جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

معیشت میں ہائیڈروجن اورایندھن سیلز کے لیے بین الاقوامی شراکت داری کی پانچ روزہ 41ویں قائمہ کمیٹی کی میٹنگ نئی دہلی میں شروع


آئی پی ایچ ای میٹنگ کے پہلے دن اکیڈمک آؤٹ ریچ پر توجہ مرکوزکی گئی اور گرین ہائیڈروجن کو  اپنانے میں تیزی لانے میں تحقیق و ترقی اور اختراع کے کردارکو اجاگر کیا گیا

ہائیڈروجن کو صاف ستھرا اور زیادہ اقتصادی بنانے کی ضرورت ہے: حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیرکا بیان

Posted On: 19 MAR 2024 9:52AM by PIB Delhi

معیشت میں ہائیڈروجن اور ایندھن سیلز کے لیے بین الاقوامی شراکت داری (آئی پی ایچ ای) کی 41ویں قائمہ کمیٹی کا اجلاس 18 سے 22 مارچ 2024 کے دوران نئی دہلی، ہندوستان میں  طلب کیا جا رہا ہے۔

پانچ روزہ میٹنگ کے پہلے دن کا انعقادآئی آئی ٹی دہلی میں 18 مارچ 2024 کوآئی پی ایچ ای اکیڈمک آؤٹ ریچ کے طور پر کیا گیا ہے، جہاں کانفرنس کے مندوبین نے ہائیڈروجن اور ایندھن سیلز ٹیکنالوجیز کے مستقبل کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0017FQ0.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002O6A0.jpg

افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، حکومت ہندکے پرنسپل سائنسی مشیر، پروفیسر اجے سود نے نشاندہی کی کہ اگرچہ ہائیڈروجن کوئی بہت نئی ٹیکنالوجی نہیں ہے، لیکن اسے زیادہ اقتصادی اور صاف ستھرا بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے اس شعبہ میں ہنر مندی کے فروغ اور تحقیق و ترقی کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے علاوہ حکومت ہند کی مختلف وزارتیں بھی گرین ہائیڈروجن کو اپنانے کے لیے کوششیں کر رہی ہیں۔ پرنسپل سائنسی مشیر نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ہائیڈروجن ویلیو چین میں کام کے بڑے شعبوں میں پانچ اجزاء شامل ہیں، یعنی پیداوار، ذخیرہ، نقل و حمل، تقسیم اور کھپت وغیرہ ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003IHYE.jpg

نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری جناب سدیپ جین نے آب و ہوا میں تبدیلی کی اہمیت اور چیلنجنگ نوعیت کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے توانائی کی منتقلی اور ہائیڈروجن  شعبہ  کی ترقی کو آسان بنانے کے لیے تعلیمی اداروں اور تحقیقی اداروں سے کام، تعاون اور شراکت داری پر زور دیا۔ انہوں نے سرمئی ہائیڈروجن سے دور ہونے اور سبز ہائیڈروجن کا ایک بڑا حصہ لانے کی اہمیت کا ذکر کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004DUCB.jpg

معیشت میں ہائیڈروجن اور ایندھن سیلز کے لئے بین الاقوامی شراکتداری آئی پی ایچ ای کے وائس چیئرپرسن،جناب نو وین ہولسٹ نے ہندوستان کو ایک اقتصادی پاور ہاؤس، عالمی معیشت کا انجن اور صاف ستھری  توانائی کے مستقبل کی تشکیل میں فیصلہ کن  فریق کے طور پر ذکر کیا۔ انہوں نے صاف ستھری ہائیڈروجن کے مستقبل کی تشکیل میں ہنر مندی ، تعلیمی رسائی اور تحقیقی اختراعات کی ضرورت اور اس سلسلے میں اکیڈمیوں کے کردار پر زور دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005N79Z.jpg

دہلی کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی  کے تحقیق و ترقی سے متعلق ڈین ، پروفیسر نریش بھٹناگر نے گزشتہ دو دہائیوں سے ہائیڈروجن سے چلنے والی گاڑیوں کی تحقیق و ترقی میں آئی آئی ٹی  دہلی کی شمولیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے توانائی کے نظام میں مختلف مضامین پر انڈرگریجویٹ، ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی سطح پر پیش کیے جانے والے کورسز کے بارے میں  ذکر کیااور آئی آئی ٹی دہلی میں 750 بار ہائیڈروجن سلنڈر پر ہائی پریشر اسٹوریج پر کرائے جانے والے تحقیق و ترقی کے بارے میں بھی  روشنی ڈالی ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006TGSQ.jpg

آواڈا گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، جناب کشور نائر نے توانائی کی منتقلی کے لیے ہندوستان اور دیگر ممالک کے اقدامات اور ان کے نیٹ زیرو وعدوں کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے اکیڈمیا، تحقیق اور اختراع فیلوز سے بھی درخواست کی کہ وہ ہائیڈروجن کی پیداوار، اسٹوریج، ٹرانسپورٹیشن اور ایپلی کیشنز کو زیادہ موثر اور کم لاگت بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے خیالات کے ساتھ آگے آئیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image007A7XZ.jpg

اپنے استقبالیہ کلمات میں، نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری جناب اجے یادو نے مستقبل کے متبادل ایندھن کے طور پر گرین ہائیڈروجن کی اہمیت کا ذکر کیا اور نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن  کے تحت گرین ہائیڈروجن کو فروغ دینے کے لیے حکومت ہند کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات  کو اجاگر کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image008KPQD.jpg

اس تقریب میں پوسٹر پریزنٹیشنز اور کوئز مقابلہ سمیت دلکش سرگرمیاں بھی شامل تھیں، جس کا اختتام اعلان اور ہر مقابلے میں تین فاتحین میں انعامات کی تقسیم کیا جانا شامل تھا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image010KOR0.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image01103IL.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image012JUT0.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0138T1J.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image014H7VZ.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image015GOJI.jpg

آئی پی ایچ ای اکیڈمک آؤٹ ریچ میں دو معلومات اور بصیرت افروز پینل مباحثے بھی شامل تھے۔ پہلے پینل  مباحثے میں، جس کا عنوان تھا ’’ماہرین کو بااختیار بنانا: کلین/گرین ہائیڈروجن ایرینا میں ہنر کی نشوونما،‘‘کلین/گرین ہائیڈروجن سیکٹر میں پھلنے پھولنے کے لیے ضروری علم اور ہنرمندیوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کی گئی۔ پینل نے گرین ہائیڈروجن کے شعبے میں ہنر مند اہلکاروں کی ضرورت کو اجاگر کیا ، جس کے لیے حفاظت، سلامتی اور انضباطی معیارات کے مختلف سیٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ پینل کی طرف سے موضوعاتی علاقوں اور گرین ہائیڈروجن سیکٹر کے لیے ہنر مندانہ تربیت کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image017F75S.jpg

’’مستقبل کی نقاب کشائی: کلین/گرین ہائیڈروجن ٹیکنالوجیز اور اس کی تبدیلی کی ایپلی کیشنز‘‘ کے عنوان سے دوسرے پینل مباحثے میں کلین/سبز ہائیڈروجن تحقیق اور اختراع کی سرحدوں کی کھوج کی گئی، جس میں مختلف صنعتوں میں اس کی تبدیلی کی صلاحیت پر بحث  و مباحثہ کیا گیا۔ ہائیڈروجن کی پیداوار کی موجودہ لاگت، اس کے ذخیرہ، نقل و حمل اور استعمال پر غور کرتے ہوئے، پینل نے ٹیکنالوجی کی بہتری، تحقیق و ترقی کے ذریعے موثر پیداوار/استعمال اور انضباطی فریم ورک کے ذریعے مانگ میں اضافہ کرکے ان لاگت کو کم کرنے کی ضرورت کا اظہار کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image019GRLT.jpg

آئی پی ایچ ای کے بارے میں

آئی پی ایچ ای، جو 2003 میں قائم کیا گیا تھا، 23 رکن ممالک اور یورپی کمیشن پر مشتمل ہے، اور عالمی سطح پر ہائیڈروجن اور ایندھن سیلز ٹیکنالوجیز کو آگے بڑھانے کے لیے وقف ہے۔ دو سالہ آئی پی ایچ ای قائمہ کمیٹی کے اجلاس رکن ممالک، متعلقہ فریقوں  اور فیصلہ سازوں کے درمیان بین الاقوامی تعاون اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتے ہیں۔ یہ ملاقاتیں پالیسی اور تکنیکی پیش رفت کے بارے میں معلومات کے تبادلے میں سہولت فراہم کرتی ہیں، جس سے تعاون کے لیے کلیدی شعبوں کی نشاندہی کرنے میں مدد ملتی ہے جو رکن ممالک میں بعد کے اقدامات سے آگاہ کرتے ہیں۔

***********

ش ح ۔  ح ا - م ش

U. No.6224



(Release ID: 2015464) Visitor Counter : 78