زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

خوردنی تیل کی خود  کفالت کا ویژن شمال مشرق میں  مضبوط ہو رہا  ؛ خوردنی تیل پر قومی مشن کے تحت آئل پام پروسیسنگ مل کا آغاز

Posted On: 14 MAR 2024 3:23PM by PIB Delhi

اروناچل پردیش کے دورے کے دوران، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے خوردنی تیل کی پیداوار میں  بھارت کی خود انحصاری (آتم نربھرتا) پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے مشن پام آئل  کو اجاگر  کرتے ہوئے ، مرکزی حکومت کی طرف سے شمال مشرق کو ذہن میں رکھتے ہوئے چلائی گئی ایک خصوصی مہم اور اس مشن کے تحت پہلی آئل مل کا افتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے  پام  کی کاشت شروع کرنے کے لیے کسانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا   کہ ’’ مشن پام آئل  بھارت کو خوردنی تیل کے شعبے میں آتم نربھر بنائے گا اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرے گا ۔ ‘‘  

حکومت ہند نے  خوردنی تیل کے قومی مشن - آئل پام  ( این ایم ای او – او پی )   اگست  - 2021 میں شروع کیا تھا ۔ یہ مشن تیل کی پام   کی کاشت کو بڑھانے اور 26-2025 ء   تک خام پام آئل کی پیداوار کو 11.20 لاکھ ٹن تک بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ این ایم ای او – او پی   نے آئل پام کے فروغ کے لیے  آئی این آر 11040 کے کل قومی بجٹ میں سے  این ای آر  خطے کے لیے خصوصی طور پر آئی این آر 5870 کروڑ روپے  کا  بندوبت کیا ہے، جس میں  90 فی صد  حصہ مرکزی حکومت کی طرف سے دیا جائے گا۔

آئل پام مشن کی  حکمت عملی سے نئے جغرافیائی علاقوں میں تیل کی   پام کی  کاشت کو فروغ دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس سے کسانوں کو جامع مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ اس میں پودے لگانے کے  سامان میں امداد، پرائیویٹ  پلیئرز کی  طرف سے کرائی گئی یقین دہانی اور کسانوں کو عالمی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے بچانا شامل ہے تاکہ خطرات سے بچنے کے لیے قابل عمل فرق کی قیمت کی پیشکش کی جا سکے۔

خوردنی تیل میں آتم نربھرتا کو حاصل کرنے میں شمال مشرقی خطہ  ( این ای آر )  کا کردار اہم ہے کیونکہ آئل پام کی پیداوار کا دائرہ  این ای آر  کی چھ ریاستوں میں پھیلا ہوا ہے: اروناچل پردیش، آسام، منی پور، میزورم، ناگالینڈ اور تری پورہ، جس میں 8.4 لاکھ ہیکٹر کا ممکنہ رقبہ، جو کہ قومی صلاحیت کا 38 فیصد ہے  ، ایک وسیع و عریض علاقہ شامل ہے۔  اب تک  30 لاکھ پودے لگانے کی صلاحیت کے ساتھ  ، اس خطے میں 30 سے زیادہ نرسریاں قائم ہو چکی ہیں۔

این ایم ای او – او پی  کے تحت، کسانوں کو پودے لگانے کے  ساز و سامان ، انتظام اور  این ای آر  کے کسانوں کو درپیش چیلنجوں (زمین کی منظوری، سائبان کی تعمیر، بایو باڑھ  لگانے) سے نمٹنے کے لیے 100000 روپے فی ہیکٹر کی خصوصی امداد دی جا رہی ہے۔   اس  مشن  کے تحت پام آئل کی کاشت کے لیے کسانوں کو کٹائی کے اوزار خریدنے کے لیے 290000 روپے بھی فراہم کئے جا رہے ہیں ۔

حکومت ہند  ، این ای آر  کے دشوار گزار علاقوں کو دیکھتے ہوئے  ، کسانوں کو  سی پی او  قیمت پر  2 فی صد   فرق   کی قیمت ادا کرے گی۔  سی پی او  قیمت پر یہ 2 فی صد  دوسری صورت میں پروسیسرز کو ادا کرنا ہوگا، لیکن پروسیسرز کو  برابر کے مواقع فراہم کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے حکومت این ای آر کے معاملے میں فرق ادا کرکے صنعتوں کو ترغیب دے رہی ہے۔

اس کے علاوہ، یہ مشن نجی  کمپنیوں کو  این ای آر  میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے بھی فروغ دے رہا ہے تاکہ علاقے میں فصل کے بعد پروسیسنگ کی سہولیات قائم کی جا سکیں، جہاں  این ای آر  میں تیل پام پروسیسنگ ملوں کے لیے 5 کروڑ روپے کی خصوصی امداد مختص کی گئی ہے۔ اب تک،  این ای آر  کے علاقے میں 10 نئی آئل ملیں تیار کرنے کی تجویز ہے۔

یہ اقدامات  ، معاشی ترقی کو فروغ دینے، کسانوں کو بااختیار بنانے اور  بھارت میں خوردنی تیل کی پیداوار کے لیے ایک پائیدار اور خود انحصار ماحولیاتی نظام کی تشکیل کے لیے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔  این ایم ای او – او پی  خوردنی تیل کے اہم شعبے میں خود کفالت حاصل کرنے کے لیے بھارت کی لگن کے ثبوت کے طور پر  ابھرا ہے۔

 

…………………

ش ح  ۔ و ا  ۔ ع ا

U.No. 6103



(Release ID: 2014605) Visitor Counter : 63