وزارتِ تعلیم

آئی آئی ٹی جودھپور نے شمالی بھارت میں فضائی آلودگی اور صحت کے اثرات پر اہم تحقیق شائع کی

Posted On: 21 MAY 2024 4:26PM by PIB Delhi

 فضائی آلودگی اب بھی ایک اہم عالمی چیلنج ہے، جس کے دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (آئی آئی ٹی) جودھپور کی محقق نے نیچر کمیونی کیشن جرنل میں اہم تحقیق شائع کی ہے، جس میں شمالی بھارت میں ذرات (پی ایم) کے ذرائع اور ساخت کو اجاگر کیا گئی ہے جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔

ایسوسی ایٹ پروفیسر اور مضمون کی مرکزی مصنفہ ڈاکٹر دیپکا بھٹو کہتی ہیں کہ اس عام خیال کے برعکس کہ مجموعی طور پر ذراتی مواد (پارٹیکولیٹ میٹر – پی ایم) کی کمیت کو کم کرنے سے صحت پر پڑنے والے اثرات میں کمی آئے گی، یہ جامع مطالعہ مقامی غیر موثر احتراقی عمل کو حل کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے – جیسے بایوماس اور فوسل ایندھن جلانا ، بشمول پی ایم سے متعلق صحت کے خطرے اور شمالی بھارت میں ان سے وابستہ اثرات کو مؤثر طریقے سے کم کرنے میں ٹریفک کے اخراج کو کم کرنا۔

اس مطالعے میں تین اہم سائنسی سوالات کا جواب دیا گیا ہے جو جاری نیشنل کلین ایئر پروگرام (این سی اے پی) کے تحت ڈیٹاپر مبنی، مؤثر تخفیف کی حکمت عملی تیار کرنے میں بھارتی پالیسی سازوں کے غور و فکر کے لیے اہم ہیں۔

  1. فائن پی ایم (پی ایم 2.5) ماخذ کی شناخت اور ان کی مطلق شراکت، ان کے مقامی اور علاقائی جغرافیائی اصل کے درمیان غیر معمولی وضاحت کے ساتھ۔

  2. براہ راست خارج ہونے والے ذراتی مواد اور فضا میں بننے والے ذراتی مواد کے درمیان ایک جامع اور واضح فرق۔ یہ پہلا موقع ہے جب اس طرح کا فرق واضح طور پر ایک بڑے مقامی اور زمانی پیمانے پر کیا گیا ہے۔

  3. مطالعہ کے علاقے کے اندر مقامی اور علاقائی ذرائع کے ساتھ اس کی تکسیدی صلاحیت کو منسلک کرکے ذراتی مواد کے نقصان دہ ہونے کا تعین۔

جدید ایروسول ماس اسپیکٹرومیٹری تکنیک اور ڈیٹا کے تجزیے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ، یہ مطالعہ دہلی کے اندر اور باہر پانچ سندھ- گنگا میدانی مقامات پر کیا گیا  اور پایا گیا کہ اگرچہ پورے خطے میں یکساں طور پر پی ایم کی مقدار موجود ہے ، تاہم کیمیائی ساخت کافی حد تک مختلف ہے کیونکہ مقامی اخراج کے ذرائع اور تشکیل کے عمل پی ایم آلودگی پر حاوی ہیں۔ دہلی کے اندر، امونیم کلورائڈ، اور نامیاتی ایروسول جو براہ راست ٹریفک کے اخراج، رہائشی ہیٹنگ، اور فضا میں پیدا ہونے والے فوسل ایندھن کے اخراج کی تکسیدی مصنوعات سے پیدا ہوتے ہیں، پی ایم آلودگی پر حاوی ہیں۔

اس کے برعکس، دہلی کے باہر، امونیم سلفیٹ اور امونیم نائٹریٹ کے ساتھ ساتھ بایوماس جلنے والے بخارات سے ثانوی نامیاتی ایروسول بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم، مقام سے قطع نظر، مطالعہ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ بائیو ماس اور فوسل ایندھن کے نامکمل احتراق سے نامیاتی ایروسول، بشمول ٹریفک کے اخراج، پی ایم تکسیدی صلاحیت میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، جو اس خطے میں پی ایم سے وابستہ صحت کے اثرات کے لیے ذمہ دار ہے۔

پی ایم 2.5کی تکسیدی صلاحیت کا موازنہ ایشیا بحرالکاہل اور یورپی خطوں کے ممالک کرنے پر خطرناک نتائج سامنے آئے ہیں۔ بھارتی ذراتی مواد کی تکسیدی صلاحیت چینی اور یورپی شہروں کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہے، جو اسے عالمی سطح پر سب سے زیادہ زیرمشاہدہ شہروں میں سے ایک قرار دیتی ہے۔

ڈاکٹر دیپکا بھٹو نے زور دے کر کہا کہ بھارت کے فضائی آلودگی کے بحران سے نمٹنے کے لیے مقامی برادریوں اور اسٹیک ہولڈروں کے درمیان تعاون کے ساتھ ساتھ خاص طور پر دہلی جیسے گنجان آباد شہری علاقوں میں معاشرتی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ آگے بڑھتے ہوئے، مربوط پائیدار کوششوں کی ضرورت ہے جو صاف توانائی کے ذرائع کو فروغ دیں، احتراقی کارکردگی کو بہتر بنائیں اور نقل و حمل سے اخراج کو کم کریں، بنیادی طور پر فرسودہ، اوور لوڈڈ اور غیر موثر گاڑیوں سے اخراج کو کم کریں اور غیر قانونی جگاڈ گاڑیوں کو ہٹا دیں۔

ہمارا مطالعہ شواہد پر مبنی پالیسیوں اور مداخلتوں کے لیے قابل قدر بصیرت فراہم کرتا ہے جس کا مقصد آنے والی نسلوں کے لیے عوامی صحت اور ماحول کی حفاظت کرنا ہے۔ شمالی بھارت میں صحت کے سب سے اہم اثرات کی بنیاد پر تخفیف کی حکمت عملی کو ترجیح دینا ، خاص طور پر مقامی غیر موثر احتراق کے عمل کو نشانہ بنانا ضروری ہے۔

ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر دیپکا بھٹو، آئی آئی ٹی جودھپور

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 6981



(Release ID: 2021253) Visitor Counter : 35


Read this release in: English , Marathi , Hindi_RJ , Tamil