طریقہ کار کا خاکہ پیش کرتا ہے۔ علاوہ ازیں مساوی معاوضہ ایکٹ، 1976 ایک جیسے کام یا ایک جیسی نوعیت کا کام انجام دینے والے مردوں اور عورتوں کے لیے مساوی تنخواہ کا حکم دیتا ہے۔ ایک اور اہم قدم خواتین ملازمین کے لیے زچگی کی چھٹی کو 12 ہفتوں سے بڑھا کر 26 ہفتوں تک بڑھانا ہے جو سرکاری اور نجی دونوں شعبوں پر لاگو ہوتا ہے۔

ہر کسی کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجیز کے استعمالپر سیشن کے دوران محترمہ کرندلاجے نے کہا کہ ہندوستان نے ہمارے ڈیجیٹل انڈیا مشن کے ذریعے کاروبار اور روزگار کی خاطر نئی راہیں کھولنے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا فائدہ اٹھایا ہے۔

حکومت ہند نے 2021 میں ای-شرم پورٹل کا آغاز کیا جس کا مقصد سے تمام غیر منظم کارکنوں بشمول تعمیراتی کارکنوں، گِگ اور پلیٹ فارم ورکرز، اسٹریٹ وینڈرس، گھریلو مزدوروں، تارکین وطن مزدوروں وغیرہ کا جو منفرد شناختی نمبر یعنی آدھار کے ساتھ جڑے ہوئے ہوں ایک قومی ڈیٹا بیس بنانا ہے۔  پورٹل پر اب تک 298 ملین سے زیادہ غیر رسمی شعبے کے کارکنان رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ اس کو اسکل انڈیا ڈیجیٹل پورٹل سے جوڑا جا رہا ہے تاکہ غیر رسمی شعبے میں کام کرنے والوں کے لیے ہنر مندی کے مواقع قابل رسائی ہو سکیں۔

محترمہ کرندلاجے نے یہ بھی کہا کہ آدھار دنیا کے سب سے بڑے بائیو میٹرک آئی ڈی سسٹمز میں سے ایک ہے۔ اس  نے لاکھوں افراد کو بینک اکاؤنٹس کھولنے اور براہ راست فائدہ کی منتقلی تک رسائی کے قابل بنا کر مالی شمولیت کو آسان بنایا ہے۔ وزیر  موصوفہ نے  جی20 ممالک پر زور دیا کہ وہ ٹیکنالوجی کے ساتھ آنے والے اخلاقی تحفظات پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا پرائیویسی، سائبرسیکیوریٹی، اور مصنوعی ذہانت کے اخلاقی استعمال سے متعلق مسائل کو مضبوط ریگولیٹری فریم ورک اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔

محترمہ شوبھا کرندلاجے نے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے ڈائریکٹر جنرل مسٹر گلبرٹ ہونگبو سے الگ سے ملاقات بھی کی۔

انہوں نے برازیل کے فورٹالیزا میں جی 20  وزراء کے اجلاس کے موقع پر جاپان کے وزیر صحت، محنت اور بہبود جناب میازاکی ماساہسا سے بھی ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے شعبوں بشمول نیم ہنر مند اور ہنر مند کارکنوں کی ہندوستان سے جاپان تک نقل و حرکت کو مزید بڑھانے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔

******

 

U.No:8853

ش ح۔رف۔ س ا



(Release ID: 2037994) Visitor Counter : 13