وزیراعظم کا دفتر

جمہوریت سے متعلق سربراہ کانفرنس کے دوران وزیر اعظم کے ویڈیو خطاب کا متن

Posted On: 20 MAR 2024 9:34PM by PIB Delhi

عالی جناب،

نمسکار!

میں اس پہل کو جاری رکھنے کے لیے صدر یون سک یول کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ’’جمہوریت سے متعلق سربراہ کانفرنس کے لیے سربراہی اجلاس‘‘ ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر ابھرا ہے، جہاں جمہوریتیں ایک دوسرے سے تجربات  مشترک کرتی ہیں اور ایک دوسرے سے سیکھتی ہیں۔

عالی جناب،

اب سے چند ہفتوں میں، دنیا ہندوستان میں جمہوریت کا سب سے بڑا تہوار دیکھے گی۔ تقریباً ایک ارب رائے دہندگان اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے ۔اس توقع کے ساتھ، یہ بنی نوع انسان کی تاریخ کی سب سے بڑا انتخابی عمل ہوگا ۔ ہندوستان کے  عوام ایک بار پھر جمہوریت میں اپنے اعتماد کا اعادہ کریں گے۔ ہندوستان میں جمہوریت کی قدیم اور اٹوٹ ثقافت ہے۔ یہ ہندوستانی تہذیب کاروح رواں رہا ہے۔ اتفاق رائے پر مبنی تعمیرسازی، کھلے مذاکرات اور آزادانہ بحث و مباحثہ ہندوستان کی پوری تاریخ میں گونجتی رہی ہے۔ اس لیے میرے ہم وطن ہندوستان کو مادر جمہوریت سمجھتے ہیں۔

عالی جناب،

پچھلی  ایک دہائی کے دوران، ہندوستان ’’سب کا ساتھ سب کا وشواس، سب کا وکاس ، سب کا پریاس ‘‘ کے منتر کے ساتھ آگے بڑھا ہے ۔ یعنی سب کی شمولیت والی ترقی کے لئے اجتماعی کوشش کے جذبے کے ساتھ معاشرے کے ہر طبقے خصوصاً غریبوں، خواتین، نوجوانوں اور کسانوں تک پہنچنا ہماری اولین ترجیح رہی ہے۔ ہم نے کارکردگی پر مبنی طرز حکمرانی میں منتقلی کی ہے،جہاں کمی اور قلت ،بدعنوانی اور امتیازی سلوک کی جگہ شفافیت، جوابدہی اور مواقع نے لے لی ہے۔ ان کوششوں میں،ٹیکنالوجی نے ایک  موثر اور اہم کردار ادا کیا ہے۔ ڈیجیٹل  پبلک  بنیادی ڈھانچے میں ہندوستان کی تیز تر ترقی نے عوامی خدمات کی بہم رسائی میں انقلاب برپا کردیا ہے اور مالی شمولیت کو بڑھادیا ہے۔نوجوانوں اور ٹیکنالوجی کی طاقت کے بل پرہندوستان نے تیزی سے دنیا کے تیسرے سب سے بڑے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں ترقی کی ہے۔ نچلی سطح پر 1.4 لاکھ  سے زیادہ منتخب خواتین کی قیادت میں ترقی کے لیے ہماری تبدیلی کی معاون ہیں۔

عالی جناب،

آج، ہندوستان نہ صرف اپنے 1.4 ارب لوگوں کی خواہشات کو پورا کر رہا ہے، بلکہ دنیا کو یہ امید بھی فراہم کر رہا ہے کہ جمہوریت  بہم رسائی فراہم کرتی ہے اور جمہوریت کو طاقت دیتی ہے۔ جب ہندوستانی پارلیمنٹ نے خواتین قانون سازوں کے لیے کم از کم ایک تہائی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے ایک قانون منظور کیاتھا، تو اس سے جمہوری دنیا کی خواتین کوایک امیدکی کرن نظر آئی ۔ جب ہندوستان نے پچھلے 10 سالوں میں 250 لاکھ لوگوں کو غربت سے نکالا، اس نے مثبت تبدیلی کے تعاون کے طور پر جمہوریت پر عالمی اعتماد کو تقویت دی۔ جب ہندوستان نے 150 سے زیادہ ممالک کو کووڈ کی دوائیں اور ویکسین فراہم کیں تو اس نے جمہوریت کی شفا بخش طاقت کی عکاسی کی۔ جب ہندوستان نے چندریان کو کامیابی کے ساتھ چاند پر اتارا تو یہ ہندوستان کے لئے صرف ایک قابل فخر لمحہ ہی نہیں تھا،بلکہ یہ جمہوریت کی فتح بھی تھی۔ جب ہندوستان نے اپنی جی-20 صدارت کے دوران وائس آف دی گلوبل ساؤتھ کو وسعت دی تو اس نے بین الاقوامی سیاست میں مشاورتی فیصلہ سازی کی اہمیت کو ظاہر کیا۔ اب، جیسا کہ ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی راہ پر گامزن ہے، یہ دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کو ایک روشن مستقبل کی امیدفراہم کرتا ہے۔ جیسا کہ ہندوستان 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کا عزم کرتا ہے،اس سے یہ  ظاہر ہوتاہے کہ جمہوریت خواہش کو پورا کرسکتا ہے ، حوصلہ اورکامیابی کو حاصل کر سکتاہے۔

عالی جناب،

ابتری اور تبدیلی کے دور میں جمہوریت کو بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ اس کے لیے ہمیں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جمہوری ممالک کو بین الاقوامی نظام اور اداروں کو مزید جامع، جمہوری، شراکت دار اور منصفانہ بنانے کی کوششوں کی قیادت کرنی چاہیے۔ ایسی مشترکہ کوششوں سے ہی ہم اپنے لوگوں کی امنگوں کو پورا کر سکیں گے۔ اور، ہم آنے والی نسلوں کے لیے ایک محفوظ، مستحکم اور خوشحال مستقبل کی بنیاد بھی رکھیں گے۔ ہندوستان اس سلسلے میں تمام ساتھی ملکوں کی  جمہوریتوں کے ساتھ اپنےتجربات مشترک کرنے کے لیے تیار ہیں۔

  شکریہ

 

 

***********

 

ش ح ۔  ح ا - م ش

U. No.6281



(Release ID: 2015847) Visitor Counter : 48