وزارت اطلاعات ونشریات

ایم آئی ایف ایف میں ’اینی میشن فلموں کے ذریعہ املاک دانشوراں تیارکرنے‘ کے موضوع پر منعقدہ پینل ڈسکشن کے دوران ماہرین نے کہا  ہے کہ بھارت میں فلموں سے جڑے تخلیق کاروں کو املاک دانشوراں سے متعلق حقوق کے بارےمیں بیدار ہونا چاہئے اور اپنے پروڈکٹس کو رجسٹر کرانا چاہئے


براڈکاسٹرس بھارتی کانٹینٹ کی تلاش میں تھے اور اس طرح چھوٹا بھیم کا کردار وجود میں آیا: گرین گولڈ اینی میشن پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او، راجیو چلاکا

تمل اینی میشن فلم ’ایالان‘ ہندی اور دیگر زبانوں میں بھی دستیاب ہوگی: فلم کے وی ایف ایکس سوپر وائزر بجوئے ارپتھاراج

مشہور فلم نقاد نمن رام چندرن کا کہنا ہے کہ بھارتی اینی میشن کرداروں کو بھارت کی مالامال تاریخ سے باہر آنا چاہئے

Posted On: 16 JUN 2024 6:02PM by PIB Delhi

 ممبئی، 16 جون 2024

تفریحی شعبے کی ماہر قانون انامِکا جھا نے کہا ہے کہ بھارت میں، فلموں سے جڑے تخلیق کاروں  کو اپنے خلاقانہ پروڈکٹس کو رجسٹر کرانے اور اس پر اپنا حق حاصل کرنے کی اہمیت کو سمجھنے  کی ضرورت ہے۔ کسی تخلیقی پروڈکٹ کا مالک یا مصنف بن کر، کوئی بھی شخص خلاف ورزی سے بچنے کے لیے قانونی تحفظ حاصل کر سکے گا۔ حالیہ وقتوں میں بھارت کے ازحد مقبول عام اینی میشن کردار – چھوٹا بھیم – کے تخلیق کار ، راجیو چلاکا نے اس سے اتفاق کیا! جبکہ تمل زبان  کی سائنس فکشن فلم ’ایالان‘ کے وی ایف ایکس سوپروائزر، بجوئے ارپتھاراج نے تخلیق کاروں سے اپیل کی ہے کہ وہ کوئی آئیڈیا ذہن میں آنے کے پہلے دن ہی اپنے پروڈکٹس کو رجسٹر کرائیں۔ ’اینی میشن محاذ کی رونمائی: اینی میشن فلموں کے توسط سے  املاک دانشوراں کی تیاری – کیس اسٹڈی: ایالان اور چھوٹا بھیم‘ کے موضوع پر منعقدہ ایک پینل ڈسکشن کے دوران یہی موضوع خصوصی طور پر زیر بحث رہا۔ یہ پینل ڈسکشن آج ممبئی میں ممبئی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول 2024 کے شانہ بہ شانہ منعقد کیا گیا تھا۔ فکی میں اے وی جی سی فورم کے چیئرمین ، آشیش کلکرنی اس اہم بات چیت کی نظامت کر رہے تھے، حالانکہ یہ تفریحی صنعت کا وہ پہلو ہے جسے اکثر نظرانداز کیا جاتا ہے۔ پینل میں برطانیہ میں مقیم فلمی نقاد نمن راما چندرن بھی موجود تھے جنہوں نے ہندوستان اور دیگر ممالک میں اینی میشن مارکیٹ کی ترقی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/WhatsAppImage2024-06-16at5.59.16PM7KS8.jpeg

گرین گولڈ اینی میشن پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او، راجیو چلاکا، جن کے اسٹوڈیوز سے چھوٹا بھیم کے کردار نے جنم لیا ، نے بچوں میں مقبول عام اس کردار کے تغیر کے سفر کے بارے میں بتایا ۔ واضح ہو کہ یہ کردار اس سال ماہ اپریل میں اپنے 16 برس مکمل کر چکا ہے اور یہ ابھی بھی ازحدمقبول عام ہے۔ راجیو چلاکا نے کہا کہ اس کردار کے چھ ذیلی کردار بن چکے ہیں اور چھوٹا بھیم کے تجارتی سامان ملک بھر میں خوب فروخت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا، ’’میں نے کردار کو شروع میں ہی رجسٹر کرالیا تھا‘‘۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ایمازون کی جانب سے چھوٹا بھیم کے تمام ورژن خریدے جانے کے بعد، ان کی کمپنی نے نیٹ فلکس کے لیے ’مائٹی لٹل بھیم ‘بنایا، جہاں سیریز نے چار سیزن تک بہت اچھا کام کیا ہے۔

فینٹم ایف ایکس کے ڈائریکٹر بجوئے ارپتھاراج نے انکشاف کیا، ’’ایک بڑی بات جس کی وجہ سے ہم ایالان کردار کے آئی پی کا مالک بننا چاہتے تھے وہ یہ ہے کہ ہم نے محسوس کیا کہ یہ قابل فروخت ہے اور اس کا اچھا منافع حاصل ہوگا‘‘۔ انہوں نے بھی اس پر کام شروع کرنے سے پہلے املاک دانشوراں سے متعلق حقوق حاصل کر لیے۔ جبکہ ’ایالان‘ کا تیلگو ورژن پہلے ہی آچکا ہے، اس کے فلم ساز اسے ہندی اور دیگر زبانوں میں ریلیز کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ جناب ارپتھاراج نے انکشاف کیا کہ جب فلم کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی، پروڈیوسرز کو یقین نہیں تھا کہ یہ فلم کامیاب ہوگی ۔ لیکن جناب ارپتھاراج اور ان کی ٹیم اسے کامیاب بنانے کے لیے کوشاں تھی ۔ انہیں یقین تھا کہ یہ ہندوستانی اینی میشن کی تخلیقی منڈی کے متعدد مفروضات کا قلع قمع کر دے گی اور ہندوستانی وی ایف ایکس اور اینی میشن آرٹسٹ حضرات کے لیے ایک مثال قائم کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا، ’’اب ہم ایالان پر ایک کارٹون سیریز بنانے کا منصوبہ وضع کر رہے ہیں اور ہم سیریز میں لوگوں کو ایالان یا ایلین کے سیارے پر لے جانے کے خیال پر بھی کام کر رہے ہیں۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/WhatsAppImage2024-06-16at6.03.01PMK9FK.jpeg

فلم نقاد نمن راما چندرن نے کہا، لوگ کووِڈ کے بعد کی دنیا میں مزید مقامی  رنگوں  والے تفریحی پروڈکٹ چاہتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مثال کے طور پر، ایک ہندوستانی ’نارکوس‘ دیکھنا چاہے گا، جبکہ ایک میکسیکن ’مرزا پور ‘دیکھ سکتا ہے۔ اس تناظر میں، وہ محسوس کرتے ہیں کہ بھارتی اینی میشن کرداروں کو ہندوستان کی بھرپور تاریخ سے باہر آنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے اور پروڈیوسروں کو کانٹینٹ کے لیے بیرون ملک دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیالات کو مقامی طور پر گہرائی سے جڑا ہونا چاہیے۔ راجیو چلاکا نے بھی کہا کہ، براڈکاسٹر ہندوستانی کانٹینٹ کی تلاش میں تھے اور اسی طرح چھوٹا بھیم کا کردار پیدا ہوا۔ 2008 میں یہ پہلی مرتبہ نشر ہوا اور فوراً مقبول عام ہوگیا۔

ماہر قانون انامِکا جھا، جو 'اٹارنی فار کریئٹرز' کے نام سے جانی جاتی ہیں، نے سیشن میں شرکت کرنے والے ابھرتے ہوئے تخلیق کاروں کو یہ کہتے ہوئے متنبہ کیا، ’’اگر آپ اپنی تمام تر محنت کو ایک کردار میں ڈالتے ہیں، تو آپ کو اس کے آئی پی حقوق کا مالک ہونا چاہئے‘‘۔ جناب آشیش کلکرنی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت میں بہت سے تخلیق کاروں اور فنکاروں کو اپنی تخلیقی مصنوعات کے کاپی رائٹ کے بارے میں آگاہ ہونے کی ضرورت ہے۔

 

 **********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:7488



(Release ID: 2025782) Visitor Counter : 26