سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سی ایس آئی آر -انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرولیم نے چمپاوت میں پائن نیڈلس پر مبنی ایندھن بنانے والی ٹیکنالوجی قائم کرنے کے لیے   اتراکھنڈ اسٹیٹ کونسل فار  سائنس اینڈ ٹکنالوجی  ( یو  سی او ایس ٹی   ) کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کیے

Posted On: 07 MAR 2024 11:53AM by PIB Delhi

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001Q2ES.jpg

عزت مآب وزیر اعلیٰ جناب پشکر سنگھ دھامی کی ہدایت اور رہنمائی میں، 5 مارچ بروز منگل کو ، سی ایس آئی آر  -  انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرولیم، دہرادون اور  اتراکھنڈ اسٹیٹ کونسل فار  سائنس اینڈ ٹکنالوجی   ( یو سی او ایس ٹی )  کے درمیان  ’’ آدرش چمپاوت ‘‘  مشن کے تحت ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے۔ اس موقع پر انڈین انسٹی ٹیوٹ  آف پیٹرولیم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ہریندر سنگھ بشٹ اور یو سی او ایس ٹی کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر درگیش  پنت نے ایم او یو پر دستخط کیے اور چمپاوت میں پائن نیڈلس سے ایندھن بنانے کی ٹیکنالوجی  قائم کرنے سے متعلق ایک تاریخی پروجیکٹ کا افتتاح کیا۔

اس معاہدے کے تحت، سی ایس آئی آر  - انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرولیم چمپاوت میں  بنیادی سطح پر دو بڑی ٹیکنالوجیز کو نافذ کرے گا۔ منتخب ٹیکنالوجیز میں پائن نیڈلز پر مبنی 50 کلوگرام فی گھنٹہ کی صلاحیت کے ساتھ بریکیٹنگ یونٹ اور دیہی گھروں کے لیے  بہتر  چولہے  کے  500 یونٹ شامل ہیں۔ توانائی کے تحفظ اور اس کے ماحولیاتی اثرات کے حوالے سے ایک توسیعی فیلڈ ٹرائل کا مطالعہ کیا جائے گا۔ خواتین کو بااختیار بنانے کی پہل کے ایک حصے کے طور پر چمپاوت کے انرجی پارک میں بریکیٹنگ یونٹ قائم کیا جائے گا۔ تیار کردہ بریکیٹس کو گھروں اور مقامی صنعتوں میں ایندھن کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔

سی ایس آئی آر  - انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرولیم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ہریندر سنگھ بشٹ نے کہا کہ جنگل میں لگنے والی آگ کے واقعات کو کم کرنے کے لیے پائن نیڈلز کا استعمال اور  بندوبست ضروری ہے۔ پائن نیڈل بریکیٹس اور چھرّے کوئلے کی جگہ لے سکتے ہیں اور  آب و ہوا کی حفاظت  کرنے میں مدد گار بن سکتے ہیں۔ بریکیٹس کو گھریلو کھانا پکانے کے لیے اور اینٹ  بھٹوں اور حرارتی بجلی  پلانٹس میں براہ راست یا مشترکہ ایندھن کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انڈین پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ پائن نیڈلز کے استعمال اور  ویلیو ایڈیشن  کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے اور اس نے پائن نیڈلز کی بریکیٹنگ کے لیے ایک بہتر  تکنیک اور  توانائی کی  کار گزاری ، کم  لاگت، نیچرل ڈرافٹ بایو ماس  کھانا  پکانے کے چولہے تیار کئے ہیں ۔ بایو ماس کھانا پکانے کا چولہا پائن نیڈلز بریکیٹس کے ساتھ 35 فی صد  کی توانائی کی کارکردگی پر کام کرتا ہے اور گھریلو آلودگی کو 70 فی صد  تک کم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، سی ایس آئی آر  -  انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرولیم   حرارتی بجلی پلانٹس میں استعمال کے لیے بایوماس  چھرّوں  کی  تصدیق کے لیے نامزد  ایک لیبا ریٹری ہے۔ لیباریٹری میں بایو ماس کی خصوصیات اور بایو ماس  جلانے کے آلات کی تشخیص کے لیے جدید سہولیات موجود ہیں۔

پروفیسر درگیش پنت نے کہا کہ عزت مآب وزیر اعلیٰ کی ہدایت اور رہنمائی میں،  یو سی او ایس ٹی ، نوڈل ایجنسی کے طور پر، چمپاوت کو ایک مثالی ضلع بنانے کے لیے برسوں سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ پائن نیڈلز  کلکشن ، اس کے ویلیو ایڈیشن  اور صنعت کو اس کی فراہمی  ، چمپاوت کے دیہی لوگوں کے لیے کاروبار کے اچھے مواقع فراہم کرتی ہے۔  اس کے علاوہ ، بریکیٹنگ اور کوالٹی کنٹرول پیرامیٹرز پر معمولی تکنیکی تربیت کے ساتھ، چمپاوت کے دیہی لوگ  ، اسے صنعتوں کو فراہم کر سکتے ہیں اور اسے آمدنی کا باقاعدہ ذریعہ بنا سکتے ہیں۔ پائن نیڈلز بریکیٹنگ کو ایک کل وقتی شعبے میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، جس سے روزگار کے باقاعدہ مواقع  حاصل ہوں گے کیونکہ مستقبل میں  ، ان بریکیٹس کی بہت زیادہ مانگ ہوگی۔ مزید براں، بہتر  کُک اسٹوو  کی تیاری اور مارکیٹنگ  ، ہنر مند اور نیم ہنر مند دیہی عوام کے لیے ایک پرکشش متبادل بن جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ  سی ایس آئی آر  کی ایک اور لیبارٹری، سی ایس آئی  آر – سی آئی ایم اے پی ، لکھنؤ بھی چمپاوت میں ’’  ایروما  مشن ‘‘  کے تحت بہتر  کام کر رہی ہے۔

اہم پروجیکٹ سائنسداں  جناب پنکج آریہ نے بتایا کہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرولیم چمپاوت ضلع کی پائیدار ترقی کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی پر مبنی ماڈل پر کام کر رہا ہے، جس میں مظاہرے، نفاذ اور مہارت کی ترقی کے اجزاء شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروجیکٹ ٹریننگ، اسکل ڈیولپمنٹ اور مارکیٹ لنکیجز کے ذریعے دیہی انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دے گا۔ مزید براں، 100 سے زیادہ شناخت شدہ استفادہ کنندگان/ فریقوں  کو چمپاوت میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرتے ہوئے بایو ماس بریکیٹنگ اور  جلانے کے جدید آلات کی تیاری، آپریٹنگ اور دیکھ بھال کی تربیت دی جائے گی نیز مقامی خواتین اور نوجوانوں کے سائنسی مزاج اور ہنر مندی کے فروغ کے لیے فاصلاتی تعلیم کے طریقے، ورکشاپس اور نمائشوں کا اہتمام کیا جائے گا۔ بالآخر، یہ پروجیکٹ چمپاوت میں توانائی کے تحفظ، روزگار پیدا کرنے، ہنر  مندی کے فروغ اور خواتین کو بااختیار بنانے میں مدد کرے گا۔ اس موقع پر انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرولیم  کے ڈاکٹر سَنَت کمار اور  ڈاکٹر جی ڈی ٹھاکرے  نیز  یو سی او ایس ٹی سے ڈاکٹر ڈی پی یونیال اور   محترمہ  پونم گپتا بھی موجود تھے، جنہوں نے پروجیکٹ کو ڈیزائن کرنے میں اہم تعاون کیا   اور اس کے کامیاب نفاذ کے لیے تجاویز پیش کیں۔

 

******************

 

 (ش ح –ف ا   - ع ا )

U. No. 5776



(Release ID: 2012146) Visitor Counter : 45