پنچایتی راج کی وزارت

پنچایتی راج اداروں کی منتخب خواتین نمائندگان 3 مئی 2024 کو نیو یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں  سی پی ڈی  57 کی ضمنی تقریب ’’لوکلائزنگ دی ایس ڈی جیز: ویمن اِن لوکل گورنینس اِن انڈیا لیڈ دی وے‘‘ میں شرکت کریں گی

Posted On: 02 MAY 2024 4:00PM by PIB Delhi

اقوام متحدہ میں ہندوستان کا مستقل مشن اور پنچایتی راج کی وزارت، اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) کے تعاون سے، ’’ایس ڈی جیز لوکلائزنگ دی ایس ڈی جیز: ویمن اِن لوکل گورنینس اِن انڈیا لیڈ دی وے‘‘ (ایس ڈی جیز کو لوکلائز کرنا: ہندوستان میں مقامی گورنمنٹ میں خواتین کا قائدانہ رول) کے عنوان سے ضمنی تقریب کا 3 مئی 2024 کو انعقاد کر رہی ہے۔ یہ تقریب 29 اپریل سے 3 مئی 2024 تک نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں منعقد ہورہی آبادی اور ترقی کے کمیشن (سی پی ڈی57) کے  دوران منعقد ہورہی ہے۔ سپریا داس دتا، سبھادھی پتی، سپاہیجالا ضلع پریشد، تریپورہ؛ محترمہ کونوکو ہیما کماری، سرپنچ، پیکرو گرام پنچایت، آندھرا پردیش اور محترمہ نیرو یادو، سرپنچ، لامبی اہیر گرام پنچایت، راجستھان، ہندوستان میں دیہی لوکل سیلف گورنمنٹ سے منتخب خواتین نمائندوں کی نمائندگی کرنے کے لیے اس تقریب میں شرکت کر رہی ہیں جبکہ وفد کی قیادت جناب وویک بھاردواج، سکریٹری، وزارت پنچایتی راج، حکومت ہند کر رہے ہیں۔

3 مئی 2024 کو طے شدہ ضمنی پروگرام بعنوان ’’ایس ڈی جیز لوکلائزنگ دی ایس ڈی جیز: ویمن اِن لوکل گورنینس اِن انڈیا لیڈ دی وے‘‘ ، نچلی سطح پر پائیدار ترقی میں ان کی اہم شراکت پر زور دیتے ہوئے، نچلی سطح پر سیاسی قیادت میں ہندوستانی خواتین کے کلیدی کردار پر روشنی ڈالے گا۔ اس اہم موقع کو اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر سے پنچایتی راج کی وزارت کے سوشل میڈیا پیجز پر لائیو اسٹریم کیا جائے گا، جو 3 مئی 2024 (جمعہ) کو رات 10:45 (ہندوستان کے معیاری وقت کے مطابق) سے شروع ہوگا۔ عالمی سامعین کو اس متاثر کن تقریب کا کا مشاہدہ کرنے میں مدد ملے گی، جس میں خواتین کے امپاورمنٹ کا مظاہرہ ہوگا ۔

(https://webtv.un.org/en/asset/k1e/k1e5k5ukq7)

اقوام متحدہ میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ، سفیر روچیرا کمبوج اپنے ابتدائی کلمات کے ذریعے صنفی مساوات کو آگے بڑھانے میں پنچایتی راج اداروں (پی آر آئی) کے اہم کردار اور نچلی سطح پر حکمرانی میں خواتین کی قیادت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے تقریب کا افتتاح کریں گی۔ سفیر کمبوج کے خطاب کے بعد، سکریٹری جناب وویک بھاردواج ہندوستان کے پنچایتی راج اداروں سے اخذ کردہ حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کریں گے، جن کا مقصد صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانا ہے، اس میں خاص طور پر غریبی میں کمی اور جامع ترقی پر توجہ مرکوز ہوگی۔ وہ لوکل گورننس میں خواتین کی قیادت کے متعلق ہندوستان کے تجربے سے حاصل شدہ بصیرت کا اشتراک بھی کریں گے۔

A group of women standing in front of a wood wallDescription automatically generated

ضمنی تقریب میں تین ممتاز منتخب خواتین نمائندوں (ای ڈبلیو آر) کے ساتھ ایک پینل ڈسکشن پیش کیا جائے گا، جو مقامی خود مختاری کے ساتھ ساتھ اپنے اثر انگیز سفر کے بارے میں اپنے انمول تجربات، بصیرت اور نقطہ نظر کا اشتراک کریں گی۔ محترمہ سپریہ داس دتا، سبھادھی پتی، سپاہیجالا ضلع پریشد، تریپورہ شمولیت پر مبنی ترقی کے حوالے سے پنچایتوں میں خواتین کے قائدانہ کردار کے بارے میں اپنے خیالات کا اشتراک کریں گی۔ محترمہ کونوکو ہیما کماری، سرپنچ، پیکرو گرام پنچایت، مغربی گوداوری، آندھرا پردیش اہم سماجی شعبے کے پروگراموں کو چلانے میں پنچایت کے کردار کو اجاگر کریں گی۔ محترمہ نیرو یادو، سرپنچ، لامبی اہیر گرام پنچایت، جھنجھنو، راجستھان خواتین اور لڑکیوں کے لیے دوستانہ وصف والی پنچایتوں کو فروغ دینے میں اپنے تجربے کا اشتراک کریں گی۔

سی پی ڈی 57 ضمنی تقریب میں یو این ایف پی اے ایشیا پیسیفک کے علاقائی ڈائریکٹر جناب پیو اسمتھ، یو این ایف پی اے انڈیا کی نمائندہ محترمہ اینڈریا ایم ووجنار اور ایم او پی آر کے جوائنٹ سکریٹری جناب آلوک پریم ناگر بھی موجود ہوں گے۔ یہ معززین  اپنے بصیرت انگیز ریمارکس پیش کریں گے اور ان سرکردہ ای ڈبلیو آر کی ان گیم چینجنگ کوششوں اور پائیدار ترقیاتی اہداف کو آگے بڑھانے میں مشعل بردار کے طور پر ان کے اہم کردار کا اعتراف کریں گے۔

منتخب خواتین کے نمائندے (ای ڈبلیو آر) نچلی سطح پر مثبت تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ہندوستان عالمی سطح پر سب سے آگے ہے، جہاں 1.4 ملین خواتین، پنچایتی راج اداروں / دیہی لوکل باڈیز کے منتخب ممبران کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں، جو پی آر آئی کے کل منتخب نمائندوں کا 46 فیصد ہیں۔ 3 مئی 2024 کو ہونے والے سی پی ڈی 57 سائیڈ ایونٹ کا مقصد پنچایتی راج اداروں میں ای ڈبلیو آر کو بااختیار بنانے کے ہندوستان کے ٹریل بلیزنگ ماڈل کو اجاگر کرنا ہے، تاکہ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کی لوکلائزیشن کو آگے بڑھایا جا سکے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح ای ڈبلیو آر صنفی مساوات، غربت کے خاتمے اور نچلی سطح پر جامع ترقی کو فروغ دینے میں محرک کا کردار ادا کرتی ہیں۔

ہندوستان کی شاندار کامیابی کی کہانیوں، جہاں ای ڈبلیو آر نے کمیونٹی کی قیادت اور شمولیت کے ذریعے مثبت اور مؤثر تبدیلی لانے کا کام کیا ہے اور ایس ڈی جی  لوکلائزیشن کو آگے بڑھایا ہے، کو اجاگر کیا جائے گا۔ یہ تقریب ایس ڈی جی کے ساتھ منسلک مقامی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے تبدیلی کے علم برداروں کے طور پر ای ڈبلیو آر کو بااختیار بنانے میں ہندوستان کے تبدیلی کے طریقہ کار کی توسیع پذیری اور نقل پذیری کی وضاحت کرتی ہے۔

مزید برآں، یہ نچلی سطح پر ایس ڈی جی کو حاصل کرنے کے لیے خواتین کی بامعنی شرکت اور قیادت کو فروغ دینے کی خاطر ایک بہترین عمل کے طور پر ہندوستان کے اہم ماڈل کے لیے زیادہ سے زیادہ عالمی شناخت اور حمایت کی وکالت کرتی ہے۔ یہ اہم تقریب پائیدار ترقی کے مشعل بردار کے طور پر مقامی حکومت میں خواتین کو بااختیار بنانے کے ہندوستان کے عزم پر زور دیتی ہے۔

اپنی جی  20 کی صدارت کے دوران، ہندوستان نے خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق ورکنگ گروپ قائم کرکے صنفی مساوات اور خواتین کی قیادت میں ترقی کے تئیں اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ پنچایتی راج کی وزارت نے دیہی ہندوستان میں پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کو مقامی بنانے اور حاصل کرنے میں ایک فعال قائدانہ کردار ادا کیا ہے، خواتین مقامی خود مختاری کے اقدامات کی سربراہی کر رہی ہیں۔ ایک موضوعاتی نقطہ نظر کو اپناتے ہوئے، پنچایتی راج کی وزارت نے پنچایتی راج اداروں کے ذریعے ایس ڈی جی کو مقامی بنانے کی کوشش کی ہے، جس میں  خواتین کے مفادات، نچلی سطح پر ان کی بقا، تحفظ، ترقی اور شرکت کے حقوق کو یقینی بناتے ہوئے 17 ایس ڈی جی   کو نو اہم موضوعات میں یکجا کردیا گیا ہے۔

خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق قائدانہ کردار کو مؤثر طریقے سے سنبھالنے کی خاطر مختلف اقدامات شروع کیے گئے ہیں جن میں معیاری تربیت فراہم کرنا بھی شامل ہے۔ اس سال کے آغاز سے، ایک اختراعی اور اپنی نوعیت کا پہلا اقدام – لیڈرشپ اینڈ مینجمنٹ ڈیولپمنٹ پروگرام – کا آغاز کیا گیا ہے، جس کا مقصد آئی آئی ایم احمد آباد جیسے اہم انتظامی اداروں میں پی آر آئی کے منتخب نمائندوں اور کارکنوں کے لیے تربیتی پروگرام منعقد کرنا ہے۔ سی پی ڈی 57 ضمنی ایونٹ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ای ڈبلیو آر کس طرح محترمہ سپریا داس دتا، جنہوں نے آئی آئی ایم احمد آباد میں ایم او پی آر کے لیڈرشپ اینڈ مینجمنٹ ڈیولپمنٹ پروگرام کے پہلے بیچ میں تربیت حاصل کی، صنفی مساوات، غربت کے خاتمے، اور نچلی سطح پر جامع ترقی کو فروغ دینے میں محرک کا کردار ادا کرتی رہی ہیں۔

 

اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں سی پی ڈی 57 ضمنی تقریب میں شرکت کرنے والی تین ای ڈبلیو آر کا مختصر پروفائل

محترمہ سپریا داس دتا، سبھادھی پتی، سپاہیجالا ضلع پریشد، تریپورہ نے عوامی فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین کی شمولیت کو فروغ دیا ہے۔ انھوں نے ضلع پنچایت کے عہدیداروں کے سامنے گاؤں کی ترقی کے مسائل پر خدشات اور خیالات کا اظہار کرنے کے لیے ضلع میں خواتین کے لیے بحث و مباحثے کے پلیٹ فارم کا آغاز کیا۔ وہ خواتین کے لیے کام کا سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے بچوں کی دیکھ بھال کی سہولیات کو فروغ دینے میں سرگرم رہی ہیں۔ وہ صنفی مساوات کے حصول کے لیے گہرے سماجی اصولوں کو حل کرنے میں پختہ یقین رکھتی ہیں اور اس مقصد کے لیے اپنے عوامی کردار میں فعال طور پر کام کرتی رہی ہیں۔ محترمہ سپریا داس دتا نے فارمیسی میں ڈپلوما کیا ہے۔

محترمہ کونوکو ہیما کماری، سرپنچ، پیکرو گرام پنچایت، بلاک: ایراگاورم، ضلع: مغربی گوداوری، آندھرا پردیش نے کمیونٹی کے اندر سرکاری اسکیموں اور پروگراموں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے خود کو وقف کیا ہوا ہے۔ اس نے انتہائی کمزور اور پسماندہ گروہوں کو عوامی خدمات کی موثر فراہمی یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ محترمہ کے ہیما کماری نے اپنے گاؤں میں باقاعدہ طبی کیمپوں کا انعقاد کیا، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ طبی خدمات انتہائی دور دراز علاقوں تک بھی پہنچیں۔ انھوں نے اپنی عوامی رسائی کی کوششوں کے ذریعے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز اور صحت خدمات کی ضرورت مند خواتین اور لڑکیوں سے درمیان کامیابی سے روابط قائم کیے ہیں۔ اس نے ٹکنالوجی میں ماسٹر ڈگری حاصل کی ہے اور اس سے قبل انجینئرنگ کالج میں الیکٹرانکس اور ای کمیونی کیشن کی فیکلٹی ممبر کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔

محترمہ نیرو یادو، سرپنچ، لامبی اہیر گرام پنچایت، تحصیل: بوہانہ، ضلع: جھنجھنو، راجستھان نے صنفی دقیانوسی تصورات کا مقابلہ کرنے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے اقدامات کی قیادت کی ہے۔ انھوں نے لڑکیوں کی تعلیم کو ترجیح دی، لڑکیوں میں اسکول چھوڑنے کی شرح کو کم کرنے کے لیے کمیونٹی کی کوششوں کی قیادت کی۔ حکومت راجستھان کی طرف سے تعلیم میں شاندار شراکت کے لیے ان کی خدمات کا اعتراف کیا گیا ہے۔ انھوں نے رجعت پسند صنفی اصولوں کو چیلنج کرتے ہوئے کھیلوں، خاص طور پر ہاکی میں لڑکیوں کی شمولیت کا آغاز کیا اور ’’ہاکی والی سرپنچ‘‘ کا خطاب حاصل کیا۔ محترمہ نیرو یادو نے پلاسٹک کے استعمال کو کم کرنے کے لیے مہم چلائی اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے بڑے پیمانے پر شجرکاری مہم کا اہتمام کیا۔ انھوں نے شادیوں کے دوران درختوں کو کنیادان کے حصے کے طور پر پیش کرکے ماحولیاتی تحفظ کو فروغ دینے کے لیے ایک اختراعی پہل شروع کی اور ’مائی ٹری-مائی فرینڈ‘ مہم کا آغاز کیا۔ انھوں نے ریاضی اور تعلیم میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہے اور فی الحال اپنی پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔

 

******

ش  ح۔ م م ۔ م ر

U-NO. 6745



(Release ID: 2019491) Visitor Counter : 28