کامرس اور صنعت کی وزارتہ
پی ایم گتی شکتی کے تحت نیٹ ورک منصوبہ بندی گروپ کی 74ویں میٹنگ میں بنیادی ڈھانچے کے پانچ اہم پروجیکٹوں کا جائزہ لیا گیا
نیٹ ورک منصوبہ بندی گروپ (این پی جی) سڑک، ریل اور شہری گزرگاہ منصوبوں کا جائزہ لیتا ہے
Posted On:
10 JUL 2024 4:39PM by PIB Delhi
پی ایم گتی شکتی کے تحت نیٹ ورک منصوبہ بندی گروپ (این پی جی)کی 74 ویں میٹنگ کل نئی دہلی میں صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی)کے ایڈیشنل سکریٹری جناب راجیو سنگھ ٹھاکر کی صدارت میں بلائی گئی۔ میٹنگ میں ریلوے کی وزارت (ایم او آر)، سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت( ایم او آر ٹی ایچ) نیز ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت (ایم او ایچ یو اے)کے پانچ اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا جائزہ لینے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان (این ایم پی) میں بیان کردہ مربوط منصوبہ بندی کے اصولوں کے ساتھ ان کی صف بندی کے لیے ان پروجیکٹوں کا جائزہ لیا گیا۔
اُڈیشہ میں بالارام – ٹینٹولوئی نئی ریلوے لائن (ایم سی آر ایل فیز II)
اس گرین فیلڈ پروجیکٹ میں انگول ضلع میں 1,404 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے 49.58 کلومیٹر ریل لائن کی تعمیر شامل ہے، تاکہ 11 کوئلے کے بلاکس کے لیے اہم پہلی میل ریل کنکٹی ویٹی فراہم کی جا سکے۔ اس کا مقصد صنعتوں کے لیے رسد کے اخراجات کو کم کرنا اور روزگار پیدا کرنا ہے، اس طرح علاقائی ترقی میں تعاون کرنا ہے۔ اس پروجیکٹ سے کوئلے کی نقل و حمل کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہونے کی توقع ہے، جس سے مقامی معیشت اور ریاست اُوڈیشہ کے وسیع تر صنعتی منظرنامے دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔
اوڈیشہ میں بدھا پنک – لبوری نئی ریلوے لائن (ایم سی آر ایل باہری راہداری)
106 کلومیٹر پر محیط یہ گرین فیلڈ ریل لائن 3,478 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے مہاندی ندی کے طاس کے علاقوں سے کوئلے کو مؤثر طریقے سے نکالنے میں مدد کرے گی۔ مجوزہ پروجیکٹ تالچر کول فیلڈز سے کوئلے کی نقل و حمل میں سہولت فراہم کرے گا ۔یہ پروجیکٹ 21 کول بلاکس کو پہلی میل ریل کنکٹی ویٹی فراہم کرتی ہے، جس سے ریل ہیڈ تک اوسط فاصلہ 43 کلومیٹر سے کم کر کے 4.2 کلومیٹر ہو جاتا ہے اور لوجی اور اسٹیل جیسی بنیادی صنعتوں کے لیے لاگت کم ہوتی ہے۔
اتر پردیش میں لکھنؤ میٹرو ریل پروجیکٹ فیزبی I- ایسٹ - ویسٹ کوریڈور(چارباغ سے وسنت کنج)
اس پروجیکٹ میں لکھنؤ میٹرو کوریڈور کو 11.165 کلومیٹر تک بڑھانا شامل ہے، تاکہ شہر کی بڑھتی ہوئی نقل و حمل کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔ موجودہ میٹرو لائن 80,000 مسافروں کو یومیہ(پی پی ڈی) لے جاتی ہے، اس اضافی نئی لائن سے 200,000 اضافی مسافروں کو یومیہ لینے جانے کی امید ہے۔ یہ مجوزہ نیا کوریڈور شہر کے سب سے زیادہ گنجان آباد مرکزی کاروباری اضلاع (سی بی ڈیز)کے لیے کام کرے گا۔ اس میں امین آباد، عالم باغ، فیض آباد اور چارباغ کا علاقہ شامل ہے۔ اسٹیشنوں کو اسٹریٹیجک طور پرتعمیرکرنے کی تجویز ہے، تاکہ فٹ اوور برجز (ایف او بیز)اورزیر زمین راستوں کے ذریعے انٹرچینج کے پوائنٹس کو بغیر کسی رکاوٹ کے جوڑا جا سکے۔ اس پروجیکٹ پر 5,801 کروڑ روپے لاگت آنے کی توقع ہے اور اس کا مقصد بھیڑ بھاڑ، گاڑیوں کی آلودگی کو کم کرنا اور ایک مربوط نیٹ ورک کے ذریعے سرکاری ٹرانسپورٹ کی رسائی کو بڑھانا ہے۔ ترقیاتی منصوبہ روایتی توانائی کی کھپت کو کم کرنے کے لیے چھتوں پر شمسی توانائی کی تنصیبات کے ذریعے قابل تجدید توانائی کے استعمال پر زور دیتا ہے۔
گجرات میں(نرول جنکشن سے سرکھیج جنکشن تک) قومی شاہراہ-47 کے ایلی ویٹیڈ کوریڈور سمیت موجودہ 6 لین سڑک کی جدید کاری
اس براؤن فیلڈ پروجیکٹ میں قومی شاہراہ-47 کے 10.63 کلومیٹر حصے کو جدید تر بنانا شامل ہے، جس کی تخمینہ لاگت 1,295 کروڑ روپے ہے، تاکہ احمد آباد کے جنوبی حصے میں بڑی شاہراہوں اور ایکسپریس ویز سے جڑنے والے ٹریفک کے بڑھتے ہوئے بھیڑ کو دور کیا جا سکے۔ اس منصوبے کا مقصد گاڑیوں کی آمدو رفت کو ہموار اور محفوظ بنانا ہے، اس طرح سروس کی سطح کو بھی بہتر بنانا ہے۔قومی شاہراہ-47 کے اس اہم حصے کو جدید تر کرنے سے سازو سامان، نیز لوگوں کی زیادہ مؤثر نقل و حرکت میں سہولت پیدا ہونے کی توقع ہے، جس سے خطے کی اقتصادی قوت میں اضافہ ہوگا۔
مہاراشٹر میں چوکک سے سانگلی (انکلی) تک قومی شاہراہ-166 کے سیکشن کو 4 لین بنانا
اس پروجیکٹ میں قومی شاہراہ-166کے 33.6 کلومیٹر کے حصے کو 4 لین کی سڑک بنانا شامل ہے، جس سے اہم خطوں ،یعنی ریاست مہاراشٹر کے کولہاپور اور سانگلی کے درمیان کنکٹی ویٹی کو بڑھانا ہے، جس کی تخمینہ لاگت 864 کروڑ روپے ہے۔ اس ترقی سے سفر کے وقت میں50فیصد اور فاصلہ تقریباً 5.4 کلومیٹر کم ہو جائے گا۔ اس سے ماحولیات پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔ اس سڑک کی بہتری سے ایندھن اور وقت کی بچت کے ساتھ ساتھ گاڑیوں سے دھوئیں کے اخراج سے ہونے والی آلودگی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
نیٹ ورک منصوبہ بندی گروپ (این پی جی)نے پی ایم گتی شکتی کے اصولوں کے نقطہ نظر سے تمام پروجیکٹوں،یعنی کثیر ماڈل بنیادی ڈھانچے کی ترقیات کی مربوط ترقی، اقتصادی اور سماجی علاقوں سے آخری سرے تک کنکٹی ویٹی، بین کنکٹی ویٹی اور پروجیکٹوں کے ممکنہ ہم آہنگی سے عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔ توقع کی جاتی ہے کہ یہ منصوبے قومی تعمیر میں اہم کردار ادا کریں گے، نقل و حمل کے مختلف طریقوں کو مربوط کریں گے اور خاطر خواہ سماجی و اقتصادی فوائد اور زندگی میں آسانی فراہم کریں گے، اس طرح خطوں کی مجموعی ترقی میں اپنا تعاون پیش کریں گے۔
****
ش ح۔م ع۔ن ع
U:8214
(Release ID: 2032179)
Visitor Counter : 51