بھارتی چناؤ کمیشن

عام انتخابات 2024 سے قبل انتخابی کمیشن نے سیاسی پارٹیوں کو عوامی مہم میں شائستگی برقرار رکھنے کا انتباہ نیز براہ راست یا بالواسطہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کے خلاف سخت کارروائی کا اشارہ دیا ہے


انتخابی کمیشن نے ضابطہ اخلاق کے تحت اسٹار کمپینرز اور امیدواروں پر اس کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں اضافی ذمہ داری عائد کی ہے

ایڈوائزری میں ضابطہ اخلاق کے انتباہات سے بچنے کے لیے معلوم طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے اس طرح کی بالواسطہ خلاف ورزیوں کی سابقہ مثالوں کا حوالہ دیا گیا ہے

Posted On: 01 MAR 2024 6:24PM by PIB Delhi

انتخابی کمیشن نے حالیہ انتخابات میں سیاسی مہم کے مختلف رجحانات اور معاملوں کا نوٹس لیتے ہوئے تمام سیاسی پارٹیوں کو مزید ایڈوائزری جاری کی ہے کہ وہ عوامی مہم میں شائستگی اور انتہائی نظم و ضبط کو برقرار رکھیں اور انتخابی مہم کی سطح کو ’’مسائل‘‘ پر مبنی گفتگوتک توسیع دیں۔

انتخابی کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں سے بچنے کے لیے انتخابات کے دوران پہلے سے معلوم طور طریقوں پر عمل کرنے کی صورت میں اسٹار کمپینرز اور امیدواروں کو بھی ’نوٹس‘ پر رکھا ہے۔ انتخابی کمیشن کی ایڈوائزری کے مطابق ضابطہ اخلاق کی کسی بھی بالواسطہ خلاف ورزی کا منصفانہ بنیاد پر جائزہ لے گا تاکہ آئندہ انتخابات میں وقت اور مواد کے لحاظ سے دیے جانے والے نوٹسوں پر دوبارہ کام کیا جا سکے۔ لوک سبھا کے عام انتخابات اور چار ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے عام انتخابات کے لیے چناوکے تمام مراحل اور جغرافیائی علاقے ’’دہرائے جانے والے‘‘ جرائم کی تعیین کی اساس بنیں گے۔

اظہار رائے کی آزادی اور یکساں مواقع کے درمیان توازن برقرار رکھنے کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ انتخابی کمیشن انتخابات کے پچھلے چند ادوار سے ہی خود انضباطی رویہ اختیار کر رہا ہے اور اس کا نوٹس امیدوار یا اسٹار کمپینر کی اخلاقی مذمت کے طور پر کام کرے گا۔ کمیشن کی طرف سے جاری کردہ ہدایات احتیاط سے تیار کی گئی ہیں تاکہ انتخابی سرگرمیوں میں براہ راست پابندی کے بجائے کم سے کم خلل کو یقینی بنایا جاسکے۔ تاہم، ضابطہ اخلاق کے نوٹسوں کو اخلاقی مذمت کی طرح منصفانہ انداز میں استعمال کرتے ہوئے گفتگو کی سطح کی جانچ پڑتال کرنے کا مقصد اگلے انتخابی دور میں غلط نہ سمجھا جائے اور اسے دہرایا نہ جائے ۔ مزید برآں ایڈوائزری میں تسلیم کیا گیا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بدلتے ہوئے منظرنامے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے ضابطہ اخلاق سے پہلے اور 48 گھنٹے کی خاموشی کی مدت کے درمیان کی لکیروں کو دھندلا کر دیا ہے، جس کی وجہ سے انتخابی مہم کے متعدد مراحل اور یہاں تک کہ غیر متعلقہ انتخابات میں مواد کی مسلسل گردش جاری ہے۔

سیاسی پارٹیوں، امیدواروں اور اسٹار کمپینرز کے لیے ایڈوائزری

  • رائے دہندگان کے ذات پات / فرقہ وارانہ جذبات کی بنیاد پر کوئی اپیل نہیں کی جائے گی۔ ایسی کوئی سرگرمی، جو موجودہ اختلافات کو بڑھا سکتی ہے یا باہمی منافرت پیدا کر سکتی ہے یا مختلف ذاتوں / برادریوں / مذہبی / لسانی گروہوں کے مابین تناؤ کا سبب بن سکتی ہے ، ان سے اجتناب برتا جائے گا ۔
  • سیاسی پارٹیاں اور قائدین رائے دہندگان کو گمراہ کرنے کے مقصد سے حقائق سے عاری جھوٹے بیانات نہیں دیں گے۔ غیر مصدقہ الزامات کی بنیاد پر یا تحریف کی بنیاد پر دوسری پارٹیوں یا ان کے کارکنوں پر تنقید سے گریز کیا جائے۔
  • نجی زندگی کے کسی بھی پہلو سے، جس کا عوامی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہ ہو، دوسری پارٹیوں کے رہنماؤں یا کارکنوں پر تنقید نہیں کی جانی چاہیے۔ حریفوں کی توہین کے لیے نچلی سطح کے ذاتی حملے نہیں کیے جائیں گے۔
  • کسی بھی مندر / مسجد / گرجا گھر/ گردوارے  یا کسی بھی عبادت گاہ کو انتخابی پروپیگنڈے یا انتخابی مہم کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ ایسے بیانات نہیں دیے جائیں گے جن میں عقیدت مند اور خدا کے درمیان تعلقات کا تمسخر اڑایا جائے یا جن میں خداکی توہین کا کوئی پہلو ہو۔
  • سیاسی پارٹیوں اور امیدواروں کو کسی بھی ایسے کام / عمل / بیانات سے گریز کرنا ہوگا جسے خواتین کی عزت اور وقار کے خلاف سمجھا جائے۔
  • غیر مصدقہ اور گمراہ کن اشتہارات میڈیا میں نہیں دیے جائیں گے۔
  • خبروںکی شکل کے اشتہارات نہیں دیے جائیں گے۔
  • سوشل میڈیا پر حریفوں کو بدنام کرنے اور ان کی توہین کرنے والی پوسٹیں یا ایسی پوسٹیں جو خراب ذوق کی حامل ہوں یا وقار سے فروتر ہوں، انھیں پوسٹ یا شیئر نہیں کیا جانا چاہیے۔

انتخابی کمیشن نے تمام سیاسی پارٹیوں، ان کے رہنماؤں اور انتخاب لڑنے والے امیدواروں پر زور دیا ہے کہ وہ انتخابی ضابطہ اخلاق اور قانونی فریم ورک کے دائرے میں رہیں۔ اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ انتخابی مہم کی سطح کو خراب کرنے کے لیے ضابطہ اخلاق کی کسی بھی قسم کی قائم مقام یا بالواسطہ خلاف ورزی پر کمیشن کی طرف سے سخت کارروائی کی جائے گی۔

پچھلے انتخابات کے دوران نظر آنے والی بالواسطہ / قائم مقام ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کی کچھ اقسام کو ریڈی ریفرینس اور ریکارڈ کے لیے پیش کیا گیا ہے۔

بسا اوقات دیگر سیاسی پارٹیوں کے اسٹار کمپینرز کے خلاف نامناسب، گالی گلوچ، ناشائستہ الفاظ کا استعمال

جھوٹے، ناقابل بیان، بے بنیاد، غلط اور غیر مصدقہ الزامات،

خدا کی توہین / ذاتی توہین کا اظہار کرنے والی گالیاں،

طنز و مزاح کی نفیس لائن کو پار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پوسٹس/ کارٹونوں کا بدنام کرنے اور توہین کرنے کے لیے استعمال

سوشل میڈیا پوسٹس کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنا ، اکثر غلط معلومات یا غلط معلومات پھیلانے کے لیے۔

ووٹنگ کے دنوں سے ٹھیک پہلے خبروں کی آڑ میں گمراہ کن اشتہارات جن میں برابری کے مواقع کو متاثر کرنا بھی شامل ہیں

سیاسی حریفوں پر ذاتی حملے اور مخالف پارٹیوں کے امیدواروں کا مذاق اڑانا

ریاستی حکومت کا اپنی فلاحی اسکیموں کو عین وقت پر پڑوسی ریاستوں میں شائع کرنا

غیر موجود اسکیموں کے تحت وعدوں کی تکمیل کے لیے رجسٹریشن کا لالچ دے کر رائے دہندگان کو راغب کرنے کی کوشش، جو اکثر جھوٹے وعدوں کے ذریعے رائے دہندگان کو رشوت دینے کے مترادف ہے۔

رائے دہندگان کے کسی گروپ کے خلاف عمومی تبصرے کے لیے امیدوار کے نام کا استعمال

پس منظر:

عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 77 کے تحت ’’اسٹار کمپینرز‘‘ کے طور پر نامزد سیاسی پارٹیوں کے رہنما اہم سیاسی ریلیوں کے دوران تقاریر کرتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم آہنگی اور مقصدی تعمیر کے فریم ورک کے اندر اس کی تشریح کی جائے ، کیونکہ ضابطہ اخلاق (ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ) اور ایکٹ کی قانونی دفعات ایک دوسرے کا تکملہ کرتے ہیں۔ لہٰذا سیکشن 77 کے تحت دی گئی مراعات کے مطابق اسٹار کمپینرز پر انتخابی مہم کے دوران اعلیٰ ترین اخلاقی معیارات کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے۔

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 5584



(Release ID: 2010766) Visitor Counter : 108