ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

ہاتھیوں کا تحفظ

Posted On: 25 JUL 2024 1:36PM by PIB Delhi

گزشتہ برسوں کے دوران ملک میں ہاتھیوں کی آبادی کے تخمینے کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

سال

2007

2012

2017

ہاتھیوں کی آبادی

27669-27719

29391-30711

29964

 

 

 

 

 

ہاتھی سمیت جنگلی حیات کی رہائش گاہوں کا انتظام بنیادی طور پر ریاستی حکومتوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی  انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ ہاتھی کے ذخائر کا کافی حصہ ٹائیگر ریزرو، وائلڈ لائف سینکچوریز، ریزروڈ اور پروٹیکٹڈ فارسٹ ایریاز کے ساتھ جڑا ہوا ہے، جو جنگلی حیات (تحفظ) ایکٹ، 1972، انڈین فاریسٹ ایکٹ، 1927 اور دیگر ریاستی مقامی ایکٹ کے تحت محفوظ ہیں۔ سرگرمیوں کو موجودہ ایکٹ، قواعد اور رہنما خطوط کے مطابق منظم کیا جاتا ہے۔

وزارت نے ہاتھیوں اور ان کے رہائش کے تحفظ کے لیے درج ذیل اقدامات کیے ہیں۔

وزارت ہاتھیوں، ان کی رہائش گاہوں اور راہداریوں کے تحفظ کے لیے مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم پروجیکٹ ٹائیگر اینڈ ایلیفنٹ کے تحت ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مالی اور تکنیکی مدد فراہم کر رہی ہے تاکہ ملک میں انسانوں اور ہاتھیوں کے تنازعہ اور زیرنگرانی ہاتھیوں کی فلاح و بہبود کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔ گزشتہ پانچ مالی سالوں میں مذکورہ سرگرمیوں کے لیے مختص کیے گئے اور استعمال کیے گئے بجٹ کی تفصیلات ضمیمہ میں دی گئی ہیں۔

دیگر متعدد مرکزی اسپانسر شدہ اسکیمیں بشمول جنگلی حیات کے مسکن کی مربوط ترقی اس وزارت کے ذریعہ لاگو کی جارہی ہے، پانی کے ذرائع کو بڑھا کر، چارے کے درخت لگانا، بانس کی تخلیق نو وغیرہ کے ذریعہ ہاتھیوں کے قدرتی رہائش گاہ میں بہتری میں اپنا کردار ادا کرتا ہے ۔ اس کے تحت بنائے گئے قواعد وائلڈ لائف کی رہائش گاہوں کی ترقی کے لیے فنڈ کے استعمال کے لیے بھی وسائل فراہم کرتے ہیں، بشمول ہاتھیوں کے لیے، جانوروں سے بچاؤ کے مراکز کا قیام، وغیرہ جو ایچ ای سی میں کمی کا باعث بنتے ہیں۔

وزارت کی طرف سے فروری 2021 میں انسان اور جنگلی حیات کے مابین تنازعہ سے نمٹنے کے بارے میں ایک ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ ایڈوائزری میں مربوط بین محکمہ جاتی کارروائی، تنازعات کے گرم مقامات کی نشاندہی، معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کی پابندی، تیز رفتار رسپانس ٹیموں کا قیام، ریاست کی تشکیل کی سفارش کی گئی ہے اورضلعی سطح کی کمیٹیاں امداد او راحت کےطور پر دی جانے والی رقم   کی مقدار کا جائزہ لینے، فوری ادائیگی کے لیے رہنمائی/ہدایات جاری کرنے، اور موت کی صورت میں یا لوگوں کے زخمی ہوجانے کی صورت میں  متاثرہ افراد کو 24 گھنٹے کے اندر ادا کیے جانے والے امداد او راحت کےطور پر دی جانے والی رقم کے مناسب حصے کے لیے مناسب فنڈز کی فراہمی۔

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت نے 3 جون، 2022 کو ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فصلوں کو پہنچنے والے نقصان سمیت انسانی جنگلی حیات کے تنازعات کے انتظام سے متعلق رہنما خطوط بھی جاری کیے ہیں۔ اس میں جنگل کے کنارے والے علاقوں میں فصلوں کی ترویج شامل ہے جو جنگلی جانوروں کے لیے ناگوار ہیں، زرعی جنگلات کے ماڈل جن میں نقدی فصلیں جیسے مرچیں، لیمن گراس، کھس گھاس وغیرہ شامل ہیں جنہیں درختوں/ جھاڑیوں کی انواع کے ساتھ مناسب طریقے سے مخلوط کردیا جاتا ہے۔ اس میں غیر محفوظ علاقوں میں مختلف اسکیموں کے تحت ریاستی زراعت/باغبانی محکمہ کی طرف سے متبادل فصلوں کے لیے جامع طویل مدتی منصوبے کی تیاری اور نفاذ بھی شامل ہے۔

وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا، دہرادون نے وزارت برائے ماحولیات جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی، نیشنل ہائی وے اتھارٹی، نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی اور ورلڈ بینک گروپ کے ساتھ مشاورت سے ایک دستاویز شائع کی ہے جس کا نام ہے’ خطی انفراسٹرکچر کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ماحول دوست اقدامات ( 2016)  ‘ اس کا مقصد پراجیکٹ ایجنسیوں کو، بشمول ریلوے لائنز، خطی انفراسٹرکچر ڈیزائن کرنے میں مدد کرنا ہے،اس طریقے سے جس سے انسانوں اور جانوروں کے تنازعات کو کم کیا جاسکے۔

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت نے ریاستی جنگلات کے محکموں کے ساتھ مل کر، ہاتھیوں کی آبادی والی  15 ریاستوں (یعنی آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، آسام، بہار، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، کرناٹک، کیرالہ،   میگھالیہ، ناگالینڈ، اوڈیشہ، تمل ناڈو، اتراکھنڈ، اتر پردیش، اور مغربی بنگال) میں 150 ہاتھیوں کی راہداریوں کی زمینی تصدیق کی ہے۔   ریاستی حکومتوں/مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی انتظامیہ کو ہاتھیوں کی راہداریوں کی حفاظت اور تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے لیے مطلع کیا۔

ہاتھیوں کے تحفظ میں توجہ اور ہم آہنگی اور تنازعات کو کم کرنے کے لیے ہاتھیوں کے اہم رہائش گاہوں کو ’ایلیفنٹ ریزرو‘ کے طور پر مشتہر کیا جاتا ہے۔ نوٹیفکیشن وزارت میں قائم اسٹیئرنگ کمیٹی کی منظوری سے کیا جاتا ہے۔ ہاتھیوں کی 14 بڑی ریاستوں میں اب تک 33 ہاتھیوں کے ذخائر قائم ہو چکے ہیں۔

29 اپریل 2022 کو اسٹیئرنگ کمیٹی کی 16ویں میٹنگ کے دوران انسانی ہاتھیوں کے تنازعے کے انتظام کے لیے فرنٹ لائن عملے کے لیے ایک فیلڈ مینول جاری کیا گیا۔

جنگلی حیات (تحفظ) ایکٹ، 1972 انسانی جنگلی حیات کے تنازعات سے نمٹنے کے لیے ریگولیٹری طورطریقے  فراہم کرتا ہے۔

30 مارچ 2010 کو وزارت ریلوے اور ماحولیات اور جنگلات کی وزارت کی طرف سے مشترکہ طور پر نارتھ فرنٹیئر (این ایف)، ایسٹ کوسٹ اور سدرن ریلویز کے جنرل منیجرز کو تجویز کردہ اقدامات پر عمل درآمد کرنے کی درخواست کے ساتھ ایک عام ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔

ہاتھی اور دیگر جنگلی حیات پر بجلی کی ٹرانسمیشن لائنوں اور دیگر پاور انفراسٹرکچر کے اثرات کو کم کرنے کے اقدامات پر عمل آوری سے متعلق ایڈوائزری وزارت بجلی کی طرف سے تمام تقسیم کار کمپنیوں اور ٹرانسمشن والی کمپنیوں کو جاری کی گئی ہے جو تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کو 16 ستمبر 2022 کو بھیج دی گئی ہے۔

وزارت نے انسان اور ہاتھی کے مابین تنازعات سے نمٹنے کے لیے انسان اور  ہاتھی کے مابین تنازعے کو کم کرنے کے لیے ایک ہم آہنگ بقائے باہمی کے نقطہ نظر (2023) کے لیے رہنما خطوط بھی جاری کیے ہیں۔

انسان اور ہاتھی کے مابین تنازعہ کو کم کرنے اور  انتقام کے طور پر ہاتھیوں  کی جان لینے کے واقعات کے امکانات کو ختم کرنے کے لئے ، جنگلی ہاتھیوں کی وجہ سے مقامی کمیونٹیز کو ہونے والے ان کی املاک اور جانوں کے نقصان کا معاوضہ فراہم کیا جاتا ہے۔ وزارت نے 22 دسمبر 2023 کو خط نمبر ڈبلیو ایل-21/4/2023 ڈبلیو ایل  کے ذریعے جنگلی حیات کی تباہی سے متعلق  معاوضے کی رقم  کی شرح میں اضافے کو مشتہر کیا ہے، جس میں جنگلی جانوروں کے ہاتھوں واقع ہونے والی انسانی اموات  کی صورت میں معاوضے کی رقم میں 5 لاکھ سے 10 لاکھ روپے تک اضافہ بھی شامل ہے۔

ٹرین حادثے میں ہاتھیوں کی موت کو روکنے کے لیے وزارت ریلوے اور وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے درمیان ایک مستقل رابطہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

ٹرین کی زد میں آنے اور کرنٹ لگنے سے ہاتھی کی حادثاتی موت کے معاملے کو جامع طریقے سے حل کرنے کے لیے وزارت ریلوے اور وزارت بجلی کے ساتھ باقاعدگی سے بین وزارتی اجلاس بلایا جاتا ہے۔

وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا، دہرادون میں 13-15 مارچ، 2023 کو ’’ہاتھیوں کے ریزروز کو مرکزی دھارے میں لانے کے انتظام‘‘پر ایک صلاحیت سازی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔

ہندوستانی ریلوے کے عہدیداروں کے لئے ’’ہاتھیوں اور دیگر جنگلی حیات پر ریلوے کے اثرات کو کم سے کم کرنے‘‘ کے موضوع پر ایک صلاحیت سازی ورکشاپ کا انعقاد 23سے25 ​​نومبر 2023 کو وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا، دہرادون میں کیا گیا۔

28-29 نومبر 2023 کو وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا، دہرادون میں ’’ایلی فینٹ ریزرو کو مین اسٹریمنگ مینجمنٹ کے موضوع پر ایک صلاحیت سازی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔‘‘

11 سے 13 جنوری 2024 کو وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا، دہرادون میں ’’بجلی کے جھٹکوں کے خطرے کو کم کرنے اور ہندوستان میں جنگلی حیات کی حفاظت کو فروغ دینے‘‘ کے موضوع پر ایک صلاحیت سازی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔

ضمیمہ

مرکزی اسپانسرڈ اسکیم - پروجیکٹ ٹائیگر اینڈ ایلیفنٹ کے تحت بجٹ مختص اور جاری کیا گیا

(روپئے کروڑ میں)

سال

بجٹ کا تخمینہ

نظر ثانی شدہ تخمینہ

اخراجات

2019-20

30.00

33.04

32.85

2020-21

35.00

25.00

24.96

2021-22

33.00

32.00

30.26

2022-23

35.00

16.36

16.30

2023-24*

336.80

244.60

243.75

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

* پروجیکٹ ٹائیگر اور پروجیکٹ ہاتھی اسکیم کو مالی سال 24-2023 میں ضم کر دیا گیا ہے اور اب پروجیکٹ ٹائیگر اینڈ ایلیفینٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

یہ معلومات ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب کیرتی وردھن سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

************

ش ح۔ س ب    ۔ م  ص

 (U:8716 )



(Release ID: 2036921) Visitor Counter : 11


Read this release in: English , Hindi , Tamil