دیہی ترقیات کی وزارت

ڈی اے وائی- این آر ایل ایم نے 10.04 کروڑ سے زیادہ خواتین کو 90.76 لاکھ سے زیادہ اپنی مددآپ گروپوں میں متحرک کیا ہے: جناب  چرنجیت سنگھ


جناب سنگھ نے غریبی کے خاتمے کے لیے آخری شخص تک رسائی  کے لیے کثیر حصہ داروں کے تعاون کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیا

دیہی ترقی کی وزارت  نےغریبی  کے خاتمے سے متعلق ایک خصوصی گول میز میں شمولیاتی ذریعہ معاش پر زور دیا

Posted On: 12 JUL 2024 1:45PM by PIB Delhi

دیہی ترقی کی وزارت میں دیہی ذریعہ معاش کے  ایڈیشنل سکریٹری، جناب چرنجیت سنگھ نے آخری میل تک جامع ذریعہ معاش فراہم کرکے موسمیاتی تبدیلی اور غریبی  کے دوہری چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ جناب  چرنجیت سنگھ نے کل نئی دہلی میں عبداللطیف جمیل پاورٹی ایکشن لیب (جے-پی اے ایل) ساؤتھ ایشیا کے زیر اہتمام ہندوستان میں غریبی کے خاتمے کے لیے خصوصی گول میز کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0019MZV.jpg

جناب  چرنجیت سنگھ نے کہا ‘‘کوئی بھی  چھوٹ نہ جائے’’کیونکہ حکومت وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے 2047 تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے ویژن کو پورا کرنے کی سمت کام کر رہی ہے’’ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ غریب خواتین کو درپیش انوکھے چیلنجوں سے نمٹنے کی فوری ضرورت ہے، جو ایک  ریاست سے دوسری ریاست میں مختلف ہو سکتے ہیں۔ اس طرح کے چیلنجز کی نشاندہی اور ان کو حل کرنے کے لیے مقامی کمیونٹی سے متعلق معلومات ہونا بہت ضروری ہے۔ ڈی اے وائی این آر ایل ایم کے تحت دیہی ترقی کی وزارت  کی اختراعی شراکت داریوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب سنگھ نے غریبی  کے خاتمے کے لیے آخری میل پر لوگوں تک پہنچنے کے لیے کثیر حصہ داروں کے تعاون کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم مل کر کام کریں تو ہم بہت زیادہ تبدیلی  لاسکتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00289ZL.jpg

جناب سنگھ نے بتایا کہ ڈی اے وائی این آر ایل ایم نے 10.04 کروڑ سے زیادہ خواتین کو 90.76 لاکھ سے زیادہ اپنی مدد آپ گروپوں میں متحرک کیا ہے۔ یہ مالی شمولیت، ڈیجیٹل خواندگی، پائیدار معاش اور سماجی ترقی کے عمل کو فروغ دیتی  ہے۔ خواتین کے لیے معاش کی ترقی کے لیے ایک جامع اور مجموعی نقطہ نظر ڈی اے وائی این آر ایل ایم کی ایک اہم خصوصیت رہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003LRZ3.jpg

اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، دیہی ترقی کی وزارت کی جوائنٹ سکریٹری، دیہی معاش، محترمہ اسمرتی شرن نے کہا کہ وزارت ریاستی حکومتوں کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کر رہی ہے تاکہ اس شعبے میں جدید پروجیکٹوں کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے جو کہ گریجویشن اپروچ کی موافقت ہے۔ یہ دیہی خواتین کو خود کفالت کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ ریاستیں اپنے ترجیحی علاقوں کی بنیاد پر پروگرام کو ڈھال رہی ہیں۔ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں کہ غریب گھرانوں کو سماجی تحفظ کے دیگر پروگراموں کے تحت لایا جائے۔ غریبی  کی کثیر جہتی نوعیت سے نمٹنے کے لیے سائنسی ثبوتوں اور ڈیٹا کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے محترمہ اسمرتی شرن نے کہا کہ ہمیں مالیاتی غربت کی تعریف سے آگے بڑھنا ہے۔

جے-پی اے ایل کے شریک بانی اور نوبل انعام یافتہ جناب ابھیجیت بنرجی نے کہا کہ گریجویشن اپروچ ماڈل غریبوں کے تحفظ میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ یہ لوگ اس سے باہر ہیں لیکن جیسے ہی انہیں موقع ملتا ہے وہ اپنی زندگی کی ذمہ داری سنبھالنے لگتے ہیں۔

گریجویشن اپروچ ایک جامع معاش کا پروگرام ہے جسے این جی او بی آر اے سی نے تیار کیا ہے۔ یہ آج دنیا میں سماجی تحفظ کے سب سے سخت آزمائشی پروگراموں میں سے ہے۔ جے-پی اے ایل اور انوویشنز فار پاورٹی ایکشن سے وابستہ محققین کے سات بے ترتیب جائزوں نے غریب گھرانوں کو غریبی  سے نکالنے میں گریجویشن اپروچ کو موثر پایا ہے۔ یہ 15 ممالک میں 3 ملین سے زیادہ گھرانوں تک پہنچ چکا ہے۔

گول میز میں دیہی ترقی کی وزارت، جے ای ای وی آئی اے کے، بی آر اے سی ، بی ایم جی ایف، ورلڈ بینک اور دی /نج انسٹی ٹیوٹ کے نمائندوں نے شرکت کی۔ جے-پی اے ایل کے شریک بانی اور نوبل انعام یافتہ ابھیجیت بنرجی نے بھی تقریباً دو دہائیوں تک گریجویشن اپروچ کے اثرات کا مطالعہ کرنے سے اپنی بصیرت اور اسباق کا اشتراک کیا۔

*******

 

U.No: 8278

 ش ح۔ام۔ن ا ۔



(Release ID: 2032718) Visitor Counter : 22