وزارت خزانہ
مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے نئی دہلی میں ریاست کے انفورسمنٹ کے سربراہوں کی پہلی قومی کانفرنس اور مرکزی جی ایس ٹی اداروں کا افتتاح کیا
ایف ایم (وزیر خزانہ) نے جی ایس ٹی کے عہدیداروں کو شراکت داروں کے ساتھ ان کے خدشات کو سمجھنے، عمل آوری کو بڑھانے، عمل کو ہموار کرنے اور ٹیکس نظام کو مزید شفاف اور موثر بنانے کے لیے باہمی تعاون سے کام کرنے کی تلقین کی
جی ایس ٹی نے بالواسطہ ٹیکس کو سادہ بنا دیا ہے اور لوگوں کی زندگیوں کو آسان بنا دیا ہے:وزیرخزانہ
ریونیو سکریٹری نے جی ایس ٹی کے موثر اور کارگر نفاذ کے لیے اہم ترجیحات کا خاکہ پیش کیا اور پالیسی اور ٹیکنالوجی کی سہولیات کو مزید بہتر بنانے کے لیے تاثرات کی حصولیابی کی ضرورت پر زور دیا
سی بی آئی سی کے چیئرمین نے سی بی آئی سی کی ہدایات کے مطابق نفاذ اور انصاف کے درمیان توازن برقرار رکھنے کی اہمیت کو اُجاگر کیا
ایک روزہ افتتاحی کانفرنس میں جی ایس ٹی کی چوری کی حکمت عملی کے مطالعے، ترجیحی طریقوں، اور مروجہ شعبوں، باہمی تعاون کی کوششوں کی اہمیت، ٹیکنالوجی کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت، اور زیادہ خطرہ پیدا کرنے والے ٹیکس دہندگان کی شناخت کرکے دھوکہ دہی کے رویے کو فعال طور پر روکنے کے بارے میں گہرائی سے بات چیت ہوئی
Posted On:
04 MAR 2024 7:28PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر خزانہ اور کارپوریٹ امور محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج نئی دہلی میں ریاست کے انفورسمنٹ کے سربراہوں اور مرکزی جی ایس ٹی اداروں کی پہلی قومی کانفرنس کا افتتاح کیا۔ کانفرنس میں مختلف بالواسطہ ٹیکس حکام کی طرف سے کئے گئے نفاذ کے اقدامات میں ٹیکس حکام کی کارروائیوں کو سمجھنے اور انہیں ہموار کرنے کی طرف ایک اور قدم اٹھایا گیا۔
مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ جناب پنکج چودھری؛ جناب سنجے ملہوترا، سکریٹری، محکمہ محصولات، وزارت خزانہ؛ جناب سنجے کمار اگروال، چیئرمین، سنٹرل بورڈ آف بالواسطہ ٹیکس اور کسٹمز (سی بی آئی سی)؛ محکمہ محصولات کے دیگر سینئر افسران، ریاستوں کے جی ایس ٹی انفورسمنٹ چیفس اور مرکزی جی ایس ٹی حکام، جی ایس ٹی این کے سی ای او اور نمائندے، نفاذ کے دیگر سربراہان جیسے چیئرمین سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس (سی بی ڈی ٹی)، ڈائرکٹر، ڈائریکٹوریٹ آف انفورسمنٹ (ای ڈی) ڈائریکٹر سینٹرل نارکوٹکس بیورو (این سی بی) ؛ اور ڈی جی، سینٹرل اکنامک انٹیلی جنس بیورو(سی ای آئی بی) بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں مرکزی وزیر خزانہ نے 2017 سے مرکز اور ریاستوں دونوں کی جی ایس ٹی تشکیل کی انتھک کوششوں کی تعریف کی جس میں ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جی ایس ٹی کو ایک قابل اعتماد، ہدف پر مبنی اور صلاحیت کا حامل نظام بنایا گیا ہے۔
مرکزی وزیر خزانہ نے تمام جی ایس ٹی اداروں پر زور دیا کہ وہ خامیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ بہتر ٹیکس دہندگان کی خدمات فراہم کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھائیں۔ جدت طرازی کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ نے وسیع تر قومی مفاد میں ریاستوں میں ہموار تال میل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اُبھرتے ہوئے بہترین طورطریقوں کے اشتراک کی وکالت کی۔
مزید برآں، محترمہ سیتا رمن نے مرکز اور ریاستوں کے نفاذ کے سربراہوں کے درمیان باقاعدگی سے اس طرح کی میٹنگوں کے انعقاد کی اہمیت پر زور دیا، اور اس پلیٹ فارم سے استفادہ کرتے ہوئے رکاوٹوں پر بات چیت، کامیاب حکمت عملیوں کا تبادلہ، اور اجتماعی طور پر زیادہ مضبوط اور ہم آہنگ ٹیکس انفرااسٹرکچر کی طرف پیش قدمی کی۔
مرکزی وزیر خزانہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ درجہ بندی سے متعلق مسائل پر جلد از جلد مناسب چینلز کے ذریعے وضاحت کی جانی چاہیے۔
مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں گزشتہ 10بر سوں نے یہ دکھایا ہے کہ مسلسل کوششوں کے ذریعے نظاموں کو صاف اور زیادہ موثر بنایا جا سکتا ہے۔
محترمہ سیتا رمن نے جی ایس ٹی کے عہدیداروں سے کہا کہ وہ شراکتداروں کے ساتھ ان کے خدشات کو سمجھنے، تعمیل کو بڑھانے، عمل کو ہموار کرنے اور ٹیکس نظام کو مزید شفاف اور موثر بنانے کے لیے باہمی تعاون کے ساتھ کام کریں۔
اس کانفرنس کے انعقاد کی پہل کی تعریف کرتے ہوئے جناب چودھری نے کہا کہ اس سے بالواسطہ ٹیکس کے نفاذ سے متعلق مختلف مسائل کو ہموار کرنے میں مدد ملے گی اور کانفرنس کے دوران ذہن سازی کے ذریعے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
ہندوستان میں جی ایس ٹی کو ایک بڑی اصلاحات کے طور پر سراہتے ہوئے، جناب چودھری نے کہا کہ جی ایس ٹی نے بالواسطہ ٹیکس ادائیگی کو آسان بنایا ہے اور ٹیکس کی مؤثر شرح کو کم کیا ہے، اس طرح لوگوں کی زندگیوں کو آسان بنایا ہے۔ جناب چودھری نے جی ایس ٹی کے اداروں پر زور دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ ٹیکس دہندگان کو سہولت فراہم کرنے کی سمت کام کریں۔
جی ایس ٹی کی وصولی میں کئی گنا اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے، جناب چودھری نے ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’کے حصول کے لیے وزیر اعظم کے وژن کو حاصل کرنے میں جی ایس ٹی حکام کے تعاون کی تعریف کی۔ انہوں نے 2014 میں ہندوستان کے اقتصادی سفر کو نازک پانچ سے لے کر اب ٹاپ فائیو(سرفہرست 5) تک پہنچانے کا سہرا وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کی قیادت کے سرباندھا۔ جناب چودھری نے جی ایس ٹی کی آمدنی میں جلد ہی 2 لاکھ کروڑ روپے کے ہدف کو حاصل کرنے کے بارے میں امید ظاہر کی۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں، ریونیو سکریٹری جناب سنجے ملہوترا نے جی ایس ٹی نظام کی کامیابی کو یقینی بنانے میں نفاذ کے اہم کردار پر زور دیا۔ جناب ملہوترا نے اہم ترجیحات کا خاکہ پیش کیا، جن میں زیادہ خطرے والے علاقوں کو نشانہ بنانا، ٹیکس چوروں کا مقابلہ کرنا، ٹیکس دہندگان کے حقوق کے ساتھ نفاذ کو متوازن بنانا، مرکزی اور ریاستی حکام کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانا، اور پالیسی اور تکنیکی مداخلتوں میں بہتری کے لیے رائے جمع کرنا شامل ہیں۔
ایک روزہ کانفرنس کا سیاق و سباق طے کرتے ہوئے، سی بی آئی سی کے چیئرمین جناب سنجے کمار اگروال نے کہا کہ جعلی اداروں اور جی ایس ٹی کی چوری نہ صرف ہماری قومی آمدنی کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ منصفانہ مسابقت کو بھی بگاڑتی ہے اور زیر زمین(خفیہ طور پر کام کرنے والی) معیشت کو ہوا دیتی ہے۔ انہوں نے مضبوط ڈیٹا اینالیٹکس(اعداد وشمار کے تجزیہ) اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی اہمیت اور جی ایس ٹی کی چوری کے مرتکب افراد کو کامیاب نہ ہونے دینے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے افسران کو یاد دلایا کہ وہ سی بی آئی سی کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر انفورسمنٹ کے دوران عمل کرنے کے طریقہ کار کی پیروی کریں۔
اپنے استقبالیہ خطاب میں، ایڈیشنل سکریٹری، ریونیو، نے مرکزی اور ریاستی جی ایس ٹی حکام کو ایک جگہ پر جمع کرنے والے، جی ایس ٹی کے نفاذ میں تعاون کو فروغ دینے اور بہترین طریقوں کا اشتراک کرنے کے لیے اس پلیٹ فارم کی منفرد صلاحیت کو اُجاگر کیا۔
ایک روزہ کانفرنس کے دوران جی ایس ٹی کے اداروں کی جانب سے مختلف پریزنٹیشنز بھی پیش کی گئیں۔ جی ایس ٹی کونسل سیکرٹریٹ کی طرف سے پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق، صرف مئی 2023 سے جعلی رجسٹریشن اور بوگس بلنگ کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کے نتیجے میں 49,623 کروڑ روپے کی آئی ٹی سی ٹیکس چوری کا پتہ چلا ہے۔ جس میں 31,512 بوگس فرمیں شامل ہیں۔ سی بی آئی سی نے اس بات کی اطلاع دی کہ اس نے سال 2020 سے آج تک 1,14,755 کروڑ روپے کی جعلی آئی ٹی سی چوری کا پتہ لگایا ہے۔
مہاراشٹر اسٹیٹ جی ایس ٹی نے مشتبہ غیر حقیقی ٹیکس دہندگان (این جی ٹی پی) کے عین موقع پر کی جانے والی نگرانی کے ڈیش بورڈ کی نمائش کی۔ 29 فروری 2024 تک، ریاست نے 41,601 مشتبہ این جی ٹی پیز کی نشاندہی کی ہے جن میں سے 6,034این جی ٹی پیز کا پتہ چلا ہے۔ اس پر مزید روشنی ڈالی گئی کہ پتہ لگانے کی بنیاد رجسٹریشن کے دوران جمع کی گئی مختلف انٹیلی جنس، ای وے بلز اور سی بی آئی سی/دیگر ریاستوں کے ذریعے اطلاعات کے باہمی تبادلوں پر تھی اور ابتدائی مرحلے میں پتہ لگانے کی شرح کو بہتر بنانے کے لیے کئے گئے اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا۔
خاص توجہ کےمرکز موضوعاتی سیشنوں کے دوران، مرکزی اور ریاستی جی ایس ٹی اداروں کے مندوبین نے گہرائی سے بات چیت کے ذریعے مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا جیسے یہ کہ جی ایس ٹی کی چوری کی حکمت عملی کا مطالعہ (ٹائپولوجی)، ترجیحی طریقے، اور مروجہ شعبوں، باہمی تعاون کی کوششوں کی اہمیت، ٹیکنالوجی کو مؤثر طریقے سے ، نہ صرف موجودہ دھوکہ دہی کے رویے کا پتہ لگانے کے لیے۔ بلکہ اعلی پیمانے پر خطر ات پیدا کرنے والے ٹیکس دہندگان کی شناخت کرکے اسے فعال طور پر روکنے کے لئے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
شرکاء نے جعلی انوائسنگ(فہرست سازی) کے خطرے اور اس سے منسلک مسائل جیسے منی لانڈرنگ، شناخت کی چوری، اور سرکلر ٹریڈنگ سے نمٹنے پر غور کیا۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف جی ایس ٹی انٹیلی جنس کے ذریعہ نافذ کردہ بہترین طریقوں اور روک تھام کے اقدامات کو بھی شیئر کیا گیا۔
کانفرنس میں کاروباری اداروں کے لیے کم سے کم رکاوٹ کو یقینی بناتے ہوئے نافذ کرنے والے حکام کو درپیش قانونی اور آپریشنل چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ سی بی آئی سی اور ڈی جی جی آئی نے جی ایس ٹی کے نفاذ کے لیے زیادہ ٹیکس دہندگان کے موافق رویہ اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ہدایات جاری کی ہیں، مروجہ تجارتی طریقوں سے متعلق مسائل پر غیر ضروری آڈٹ سے بچنے اور شواہد پر مبنی پوچھ گچھ کو ترجیح دینے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ یہ محل وقوع کی سہولت پر غور کرنے اور سمن کے استعمال کے بجائے رسمی طور پر خطوط کے ذریعے معلومات کی درخواست کرنے کی بھی وکالت کرتا ہے۔
جی ایس ٹی این اور ڈی جی سسٹمز، سی بی آئی سی نے ٹیکس افسران کو قانون شکنی کرنے والے ٹیکس دہندگان کا پتہ لگانے اور جی ایس ٹی کی چوری کا مقابلہ کرنے کے لیے دستیاب مختلف تجزیاتی وسائل کا خاکہ پیش کیا۔وسائل کو کار آمد بنانے اور انہیں جی ایس ٹی نافذ کرنے والی تمام تنظیموں کے لیے دستیاب کرنے کے طریقوں پر بھی بات چیت مرکوز کی گئی تھی۔ ڈی جی اینالیٹکس اور رسک مینجمنٹ نے پہلے ریٹرن فائل کرنے سے پہلے ہی دورے کے شروع میں ممکنہ جی ایس ٹی چوروں کا پتہ لگانے کے لیے خطرے کے تجزیاتی آلات کی نمائش کی۔
گجرات نے جعلی رجسٹریشن کی تعداد کو کم کرنے میں جی ایس ٹی سیوا کیندروں کی حالیہ کامیابی کو اُجاگر کیا۔ جعلی رجسٹریشن سے متعلق حالیہ کیس جس میں گجرات کنٹرول آف ٹیررازم اینڈ آرگنائزڈ کرائم ایکٹ 2015 کے تحت 20 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اسے بھی بہترین طریقہ کار کے کیس اسٹڈی کے طور پر اُجاگر کیا گیا۔
کرناٹک نے انوکھی کیس ٹائپولوجیز پر روشنی ڈالی جیسے خدمات کے شعبے میں بل کی تجارت اور ہلکے اسٹیل سکریپ، غلط درجہ بندی وغیرہ، مغربی بنگال نے جی ایس ٹی دھوکہ دہی کی تحقیقات میں مدد کرنے والی سائبر فرانزک لیب کے قیام کے فوائد کو اجاگر کیا۔ اتراکھنڈ، سکم اور آندھرا پردیش نے بھی جی ایس ٹی کے نفاذ میں اپنے بہترین طریقوں کو پیش کیا۔
کانفرنس نے مختلف ریاستوں اور مرکزی حکومت کے درمیان تجربے کے تبادلے اور اطلاعات کی منتقلی میں سہولت فراہم کی۔ شرکاء نے ماضی کے نفاذ کی کارروائیوں کا جائزہ لیا، قیمتی معلومات حاصل کیں، اور ٹیکس نافذ کرنے والے افسران کے لیے مستقبل کے کام کے شعبوں کی کھوج کی۔
مثبت آراء کی بنیاد پر، کانفرنس نے تجربہ کے باقاعدہ اشتراک کی ضرورت کا ادراک کیا۔ ریاست اور مرکزی جی ایس ٹی کے نفاذ کے اداروں کے سربراہوں کی قومی کانفرنس کو دو سال کے وقفے کے حساب سے آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
*************
( ش ح ۔س ب ۔ رض (
U. No: 5723
(Release ID: 2011824)
Visitor Counter : 72