کامرس اور صنعت کی وزارتہ

ہند بحر الکاہل معاشی فریم ورک برائے خوش حالی (آئی پی ای ایف) کلین اکانومی انویسٹر فورم میں ہندوستان کے مواقع کی نمائش


عالمی سرمایہ کاروں اور مالیاتی اداروں کے  60 سے زیادہ شرکاء کی شرکت

عالمی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے 15 سے زیادہ ہندوستانی فرموں نے ذاتی طور پر حصہ لیا

Posted On: 07 JUN 2024 1:17PM by PIB Delhi

پہلی ہند بحر الکاہل معاشی فریم ورک برائے خوش حالی (آئی پی ای ایف) کلین اکانومی انویسٹر فورم کے افتتاحی موقع پر، کامرس اور انویسٹ انڈیا کے محکمہ نے ہندوستان میں سرمایہ کاری کے مختلف مواقع کو نمایاں کرنے کے لیے ایک میٹنگ کا اہتمام کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00140OB.jpg

اپنے افتتاحی خطاب میں کامرس محکمہ کے سکریٹری جناب سنیل برتھوال نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح ہندوستان کی معاشی شرح ترقی تقریباً دوگنی ہوگئی ہے۔ انہوں نے اس بات پر تبصرہ کیا کہ کس طرح یہ مضبوط ترقی ’ریورس فلپنگ‘ کے رجحان کی طرف بھی لے جا رہی ہے، جہاں ہندوستانی اسٹارٹ اپ جو کبھی سرمایہ تک رسائی اور ٹیکس کے فوائد کے لیے بیرون ملک چلے گئے تھے اب وطن واپس آ رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح ڈیجیٹل معیشت کے ساتھ ساتھ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا سینٹرز کا اضافہ مستقبل کی ہندوستانی ترقی کی کلید ہے۔

سنگاپور کے مرینا بے سینڈز میں منعقدہ اس میٹنگ نے 60 سے زائد شرکاء کو اپنی طرف متوجہ کیا، جن میں امریکہ، سنگاپور، جاپان، آسٹریلیا، کوریا اور دیگر ممالک کے عالمی سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے نجی شعبے اور سرکاری افسران بھی شامل تھے۔ اس تقریب نے آئی پی ای ایف کے رکن ممالک جیسے ٹیماسیک، عالمی بنیادی ڈھانچے کے شراکت دار ، گارنٹی کو، پرائیویٹ انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ گروپ (پی آئی ڈی جی)، گولڈ مین سیک، Iاسکوائرڈ کیپٹل، میزوہو بینک لمیٹڈ، ایڈوانٹیج پارٹنرز، نومورا، ڈی بی ایس بینک اور سٹی بینک کے سرمایہ کاروں اور مالیاتی اداروں کو جمع کیا۔ ہندوستانی بنیادی ڈھانچے اور کلائمیٹ ٹیک کمپنیوں نے اپنے حل پیش کیے اور عالمی منڈیوں میں جانے کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے ساتھ مصروف رہے۔

سنگاپور میں ہندوستانی ہائی کمشنر، عالی جناب ڈاکٹر شلپک امبولے نے ان بنیادی باتوں پر توجہ مرکوز کی جو ہندوستانی ترقی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فزیکل اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے ہندوستانی معیشت پر متعدد اثرات مرتب ہوں گے اور یہ کہ قانون سازی اور انضباطی تبدیلیوں نے مارکیٹ کے حامی شعبے پیدا کیے ہیں، جو سازگار اور پیش قیاسی پالیسی ماحول فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح عالمی سپلائی چینز کی تبدیلی اور بنیادی ڈھانچے کی جدید کاری کی ہندوستانی کوششیں ہندوستان کو ان میں حصہ لینے کے اہل بنائے گی۔

اس کے بعد انڈیا اپارچونیٹی کی پرزنٹیشن ہوئی جس میں انویسٹ انڈیا نے حکومت کے مختلف اہم اقدامات جیسے اسٹارٹ اپ ایکو نظام کو نمایاں کرنا، متنوع صنعتوں میں ہنر مند اور باصلاحیت پیشہ ور افراد کا ایک بڑا وسیلہ، بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے زور، پالیسی اصلاحات، جس کا مقصد ضوابط کو آسان بنانا، شفافیت میں اضافہ کرنا اور کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانا شامل ہیں۔

انویسٹ انڈیا کی ایم ڈی اور سی ای او، محترمہ نیوروتی رائے نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ہندوستان سرمایہ کاروں، صاف ستھری معاشی کمپنیوں اور اختراعی اسٹارٹ اپ کے ساتھ اشتراک کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے، تاکہ پائیدار بنیادی ڈھانچے، کلائمیٹ ٹیکنالوجی اور قابل تجدید توانائی کے پروجیکٹوں کو آگے لے جایا جاسکے، جس سے نیٹ زیرو کے اہداف پورے کیے جاسکیں۔

چارٹنگ انڈیا اپارچونیٹی کے عنوان سے فائر سائیڈ چیٹ کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے سینئر ماہر اقتصادیات اور ایگزیکٹیو ڈائریکٹر محترمہ رادھیکا راؤ نے بتایا کہ ہندوستان کی طاقت 4 سی میں مضمر میں ہے، جن میں پالیسی اور اصلاحات میں تسلسل اور پائیداری؛ حکومت، گھریلو اخراجات اور نجی شعبے کے ذریعے کیپیکس میں اضافہ؛ مینوفیکچرنگ کے شعبوں کی طرف تجارت کی منتقلی کی تشکیل؛ اگلے 5 سالوں میں کھپت میں اضافہ شامل ہیں۔

نومورا کی منیجنگ ڈائریکٹر محترمہ سونل ورما نے نومورا انڈیا رپورٹ کے بارے میں تفصیلات سے بات کی۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کمپنیوں کی سب سے زیادہ تعداد کسی بھی دوسرے جغرافیہ کے مقابلے ہندوستان کو دیکھ رہی ہے، ان کے ’’باٹم اپ‘‘مطالعہ کے دوران، تقریباً 130 کمپنیوں کا سروے جو شعبوں اور ملک میں اپنی سرمایہ کاری کا نقشہ بنا رہا ہے۔ ہندوستان سیمی کنڈکٹر اسمبلی سے لے کر ٹیسٹنگ، آٹوموبائل سے لے کر کیپٹل گڈز تک وسیع بنیاد پر شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کر رہا ہے۔

آئی اسکوائرڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر جناب کنال اگروال نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان انفرا اسٹرکچر سپر سائیکل سے گزر رہا ہے، جو ڈیجیٹل انقلاب کے لیے قابل عمل ہے اور ہندوستان کو ایک سیکولر سرمایہ کاری کے مواقع کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

اس تقریب کے دوران، صنعت کے اراکین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ افتتاحی فورم ہند-بحرالکاہل خطے میں معاشی تعاون کو فروغ دینے میں ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے صنعتوں کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے اور ترقی کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے مل جل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ فورم نے صاف ستھری معیشت اور سپلائی چین لچک کی اہم نوعیت پر بھی زور دیا۔

آئی پی ای ایف اور کلین اکانومی انویسٹر فورم کے بارے میں

خوش حالی کے لیے ہند- بحر الکاہل معاشی فریم ورک (آئی پی ای ایف)  مئی 2022 میں شروع کیا گیا تھا اور فی الحال اس میں 14 شراکت دار شامل ہیں ، جن میں آسٹریلیا، برونائی دارالسلام، فیجی، بھارت، انڈونیشیا، جاپان، جمہوریہ کوریا، ملائیشیا، نیوزی لینڈ، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ ، امریکہ اور ویتنام ہیں۔ آئی پی ای ایف، تعاون کے چار ستونوں پر مشتمل ہے، جن میں تجارت، سپلائی چین، صاف ستھری معیشت اور منصفانہ معیشت شامل ہیں۔ تعاون کے یہ چاروں ستون خطے کے ممالک کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں تاکہ لچک، پائیدار اور سب کی شمولیت والی معاشی ترقی کو آگے بڑھانے کے بارے میں اشتراک کیا جاسکے اور اس کا مقصد خطے میں تعاون، استحکام اور خوش حالی کے شعبے میں تعاون دینا ہے۔

آئی پی ای ایف کلین اکانومی انویسٹر فورم نے آئی پی ای ایف کے تحت اقدامات میں سے ایک، پائیدار انفرا اسٹرکچر، ماحولیاتی ٹیکنالوجی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کے لیے خطے کے سرکردہ سرمایہ کاروں، مخیر حضرات، مالیاتی اداروں، اختراعی کمپنیوں، اسٹارٹ اپس اور کاروباری افراد کو جمع کیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ ح ا ۔ م ر

Urdu No. 7234



(Release ID: 2023416) Visitor Counter : 36