ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ملک میں آلودگی کی وجہ سے اموات

Posted On: 25 JUL 2024 1:33PM by PIB Delhi

موت کا خصوصی طور پر فضائی آلودگی سے براہ راست تعلق قائم کرنے کے لیے کوئی حتمی ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔ فضائی آلودگی سانس کی بیماریوں اور اس سے منسلک بیماریوں کو متاثر کرنے والے بہت سے عوامل میں سے ایک ہے۔ صحت بہت سے عوامل سے متاثر ہوتی ہے جس میں ماحول کے علاوہ افراد کے  کھانے کی عادات، پیشہ ورانہ عادات، سماجی و اقتصادی حیثیت، طبی تاریخ، قوت مدافعت، وراثت وغیرہ شامل ہیں۔ ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کو ضمیمہ-I کے طور پر منسلک کیا گیا ہے۔

ضمیمہ - I

قومی صاف ہوا پروگرام:

  • ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت(ایم او ای ایف سی سی) کی طرف سے جنوری 2019 میں نیشنل کلین ایئر پروگرام(این سی اے پی) کا آغاز کیا گیا ہے جس کا مقصد 24 ریاستوں کے 131 شہروں (غیر حاصل شدہ شہروں اور ملین پلس شہروں) میں ہوا کے معیار کو تمام متعلقہ فریقوں کو مصروف کرکےبہتر بنانا ہے۔
  • این سی اے پی نے 2024 تک سال 2017 میں پی ایم کے ارتکاز میں بیس لائن کے مقابلے میں 20-30فیصد کی کمی کا تصورپیش کیا ہے۔ پی ایم 10 کی سطح میں 40فیصد تک کمی یا 2025-26 تک قومی معیارات (60 یو جی /ایم3) کو حاصل کرنے کے ہدف پر نظر ثانی کی گئی ہے۔
  • سٹی ایکشن پلانز (سی اے پیز) تمام 131 شہروں کے ذریعے تیار کیے گئے ہیں اور ان پر شہری مقامی اداروں کے ذریعے عمل کیا جا رہا ہے۔
  • شہر کے مخصوص صاف فضائی کارروائی کے منصوبے شہر کے مخصوص فضائی آلودگی کے ذرائع جیسے مٹی اور سڑک کی دھول، گاڑیاں، گھریلو ایندھن، ایم ایس ڈبلیو برننگ، تعمیراتی مواد اور صنعتوں کو ہدف بناتے ہیں۔
  • سٹی ایکشن پلان کی سرگرمیوں کے نفاذ کے لیے ان 131 شہروں کو کارکردگی پر مبنی مالی مدد فراہم کی جاتی ہے۔
  • مزید برآں، سی اے پیز کے نفاذ کے لیے فنڈنگ ​​مرکزی حکومت کی مختلف اسکیموں جیسے کہ سوچھ بھارت مشن ایس بی ایم (شہری)، اٹل مشن فار ریجویوینیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن(امروت) ، اسمارٹ سٹی مشن، سستی نقل و حمل کی طرف پائیدار متبادل (ایس اے ٹی اے ٹی) فاسٹر آڈاپشن اینڈ مینوفیچرنگ آف  ہائبرڈ اینڈ الیکٹرک وہیکلز (فیم--II)، نگر ون یوجنا، وغیرہ  کے وسائل کی ہم آہنگی کے ذریعہ اور ریاستی/مرکز کے زیر اہتمام علاقوں کی  حکومتوں اور اس کی ایجنسیوں جیسے میونسپل کارپوریشن، اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹیز اور انڈسٹریل ڈیولپمنٹ اتھارٹیز وغیرہ کے وسائل کے ذریعہ جمع کئے جاتے  ہیں۔
  • عوامی شکایات کے ازالے کا پورٹل (پی جی آر پی) / ہیلپ لائن تمام 131 شہروں میں تیار کی گئی ہے تاکہ فضائی آلودگی کی عوامی شکایات کو بروقت حل کیا جا سکے۔
  • ایمرجنسی رسپانس سسٹم  (ای آر ایس /جی آر اے پی) کو تمام 131 شہروں نے فضائی ہنگامی صورتحال میں کارروائی کرنے کے لیے تیار کیا ہے۔
  • این سی اے پی کے تحت19,614.44 کروڑ روپے کی رقم مالی سال 2019-20 سے مالی سال 2025-26 کی مدت کے دوران 131 شہروں کے لیے مختص کی گئی ہے جس میں سے 49 ملین پلس شہروں/شہریوں کے اجتماعات کو پندرہویں مالیاتی کمیشن  کے فضائی معیار کی گرانٹ کے تحت فنڈز فراہم کیے گئے ہیں اور باقی 82 شہروں کو آلودگی کے کنٹرول اسکیم کے تحت وزارت برائے ماحولیات،جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی (ایم او ای ایف اینڈ سی سی)کے  ذریعہ فنڈز فراہم کیے گئے ہیں ۔ اب تک 11,211.13 کروڑ روپے کی رقم 131 شہروں کو ان کے متعلقہ شہروں میں سٹی ایکشن پلان کو نافذ کرنے کے لیے جاری کی گئی ہے۔
  • 131 شہروں میں سے 95 شہروں نے مالی سال 2023-24 میں سالانہ پی ایم 10 کی تعداد میں مالی سال 2017-18 کی بنیادی لائن کے حوالے سے ہوا کے معیار میں بہتری دکھائی ہے۔ 18 شہروں نے مالی سال 2023-24 میں پی ایم 10 (60 یو جی/ایم3) کے لیے نیشنل ایمبیئنٹ ایئر کوالٹی سٹینڈرڈز(این اے اے کیو ایس) کو پورا کیا ہے۔

دوسرے اقدامات

  • ایمبیئنٹ ایئر کوالٹی معیارات کی نوٹی فکیشن۔
  • صنعتی شعبوں کے لیے اخراج کے معیارات پر وقتاً فوقتاً نظر ثانی۔
  • محیطی ہوا کے معیار کی جانچ کے لیے مانیٹرنگ نیٹ ورک کا قیام۔
  • زیادہ صاف/متبادل ایندھن جیسے گیس ایندھن (سی این جی، ایل پی جی، وغیرہ) کا تعارف۔
  • ایتھنول ملاوٹ کو فروغ دینا۔
  • نیشنل ایئر کوالٹی انڈیکس کا آغاز۔
  • بی ایس --IV سے بی ایس -VI ایندھن کے معیارات تک جست۔
  • اپریل 2020 سے ملک بھر میں بی ایس  VI کے مطابق گاڑیوں کا تعارف۔
  •  تعمیر اور انہدام کے فضلے کے انتظام کے بارے میں  ضوابط کا نوٹی فیشن
  • بڑی صنعتوں کے ذریعہ آن لائن مسلسل  چوبیس گھنٹے  نگرانی کے آلات کی تنصیب۔
  • دہلی اور نیشنل کیپیٹل ریجن(این سی آر) کے لیے درجہ بند رسپانس ایکشن پلان کا نوٹی فکیشن ۔
  • این سی آر اور ملحقہ علاقوں (سی اے کیو ایم) وغیرہ میں ہوا کے معیار کے انتظام پر کمیشن کی تشکیل۔
  • نئے اور موجودہ پٹرول پمپوں میں ملین سے زیادہ شہروں میں فی ماہ 100کے ایل  سے زیادہ  گیسولین فروخت کرنے والے  اور 1لاکھ سے 10لاکھ کے درمیان آبادی والے شہروں میں 300کےایل فی مہینہ فروخت کرنے والے پمپوں میں ویپر ریکوری سسٹم(وی آر ایس) کی تنصیب ۔
  • نگرانی کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے اور خود ریگولیٹری میکانزم کے ذریعے موثر تعمیل کے لیے، سی پی سی بی نے انتہائی آلودگی پھیلانے والی صنعتوں کی تمام 17 زمروں  کو ہدایت دی ہے کہ وہ  آن لائن کنٹینیوئس ایمیشن مانیٹرنگ سسٹم (او سی ای ایم ایس)  کی تنصیب کریں۔
  • تمام آپریشنل اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنا۔

یہ معلومات ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب کیرتی وردھن سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

*****

ش ح۔ ا ک۔ ج

Uno-8714


(Release ID: 2036907) Visitor Counter : 42