قبائیلی امور کی وزارت

پی ایم – جن من کے تحت گزشتہ 3 ماہ میں 7000 کروڑ روپے سے زائد کے منصوبوں کی منظوری ؛پی ایم نے 15 جنوری 2024 کو پہلی قسط جاری کی


25 دسمبر 2023 سے 100 سے زائد اضلاع میں 10,000 سے زیادہ کیمپ لگائے گئے ہیں تاکہ ڈیٹا اکٹھا کرنے اور اس کی تصدیق کے عمل کو مکمل کیا جا سکے

پچھلے 4 مہینوں میں، 2 لاکھ سے زیادہ آدھار کارڈ، 5 لاکھ آیوشمان کارڈ، 50،000 جن دھن اکاؤنٹس بنائے گئے؛ ایف آر اے پٹّے حاصل کرنے والے 5 لاکھ سے زیادہ قبائلی خاندانوں کو پی ایم کسان سمّان ندھی کا فائدہ دیا گیا

مشن کے تحت پہلا گھر 30 دنوں کے ریکارڈ وقت میں مکمل ہوا؛ باران میں 30 دنوں میں پہلی سڑک تعمیر کی گئی

میسور کی قبائلی بستی کو آزادی کے 75 سال بعد بجلی کا پہلاکنکشن ملا۔ایم ایس ای ڈی سی ایل مہاراشٹر میں 2,395 قبائلی گھروں کو 12 دنوں میں بجلی فراہم کرتا ہے

Posted On: 08 MAR 2024 4:07PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 15 نومبر کو اس مشن کا آغاز کیا، جو 24,000 کروڑ روپے کےبقدربجٹ اخراجات کے ساتھ  3 سال پر محیط ہے۔ پچھلے 3 مہینوں میں، 7000 کروڑ روپے سے زیادہ  مالیت کے پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے جیسا کہ ضمیمہ میں دیکھا جا سکتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر پروجیکٹوں کے لیے زمین کی دستیابی، ڈی پی آرس کی تیاری، متعلقہ ریاستی محکموں کی جانب سے منظوری اور متعلقہ (9) وزارتوں کی منظوری درکار تھی۔ زیادہ تر ریاستوں میں بجٹ کے اخراجات کا مرکزی حصہ جاری کر دیا گیا ہے، مکانات،پانی،سڑک، بجلی، ٹیلی کام اور کثیر مقصدی مراکز سے متعلق منصوبوں میں تعمیراتی کام شروع ہو چکے ہیں۔ کئی ریاستوں میں جنوری 2024 میں منظور شدہ ایم ایم یوز اور آنگن واڑیوں نے  اپنا کام شروع کر دیا ہے اور وندھن کیندروں میں پیشہ ورانہ تربیت شروع ہو گئی ہے۔

جیسا کہ نام سے پتہ چلتا ہے،مشن کا نام نیائے مہا ابھیان ہے اور اسے 24,000 کروڑ روپے کے مالی اخراجات کی  معاونت حاصل ہے اوراس سے اہل گھرانوں اور رہائش گاہوں کو درج ذیل فوائد فراہم  ہوتے ہیں۔

  • 100 یا اس سے زیادہ آبادی والے گاؤں یا بستیوں کے لیے سڑک رابطے
  • ہر بستی کے لیے ٹیلی کام رابطہ
  • بیت الخلاء اور پینے کے صاف پانی کے ساتھ مقامی طور پر ترجیحی ڈیزائن کے مطابق پکا گھر
  • بجلی کی سپلائی سے محروم گھرانوں کے لیے گرڈ کے ذریعے بجلی اور شمسی توانائی
  • جہاں ہیلتھ  مراکز موجود نہیں ہے وہاں اسکول اور چلتے پھرتے طبی یونٹ سے منسلک وقف ہاسٹل قائم کرکے تعلیم اور صحت تک بہتر رسائی
  • پیشہ ورانہ تعلیم / ہنر مندی تک بہتر رسائی

ریاستوں کے ذریعہ گتی شکتی پورٹل پر موبائل ایپلیکیشن کے ذریعہ 30,000  بستیو ں کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے اور بستی کی سطح پرمختلف بنیادی ڈھانچہ جاتی خامیوں اور کمیوں کا اندازہ لگانے کے لئے ریاستی حکومتوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کے محکموں کے ذریعہ رہائش کی سطح کے سروے کئے گئے ہیں۔ 25 دسمبر 2023 سے 100 سے زیادہ اضلاع میں 10,000 سے زیادہ کیمپ لگائے گئے ہیں تاکہ ڈیٹا اکٹھا کرنے اور اس کی تصدیق کے عمل کو مکمل کیا جا سکے۔ بستی کی سطح کے سروے کے ذریعے  نشان زد  کی گئیں خامیاں پی ایم –جن من سے منسلک تمام 9 وزارتوں کے لیے نقطہ آغاز ہیں۔متعلقہ لائن وزارتیں اپنے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ذریعےخامیوں کی تصدیق کے بعد ریاستوں سے تجاویز طلب کر رہی ہیں اور انہیں منظوری دے رہی ہیں۔پچھلے 4 مہینوں میں، 2 لاکھ سے زیادہ آدھار، 5 لاکھ آیوشمان کارڈ، 50،000 جن دھن اکاؤنٹ جاری کیے گئے ہیں۔ 5 لاکھ سے زیادہ قبائلی کنبوں جنہیں ایف آر اے پٹّے ملے ہیں، انہیں پی ایم کسان سمّان ندھی کا فائدہ دیا گیا۔ وزارت کے مطابق آج تک منظور شدہ منصوبوں کی تفصیلات ضمیمہ میں  حسب ذیل ہیں۔

 

 

گزشتہ 3 مہینوں میں پی ایم جن من کی پیش رفت

 

وزارت کا نام

سرگرمی

مشن ٹارگیٹ (2026-2023)

8 مارچ 2024 تک حاصل کئے گئے ہدف

دیہی ترقی کی وزارت

پکے مکانات کی فراہمی

4.90 لاکھ مکانات

1.7 لاکھ مکانات کی منظوری دی گئی

مربوط سڑکیں

8000 کلومیٹر سڑک

2800 کلومیٹر سڑک

 

 

 

 

 جل شکتی کی وزارت

پائپ کے ذریعہ پینے کے پانی کی فراہمی

غیر احاطہ  شدہ  ایچ ایچ ایس

260506  ایف ایچ ٹی سیزفراہم کی گئیں

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

چلتے پھرتے میڈیکل یونٹس

1000 ایم ایم یوز

300 ایم ایم یوز

تعلیم کی وزارت

ہاسٹلز کی تعمیر اوران کا کام کاج

500

100 ہاسٹل

خواتین اور بچوں کی  بہبود کی  وزارت

آنگن واڑی مراکز کی تعمیر اورانہیں چلانا

2500

1050 اے ڈبلیو سیز

وی ڈی وی کیز کی تشکیل

500

502 وی ڈی وی کیز

قبائلی امورکی وزارت

کثیر مقصدی مراکز

1000

822 ایم پی سیز

 بجلی کی وزارت

غیر برقی ایچ ایچز کو توانائی کی فراہمی

تمام  غیر احاطہ شدہ دیہات / بستیاں

93712 ایچ ایچز

مواصلات کی وزارت

موبائل ٹاورز کی تنصیب

تمام  غیر احاطہ شدہ دیہات / بستیاں

559 گاؤں/ بستیوں کا احاطہ

نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

نئی شمسی توانائی اسکیم کے تحت منظور شدہ کنبے

 

نئی شمسی توانائی اسکیم کے تحت منظور شدہ 5067 کنبے

 

 

 

کامیابی کی داستانیں:

15 فروری 2024  کادن بھاگ چند آدیواسی کی زندگی کا ایک یادگار دن  رہےگا، جو 15 نومبر 2023 (جنجاتیہ گورو دیوس)کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ شروع کیے گئےپی ایم- جن من کے تحت پہلے گھر کے مالک بن گئے۔ یہ گھر ایک ماہ کی ریکارڈ مدت میں تعمیر ہوا، کیونکہ گھر کی پہلی قسط 50,000 روپے کی رقم تھی۔جووزیر اعظم نے  ڈی بی ٹی کے ذریعے 15 جنوری 2024 کو جاری کیے تھے۔ دوسری اور تیسری قسط 22 جنوری اور 26 جنوری 2024 کو جاری کی گئیں۔ سہاریہ  برادری  کے دیگر دو پی وی ٹی جی ممبران جنہوں نے اپنا گھرمکمل کرایا، ممتا سہاریہ اور مہندر سنگھ شیو پوری میں کلودھرا اور ڈونگر گرام پنچایت سے ہیں ۔ ان مکانات کی تعمیر کے لیے 2.39 لاکھ روپے فراہم کیے گئے ہیں۔ گھروں میں بیت الخلاء، پورچ اور کھلی جگہ شامل ہیں۔

شیو پوری  کے ڈی ایم جناب  رویندر کمار نے بتایا کہ ضلع میں جن  33,088 پی وی ٹی جی کنبوں کا سروے کیا گیا جن کے کچے گھر ہیں۔ان میں سےآدھار سے جڑے بینک اکاؤنٹ کے ساتھ آواس پورٹل پر 26,368 مکانات رجسٹر کیے گئے ہیں تاکہ رقوم کی براہ راست منتقلی کو ممکن بنایا جاسکے۔ 11,712 مکانات کی منظوری دی گئی ہے اور پہلی قسط 50000 روپے  کے بقدر ہے۔ جو  10,549 مستفیدین کودی گئی ہے  تاکہ وہ اس رقم سے چبوترے تک تعمیر مکمل کرلیں ۔ 5354 مستفیدین کو 75,000 روپے کی دوسری قسط ادا کر دی گئی ہے جنہوں نے پہلی قسط کا استعمال کیا ہے اور آواس پورٹل پر اپنے گھر کو جیو ٹیگ کیا ہے۔ انہیں لنٹل (چھت) تک تعمیر مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔  75,000 روپے کی تیسری قسط 237 مستحقین کودی گئی جو اس رقم سے  اپنے مکانات مکمل کریں گے۔اس کے علاوہ  39,000 روپے کی اضافی رقم بیت الخلاء کی تعمیر اور منریگا کی اجرت کے لیے دیے جاتے ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001VUQZ.jpg

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002U5TY.jpg

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003Q9RT.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004V6DL.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0054EOR.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006JZN8.jpg

 

یہ گھر قریبی بستیوں کے سینکڑوں دیگر مکینوں کے لیے کشش اور ترغیب کا ذریعہ بن گیا، جو ریکارڈ مدت میں تعمیر ہونے والے مکان کو دیکھنے کے لیے  بڑی تعداد میں وہاں پہنچے ۔

شیو پوری ان اضلاع میں سے ایک تھا جہاں وزیر اعظم نے محترمہ للیتا آدیواسی اور سہاریہ قبیلے کی ودیا آدیواسی  سے بات چیت کی تھی۔  ڈی ایم شیو پوری نے بتایا کہ للیتا اور ودیا کے دونوں ماڈل گاؤوں میں کام جاری ہے اور گاؤں والے اسے اگلے 5 ماہ میں مکمل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

باران راجستھان کا واحد ضلع ہے جس میں جس میں سہاریہ پی وی ٹی جی قبیلہ آباد ہے۔اس میں یہ قبیلہ   1,30,068 (33,743 کنبے) کی آبادی کے ساتھ اور کشن گنج اور شہباد کے ساتھ ضلع کے 8 بلاکس میں 149 گرام پنچایت (324-ریونیو گاؤں) میں پھیلے ہوئے 434 بستیوں میں رہائش پذیر ہے۔ ڈی ایم کے ساتھ تال میل میں قبائلی بہبود کے محکمے کے ذریعے ریاست کی طرف سے کئے گئے حالیہ سروے کے مطابق، باران ان اضلاع میں سے ایک ہے جن میں پی ایم- جن من کے تحت تمام اقدامات اورپہل قدمیوں میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔

پکے مکانات کا بندوبست:پردھان منتری جن من یوجنا کے تحت ضلع میں 13275 پی ایم- آواس کو منظوری دی گئی ہے، جن میں سے 4200 مکانات کی بھومی پوجن کی جا چکی ہے اور تعمیر شروع ہو چکی ہے۔ 31 مارچ تک 1000 مکانات مکمل ہونے کا امکان ہے۔

 

ڈی ایم اور مقامی ایم ایل اے کے ذریعہ کئے گئے ایک منفرد اقدام میں ،کشن گنج میں منظور شدہ تمام مکانات کی بھومی پوجن 23 جنوری 2024 کو کی گئی اور 1341 مستفیدین کو گھر کی تعمیر،متعلقہ سامان کی دستیابی اور اس کے بعد کی قسطوں کو جاری کرنے کے طریقہ کار کی تربیت دی گئی۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image007L5MI.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00833NU.jpg

 

(پی ایم اے وائی گھروں کے لئے کیمپوں میں ضلع انتظامیہ کی طرف سے دی گئی تربیت)

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image010EE6S.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image009JRY2.jpg

 

(پنچایت اور ضلع  حکام کی طرف سے پیش رفت کا باقاعدہ جائزہ)

 

شیو پوری میں للیتا اور ودیا کے دکھائے گئے ماڈلز سے متاثر ہو کربرادریاں ضلع میں تین مقامات پر کوئلہ سہارنا، باستھونی سہارنا اور سندھاری سہارنا کے نام سے ماڈل بستیاں ’سہاریہ-سہارنا بستی‘ قائم کرنے کے لیے پرجوش ہیں جس میں سہاریہ مستفیدین کوپکے مکانات کے ساتھ ساتھ پکی سڑکیں، ہر گھر میں پائپ کے ذریعہ پینے کا پانی ، بجلی، آنگن واڑی سنٹر جیسی بنیادی سہولتیں فراہم کی جائیں گی ۔ ڈی ایم باران نے ان میں سےبعض بستیوں کی تصاویرساجھا کی ہیں، جہاں کام تیزی سے جاری ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image012SKEH.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image011T9BH.jpg

(زیر تعمیر بستیوں کی تصاویر)

 

مربوط سڑکیں (پی ایم جی ایس وائی): باران میں، 99.70 کلومیٹرطویل 39 سڑکوں کی تعمیر کے لئے 69.36 کروڑ روپے کی رقم منظورکی گئی ہے ۔ منڈولا چھپر سے چاگرہ بستی کو جوڑنے والی ایک سڑک کی تعمیر کے تحت ایک  کلومیٹرطویل سڑک مکمل ہو چکی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image013VS3A.jpg

 

15.29 کروڑ مالیت کی 11 سڑکوں کے لیے این آئی ٹی شروع کیا گیا ہے اوریہ 19 فروری کو کھلےگا۔باقی 22 سڑکوں کی تعمیر کے لئے کارروائی کی جا رہی ہے اور تمام سڑکیں دسمبر 2024 تک مکمل ہو جائیں گی۔

کثیر مقصدی مراکز کی تعمیر (ایم پی سی): ضلع میں 16  کثیر مقصدی مراکز -ایم پی سی کی منظوری دی گئی ہے۔ سب کے لیے زمین کی الاٹمنٹ ہو چکی ہے اور تعمیر کے لیے ٹینڈر جاری کر دیا گیا ہے۔ تمام 16  ایم پی سی کے لیے تعمیراتی کام دسمبر 2024 تک مکمل کر لیا جائے گا۔تمام ایم پی سی ،سہاریہ بستی میں سب ہیلتھ سنٹر یا آنگن واڑی سنٹر کے ساتھ کام کریں گے۔

آنگن واڑی مراکز کی تعمیر اور ان کا کام کاج سنبھالنا: تمام مراکز کے لیے زمین کی الاٹمنٹ ہو چکی ہے اور تعمیر کے لیے تجاویز زیرغور ہیں ۔ آنگن واڑی  مراکز کے کارکنوں کی بھرتی کا عمل جاری ہے اوریہ کام فروری میں مکمل ہو جائے گا۔ تمام مراکز کو پوشن ابھیان کے تحت ضروری سامان اور آنگن واڑی مراکز کو چلانے کے لیے تعلیمی مواد فراہم کیا گیا ہے۔ تمام 12 مراکز مارچ کے مہینے سے عارضی مقامات پر کام کرنا شروع کر دیں گے۔

بجلی سے محروم کنبوں کو توانائی کی فراہمی: ضلع میں 17,633 غیر برقی  کنبے ہیں۔فروری 2024 تک دیے گئے ہزار کنکشنز کے ساتھ ان کنبوں میں بجلی کی فراہمی کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ باقی کنکشنز کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور ستمبر 2024 تک تمام کنبوں کو بجلی فراہم کر دی جائے گی۔

چلتے پھرتے میڈیکل یونٹس:  سردست  7 ایم ایم یو ضلع میں کام کر رہے ہیں اور مہینے میں دو بار ہر بستی کا دورہ کر رہے ہیں۔16 جنوری 2024 سے  کل 123 ہیلتھ - کیمپوں کا انعقاد کیا گیا ہے، ٹوٹل فٹ فال 7207 اور اوسط۔ فی کیمپ 58.6 ہے جس میں 3 بلاکس کشن گنج، شہباد اور چھابڑا میں 55 بستیاں شامل ہیں۔ایم ایم یو زکی سہولیات میں - او پی ڈی خدمات، مفت  طبی جانچ  (14)، بچوں اور حاملہ خواتین کی ٹیکہ کاری ، اے این سی خدمات، این سی ڈی  کی جانچ ، ٹی بی یعنی تپ دق کی جانچ شامل ہیں۔

پی ایم جن من پروگرام کے تحت کئے گئے دیگر بنیادی ڈھانچے کے کاموں میں ساحریہ کے بچوں کے لیے 4 ہاسٹل،50  پی وی ٹی جی – وی ڈی وی کے، ، 6 موبائل ٹاورز، 5500 سہاریا آبادی کے لیے مختلف ہنر مندی کے تربیتی پروگرام شامل ہیں۔

ملک بھر میں ایسی بہت سی  داستانیں ہیں جواس بات کو ظاہر کرتی ہیں کہ کس طرح کسی بستی یا گاؤں کو آزادی کے 75 سال بعد پہلی بار بجلی یا پانی ملا۔ ان میں سے کچھ داستانیں درج ذیل ہیں:

  1. میسور کی قبائلی بستی کو آزادی کے 75 سال بعد بجلی کاپہلا  کنکشن ملا:

بانڈی پور ٹائیگر ریزرو کے ہیڈیالہ رینج کے کنارے پر ایک قبائلی بستی ہے،جس میں کئی نسلوں سے بجلی کی سہولت دستیاب نہیں تھی ، حال ہی میں یہ بستی چامنڈیشوری الیکٹرسٹی سپلائی کارپوریشن (سی ای ایس سی) کے پاور گرڈ سے منسلک ہوئی ہے۔

 

 

Electricity meter being installed at Kotanahalli Colonly hamlet which was without power for decades.

 

جغرافیائی محل وقوع کے پیش نظر یہ 20 خاندان جنگل کی حدود سے ہٹ کر قومی دھارے سے کٹ گئے تھے اور ان تمام دہائیوں سے تاریکی میں زندگی گزار رہے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ بستی کے قریب کے دیہاتوں میں بجلی کا کنکشن  دستیاب تھا لیکن کوٹھناہلّی کالونی میں جینو کروبا برادری کی قبائلی بستی کا ایک حصہ چھوڑ دیا گیا اور آزادی کے بعد بجلی کے کنکشن کو یقینی بنانے میں 75 سال لگ گئے۔ مقامی گرام پنچایت ممبر مجیب نے بتایا کہ یہ 20 خاندان کئی نسلوں سے بجلی کے بغیر شیڈ میں رہ رہے ہیں۔ ان کے لیے تقریباً 15 سے 20 سال قبل مکانات تعمیر کیے گئے تھے لیکن بعض وجوہات کی بنا پر بجلی فراہم نہیں کی گئی تھی اور کئی درخواستوں کے باوجود بجلی کی لائنیں نہیں  ڈالی گئیں تاکہ مسئلہ حل ہو سکے۔

  1. ایم ایس ای ڈی سی ایل مہاراشٹر کے 2,395 قبائلی کنبوں کو 12 دنوں میں بجلی فراہم کرتا ہے

مہاراشٹر اسٹیٹ الیکٹرسٹی ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ (ایم ایس ای ڈی سی ایل) نے صرف 12 دنوں کے اندر ریاست کے دور دراز کےعلاقوں میں پسماندہ اور محروم  قبائلی برادریوں کو بجلی فراہم کرکے ایک اہم سنگ میل حاصل کیا ہے۔ پی ایم-جن من مشن کے تحت،ادارے نے مختلف اضلاع میں قبائلی  کنبوں کے 2,395 گھروں کو بجلی فراہم کی۔ نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر توانائی دیویندر فڑنویس نے 15 نومبر 2023 کو شروع ہونے والی اسکیم کے نفاذ کو ترجیح دی۔

سب سے پہلے جن  گھروں کو بجلی فراہم کی گئی ان میں ناسک ضلع کے سنار تعلقہ کے گاؤں تھانگاؤں کے اشوک ڈگڈو ہلام کا گھر بھی شامل تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ دو روز قبل گھر میں بجلی فراہم کی گئی تھی حالانکہ انہوں نے درخواست نہیں دی تھی۔ حکومت نے کنکشن فراہم کیا اور اس کے بعد اس کے محلے میں رہنے والے مزید 15 کنبوں کو بجلی کی سپلائی مل گئی۔

یہ حوصلہ افزا داستانیں ،پی ایم کے وژن کو حقیقت آفریں بناتی  ہیں جنہوں نے 15اگست 2021  کولال قلعہ کی فصیل سے یوم آزادی کی تقریر میں حکومت کی اسکیموں کوہر گاؤں اور گھر کو فراہم کرنے کا واضح  اعلان کیا گیا تھا۔پی ایم جن من کا ڈیزائن ان  75 پی وی ٹی جی  برادیوں کے لیے تیار کیا گیا ہے جو وزارتوں/محکموں کی  مختلف اسکیموں سے  اب تک محروم  تھیں اور اس لیے اس مشن کے ذریعے ان کی مدد کی ضرورت ہے۔یہ مشن وزیر اعظم کے تصور کے عین مطابق   تعاون پر مبنی وفاقیت اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے پورے حکومتی نقطہ نظر اورسب کا ساتھ –سب کا وکاس –سب کا وشواس-سب کا پریاس  پر صد فیصد عمل درآمد کی بھی ایک منفرد مثال ہے۔جس کے تحت 9 وزارتیں  19 ریاستوں اور ایک  مرکز کے زیر انتظام علاقے میں  سب سے زیادہ پسماندہ اور کمزور گروپوں کی فلاح و بہبود کے لیے تال میل کے ساتھ کام کررہی ہے۔یہ برادریاں آزادی کے 75 سال بعد بھی حکومت ہند کی زیادہ تر اسکیموں کے فائدے حاصل نہیں کرسکی ہیں جس کی وجہ ان کے مقامات کی دوری، بیداری کی کمی، فزیکل اور ڈیجیٹل  روابط میں کمی اور منصوبے سے متعلق ضوابط ہیں ۔

 

***********

 

 

ش ح ۔  ع م - م ش

U. No.6249



(Release ID: 2015650) Visitor Counter : 34


Read this release in: English , Hindi , Tamil