بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
ایم ایس ایم ایز میں خاتون کاروباریوں کی شمولیت
Posted On:
05 FEB 2024 3:41PM by PIB Delhi
ایم ایس ایم ای کی وزارت کے اُدیم رجسٹریشن پورٹل (یوآر پی) کے مطابق یکم جولائی 2020 کو پورٹل کے آغاز کے بعد سے کل رجسٹرڈ ایم ایس ایم ایز تعداد میں خواتین کے ذریعہ چلائے جانے والے ایم ایس ایم ای 20.5فیصد ہیں۔ دوسری طرف ادیم پورٹل میں رجسٹرڈ یونٹوں کے ذریعہ پیدا کردہ 18.کل روزگار میں خواتین کی ملکیت والے ایم ایس ایم ایز کا حصہ18.73فیصد اور مجموعی سرمایہ کاری میں 11.15فیصد تعاون شامل ہے۔ ادیم پورٹل میں رجسٹرڈ تمام ایم ایس ایم ایز کے ذریعہ کئے جانے والے کاروبار میں خواتین کی ملکیت والے ایم ایس ایم ایز کا حصہ 10.22فیصد ہے۔ادیم معاون پلیٹ فارم(یو اے پی) کے اعدادوشمار کے مطابق غیررسمی طورپر چھوٹے پیمانے کی صنعت (آئی ایم ایز ) کا رجسٹرڈ کرنے والے ادیم معاون پلیٹ فارم (یواے پی) میں(11.01.2023 کو ادیم اسسٹ پورٹل کے آغاز سے) رجسٹرڈ کل آئی ایم ایز کا70.49فیصدتعاون اور روزگار میں 70.84فیصد تعاون ہے۔
خواتین کی ملکیت والے ایم ایس ایم ایز کی کل تعداد اور یوآرپی اور یو اے پی پر دستیاب روزگار، سرمایہ کاری اور کاروبار میں ان کے تعاون کی تفصیلات ضمیمہ-I میں فراہم کی گئی ہیں۔ اس کی ریاست وار تفصیلات ضمیمہ II میں فراہم کی گئی ہیں۔
ایم ایس ایم ای کی وزارت نے خواتین کی ملکیت والے ایم ایس ایم ایز کی مدد کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں:
- ادیم رجسٹریشن پورٹل کے تحت خواتین کی ملکیت والے ایم ایس ایم ایز کے رجسٹریشن کے لیے خصوصی مہم۔
- خواتین کاروباریوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے، 2018 میں پبلک پروکیورمنٹ پالیسی میں ترمیم کی گئی تھی جس میں مرکزی وزارتوں/محکموں/انڈرٹیکنگز کو خواتین کی ملکیت والے بہت چھوٹے اور چھوٹے کاروباری اداروں سے اپنی سالانہ خریداری کا کم از کم 3فیصد حاصل کرنے کا پابند بنایا گیا تھا۔
- چھوٹی اور بہت چھوٹی صنعتوں کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم کے تحت خواتین کاروباریوں کی مدد کرنے کے لیے، یکم دسمبر2022سے دو دفعات متعارف کرائی گئی ہیں، جو یہ ہیں:
- سالانہ گارنٹی فیس میں 10فیصد رعایت؛ اور
- دوسرے کاروباریوں کے لیے جہاں 75فیصدپر 10فیصد اضافی گارنٹی کوریج دستیاب ہے،وہیں خواتین کاروباریوں کے لئے یہ 85فیصد کے لئے دستیاب ہوگی۔
4.خواتین میں کاروبار کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے، ایم ایس ایم ای کی وزارت کوئر وکاس یوجنا کے تحت ’ہنر کی جدید کاری اور مہیلا کوئر یوجنا‘ لاگو کرتی ہے، جو کہ ایک خصوصی تربیتی پروگرام ہے جس کا مقصد کوئر سیکٹر میں مصروف خواتین کاریگروں کی مہارت کی ترقی ہے۔
5.وزارت، وزیر اعظم کے ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام (پی ایم ای جی پی) کو بھی نافذ کرتی ہے، جو کہ کریڈٹ سے منسلک ایک بڑا سبسڈی پروگرام ہے جس کا مقصد غیرزرعی شعبے میں چھوٹے پیمانوں کی صنعتوں کے قیام کے ذریعے خود روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ خصوصی زمروں سے تعلق رکھنے والے استفادہ کنندگان جیسے کہ درج فہرست ذات/ درج فہرست قبائل/ او بی سی/ اقلیتیں/ خواتین/ سابق فوجی/ جسمانی طور پر معذور/ این ای آر/ پہاڑی اور سرحدی علاقوں وغیرہ کے لیے زیادہ سبسڈی دی جاتی ہے۔
6.خریداری اور مارکیٹنگ سپورٹ اسکیم کے تحت تجارتی میلوں میں خواتین کاروباریوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کی خاطرخواتین کی ملکیت والے ایم ایس ایم ایز کے لیے زیادہ سبسڈی فراہم کی جاتی ہے۔
7.خواتین کو ہنر مندی اور مارکیٹ کی ترقی میں مدد فراہم کرنے اور دیہی اور ذیلی شہری علاقوں سے 7,500 سے زیادہ خواتین امیدواروں کو تربیت دینے کے مقصد سے خواتین کی ملکیت والے ایم ایس ایم ایز کی مدد کی خاطر ‘‘سمرتھ ’’ کی پہل کی گئی تھی۔ خواہشمند اور موجودہ خواتین کاروباریوں کو وزارت کی اسکل ڈیولپمنٹ اسکیموں کے تحت منعقد کیے جانے والے مفت اسکل ڈیولپمنٹ پروگراموں میں 20فیصد سیٹیں فراہم کی گئی ہیں۔وزارت کے ذریعے لاگو مارکیٹنگ مدد کے مقصدسے اسکیموں کے تحت ایم ایس ایم ایز کاروباری وفود کا 20فیصدگھریلو اور بین الاقوامی نمائشوں کے لیے ؛ اور قومی سطح پر چھوٹی صنعتوں سے متعلق کارپوریشن کی اسکیم پر سالانہ پروسیسنگ فیس پر 20فیصد رعایت فراہم کی گئی ہے۔
8.ایم ایس ایم ای سسٹین ایبل زیرو ڈیفیکٹ زیرو ایفیکٹ (زیڈ ای ڈی) سرٹیفیکیشن اسکیم ،ہندوستانی ایم ایس ایم ایز کے لیے عالمی مسابقت کا روڈ میپ فراہم کرنے کا ایک پہل ہے جس کے ایم ایس ایم ایزکی صلاحیت سازی کے معاملے میں معاشی اور سماجی اثرات شامل ہیں۔ اس اسکیم کا مقصد یہ ہے کہ ایم ایس ایم ای سیکٹر کی طرف سے تیار کیے جانے والے سامان معیاری ہو،جسے بازار سے واپس لینے کی صورتحال پیدا نہ ہو،اس کے ساتھ ہی سامان کا ماحول پر بھی برا اثر نہیں پڑناچاہئے۔ اس اسکیم کے تحت خواتین کاروباریوں کی حمایت اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے ، خواتین کی ملکیت والے ایم ایس ایم ایز کو زیڈ ای ڈی توثیق کی قیمت پرآنےوالی لاگت پر 100فیصد سبسڈی کا انتظام ہے۔
9.ایم ایس ایم ای اختراعی اسکیم کے انکیوبیشن جزو کے تحت، خواتین کاروباریوں کے لیے ایک خصوصی ایم ایس ایم ای آئیڈیا ہیکاتھون 3.0 کا انعقاد کیا گیا جس میں 18,888 آئیڈیاز موصول ہوئے ہیں۔
ایم ایس ایم ای کی وزارت، ایم ایس ایم ایز میں خواتین کاروباریوں کی شمولیت سمیت ایم ایس ایم ایزکے لیے صلاحیت سازی اور ہنر بڑھانے کے لیے درج ذیل صلاحیت سازی کے پروگراموں کو نافذ کرتی ہے جیسے:
- صنعت کاری میں ہنرمندی کے فروغ سے متعلق پروگرام (ای ایس ڈی پی ): ای ایس ڈی پی کا مقصد نئے کاروباری اداروں کو فروغ دینا، موجودہ ایم ایس ایم ایز کی صلاحیت کو بڑھانا اور ملک میں کاروباری ثقافت کو فروغ دینا ہے۔ ای ایس ڈی پیز کے 40فیصد ہدف شدہ مستفیدین کا تعلق معاشرے کے کمزور طبقات (ایس سی/ ایس ٹی/خواتین/جسمانی معذور) سے ہونا ضروری ہے۔ ایس سی، ایس ٹی، جسمانی معذور، خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے والے(بی پی ایل) کے شرکاء اور خواتین سے کوئی شرکت فیس نہیں لی جائے گی۔
- مہیلا کوئر یوجنا (ایم سی وائی) کا مقصد کوئر سیکٹر میں کام کرنے والی خواتین کاریگروں کے لئے دو ماہ کا وظیفہ دینے والا تربیتی پروگرام فراہم کرکے انہیں بااختیار بنانا ہے۔ خواتین کاریگروں کو وزیراعظم کے روزگار پیدا کرنے کے مواقع پیدا کرنے سے متعلق پروگرام (پی ایم ای جی پی) کے تحت مدد حاصل کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
ضمیمہ - I
پورٹل کے آغاز کے بعد سے ادیم رجسٹریشن پورٹل پر (1 جولائی 2020 سے 31 جنوری 2024تک) رجسٹرڈ کل ایم ایس ایم ایز میں خواتین کی ملکیت والے ایم ایس ایم ایز کا حصہ:
2024)
Category
|
Total
|
Employment
|
Investment
(Rs In Crore)
|
Turnover
(Rs In Crore)
|
Women MSME
|
4,667,278
|
28,407,069
|
126845.12
|
1714992.98
|
MSMEs
|
22,819,417
|
151,668,034
|
1,137,237
|
16,784,358
|
%age of Women owned MSMEs
|
20.5 %
|
18.73%
|
11.15%
|
10.22%
|
پورٹل کی شروعات (11جنوری 2023 تے 31 جنوری 2024) کے بعد سے ادیم اسسٹ پلیٹ فارم پررجسٹرڈ کل آئی این ای میں خواتین کی ملکیت والے غیررسمی چھوٹے پیمانے کی صنعتوں (آئی ایم ای ) کا تعاون
Category
|
Total (nos)
|
Employment (no.of persons)
|
Women IME
|
9,108,058
|
11,023,945
|
IMEs
|
12,920,177
|
15,561,967
|
%age
|
70.49%
|
70.84%
|
ضمیمہ - II
State wise Total Women Owned MSMEs Registered & Classified and their Employment , Investment & Turnover Under Udyam Since Inception Till Date
|
Sl. No.
|
State Name
|
Total
|
Micro
|
Small
|
Medium
|
Employment
|
Investment
(Rs In Crore)
|
Turnover
(Rs In Crore)
|
1
|
ANDAMAN AND NICOBAR ISLANDS
|
2,947
|
2,918
|
26
|
3
|
9,480
|
101.2
|
662.67
|
2
|
ANDHRA PRADESH
|
217,359
|
213,987
|
3,228
|
144
|
1,803,672
|
7229.41
|
73435.96
|
3
|
ARUNACHAL PRADESH
|
3,625
|
3,567
|
54
|
4
|
28,718
|
271.78
|
1393.89
|
4
|
ASSAM
|
108,744
|
107,827
|
883
|
34
|
580,707
|
1986.66
|
21899.28
|
5
|
BIHAR
|
161,754
|
159,833
|
1,852
|
69
|
1,082,265
|
3671.12
|
47862.88
|
6
|
CHANDIGARH
|
6,565
|
6,423
|
130
|
12
|
49,671
|
208.07
|
3656.33
|
7
|
CHHATTISGARH
|
53,914
|
52,811
|
1,059
|
44
|
288,175
|
1470.62
|
24502.95
|
8
|
DELHI
|
97,603
|
94,241
|
3,157
|
205
|
646,799
|
3477.11
|
81793.89
|
9
|
GOA
|
11,273
|
11,114
|
149
|
10
|
50,776
|
407.3
|
3760.09
|
10
|
GUJARAT
|
252,551
|
246,403
|
5,871
|
277
|
1,217,957
|
8647.54
|
137919.81
|
11
|
HARYANA
|
129,601
|
126,400
|
3,063
|
138
|
705,746
|
4224.69
|
70724.48
|
12
|
HIMACHAL PRADESH
|
26,251
|
25,844
|
385
|
22
|
116,790
|
830.16
|
10634.43
|
13
|
JAMMU AND KASHMIR
|
80,077
|
79,638
|
427
|
12
|
409,397
|
1474.32
|
11366.56
|
14
|
JHARKHAND
|
82,439
|
81,759
|
657
|
23
|
679,533
|
1509.84
|
17832.42
|
15
|
KARNATAKA
|
288,510
|
283,507
|
4,756
|
247
|
2,174,825
|
9053.61
|
113609
|
16
|
KERALA
|
142,144
|
140,303
|
1,759
|
82
|
537,209
|
3289.73
|
41139.99
|
17
|
LADAKH
|
1,825
|
1,813
|
11
|
1
|
5,699
|
92.3
|
198.48
|
18
|
LAKSHADWEEP
|
112
|
112
|
-
|
-
|
440
|
1.76
|
9.89
|
19
|
MADHYA PRADESH
|
158,805
|
155,991
|
2,712
|
102
|
909,832
|
4172.37
|
58636.11
|
20
|
MAHARASHTRA
|
834,774
|
825,120
|
9,082
|
572
|
3,279,075
|
18338.39
|
251357.15
|
21
|
MANIPUR
|
26,250
|
26,174
|
69
|
7
|
174,618
|
727.54
|
3253.65
|
22
|
MEGHALAYA
|
6,473
|
6,391
|
72
|
10
|
26,971
|
249.28
|
2533.82
|
23
|
MIZORAM
|
10,726
|
10,663
|
59
|
4
|
53,291
|
496.55
|
1428.02
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
24
|
NAGALAND
|
8,024
|
7,992
|
29
|
3
|
46,698
|
215.08
|
813.23
|
25
|
ODISHA
|
106,656
|
105,041
|
1,556
|
59
|
852,236
|
3274.41
|
37897.04
|
26
|
PUDUCHERRY
|
10,199
|
10,009
|
173
|
17
|
66,493
|
402.28
|
4770.79
|
27
|
PUNJAB
|
179,533
|
177,253
|
2,191
|
89
|
677,559
|
3966.4
|
55357.98
|
28
|
RAJASTHAN
|
220,993
|
216,179
|
4,608
|
206
|
1,166,292
|
5788.93
|
111004.19
|
29
|
SIKKIM
|
3,068
|
3,041
|
25
|
2
|
13,059
|
115.56
|
565.27
|
30
|
TAMIL NADU
|
623,492
|
615,385
|
7,705
|
402
|
4,279,608
|
17206.32
|
191942.79
|
31
|
TELANGANA
|
231,685
|
228,450
|
3,056
|
179
|
2,130,624
|
8786.43
|
73600.24
|
32
|
THE DADRA AND NAGAR HAVELI AND DAMAN AND DIU
|
3,025
|
2,904
|
116
|
5
|
29,555
|
155.23
|
2792.66
|
33
|
TRIPURA
|
14,675
|
14,551
|
114
|
10
|
127,684
|
281.13
|
3405.02
|
34
|
UTTARAKHAND
|
41,904
|
41,191
|
691
|
22
|
204,777
|
1176.21
|
15212.89
|
35
|
UTTAR PRADESH
|
350,542
|
343,917
|
6,320
|
305
|
2,170,076
|
8853.72
|
153964.46
|
36
|
WEST BENGAL
|
169,160
|
165,798
|
3,217
|
145
|
1,810,762
|
4692.07
|
84054.67
|
Total:-
|
4,667,278
|
4,594,550
|
69,262
|
3,466
|
28,407,069
|
126845.12
|
1714992.98
|
Report Dated:- 31/01/2024 03:20 PM
|
State wise Women IMEs and employment data for the women IMEs as on 31.01.2024
|
S. No.
|
Name of the State
|
Women IMEs
|
Employment
|
1
|
ANDAMAN AND NICOBAR ISLANDS
|
422
|
496
|
2
|
ANDHRA PRADESH
|
473,932
|
622,389
|
3
|
ARUNACHAL PRADESH
|
3,993
|
4,726
|
4
|
ASSAM
|
50,548
|
57,489
|
5
|
BIHAR
|
870,347
|
943,812
|
6
|
CHANDIGARH
|
1,843
|
1,934
|
7
|
CHHATTISGARH
|
194,868
|
208,396
|
8
|
DELHI
|
56,334
|
81,766
|
9
|
GOA
|
6,229
|
7,784
|
10
|
GUJARAT
|
302,580
|
353,254
|
11
|
HARYANA
|
102,780
|
131,124
|
12
|
HIMACHAL PRADESH
|
3,649
|
4,240
|
13
|
JAMMU AND KASHMIR
|
4,090
|
4,828
|
14
|
JHARKHAND
|
291,164
|
322,437
|
15
|
KARNATAKA
|
496,682
|
541,306
|
16
|
KERALA
|
249,937
|
292,418
|
17
|
LADAKH
|
360
|
377
|
18
|
LAKSHADWEEP
|
25
|
139
|
19
|
MADHYA PRADESH
|
749,190
|
810,106
|
20
|
MAHARASHTRA
|
764,092
|
876,967
|
21
|
MANIPUR
|
19,036
|
26,135
|
22
|
MEGHALAYA
|
2,772
|
3,253
|
23
|
MIZORAM
|
6,060
|
7,149
|
24
|
NAGALAND
|
10,978
|
12,379
|
25
|
ODISHA
|
374,612
|
416,386
|
26
|
PUDUCHERRY
|
13,381
|
16,979
|
27
|
PUNJAB
|
88,287
|
124,546
|
28
|
RAJASTHAN
|
262,017
|
334,349
|
29
|
SIKKIM
|
997
|
1,135
|
30
|
TAMIL NADU
|
514,273
|
720,833
|
31
|
TELANGANA
|
341,427
|
452,568
|
32
|
THE DADRA AND NAGAR HAVELI AND DAMAN AND DIU
|
1,455
|
1,767
|
33
|
TRIPURA
|
115,096
|
130,198
|
34
|
UTTARAKHAND
|
42,132
|
50,825
|
35
|
UTTAR PRADESH
|
881,950
|
989,544
|
36
|
WEST BENGAL
|
1,810,520
|
2,469,911
|
Total:-
|
9,108,058
|
11,023,945
|
یہ جانکاری چھوٹی ، بہت چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کے وزیر مملکت جناب بھانو پرتاپ سنگھ ورمانے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
********
ش ح۔ع ح ۔رم
U-6725
(Release ID: 2019277)
|