کارپوریٹ امور کی وزارتت

آئی آئی سی اے نے ہندوستان میں سر فہرست 1,000 کمپنیوں کے تحقیق و ترقی کے اخراجات  سےمتعلق گول میز مشاورت کا اہتمام کیا

Posted On: 17 MAY 2024 9:30AM by PIB Delhi

آج نئی دہلی میں، اسکول آف بزنس انوائرمنٹ، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ افیئرز(آئی آئی سی اے) کے ذریعہ ’ہندوستان میں سر فہرت 1000 درج کمپنیوں کےتحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی) کے اخراجات'سے متعلق، حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر کے دفتر کے تعاون سے، ایک گول میز مشاورت کا اہتمام کیا گیا۔

یہ گول میز آر اینڈ ڈی اخراجات پر کارپوریٹ نظریات کو مستحکم کرنے، کمپنی کی ترقی اور طویل مدت میں پائیداری کے لیے آر اینڈ ڈی میں سرمایہ کاری کی ضرورت کو حساس بنانے اور آر اینڈ ڈی سے متعلق انکشافات کی ضرورت کو حساس بنانے کے لیے جاری تحقیق کے ایک حصے کے طور پر منعقد کی گئی تھی۔ گول میز مشاورت کا مقصد، ملک میں آر اینڈ ڈی منظر نامہ پر آئی آئی سی اے کے ذریعہ کئے گئے ایک تحقیقی مطالعہ کے عارضی نتائج پر کارپوریٹ لیڈروں کی معلومات حاصل کرنا اور رائے حاصل کرنا تھا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001TM6W.png

کلیدی خطبہ دیتے ہوئے، حکومت ہند  کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر اجے کمار سود نےاس بات پر روشنی ڈالی کہ آر اینڈ ڈی اعدادوشمار کو حاصل کرنے کے لیے ایک مضبوط اور معیاری معیار کو اپنایا جانا چاہیے۔ پروفیسر سود نے ہندوستان کے لیے ایک تبدیلی کا تصور کیا — کسی خدمت پر چلنے والی معیشت سے پروڈکٹ پر مبنی معیشت میں۔ پروفیسر سود نے کہا کہ جہاں ایک طرف خدمات ایک اہم کردار ادا کرتی ہیں، وہیں جدت اور مصنوعات کی ترقی کے ذریعے ہی ہم عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ آر اینڈ ڈی میں حکمت عملی کے ساتھ سرمایہ کاری کریں، تخلیقی صلاحیتوں اور خطرہ مول لینے کے کلچر کو فروغ دیں۔ مسابقتی رہنے کے لیے، ہندوستان کو ترقی یافتہ معیشت کے اس وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سرکاری نجی فنڈنگ ماڈلز کو اپنانا چاہیے۔ پروفیسر سود کے خطاب نے ہندوستان کے آر اینڈ ڈی ایجنڈے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ یہ صرف تعداد کے بارے میں نہیں ہے؛ پروفیسر سود نے کہا کہ یہ ہماری تقدیر کو تشکیل دینے، اختراع کو فروغ دینے اور آنے والی نسلوں کے لیے میراث چھوڑنے کے بارے میں ہے۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں،  انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ افیئرز کےڈائریکٹر جنرل اور سی ای او نیز چیئرپرسن نیشنل فنانشل رپورٹنگ اتھارٹی (نیفرا) ڈاکٹر اجے بھوشن پانڈے نے آر اینڈ ڈی ڈومین میں بین الاقوامی بہترین طور طریقوں کی مختلف مثالوں کا ذکر کیا اور ملک میں آر اینڈ ڈی کے اقدامات پر ٹیکس چھوٹ کی تاریخ کے بارے میں بصیرت کا اشتراک کیا۔  انہوں نے کارپوریٹ سیکٹر کو ای ایس جی (ماحولیاتی، سماجی، اور گورننس) اور آر اینڈ ڈی کی اہمیت پر حساس بنانے کی ضرورت اور اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور ذکر کیا کہ ہندوستان نے ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ میں ایک علمبردار بن کر کامیابی کے ساتھ مثالیں قائم کیں۔ جنوبی کوریا، جاپان، چین، سنگاپور، امریکہ، اسرائیل اور جرمنی جیسے ممالک کے کیس اسٹڈیز پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر پانڈے نے کہا کہ ان ممالک نے اپنے آر اینڈ ڈی کے شعبے کو فروغ دیا اور ترقی یافتہ معیشتیں بنیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح ای ایس جی رپورٹنگ فریم ورک کو اپنانے سے اع ایس جی کی قیادت میں سرمایہ کاری کے طریقوں کو فروغ دینے کی طرف کمپنیوں کے نقطہ نظر کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح، ڈاکٹر پانڈے نے کہا، یہ ہندوستان کے آر اینڈ ڈی منظر نامے میں اسی طرح کی ترقی کو متحرک کر سکتا ہے۔

سائنسی سکریٹری، دفتر پی ایس اے ڈاکٹر پرویندر مینی نے ملک میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کو فروغ دینے کے لیے ہندوستان میں حکومت کے مختلف اقدامات کو نافذ کرنے میں اپنے تجربات کا اشتراک کیا۔ ۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ آر اینڈ ڈی جدت طرازی کی راہ ہموار کرتی ہے۔ ڈاکٹر مینی نے آر اینڈ ڈی سرمایہ کاری میں نجی شعبے کی شرکت بڑھانے پر زور دیا اور زور دیا کہ نجی شعبے کو تکنیکی ترقی اور پائیدار ترقی کی جانب ہمارے سفر میں شراکت دار کے طور پر آگے بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے مشترکہ کوششوں کے لیے بات کی، جس میں آر اینڈ ڈی  کی عمدگی کے لیے اجتماعی عزم کی ضرورت پر زور دیا۔

محکمہ سائنس اور ٹکنالوجی  کے ایڈیشنل سکریٹری جناب سنیل کمار نے ملک میں تحقیق و ترقی کے اعداد و شمار کو حاصل کرنے میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمہ کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ شری کمار کا عقلی پالیسی سازی اور ہندوستانی پالیسیوں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی کا مطالبہ، سامعین کے ساتھ گونج اٹھا اور انہوں نے خاص طور پر آر اینڈ ڈی شعبہ کے لیے سرکاری نجی کمپنیوں کے ڈیٹا بیس کو تقسیم کرنے کی تجویز پیش کی، جس سے ہدفی مداخلتوں اور باخبر فیصلہ سازی کو ممکن بنایا جا سکے۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں، کارپوریٹ امور کی وزارت (ایم سی اے) کے جوائنٹ سکریٹری جناب اندر دیپ سنگھ دھاریوال نے ہماری قدیم جڑوں سے آر اینڈ ڈی کا جوہر نکالا اور کہا، "پنچ تنتر کی لازوال کہانیوں میں ہمیں ایسی حکمت ملتی ہے جو ماورائی ہے۔ ہمارے آباؤ اجداد علم کی قدر کو سمجھتے تھے، اور انہوں نے تسلیم کیا کہ حقیقی ترقی ،جوابات کی تلاش، حدود کو آگے بڑھانے اور تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں مضمر ہے۔" شری دھاریوال نے کارپوریٹ برادری پر زور دیا کہ وہ آر اینڈ ڈی میں سرمایہ کاری کرکے اس وراثت کا احترام کریں، نہ صرف ایک ذمہ داری کے طور پر بلکہ ہمارے ملک کے مستقبل کے لیے ایک مقدس فرض کے طور پربھی۔

، حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر کے دفتر میں پی ایس اے فیلو جناب بی این ستپتی نے، آئی آئی سی اے کے ذریعہ کئے گئے تحقیقی مطالعہ کے مسودہ جاتی نتائج پیش کئے جس میں مارکیٹ کیپٹلائزیشن کے لحاظ سے سرفہرست 1000 درج کمپنیوں میں آر اینڈ ڈی کے اخراجات کے رجحانات شامل ہیں۔ تحقیقی مطالعہ کمپنیوں، شعبوں اور جغرافیوں میں اخراجات کے سائز کا موازنہ کرتا ہے۔ سب سے زیادہ آر اینڈ ڈی سرمایہ کاری والی صنعتیں اور شعبےاور پائیداری سے متعلق اقدامات میں مخصوص آر اینڈ ڈی اخراجات، نیز آر اینڈ ڈی میں سرمایہ کاری کی حکمت عملیوں کو بہتر بنانے کے لیے سفارشات ہیں۔

ڈاکٹر گریما ددھیچ، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ہیڈ، سکول آف بزنس انوائرمنٹ، آئی آئی سی اے نے کہا کہ، ’’ہم جدت اور پائیداری کے سنگم پر کھڑے ہیں۔ آر اینڈ ڈی سے ہماری وابستگی ہماری تقدیر کو تشکیل دے گی، جو نہ صرف ہمارے کاروبار بلکہ ہمارے ماحول، معاشرے اور آنے والی نسلوں کو بھی متاثر کرے گی‘‘۔ ڈاکٹر ددھیچ نے گول میز کے مخصوص مقاصد کا خاکہ پیش کیا، جس میں بہتر عزم، بہتر رپورٹنگ کے طریقوں، تعاون، اور طویل مدتی اثرات کی ضرورت پر زور دیا۔

، چیف پروگرام ایگزیکٹو، اسکول آف بزنس انوائرمنٹ، آئی آئی سی اے  کےڈاکٹر روی راج اترے نے گول میز کانفرنس کی سہولت فراہم کی۔ تقریب میں مختلف سرکاری اور نجی کارپوریٹ گھرانوں کے آر اینڈ ڈی /پائیداری ڈویژنوں کے تقریباً 50 سینئر نمائندوں نے شرکت کی۔

مشاورت سے کچھ اہم سفارشات میں آر اینڈ ڈی ڈیٹا کو ریئل ٹائم کی بنیاد پر منظم اور ٹریک کرنے کے لیے ایک وقف ویب پورٹل کے ساتھ آنا، کارپوریٹ حکام کو آر اینڈ ڈی کی اہمیت کے بارے میں حساس بنانا شامل ہیں۔ آر اینڈ ڈی کی معیاری تعریف کی ضرورت پر زور دیا گیا، معیاری فارمیٹس میں لازمی آر اینڈ ڈی انکشافات کا امکان، غیر فہرست شدہ کمپنیوں کے لیے بھی اس طرح کی تحقیق کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ دفتر پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر نے 1000 درج فہرست کمپنیوں کے آر اینڈ ڈی اخراجات پر تحقیقی مطالعہ، ہندوستان میں ان کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن کے ذریعہ ا سکول آف بزنس انوائرمنٹ، آئی آئی سی اےکو سونپا ہے۔

*****

U. No.6936

(ش ح –ا ع- ر ا)   



(Release ID: 2020904) Visitor Counter : 46