زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان نے زرعی سائنسدانوں سے چھوٹے اور معمولی کسانوں کے مفاد میں کام کرنے کی اپیل کی


بھارت کو دلہن اور تلہن میں خود کفیل بنانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے: جناب شیوراج

وزیر موصوف نے انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے قومی سمینار اور ایلومنی میٹنگ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی

Posted On: 22 JUN 2024 5:47PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر زراعت و کسانوں کی بہبود اور دیہی ترقی جناب شیوراج سنگھ چوہان نے آج نئی دہلی کے پوسا میں انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سابق طلبہ کی میٹنگ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انھوں نے سائنسی برادری سے اپیل کی کہ وہ چھوٹے اور غریب کسانوں کے مفاد میں کام کریں اور بھارتی زراعت میں انقلاب لائیں۔ جناب چوہان نے کہا کہ یہاں کے تقریبا 86 فیصد کسان چھوٹے چھوٹے کسان ہیں۔ ہمیں کھیتی کا ایسا ماڈل بنانا ہے کہ کسان ایک ہیکٹر تک کی کھیتی میں بھی اپنی روزی روٹی صحیح طریقے سے کما سکیں۔

مرکزی وزیر جناب چوہان نے کہا کہ آئیے ہم سب مل کر ایک ایسا روڈ میپ بنائیں جس پر نہ صرف بھارتی زراعت اور کسانوں کی بہبود حاصل کی جا سکے بلکہ ہم بھارت کو دنیا کی فوڈ باسکٹ بنائیں، دنیا کا پیٹ بھریں اور برآمد کریں۔

جناب چوہان نے بھارت کو دلہن اور تلہن میں خود کفیل بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے کسانوں کی آمدنی بڑھانے اور بدلتے ہوئے منظرنامے سے نمٹنے کے لیے تکنیکی ترقی کو اپنانا انتہائی ضروری ہے ، "ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہماری زرعی پالیسی اور تحقیق چھوٹے اور غریب کسانوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لائے۔"

جناب شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ زراعت کے منظر نامے کو مکمل طور پر تبدیل کرنے پر میرا اصرار ہے۔ میں کسانوں اور سائنس کو جوڑنا چاہتا ہوں۔ ہمیں کسانوں کو سائنس سے جوڑنا ہے اور اس کے لیے کرشی وگیان کیندر بہت مفید ہے۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی کا وژن اور مشن زرعی شعبے کو آگے لے جانا اور کسانوں کی بہبود ہے۔ جس دن سے میں وزیر زراعت بنا ہوں، میں دن رات یہ سوچ رہا ہوں کہ کسانوں کی زندگی کو کس طرح بہتر بنایا جائے۔

اس اہم میٹنگ میں آئی سی اے آر کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر آر ایس پرودا، نیتی آیوگ کے ممبر ڈاکٹر رمیش چند اور ڈی اے آر ای کے سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک نے بھی اپنے خیالات پیش کیے۔ آئی اے آر آئی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر اے کے سنگھ، ڈی ڈی جی ڈاکٹر آر ایس اگروال بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ان ماہرین نے بھارتی زراعت کے چیلنجوں اور امکانات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور کسانوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سائنسی نقطہ نظر اور پالیسی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔

ڈاکٹر رمیش چند نے اس بات پر زور دیا کہ کسانوں کے حقیقی مسائل کو سمجھنا اور پالیسی سازی میں ان کا حل تلاش کرنا ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری ترجیح زرعی پالیسیوں کو چھوٹے اور غریب کسانوں کے لیے دوستانہ بنانا ہونا چاہیے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ وہ جدید ترین ٹیکنالوجی اور وسائل کا استعمال کرسکیں۔

ڈاکٹر آر ایس پرودا نے کہا کہ جدت طرازی اور سائنسی تحقیق کی مدد سے بھارتی زراعت کو اپ گریڈ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ ہمیں کسانوں کے تعاون سے نئی ٹکنالوجیوں کو آزمانا اور نافذ کرنا ہوگا ، جس سے ان کی پیداوار اور آمدنی میں اضافہ ہوگا۔

ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک نے زرعی شعبے میں ترقی کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت، سائنسی برادری اور کسانوں کے درمیان تعاون کے ذریعے ہی ہم بھارتی زراعت کو نئی بلندیوں پر لے جا سکتے ہیں۔

کانفرنس کے دوران یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ کسانوں کی آمدنی بڑھانے اور زراعت کے شعبے میں تکنیکی ترقی کو فروغ دینے کے لیے اجتماعی کوششیں ضروری ہیں۔ شرکاء نے بھارتی زراعت میں جدت طرازی اور تحقیق کو فروغ دینے کے لیے اپنے تعاون کا یقین دلایا۔

کانفرنس میں موجود سائنسدانوں اور ماہرین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور بھارتی زراعت کو خود کفیل اور خوشحال بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کا عہد کیا۔ انھوں نے زرعی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور کسانوں کی مدد کے لیے نئی اسکیموں اور پروگراموں کو متعارف کرانے کے بارے میں بات کی۔

اس میٹنگ میں موجود تمام ماہرین اور سائنسدانوں نے بھارتی زراعت کے مستقبل کو محفوظ اور خوشحال بنانے کا عہد کیا۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ یہ صرف حکومت اور سائنسی برادری کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ پورے ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسانوں کی مدد کریں اور بھارتی زراعت کو نئی بلندیوں پر لے جائیں۔

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 7748


(Release ID: 2027995) Visitor Counter : 47