پنچایتی راج کی وزارت
پنچایتی راج اداروں کی منتخب خواتین نمائندوں نے 3 مئی 2024 کو نیویارک میں CPD57 سائیڈ ایونٹ بعنوان: ”ایس ڈی جی کو مقامی بنانا: ہندوستان میں مقامی گورننس میں خواتین کی رہنمائی“ میں شرکت کی
حیرت انگیز خواتین رہنماؤں کی طاقتور آوازیں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں گونج اٹھیں
انہوں نے قیادت کے سفر کے دوران اپنے چیلنجوں اور جدوجہد کے بیچ مقامی گورننس کے ذریعے پائیدار ترقی کے اہداف کو آگے بڑھانے میں اپنے متاثر کن اقدامات اور کامیابیوں کا اشتراک کیا
Posted On:
04 MAY 2024 1:46PM by PIB Delhi
3 مئی 2024 کو ایک اہم موقع قرار دیا گیا جب خواتین نمائندوں کی طاقتور آوازیں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں گونج رہی تھیں۔ ہندوستان کے پنچایتی راج اداروں سے منتخب خواتین نمائندوں (ای ڈبلیو آر) نے CPD57 سائیڈ ایونٹ میں مرکزی اسٹیج سنبھالا جس کا عنوان تھا ”ایس ڈی جی کو مقامی بنانا: ہندوستان میں مقامی گورننس میں خواتین کی رہنمائی“، اور اپنی متاثر کن کہانیوں اور تبدیلی لانے والے اقدامات کے اشتراک سے سامعین کو مسحور کر دیا۔ تین مشہور خواتین پنچایت رہنماؤں - محترمہ سپریہ داس دتا، محترمہ کنوکو ہیما کماری اور محترمہ نیرو یادو - نے بچوں کی شادی سے نمٹنے، تعلیم کو فروغ دینے، مالی شمولیت، معاش کے مواقع، ماحولیاتی استحکام سے لے کر کھیلوں کے اقدامات کے ذریعے خواتین اور لڑکیوں کو با اختیار بنانے کے اپنے اہم کاموں سے متاثر کیا۔ ان کی کہانیاں ایس ڈی جی کو حاصل کرنے میں خواتین کی قیادت کی مضبوطی اور اثر کی مثالیں ہیں۔
اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مشن اور پنچایتی راج کی وزارت نے مشترکہ طور پر اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) کے تعاون سے 3 مئی 2024 کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر سکریٹریٹ کی عمارت میں سائیڈ ایونٹ کا اہتمام کیا۔ سائیڈ ایونٹ کا اہتمام اقوام متحدہ کے کمیشن برائے آبادی اور ترقی (CPD57) کے ستاونویں اجلاس کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا تھا۔
سفیر روچیرا کمبوج نے غیر مرکزی طاقت اور براہ راست جمہوریت کی علامت کے طور پر ہندوستان کے منفرد پنچایتی راج نظام پر روشنی ڈالتے ہوئے اس پروگرام کا خاکہ تیار کیا۔ سفیر روچیرا کمبوج نے پنچایتی راج کے ذریعے ہندوستان کے غیر مرکزی دیہی مقامی خود حکومت کے منفرد نظام کو براہ راست جمہوریت کی ایک شاندار مثال کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے سیاق و سباق کا تعین کیا جو فعال لوگوں کی شرکت کو سہولت فراہم کرتی ہے۔ 1.4 ملین سے زیادہ منتخب خواتین نمائندوں (ای ڈبلیو آر) کے ساتھ، پنچایتی راج نظام کے ساتھ ہندوستان کا سفر عطائے اختیار، شمولیت اور ترقی کی ایک داستان ہے جو خاص طور پر خواتین کی قیادت میں کی گئی پیش رفت کو اجاگر کرتی ہے۔ سفیر کمبوج نے خواتین کے مسائل کو حل کرنے پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ، پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے ساتھ مقامی منصوبہ بندی کے عمل کی پیچیدہ صف بندی پر زور دیا۔
پنچایتی راج کی وزارت کے سکریٹری جناب وویک بھاردواج نے، ہندوستان میں مضبوط جمہوری نظام اور دیہی مقامی خود مختاری کی بھرپور اور پرانی روایت پر روشنی ڈالتے ہوئے، ہندوستان کو ’جمہوریت کی ماں‘ بنانے کے لیے، مقامی حکومت میں خواتین کو با اختیار بنانے کے ہندوستان کے عزم پر زور دیا جہاں 46 فیصد سے زیادہ منتخب نمائندے خواتین ہیں؛ اور یہ کہ کس طرح گرام پنچایتیں وسائل اور تکنیکی مداخلتوں جیسے جیو ٹیگنگ، شفافیت کے لیے آڈٹ آن لائن اور پنچایتوں کی مجموعی ترقی، کارکردگی اور پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے پنچایت ڈیولپمنٹ انڈیکس جیسے اقدامات کے ذریعے موضوعاتی سالانہ منصوبوں کے ذریعے ایس ڈی جی کو مقامی بنا رہی ہیں۔ جناب بھاردواج نے مزید کہا کہ زمینی سطح پر خواتین کو با اختیار بنانا جمہوریت کی ترقی، لچک اور گہرائی اور ایس ڈی جی پر پیشرفت کو تیز کرنے کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت کے ”ڈرون دیدی“ اور ”لکھپتی دیدی“ کے اقدامات جیسی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے، اقتصادی عطائے اختیار کو یقینی بنانے کے لیے ترقی اور پالیسی مداخلتوں کے لیے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھانے میں پنچایتی راج اداروں کی طرف سے اٹھائے گئے اختراعی طریقوں پر روشنی ڈالی۔
اس تقریب میں تین مشہور خواتین منتخب نمائندوں یعنی تریپورہ سے محترمہ سپریہ داس دتا، آندھرا پردیش سے محترمہ کنوکو ہیما کماری، اور راجستھان سے محترمہ نیرو یادو کی جانب سے پراثر تعاملی پرزنٹیشن پیش کی گئیں، جنہوں نے بہت سے موضوعاتی علاقوں میں مقامی حکومت اور ایس ڈی جی کی لوکلائزیشن کو آگے بڑھانے میں اپنے تجربات اور اختراعات کا اشتراک کیا۔ بچوں کی شادیوں کے خلاف جنگ سے لے کر صحت، تعلیم، معاش کے مواقع اور ماحولیاتی پائیداری کو فروغ دینے تک، ان خواتین نے نچلی سطح پر قیادت کی تبدیلی کی طاقت کی مثال پیش کی۔ انہوں نے اپنی قیادت کے سفر میں درپیش چیلنجوں اور جدوجہد کو بیان کیا۔
محترمہ سپریہ داس دتا نے خواتین اور لڑکیوں کو با اختیار بنانے کے اقدامات پر روشنی ڈالی، جس میں سرکاری دفاتر میں علیحدہ بیت الخلا کی تعمیر اور ان کی قیادت میں سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جی) کا 600 سے تقریباً 6,000 تک ک اضافہ شامل ہے۔ انہوں نے ان اقدامات کی اہمیت پر زور دیا جن کا مقصد خواتین کی آواز کو بڑھانا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ان کے مسائل کو نہ صرف سنا جائے بلکہ ان پر عمل بھی کیا جائے۔
محترمہ کنوکو ہیما کماری نے خواتین کے لیے صحت، تعلیم اور مالی وسائل تک رسائی، مالی خودمختاری اور اعلیٰ تعلیم کی طرف بڑھنے کے ذریعے ایک سازگار ماحول پیدا کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
محترمہ نیرو یادو نے ماحولیاتی پائیداری کو فروغ دینے کے اقدامات، بشمول سوچھ بھارت ابھیان اور پلاسٹک کے استعمال کو روکنے کی کوششوں کی نمائش کی، نیز صاف اور سرسبز مستقبل کی تعمیر میں خواتین کے اہم کردار کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے لڑکیوں میں کھیلوں کے جذبے کو ابھارنے اور ان میں قیادت کو پروان چڑھانے میں اپنی کوششوں اور کامیابیوں کا ذکر کیا۔
اس تقریب میں کلیدی مقررین نے شرکت کی جن میں اقوام متحدہ میں ناروے کے نائب مستقل نمائندے جناب اینڈریاس لوولڈ، اور یو این ایف پی اے کے نمائندے، جناب پیو اسمتھ، یو این ایف پی اے ایشیا پیسیفک ریجنل ڈائریکٹر، محترمہ ڈائنا کیٹا، ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر (پروگرام)، یو این ایف پی اے اور محترمہ اینڈریا ایم ووجنار، یو این ایف پی اے انڈیا کی نمائندہ سر فہرست ہیں جنہوں نے صنفی مساوات کو آگے بڑھانے اور ایس ڈی جی کو مقامی بنانے میں ہندوستان کی کوششوں کی تعریف کی۔
اقوام متحدہ میں ناروے کے نائب مستقل مندوب جناب اینڈریاس لووولڈ نے خاص طور پر اقتصادی ترقی میں، مقامی طرز حکمرانی میں خواتین کی قیادت کی اہمیت کو ترقی کے لیے ایک محرکک کے طور پر اجاگر کیا۔ انہوں نے مقامی گورننگ باڈیز میں خواتین کی قیادت کے ساتھ ناروے کے تجربے اور اس سے حاصل ہونے والے مثبت اثرات اور نتائج پر زور دیا۔ نیز، انہوں نے عالمی برادری کے لیے ایک تحریک کے طور پر ہندوستان کی خواتین کی زیر قیادت ترقی کی تعریف کی۔
یو این ایف پی اے کے علاقائی ڈائریکٹر جناب پیو اسمتھ نے تمام سطحوں پر خواتین کی تبدیلی کی قیادت کے ذریعے عدم مساوات کو کم کرنے میں ہندوستان کی مضبوط پیشرفت کی تعریف کی۔ انہوں نے صنفی حساس پالیسیوں کو فروغ دینے اور خواتین رہنماؤں کی صلاحیتوں کی تعمیر میں یو این ایف پی اے کے کردار پر زور دیا۔ محترمہ اینڈریا ایم ووجنار، یو این ایف پی اے انڈیا کی نمائندہ نے روشنی ڈالی کہ ایس ڈی جی کو حاصل کرنے میں دنیا کی کامیابی کے لیے ہندوستان کی کامیابی بہت اہم ہے، یہ کہتے ہوئے کہ اگر ہندوستان کامیاب ہوتا ہے، تو دنیا ایس ڈی جی کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوگی۔
CPD57 سائیڈ ایونٹ نے ایس ڈی جی کو حاصل کرنے کے لیے مقامی گورننس میں خواتین کے انمول شراکت کو اجاگر کیا۔ اس نے مقامی گورننس کے ایک مؤثر نظام کے طور پر ہندوستان کے پنچایتی راج ماڈل کو برآمد کرنے کی عالمی مانگ کو جنم دیا، جس میں دلچسپی رکھنے والے غیر ملکی وفود کو ہندوستان کے پنچایتی راج نظام اور پنچایتی راج اداروں کی عمدگی اور اختراع کو دیکھنے کے لیے مدعو کیا گیا۔ CPD57 سائیڈ ایونٹ نے خواتین کی زیر قیادت مقامی حکومت کے کامیاب پنچایتی راج ماڈل سے سیکھنے اور اسے ادارہ جاتی بنانے کی عالمی مانگ پیدا کی۔ جیسا کہ سفیر کمبوج نے کہا، اس نظام نے ہندوستان میں صحت، تعلیم، صفائی ستھرائی اور معاش کے شعبوں میں خواتین کے ساتھ ترقی میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔
****
ش ح۔ ف ش ع- م ف
U: 6773
(Release ID: 2019647)
Visitor Counter : 125