بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

جناب  سربانند سونووال آج بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے متعلقہ فریقین کے ساتھ پیشگی بجٹ میٹنگ میں مصروف رہے


جناب  سربانند سونووال نے متعلقہ فریقین  کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ملک کی بہتری کے لیے اپنی تجاویز اور خیالات کا اشتراک کریں

متعلقہ فریقوں کے ساتھ اس بات چیت نے بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کو قیمتی نقطہ نظر فراہم کیا ہے، جو ہمارے با مقصد ایم آئی وی-   2030 اور امرت کال ویژن- 2047 کے مطابق، زیادہ جامع اور ترقی پر مبنی بجٹ تیار کرنے میں مدد کرے گا: جناب سربانند سونووال

حکومت کی توجہ،  ایک مضبوط سمندری ماحولیاتی نظام کی ترقی پر ہے، جو اقتصادی ترقی اور ماحولیاتی استحکام کو ودھاون میگا جیسے اقدامات کے ساتھ فروغ دیتی ہے

ٹرانس شپمنٹ پورٹ اور کروز انڈیا مشن؛ بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کا مقصد؛ ہندوستان کو ایک عالمی سمندری مرکز کے طور پر قائم  کرنا ہے: جناب سربانند سونووال

Posted On: 01 JUL 2024 6:11PM by PIB Delhi

آئندہ بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج نئی دہلی میں مختلف متعلقہ فریقین کے ساتھ بجٹ سے پہلے کی ایک نتیجہ خیز میٹنگ کی۔ میٹنگ کا مقصد کھلے مباحثے کو آسان بنانا اور مختلف شعبوں کے ماہرین اور  متعلقہ فریقین سے قیمتی بصیرتیں حاصل کرنا تھا۔

میٹنگ کے دوران،  جناب سربانند سونووال نے باہمی تعاون کے ماحول کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے عزم کو اجاگر کیا نیز متعلقہ فریقوں کو قوم کی تعمیر کے لیے اپنی تجاویز اور خیالات کا اشتراک کرنے کی ترغیب دی۔ بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت، ایکزم تجارت کو بڑھانے اور اقتصادی ترقی کو معاونت فراہم  کرنے کے لیے پائیدار، عالمی معیار کے سمندری اور اندرون ملک آبی گزرگاہوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے  تئیں  پرعزم ہے۔

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت،  پائیدار اور عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، ہندوستان کے بحری شعبے کو مضبوط بنانے کے لیے کئی جامع  اقدامات کی قیادت کر رہی ہے۔ کلیدی اقدامات میں ساگرمالا پروگرام، جس میں 5100 کروڑ روپے کے منصوبے شامل ہیں اور شپ یارڈز کو معاونت فراہم  کرنے والی جہاز سازی کی مالی معاونت کی پالیسی شامل ہے۔ ’ہرت نوکا‘ پہل،  اندرون ملک آبی گزرگاہوں میں سبز ایندھن کی نقل و حمل کو فروغ دے گی، جبکہ میری ٹائم ڈیولپمنٹ فنڈ (ایم ڈی ایف) اور شپ اوننگ اینڈ لیزنگ انٹیٹی (ایس او ایل ای) جہازوں کے حصول اور ہندوستانی ملکیت کو فروغ دینے کے لیے مالیہ فراہم کرنے کی حمایت کریں گے۔ ودھاون میگا ٹرانس شپمنٹ پورٹ اور گالتھیا بے ٹرانس شپمنٹ پورٹ جیسے بڑے منصوبے، نمایاں روزگار پیدا کرنے اور ہینڈلنگ کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔ کروز انڈیا مشن، کروز ٹریفک کو تین گنا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اوڈیشہ واٹر وے ڈیولپمنٹ این ڈبلیو 5 کے ذریعے کارگو کی نقل و حمل کی فزیبلٹی تلاش کر رہا ہے۔ ٹیکس اور جی ایس ٹی میں پالیسی اصلاحات، جہاز سازی کے لیے تعاون اور سبز اقدامات، اقتصادی ترقی اور ماحولیاتی پائیداری کے لیے وزارت کی وابستگی پر زور دیتے ہیں، جس سے سمندری شعبے میں ہندوستان کی مسابقت میں اضافہ ہوتا ہے۔

مرکزی وزیر، ایم او پی ایس ڈبلیو جناب سربانند سونووال نے کہا کہ ’ہمارے متعلقہ فریقین کی پرجوش شرکت اور قابل قدر تعاون واقعی قابل تعریف ہے۔ اس تعامل نے بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کو بصیرت انگیز نقطہ نظر فراہم کیا ہے، جو بلاشبہ وزیر اعظم کے ایم آئی وی 2030- کے بامقصد وژن اور امرت کال ویژن- 2047 کے ساتھ ایک زیادہ جامع اور ترقی پر مبنی بجٹ کی تشکیل میں مدد کرے گا۔ ،

جناب سربانند سونووال نے مزید کہا کہ ’’حکومت کی توجہ ایک مضبوط بحری ماحولیاتی نظام کی تعمیر پر ہے جو اقتصادی ترقی اور ماحولیاتی پائیداری کی حمایت کرتا ہے۔ ودھاون میگا ٹرانس شپمنٹ پورٹ اور کروز انڈیا مشن جیسے پروجیکٹوں کے ساتھ، ایم او پی ایس ڈبلیو،  ہندوستان کو ایک عالمی سمندری مرکز بنانے کے لیے تیار ہے‘‘۔

بات چیت، ترقی کے مواقع کی نشاندہی، چیلنجوں سے نمٹنے اور ملک کو آگے بڑھانے کے لیے اختراعی حل تلاش کرنے پر مرکوز تھی۔ یہ ایم آئی وی -2030 ویژن کے ساتھ ہم آہنگ ہے، جس کا مقصد ہندوستان کو5 کھرب امریکی ڈالر مالیت  کی معیشت بنانا  ہے۔علاوہ ازیں  امرت کال ویژن- 2047 ہے، جس میں ہندوستان کو ایک مضبوط معیشت، متحرک ثقافت، نمایاں عالمی موجودگی، اور فروغ پزیر شپنگ سیکٹر کے ساتھ ایک ترقی یافتہ ملک کے طور پر تصور کیا گیا ہے۔

میٹنگ میں، بڑی بندرگاہوں، جہاز رانی کے شعبے،ہندوستان کی اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی  اتھارٹی   (آئی ڈبلیو اے آئی)، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف شپنگ (ڈی جی شپنگ) اور ایف آئی سی سی، سی آئی آئی، نیشنل یونین ، ہندوستان کے سیفیئرز، اسوچیم، شپ یارڈ ایسوسی ایشن آف انڈیا، مارسک، ڈی پی ورلڈ، جے ایم باکسی، ٹی سی آئی سی ویز، ایم ایس سی وغیرہ کے نمائندوں کے 150 سے زیادہ متعلقہ فریقین (بشمول آن لائن بھی) کی فعال شرکت دیکھی گئی۔ تمام متعلقہ فریقوں  نے اقتصادی ترقی، بنیادی ڈھانچے کی ترقی وغیرہ جیسے اہم مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

متعلقہ فریقین کے ساتھ پری بجٹ میٹنگ متنوع گروپوں کے ساتھ منسلک ہونے اور ان کی آواز کو سننے کو یقینی بنانے کے لیے،  حکومت کے عزم کو اجاگر کرتی ہے۔ حاصل  کیے گئے تاثرات اور تجاویز آنے والے بجٹ کی تشکیل میں اہم ہوں گے، جو بالآخر ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنی حصہ  رسدی کریں گے ، کیونکہ ہم اپنے وژنری اہداف کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔  ا ع۔ن ا۔

U-7984



(Release ID: 2030080) Visitor Counter : 29