صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزارت صحت نے ہندوستان میں سانپ کے کاٹنے کے واقعات  کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے قومی منصوبہ عمل کا آغاز کیا –  یہ ایک پہل قدمی ہے جس کے تحت 2030 تک سانپ کے کاٹنے سے ہونے والی اموات کو‘ ایک  ہیلتھ’طریقہ کار کے ذریعے نصف کیا جائےگا


آئی ای سی کے مواد کی ایک ترتیب جس میں سانپ کے کاٹنے سے متعلق کتابچہ، عام کمیونٹی کے لیے‘‘ کرنے ’’ اور ‘‘نہ کرنے ’’کے بارے میں  پوسٹرز اور سانپ کے کاٹنے سے متعلق آگاہی پر 7 منٹ کی ویڈیو  کابھی آغازکیاگیا

سانپ کے کاٹنے کے واقعے میں  ہیلپ لائن، ، پانچ ریاستوں میں شروع کی جائے گی، یہ ایک اہم وسیلہ ہے جو سانپ کے کاٹنے کے واقعات سے متاثرہ افراد اور برادریوں کو فوری مدد، رہنمائی اور مدد فراہم کرے گا

کتوں اوربعض دوسرے جانوروں کے کاٹنے سے لگنے والی بیماری کے بارے میں ایک ویب سائٹ شروع کی گئی ہے

جانوروں سے انسانوں کو لگنے والی بیماریوں یعنی حیوانی آزارکی روک تھام اورکنٹرول سے متعلق قومی ون ہیلتھ پروگرام ، ملک میں حیوانی آزارسے لگنے والی   بیماریوں کی نگرانی کو مضبوط بنانے کے لیے  ایک مربوط صحت پہل قدمی پلیٹ فارم کاآغاز کیاگیا

Posted On: 12 MAR 2024 5:17PM by PIB Delhi

مرکزی صحت سکریٹری ،جناب اپوروا چندرانے آج یہاں ہندوستان میں سانپ کے کاٹنے کے  سبب زہرپھیلنے  کے واقعات  کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ایک قومی ایکشن پلان(این اے پی –ایس ای ) کا آغاز کیا ۔ 2030 تک سانپ کے کاٹنے سے ہونے والی اموات کو نصف تک کم کرنے کے وژن کے ساتھ، این اے پی ایس ای ریاستوں کے لیے ایک وسیع فریم ورک فراہم کرتا ہے تا کہ وہ‘ایک صحت’ کے طریقہ کار کے ذریعے سانپ کے کاٹنے کے واقعات کی صورت میں اس کے انتظام، روک تھام اوران واقعات کو قابومیں کرنے  کے لیے اپنا منصوبہ عمل  تیار کریں۔ انسانی، جنگلی حیات، قبائلی اور جانوروں کی صحت کے جزو کے تحت جن سرگرمیوں کا تصور کیا گیا ہے وہ تمام سطحوں پر متعلقہ فریقوں کے ذریعے شروع کی جائیں گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002Z6HK.png

اس موقع پر آئی ای سی کے مواد کی ایک ترتیب بھی لانچ کی گئی  ہےجس میں درج ذیل  شامل ہیں:

  1. ‘سانپ کے کاٹنے کاواقعہ - آئیے سانپ کے کاٹنے سے ہونے والی اموات کو ختم کریں’کے بارے میں  ایک کتابچہ: یہ کتابچہ عام برادری میں بیداری پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
  2. عام  برادری کے لیے کیا کریں اور کیا نہ کریں کے بارے میں  پوسٹرز؛ اور
  3. عام برادری کے لیے سانپ کے کاٹنے سے متعلق آگاہی پر ایک 7 منٹ کی ویڈیو۔

یہ مواد بیداری بڑھانے، اہم معلومات پھیلانے اور سانپ کے کاٹنے کے خلاف فعال اقدامات کرنے کے لیے  برادریوں کو بااختیار بنانے کے لیے انمول وسیلوں کے طور پر کام کریں گے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003OHCQ.png

یہ بتایا گیا ہے کہ سانپ کے کاٹنے سے متعلق ہیلپ لائن نمبر (15400) کو آزمائشی طورپر، پانچ ریاستوں (پڈوچیری، مدھیہ پردیش، آسام، آندھرا پردیش اور دہلی )میں شروع کیا جائے گا۔یہ ایک اہم وسیلہ ہے جو سانپ کے کاٹنے کے واقعات سے متاثرہ افراد اور برادریوں کو فوری مدد، رہنمائی اور مدد فراہم کرتا ہے، ۔ اس اقدام کا مقصد عام لوگوں تک طبی دیکھ بھال اور معلومات تک فوری رسائی کو یقینی بنانا ہے۔

اس موقع پر کتّوں اوردیگرجانوروں کے کاٹنےسے ہونے والی بیماری کے بارے میں ایک نیشنل ریبیز کنٹرول پروگرام کی ویب سائٹ بھی لانچ کی گئی۔ یہ ایک جامع آن لائن پلیٹ فارم ہے جو ریبیز کے بارے میں وسائل، تازہ ترین معلومات اور بصیرت فراہم کرنے کے لیے وقف ہے۔ یہ ویب سائٹ ریاستوں/مرکزکے زیرانتظام علاقوں کے لیے جانوروں کے کاٹنے اور ریبیز سے متعلق معلومات داخل کرنے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گی۔ اس سے برادری کو جانوروں کے کاٹنے اور ریبیز کے معاملات کے انتظام کے لیے قریب ترین اینٹی ریبیز کلینک اور متعدی امراض کے اسپتال کا جائزہ لینے میں بھی مدد ملے گی۔ یہ  ویب سائٹ  ٹیکہ کاری کے بعد کی معلومات حاصل کرنے  کے لیے یاد دہانی کرانے کے مقصد سے ایس ایم ایس بھیجنے میں بھی مدد کرے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004K5OD.png

 حیوانی آزار کی روک تھام اوراس پرقابوپانے کی غرض سے نیشنل ون ہیلتھ پروگرام کو بھی انٹیگریٹڈ ہیلتھ انیشیٹو پلیٹ فارم پرشامل کیاگیا۔ اس اقدام سے ملک میں جانوروں کے کاٹنے سے انسانوں کو لگنے والی بیماریوں یعنی  زونوٹک بیماریوں کی نگرانی کے عمل کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005B3M4.png

پس منظر:

زہریلے سانپ کے کاٹنے کے بعد جسم میں زہرپھیل جانا ایک ممکنہ طور پر جان لیوا بیماری ہے۔ زہریلے سانپ کے کاٹنے کے نتیجے میں طبی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جو جان لیوا  ثابت ہو سکتے ہیں یا اگر بروقت اور مناسب علاج نہ کیا جائے تو مستقل معذوری کا باعث بن سکتے ہیں۔ سانپ کے کاٹنے کے سبب جسم میں زہرپھیلنے سے  ہونے والی زیادہ تر اموات اور تباہ کن نتائج سے محفوظ اور موثر انسداد زہر کی فوری دستیابی، بروقت نقل و حمل اور حوالہ سے بچا جا سکتا ہے۔

ہندوستان میں ایک سالانہ اندازے کے مطابق سانپ کے ذریعہ ڈسے جانے کے 30سے 40لاکھ تک  واقعات ہوتے ،جن میں تقریباً 50,000 اموات ہوتی ہیں ، جو کہ عالمی سطح پر سانپ کے کاٹنے سے ہونے والی سبھی اموات کا نصف ہے۔ تمام ممالک میں سانپ کے کاٹنے کے متاثرین کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہی کلینک اور ہسپتالوں کو رپورٹ کرتا ہے اور سانپ کے کاٹنے کے اصل  واقعات کوبہت کم رپورٹ کیا جاتا ہے۔ سنٹرل بیورو آف ہیلتھ انویسٹی گیشن (سی بی ایچ آئی) کی رپورٹ (2020-2016) کے مطابق، ہندوستان میں سانپ کے کاٹنے کے واقعات کی اوسط سالانہ تعداد تقریباً 3 لاکھ ہے اور تقریباً 2000 اموات سانپ کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

ہندوستان میں، تقریباً 90 فیصد سانپ کے کاٹنے کی وجہ رینگنے والوں میں ‘بڑے  چارسانپ’ یعنی - عام کریٹ، انڈین کوبرا، رسل وائپر اور آرا سکیلڈ وائپر ہیں۔ کوبرا، رسل وائپر، کامن کریٹ اور آرا سکیلڈ وائپر کے خلاف اینٹی باڈیز پر مشتمل پولی ویلنٹ اینٹی سانپ وینم یعنی سانپ کے کاٹنے سے جسم میں پھیلنے والے زہرکی روک تھام  کی دوا(اے ایس وی) کا انتظام سانپ کے کاٹنے کے 80 فیصد کیسوں میں ہی موثر ہے، تاہم، سانپ کے  ذریعہ ڈسے گئے  مریضوں کے علاج کے لیے تربیت یافتہ انسانی وسائل اور صحت کی سہولیات کی کمی ایک تشویش کا معاملہ ہے، اس کے علاوہ ، واقعات، بیماری، اموات، سماجی و اقتصادی بوجھ، علاج کے نمونوں وغیرہ کے اعداد و شمار کی عدم دستیابی ہندوستان میں سانپ کے کاٹنے کے واقعات میں کمی کرنے کے مقصدسے  منصوبہ بندی  کرنے میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

این اے پی ایس ای کا وژن اور مشن

وژن: ‘‘2030 تک سانپ کے کاٹنے  سے ہونے والی اموات اور معذوری کے کیسز کی تعداد کو نصف کرنے کے لیے سانپ کے کاٹنے سے جسم میں پھیلنے والے  زہر کو روکنا اور  اس پرقابوپانا’’۔

مشن: سانپ کے کاٹنے سے انسانوں میں ہونے والی بیماری، اموات اور اس سے منسلک پیچیدگیوں کو آہستہ آہستہ کم کرنا۔

نیشنل ایکشن پلان فار سانپ بائٹ اینوینومنگ یعنی سانپ کے کاٹنے کے سبب جسم میں پھیلنے والے زہرکی روک تھام سے متعلق قومی منصوبہ عمل (این اے پی ایس ای ) ہندوستان میں سانپ کے کاٹنے کے سبب جسم میں  زہر پھیلنے سے متعلق انتظام، روک تھام اور کنٹرول کے لیے ایک وسیع فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ یہ این اے پی ایس ای سانپ کے کاٹنے کی وجہ سے ہونے والی اموات کو نصف تک کم کرنے کی عالمی آواز کی بازگشت کرتا ہے اور متعلقہ فریقوں  کے تمام اسٹریٹجک اجزاء، کردار اور ذمہ داریوں کا تصور پیش کرتا ہے۔

این اے پی ایس ای ریاستوں / مرکز کے زیرانتظام علاقوں اور متعلقہ فریقوں کے لیے  رہنمائی کرنے والی ایک دستاویز ہے تاکہ وہ اپنا ایکشن پلان تیار کریں، جو ان کی ضروریات کے لیے مخصوص ہے اور اس کا مقصد سانپ کے زہر کی مستقل دستیابی، صلاحیت کی تعمیر، حوالہ دینے کے طریقہ کار اور سانپ کے کاٹنے کے زہر کے خطرے کو منظم طریقے سے کم کرنا ہے۔

این اے پی ایس ای نے کلیدی متعلقہ فریقوں، معاون متعلقہ فریقوں اور دیگر ساجھیدار اداروں کی ان کے اختیارات، موجودہ کرداروں اور ذمہ داریوں کی بنیاد پرنشاندہی کی ہے۔ کلیدی متعلقہ فریق، سانپ کے کاٹنے کے  سبب جسم میں زہرپھیلنے  کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے قومی اور ریاستی ایکشن پلان کے تحت تصور کیے گئے سرگرمیوں کی مجموعی تشکیل، منصوبہ بندی، رابطہ کاری اور عمل درآمد کے لیے ایک  نوڈل  یامجازایجنسی کے طور پر کام کریں گے۔ وہ ریاست/ضلع اور اس سے نیچے کی سطح کو تکنیکی اور لاجسٹک مدد فراہم کرنے میں براہ راست شامل ہوں گے۔ وہ سانپ کے کاٹنے کے  کے سبب جسم میں زہر  پھیلنے کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ریاستی منصوبہ عمل کو باضابطہ بنانے میں بھی مدد کریں گے۔

معاون متعلقہ فریق وہ ہیں جو این اے پی ایس ای کے مختلف پہلوؤں کو مربوط کرنے اور ان کے نفاذ میں کلیدی متعلقہ فریقوں کی مدد کریں گے۔ وہ مختلف  پروگراموں کے تحت بھارت سے سانپ کے کاٹنے کے سبب جسم میں زہر پھیلنے کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے منصوبہ بند سرگرمیوں میں تکنیکی مدد فراہم کریں گے۔

دیگرمتعلقہ فریقوں میں صحت، جنگلی حیات اور ویٹرنری یعنی پالتوجانوروں یامویشیوں کی بیماریوں اورعلاج معالجے سے متعلق شعبے میں سانپ کے کاٹنے کے شعبے میں سرگرم این جی اوز، پیشہ ورانہ تنظیمیں اور میڈیکل اور ویٹرنری شعبے، ایسوسی ایشنز اور بین الاقوامی ترقیاتی تنظیمیں شامل ہوں گی۔ وہ بنیادی طور پر دستیاب لاجسٹکس اور مہارت کے ساتھ این اے پی ایس ای کے نفاذ میں معاونت کریں گے اور بنیادی  سطح پر اہم متعلقہ فریقوں کو مدد فراہم کریں گے۔

این اے پی ایس ای نے انسانی، جنگلی حیات اور جانوروں کے پروگراموں کو چلانے کی غرض سے کئے جانے والے کلیدی اسٹریٹجک اقدامات کی نشاندہی کی ہے۔ انسانی صحت کے جزو کے لیے اسٹریٹجک کارروائی میں تمام صحت کی سہولیات پر سانپ کے زہر کی فراہمی کو یقینی بنانا، سانپ کے کاٹنے کے واقعات اور انسانوں میں ہونے والی اموات کی نگرانی کو مضبوط بنانا، ضلعی اسپتالوں/سی ایچ سیز میں ہنگامی دیکھ بھال کی خدمات کو مضبوط بنانا جن میں ایمبولینس کی  خدمات، علاقائی زہر مرکز کو ادارہ جاتی بنانا اوربین شعبہ جاتی اشتراک  شامل ہیں۔جنگلی حیات کی صحت کے جزو کے لیے حکمت عملی کی کارروائی میں تعلیم سے متعلق آگاہی، زہر کے انسداد کی تقسیم، اہم  متعلقہ فریقوں کو مضبوط بنانا، منظم تحقیق اور نگرانی اور سانپ کے زہر کو جمع کرنا اور سانپوں کی دوسرے مقامات پر منتقلی شامل ہے۔ جانوروں اور زراعت سے متعلق پروگرام  کے لیے اسٹریٹجک کارروائی میں مویشیوں میں سانپ کے کاٹنے کی روک تھام، برادری کو متعلقہ سرگرمیوں میں مصروف کرنا وغیرہ شامل ہیں۔

این اے پی ایس ای ریاستوں کے لیے خود ان کی  ضروریات کے مطابق اپنا منصوبہ عمل  تیار کرنے کے لیے ایک مرحلہ وار طریقہ کار کا تصور پیش کیا ہے۔ انسانوں، جنگلی حیات، قبائلی اور جانوروں کی صحت کے پروگرام کے تحت جن سرگرمیوں کا تصور کیا گیا ہے وہ تمام سطحوں پر متعلقہ فریقوں کے ذریعے شروع کی جائیں گی ۔ یہ ریاستیں ایس بی پی سی کے ایس این او اور ڈی این او کے ساتھ ہم آہنگی قائم کرنے کے لیے ریاستی اور ضلعی نوڈل آفیسر (ڈی این اواورایس این او) کی نشاندہی کرکے انھیں  نامزد کریں گی۔

قومی صحت مشن کے تحت ریاستی اور ضلع نوڈل آفیسر (ڈی این اواورایس این او) کے ذریعے سانپ کے کاٹنے سے بچاؤ اور کنٹرول کے تحت انسانی صحت کے پروگرام سے متعلق  سرگرمیاں پہلے ہی نافذ کی جا رہی ہیں۔ این اے پی ایس ای میں نگرانی ایک کلیدی عنصر ہے تاکہ مسائل کی آسانی سے نشاندہی کی جا سکے، اور بروقت اقدامات کیے جا سکیں۔ این اے پی ایس ای نے تمام سطحوں پر انسانوں، جنگلی حیات اور جانوروں کی صحت کے  پروگرام  کے لیے مخصوص عندیوں کے ساتھ مشترکہ نگرانی کے طریقہ کار کی وضاحت کی ہے، جس میں متعلقہ فریقوں کی طرف سے  پروگرام  کے لحاظ سے آزاد نگرانی اور ریاستی ایکشن پلان کی آزادانہ طورپربیرونی تشخیص کی بھی وضاحت کی  گئی ہے۔ یہ دستاویز ریاستی کارروائی کے منصوبوں کے لیے مرحلہ وار سرگرمی سے متعلق سانچہ  اور نقش راہ کی وضاحت کرتی ہے۔

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اتل گوئل،؛ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی  اضافی سیکرٹری اور ایم ڈی (این ایچ ایم), محترمہ ایل ایس چانگسان؛ماحولیات ، جنگلات اورآب وہواکی تبدیلی کی وزارت میں جنگلات کے ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل (ڈبلیو ایل)جناب سشیل کمار اوستھی؛ ،  سینٹر فار ون ہیلتھ، نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (این سی ڈی سی)کی جوائنٹ ڈائریکٹر اور سربراہ ڈاکٹر سمی تیواری ؛  ہندوستان میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر روڈریکو ایچ آفرین اور مرکزی حکومت کے سینئر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔

*********

(ش ح۔ع م۔ع آ)

U-6024


(Release ID: 2014082) Visitor Counter : 96


Read this release in: English , Hindi , Telugu