شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

انتیس  جون 2024 کو منائے جانے والے 18ویں یوم شماریات کے موقع پر پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کی اشاعتوں کا اجراء

Posted On: 30 JUN 2024 4:29PM by PIB Delhi

18ویں یوم شماریات کے موقع پر، 29 جون 2024 کو، شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت نے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) پر درج ذیل اشاعتیں جاری کیں:

  • پائیدار ترقی کے اہداف – نیشنل انڈیکیٹر فریم ورک پروگریس رپورٹ، 2024
  • پائیدار ترقی کے اہداف پر ڈیٹا اسنیپ شاٹ – نیشنل انڈیکیٹر فریم ورک، پروگریس رپورٹ، 2024
  • پائیدار ترقی کے اہداف – نیشنل انڈیکیٹر فریم ورک، 2024

2. قومی ترجیحات کا جواب دیتے ہوئے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کو لاگو کرنے کے ہندوستان کے عزم کی توثیق کرتے ہوئے، شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت نے متعلقہ وزارتوں/محکموں، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت سے،  قومی سطح پر ایس ڈی جی کی نگرانی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے، ایس ڈی جی کے لیے نیشنل انڈیکیٹر فریم ورک (این آئی ایف) تیار کیا ہے۔  اپ ڈیٹ کردہ ایس ڈی جی – این آئی ایف کی بنیاد پر، ہر سال شماریات کے دن (یعنی 29 جون کو)  شماریات کی وزارت ایس ڈی جی پر پیش رفت رپورٹ کو ٹائم سیریز ڈیٹا کے ساتھ ساتھ دو مزید ایس ڈی جی اشاعتوں کے ساتھ جاری کرتی ہے، جو پیش رفت رپورٹ سے حاصل ہوتے ہیں۔

3.  اس سلسلے میں، شماریات اور پروگراموں کے نفاذ کی وزارت نے 29 جون، 2024 کو یوم شماریات 2024 کے موقع پر درج ذیل اشاعتیں جاری کیں:

(i) پائیدار ترقی کے اہداف – نیشنل انڈیکیٹر فریم ورک پروگریس رپورٹ، 2024

رپورٹ میں ایس ڈی جی قومی اشاریوں پر ٹائم سیریز کا ڈیٹا پیش کیا گیا ہے، جو ڈیٹا کے منبع وزارتوں سے موصول ہوا ہے، اور جو 17 ایس ڈی جی کی قومی سطح کی پیش رفت کی نگرانی میں معاون ہوگا۔ ایم او ایس پی آئی کے ذریعے جاری ایس ڈی جی  پروگریس رپورٹس ، پالیسی سازوں، منصوبہ سازوں، اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے لیے قابل قدر ٹولز کے طور پر کام کرتی ہیں۔ رپورٹ چار اہم حصوں پر مشتمل ہے:

(اے) جائزہ اور ایگزیکٹیو خلاصہ- ’مجموعی جائزہ‘ میں ایس ڈی جی- این آئی ایف کے پس منظر کے ساتھ ساتھ ایم او ایس پی آئی کے ذریعے قومی سطح پر ایس ڈی جی کی نگرانی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے کیے گئے کردار اور اقدامات کا احاطہ کرتا ہے۔ ’ایگزیکٹیو خلاصے‘ میں ذکر کردہ مدت کے دوران ہدف وار خلاصہ بنیادی نکتہ / پیش رفت شامل ہے۔

(بی) ایس ڈی جی قومی اشاریوں کا ڈیٹا خلاصہ پیش کرنے والا ڈیٹا اسنیپ شاٹ ۔

 

(سی)         میٹا ڈیٹا میں ہر انڈیکیٹر کے بارے میں معلومات ہوتی ہے جس میں ہدف، نشانہ، خسارے کی سطح اور نوعیت، عالمی اشاریہ کے ساتھ میپنگ، ماپ کی اکائی، ڈیٹا دستیابی کے لنک/ ذریعہ وغیرہ کا ذکر ہوتا ہے۔

(ڈی) اشاریوں پر ٹائم سیریز ڈیٹا پیش کرنے والے ڈیٹا جدول جہاں بھی دستیاب ہوں ،  ڈیٹا کو ایم ایس ایکسل شکل میں ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔

ii.  پائیدار ترقیاتی اہداف پر ڈیٹا اسنیپ شاٹ - نیشنل انڈیکیٹر فریم ورک، پروگریس رپورٹ، 2024 پائیدار ترقیاتی اہداف - نیشنل انڈیکیٹر فریم ورک پروگریس رپورٹ، 2024 سے،  ہینڈ بک کی شکل میں اخذکردہ رپورٹ ہے، جو ایس ڈی جی اشاریوں کے لیے قومی سطح کا ٹائم سیریز ڈیٹا فراہم کرتی ہے۔

iii.  پائیدار ترقیات کے اہداف - قومی اشاریے کا فریم ورک، 2024 بھی پائیدار ترقیاتی اہداف - نیشنل انڈیکیٹر فریم ورک پروگریس رپورٹ، 2024 سے، ایک کتابچے کی شکل میں اخذ کردہ رپورٹ ہے، جس میں تمام قومی ایس ڈی جی اشاریوں کے ساتھ ساتھ اس کے ڈیٹا ذرائع اور مدت کو شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں  290 قومی ایس ڈی جی اشاریہ شامل ہیں۔

 

4. پائیدار ترقیاتی اہداف پر یہ رپورٹیں عوام کے لئے آسانی سے دستیاب ہیں اور انھیں شماریات و پروگراموں کے نفاذ کی وزارت کی ویب سائٹ (www.mospi.gov.in) سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

 

پائیدار ترقیاتی اہداف کی اہم خصوصیات - نیشنل انڈیکیٹر فریم ورک پروگریس رپورٹ، 2024

ایس ڈی جی، این آئی ایف قومی سطح پر ایس ڈی جی کی نگرانی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی شکل میں کام کرتا ہے، جو پالیسی سازوں اور مختلف منصوبوں اور پروگراموں کو نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو قیمتی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ ان ایس ڈی جی قومی اشاریوں کے لیے اہم ڈیٹا ذرائع انتظامی ڈیٹا، سروے اور مردم شماری ہیں۔ اشاریوں کی ترتیب کے لیے خاص طور سے متعلقہ وزارتوں سے ثانوی ڈیٹا کو استعمال کیا جاتا ہے۔

  • ایس ڈی جی، این آئی ایف پروگریس رپورٹ 2024 کی کچھ اہم جھلکیاں یہ ہیں:

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001EUOA.jpg

سیلف ہیلپ گروپس (SHGs) فراہم کردہ بینک کریڈٹ لنکیج کی تعداد 2015-16 میں 18.32 لاکھ سے بڑھ کر 2023-24 میں 44.15 لاکھ ہوگئی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0022ZAC.jpg

زراعت میں فی محنت کش مجموعی ویلیو ایڈیڈ ( روپے میں) 2015-16 میں 61,427 سے بڑھ کر 2023-24 میں 87,609 ہو گیا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003QMKY.jpg

(اے) پودوں اور (بی) جانوروں، خوراک اور زراعت کے لیے جینیاتی وسائل جو درمیانی یا طویل مدتی تحفظ کی سہولیات میں محفوظ ہیں، 2014-15 میں (اے)  4,32,564 سے بڑھ کر 4,86,452 ہوگئی ہیں۔ (بی)  2023-24 میں 1,40,364 سے بڑھ کر 2023-24 میں 3,16,214 ہوگئی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004B9ZL.jpg

اعلیٰ ثانوی تعلیم میں داخلے کا مجموعی تناسب 2015-16 میں 48.32 سے بڑھ کر 2021-22 میں 57.60 ہو گیا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005VBK4.jpg

بینک سے جڑےاپنی مدد آپ کرنے والے گروپوں میں خصوصی خواتین کے اپنی مدد آپ کرنے والے گروپوں کی تعداد 2015-16 میں 88.92 فیصد  سے بڑھ کر 2023-24 میں 97.53 فیصد  ہو گئی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006XSYT.jpg

دیہی علاقوں میں پینے کے پانی کا بہتر ذریعہ استعمال کرنے والی آبادی کا فیصد 2015-16 میں 94.57 فیصد سے بڑھ کر 2023-24 میں 99.29 فیصد ہوگیا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0073MSE.jpg

ملک میں نصب شدہ قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت  میں لگاتار اضافہ دیکھا گیا ہے، جو 2014-15 میں 63.25 واٹ فی کس سے بڑھ کر 2023-24 میں 136.56 واٹ فی کس ہوگئی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image008LR8H.jpg

جاری (امداد یافتہ) پیٹنٹوں کی تعداد 16-2015 میں 6,326 سے بڑھ کر 2023-24 میں 1,03,057 ہوگئی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0097ZJG.jpg

ایس سی اور ایس ٹی کی بہبود کے لیے مختص بجٹ کا فیصد 2015-16 میں 2.86 فیصد سے بڑھ کر 2023-24 میں 6.19 فیصد ہو گیا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image010JIHQ.jpg

100 فیصد  گھر گھر فضلہ جمع کرنے والے وارڈوں کا فیصد 2016 میں 43 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 97 فیصد ہو گیا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0117IIH.jpg

شہریوں کو آن لائن فراہم کی جانے والی سرکاری خدمات کی تعداد 2015-16 میں 968 سے بڑھ کر 2021-22 میں 4,671 ہو گئی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/WhatsAppImage2024-06-30at5.19.31PM4DJK.jpeg

زچگی کی شرح اموات 2014-16 میں فی 1,00,000 زندہ پیدائشوں پر 130 سے گھٹ کر 20-2018 میں فی 1,00,000 زندہ پیدائشوں پر 97 ہوگیا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/WhatsAppImage2024-06-30at5.19.32PMO8SO.jpeg

پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات 2015 میں  فی 1000 زندہ پیدائشوں پر 43 سے کم ہوکر 2020 میں  فی 1000 زندہ پیدائش پر 32 ہوگئی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0146W5E.jpg

ویسٹ ری سائیکلنگ پلانٹوں کی تعداد 2020 میں 829 سے بڑھ کر 2024 میں 2447 ہو گئی ہے۔

 

******

 

ش  ح۔ ج ق ۔ م ر

U-NO. 7954



(Release ID: 2029746) Visitor Counter : 52


Read this release in: Hindi , Marathi , Tamil , English