سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت

ہندوستان میں سڑک حادثات کی وجہ سے اموات

Posted On: 24 JUL 2024 1:54PM by PIB Delhi

ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے محکمہ پولیس سے حاصل کردہ اعداد و شمار کی بنیاد پر، کیلنڈر سال 2018 سے 2022 تک ملک میں سڑک حادثات کی وجہ سے ہونے والی اموات کی کل تعداد درج ذیل جدول میں دی گئی ہے۔

 

سال

ہلاکتوں کی مجموعی  تعداد

2018

1,57,593

2019

1,58,984

2020

1,38,383

2021

1,53,972

2022

1,68,491

 

وزارت موت کی نوعیت سے متعلق معلومات/ڈیٹا مرتب نہیں کرتی ہے۔ تاہم، کیلنڈر سال 2022 کے لیے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے مطابق ہندوستان میں سڑک کے حادثات کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد درج ذیل جدول میں دی گئی ہے: -

 

نمبر شمار

ٹریفک رولز کی خلاف ورزیاں

2022 میں اموات کی تعداد

1

اوور اسپیڈنگ

1,19,904

2

نشے میں ڈرائیونگ/ شراب اور منشیات کا استعمال

4,201

3

رانگ سائیڈ پر گاڑی چلانا

9,094

4

جمپنگ ریڈ لائٹ

1,462

5

موبائل فون کا استعمال

3,395

6

دیگر

30,435

 

میزان

1,68,491

 

حکومت ہند کا مقصد اسٹاک ہوم اعلامیہ کے تحت اپنے عہد کے مطابق، سال 2030 تک سڑکوں پر ہونے والی اموات اور زخمیوں کو 50 فیصد تک کم کرنا ہے۔ اس مقصد کے لیے، سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت نے 4 ایز، یعنی ایجوکیشن (تعلیم)،  انجینئرنگ (سڑک اور گاڑیاں دونوں)،  انفورسمنٹ (نفاذ) اور ایمرجنسی کیئر( ہنگامی دیکھ بھال) کا ایک کثیر الجہتی طریقہ اپنایا ہے۔ اسی مناسبت سے وزارت کی طرف سے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں جن کی تفصیل ضمیمہ میں دی گئی ہے۔ مزید برآں، تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ مناسب مشاورت کے بعد وقتاً فوقتاً سڑک اور گاڑیوں کی حفاظت سے متعلق نوٹیفکیشنز کو  مشتہر کیا جاتا ہے۔

ضمیمہ

روڈ سیفٹی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے وزارت کی جانب سے کیے گئے مختلف اقدامات کی تفصیلات:-

(1) تعلیم:

  1. وزارت روڈ سیفٹی ایڈووکیسی اسکیم   چلاتی ہے تاکہ روڈ سیفٹی کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور روڈ سیفٹی پروگراموں کے انتظام کے لیے مختلف ایجنسیوں کو مالی مدد فراہم کی جا سکے۔
  2. بیداری پھیلانے اور روڈ سیفٹی کو مضبوط بنانے کے لیے ہر سال نیشنل روڈ سیفٹی ماہ/ہفتہ منانا۔
  • III. وزارت پورے ملک میں ریاست/ضلع کی سطح پر ڈرائیونگ ٹریننگ اینڈ ریسرچ کے انسٹی ٹیوٹ (آئی ڈی ٹی آر)، علاقائی ڈرائیونگ ٹریننگ سینٹرز (آر ڈی ٹی سیز) اور ڈرائیونگ ٹریننگ سینٹرز (ڈی ٹی سیز) کے قیام کے لیے ایک اسکیم چلاتی ہے۔

(2) انجینئرنگ:

روڈ انجینئرنگ:

  1. تمام قومی شاہراہوں (این ایچز) کے روڈ سیفٹی آڈٹ (آر ایس اے) کو تمام مراحل  یعنی ڈیزائن، تعمیر، آپریشن اور دیکھ بھال وغیرہ  کو تھرڈ پارٹی آڈیٹرز/ماہرین کے ذریعے لازمی قرار دیا گیا ہے ۔
  2. این ایچز پر سیاہ دھبوں/حادثاتی مقامات کی نشاندہی اور ان کی اصلاح کو اعلیٰ ترجیح دی جاتی ہے۔
  • III. روڈ سیفٹی آفیسر (آر ایس او) کو وزارت کے تحت سڑک کی ملکیت رکھنے والی ایجنسیوں کے ہر علاقائی دفتر میں آر ایس اے اور سڑک کی حفاظت سے متعلق دیگر کاموں کی دیکھ بھال کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ ہر آر او کا آر ایس او اپنے دائرہ اختیار کے تحت قومی شاہراہ کی سڑک کی اہلیت کا سرٹیفکیٹ دو- دو سال میں جمع کرائے گا۔

وزارت الیکٹرانک ڈیٹیلڈ ایکسیڈنٹ رپورٹ (ای- ڈی اے آر) پروجیکٹ چلاتی ہے تاکہ ملک بھر میں سڑک حادثات کے اعداد و شمار کی رپورٹنگ، انتظام اور تجزیہ کے لیے ایک مرکزی ذخیرہ قائم کیا جا سکے۔

وزارت نے ایکسپریس ویز اور قومی شاہراہوں پر نشانات کی فراہمی کے لیے رہنما خطوط جاری کیے ہیں تاکہ ڈرائیوروں کو بہتر مرئیت اور بدیہی رہنمائی فراہم کی جا سکے۔

موٹر وہیکل ایکٹ، 1988 میں سڑکوں کے ڈیزائن، تعمیر اور دیکھ بھال کے معیارات کی تعمیل کرنے میں ناکامی کے لیے  دفعات رکھے  گئے ہیں، جیسا کہ مرکزی حکومت نے وقتاً فوقتاً تجویز کیا ہے۔

2.2 وہیکل انجینئرنگ:

وزارت نے گاڑیوں کو محفوظ بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں درج ذیل شامل ہیں:-

  1. ڈرائیور کے ساتھ گاڑی کی اگلی سیٹ پر بیٹھے مسافر کے لیے ایئر بیگ کی لازمی فراہمی۔
  2. چار سال سے کم عمر کے بچوں، موٹر سائیکل پر سوار ہونے یا لے جانے کے لیے حفاظتی اقدامات سے متعلق مقرر کردہ اصول۔ یہ سیفٹی ہارنس، کریش ہیلمٹ کے استعمال کی بھی وضاحت کرتا ہے اور رفتار کو 40 کلومیٹر فی گھنٹہ تک محدود کرتا ہے۔
  • III. درج ذیل سیفٹی ٹیکنالوجیز کی فٹمنٹ کے لیے لازمی شرائط: -

ایم1 قسم کی گاڑیوں کے لیے:

  • ڈرائیور اور شریک ڈرائیور کے لیے سیٹ بیلٹ ریمائنڈر (ایس بی آر)۔
  • سنٹرل لاکنگ سسٹم کے لیے دستی اوور رائیڈ
  • اوور اسپیڈ وارننگ سسٹم۔

تمام ایم اور این  زمرہ کی گاڑیوں کے لیے:

  • ریورس پارکنگ الرٹ سسٹم
  • اینٹی لاک بریکنگ سسٹم  (اے بی ایس) ایل  [چار پہیوں سے کم والی موٹر گاڑیاں اور ایک کواڈریسائیکل سمیت ، ایم ] کم سے کم چار پہیوں  والی  موٹر گاڑیاں جنہیں مسافروں کو لے جانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے] اور] کم از کم چار پہیوں والی گاڑیاں جنہیں سامان لے جانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور جو سامان کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بھی لے جاسکتی ہیں، بی آئی ایس معیارات میں بیان کردہ شرائط سے مشروط]  کے زمروں کے لئے لازمی قراردیا گیا۔
  • دو پہیہ گاڑیوں، تین پہیوں، کواڈری سائیکلوں، فائر ٹینڈرز، ایمبولینسوں اور پولیس گاڑیوں کے علاوہ تمام ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں رفتار کو محدود کرنے کا فعل/ رفتار کو محدود کرنے کا لازمی آلہ۔
  • آٹومیٹڈ ٹیسٹنگ اسٹیشنوں کی شناخت، ریگولیشن اور کنٹرول کے لیے قواعد شائع کیے، جو خودکار آلات کے ذریعے گاڑیوں کی فٹنس ٹیسٹنگ کے طریقہ کار اور اے ٹی ایس کے ذریعے فٹنس سرٹیفکیٹ دینے کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہیں۔ 31.10.2022 اور 14.03.2024 کو قواعد میں مزید ترمیم کی گئی ہے۔
  • مراعات/غیر مراعات پر مبنی وہیکل اسکریپنگ پالیسی بنائی اور پرانی، ناکارہ اور آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کو مرحلہ وار ختم کرنے کے لیے ایکو سسٹم بنانے  پر زور دیاگیا۔
  • خودکار نظام کے ذریعے گاڑیوں کی فٹنس جانچنے کے لیے مرکزی مدد کے ساتھ ہر ریاست/مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں ایک ماڈل معائنہ اور سرٹیفیکیشن سینٹر قائم کرنے کی اسکیم۔
  • مسافر کاروں کی حفاظتی درجہ بندی کے تصور کو متعارف کرانے اور صارفین کو باخبر فیصلے کرنے کے لیے بااختیار بنانے کے لیے بھارت نیو کار اسسمنٹ پروگرام (بی این سی اے پی) کے حوالے سے شائع شدہ قواعد۔
  • اوریجنل ایکوپمنٹ مینوفیکچررز (او ای ایمز)   اور بس باڈی بلڈرز کے ذریعہ بسوں کی تیاری کے شعبے میں یکساں طے شدہ سطح کے متعلق  قواعد شائع کئے گئے ۔
  • وہ گاڑیاں جو یکم اکتوبر 2025 کو  یا اس کے بعد  بنائی گئی ہیں کے لئے لازم قرار دیا گیا ہے کہ وہ این2 (سامان کی  وہ گاڑیاں جن کا مجموعی وزن 3.5 ٹن سے زیادہ ہے لیکن 12.0 ٹن سے زیادہ نہیں ہے) اور  این3 (سامان کی  وہ گاڑیاں، جن کا مجموعی وزن 12.0 ٹن سے زیادہ نہیں ہے)  کی گاڑیوں کی کیبن کے لئے ایئر کنڈیشننگ سسٹم  ضروری ہوگا۔

 

(3) نفاذ:

  1. موٹر وہیکلز (ترمیمی) ایکٹ، 2019 جیسا کہ عمل میں لایا گیا ہے، تعمیل کو یقینی بنانے اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے سختی سے نفاذ کے لیے ڈیٹرنس بڑھانے کے لیے سخت سزائیں فراہم کرتا ہے۔
  2. وزارت نے روڈ سیفٹی کی الیکٹرانک مانیٹرنگ اور انفورسمنٹ کے لیے قواعد جاری کیے ہیں۔ قوانین میں 10 لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہروں میں قومی شاہراہوں، ریاستی شاہراہوں اور اہم جنکشنوں پر ہائی رسک اور ہائی ڈینسٹی کوریڈورز پر الیکٹرانک انفورسمنٹ ڈیوائسز کی تعیناتی کی تفصیلی دفعات کی وضاحت کی گئی ہے۔
  • III. وزارت نے 10 جون، 2024 کو تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو موٹر وہیکل ایکٹ، 1988 کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے تکنیکی اقدامات کے بارے میں ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔

(4) ہنگامی دیکھ بھال:

  1. وزارت  نیک دل انسانوں،  جن کی صحت اچھی ہے اور جو  رضاکارانہ طور پر کسی انعام یا معاوضے کی  امید کے بغیر حادثے کے مقام پر ، حدثات کے شکار کسی شخص کو ایمرجنسی طبی یا غیر طبی نگہہ داشت یا امداد فراہم کرتے ہیں یا  اس طرح کے شکار شخص کو اسپتال پہنچاتے ہیں ، کی حفاظت کے لئے ہے۔
  2. وزارت نے ہٹ اینڈ رن موٹر حادثات کے متاثرین کے معاوضے میں اضافہ کیا ہے (شدید چوٹ کے لیے 12,500 روپے سے 50,000 روپے اور موت کے لیے 25,000 روپے سے بڑھا کر 2,00,000 روپے)۔
  • III. نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا نے قومی شاہراہوں کے مکمل کوریڈور پر ٹول پلازوں پر پیرا میڈیکل اسٹاف/ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن/نرس کے ساتھ ایمبولینسوں کے لیے انتظامات کیے ہیں۔
  1. وزارت نے نیشنل ہیلتھ اتھارٹی (این ایچ اے) کے ساتھ مل کر چنڈی گڑھ اور آسام میں سڑک حادثات کے متاثرین کو بغیر نقدی کے علاج فراہم کرنے کے لیے ایک پائلٹ پروگرام نافذ کیا ہے۔

یہ معلومات سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

 ************

 

 

ش ح۔ ا ک    ۔ م  ص

 (U:  8639  )



(Release ID: 2036441) Visitor Counter : 4


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil