ریلوے کی وزارت
عام بجٹ میں ریلوے کے لیے مالی سال 25-2024 کے لیےسرمایہ جاتی اخراجات کے طور پر 2,62,200 کروڑروپے کی ریکارڈ تخصیص
جناب اشونی ویشنو نے ریلوے کے لیے ریکارڈتخصیص پر وزیر اعظم اور مرکزی وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کیا
اس ریکارڈ تخصیص کا ایک اہم فنڈ ریلوے میں حفاظت سے متعلق سرگرمیوں کے لیے مختص کیا گیا ہے:جناب اشونی ویشنو
بجٹ اقتصادی پالیسیوں کا تسلسل ہے جس میں شمولیاتی ترقی پر توجہ دی گئی ہے:مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو
Posted On:
23 JUL 2024 8:52PM by PIB Delhi
ریلوے، اطلاعات و نشریات، الیکٹرانک اور آئی ٹی کے مرکزی وزیرجناب اشونی ویشنو نے آج کہا ہے کہ معیشت آج بہت لچکدار ہے اور ماضی کے مقابلے مضبوط بنیادوں پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی معیشت فلاح و بہبود، مالیاتی دانشمندی، کیپٹل سرمایہ کاری اور مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کا امتزاج ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ کی طرف سے آج پیش کیا جانے والا بجٹ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی اقتصادی پالیسیوں کا تسلسل ہے جس نے جامع ترقی پر توجہ مرکوز کی ہےجو پچھلے دس سالوں میں اس حکومت کی بنیاد رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ریلوے کو عالمی معیار کا بنانے پر خصوصی توجہ دی ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ اور کارپوریٹ امور محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 25-2024 پیش کیا۔ اس مالی سال 25-2024 کے لیے، حکومت نے ریلوے کے لیےریکارڈ کیپیکس 2,62,200 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ 25-2024 کے دوران ریلوے کے لیے مجموعی بجٹ سپورٹ 2,52,200 کروڑ روپے ہے۔
اس سے پہلے، 24-2023 میں مجموعی بجٹ سپورٹ 2,40,200 کروڑ روپے تھا جو کہ 14-2013 میں صرف 28,174 کروڑ روپئے تھا۔ سرمایہ جاتی اخراجات میں اضافے کا نتیجہ واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے کیونکہ بھارتی ریلوے نے مالی سال 24-2023 میں 1588 ایم ٹی اب تک کی سب سے زیادہ مال ڈھلائی کی ہے جو کہ 15-2014 میں 1095 ایم ٹی سے زیادہ ہے اور ریلوے 2030 تک 3,000 ایم ٹی کے ہدف کی طرف بڑھ رہا ہے۔ریلوے نے 24-2023 میں اب تک کے سب سے زیادہ 2,56,093 کروڑ روپئے حاصل کیے ہیں اور کیپیکس میں اضافے کے لیے 3,260 کروڑ روپئے کی خالص آمدنی پیدا کی ہے ۔
دن کے دیر گئے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، جناب اشونی ویشنو نے کہا،‘‘میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ریلوے کے لیے 2,62,200 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ ریلوے کے لیے ریلوے میں حفاظت سے متعلق سرگرمیوں کے لیے خاطر خواہ فنڈ مختص کیا گیا ہے۔ اس حکومت کی تیسری میعاد میں ریلوے کو فروغ ملتا رہا ہے۔
ریلوے نے انفراسٹرکچر میں بھی کئی سنگ میل حاصل کیے ہیں۔ پچھلے 10 سالوں میں، ریلوے نے 31,180 ٹریک کلومیٹر کی تعمیر کی۔پٹری بچھانے کی رفتار 15-2014 میں 4 کلومیٹر یومیہ سے بڑھ کر 24-2023 میں 14.54 کلومیٹر یومیہ ہوگئی۔ 2024-2014 کے دوران ریلوے نے 41,655 روٹ کلومیٹر(آر کے ایمز)کی برق کاری کی جب کہ یہ 2014 تک صرف 21,413 روٹ کلو میٹر تھی۔
اس سال کے بجٹ میں صنعتی ترقی کے فروغ کے لیے اضافی فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ یہ فنڈزا سٹریٹجک نوڈس: وشاکھاپٹنم-چنئی انڈسٹریل کوریڈور پر کوپرتھی، آندھرا پردیش میں حیدرآباد-بنگلورو انڈسٹریل کوریڈور پر اورواکل، اور بہار میں امرتسر-کولکتہ انڈسٹریل کوریڈور پر گیا میں صنعتی کلسٹروں کو تیار کرنے کے لیے درکار بنیادی ڈھانچے کی مدد کریں گے۔ اس اقدام کا مقصد ہندوستان کے مشرقی علاقے میں صنعتی ترقی کو متحرک کرنا ہے۔
ریلوے نے انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے ایک نیا طریقہ اپنایا ہے۔ تین اقتصادی ریلوے راہداری- توانائی، معدنی اور سیمنٹ کوریڈور (192 منصوبے)؛ پورٹ کنیکٹیویٹی کوریڈورز (42 پروجیکٹس) اور ہائی ٹریفک ڈینسیٹی کوریڈورز (200 پروجیکٹس)ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی کی سہولیت کے لیے پی ایم گتی شکتی مشن کے تحت شناخت کی گئی ہے ۔ صلاحیت میں اضافہ، زیادہ ڈینسٹی والے نیٹ ورکس کی بھیڑ کو کم کرنا، ملک میں لاجسٹک لاگت میں کمی کا حصول، مسافروں کے تجربے میں اضافہ اور ان کی حفاظت حکومت کے لیے ترجیحی شعبے ہیں۔
********
ش ح۔ ف ا۔م ص
(U: 8633)
(Release ID: 2036264)
Visitor Counter : 60