کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

بھارت نے، ابوظہبی میں جاری ڈبلیو ٹی او کی وزارتی کانفرنس-13 میں اپیلیٹ ادارے اور تنازعات کے حل میں اصلاحات کی بحالی پر زور دیا

Posted On: 28 FEB 2024 4:18PM by PIB Delhi

عالمی تجارتی تنظیم(ڈبلیو ٹی او) کی 28 فروری 2024 کو 13 ویں وزارتی کانفرنس میں تنازعات کے  حل (ڈی ایس) اصلاحات پر ورکنگ اجلاس میں، ڈبلیو ٹی او کےکچھ ممبروں کے درمیان جاری غیر رسمی تنازعات کے تصفیے میں اصلاحات پر تبادلہ خیال کے دوران بھارت نے  پُرزور آواز میں اپیل کی سماعت کرنے والے ادارے کی بحالی کو کسی بھی اصلاحاتی عمل کی اولین ترجیح کے طور پر، مؤثر رسمی شکل دینے کا مطالبہ کیا۔

ورکنگ اجلاس کے دوران، ڈبلیو ٹی او کے اراکین نے نوٹ کیا کہ ڈی ایس سسٹم میں اپیل کی سماعت کرنے والا شعبہ اپیلٹ باڈی – امریکہ کے ذریعہ اس کے ارکان کی تقرری کو روکے جانے کی وجہ سے  دسمبر 2019 سے غیر فعال ہے۔ اس نے ڈبلیو ٹی او کی مجموعی ساکھ اور قواعد پر مبنی تجارتی نظام پر سوالیہ نشان لگا دیا  ہے۔

بھارت نے ڈبلیو ٹی او کے ممبران کی 12ویں وزارتی کانفرنس کے اس عزم کا ذکر کیا کہ وہ 2024 تک تمام ممبران کے لیے  قابل رسائی ایک مکمل اور اچھی طرح سے کام کرنے والے تنازعات کے حل کے نظام   کے لئے تبادلہ خیال کریں گے ۔

بھارت نے اپنے اس دیرینہ موقف کا اعادہ کیا کہ ایک قابل اعتماد اور بھروسے مند ڈبلیو ٹی او، ڈی ایس  نظام ایک مساوی، مؤثر، محفوظ اور امکانی کثیر جہتی تجارتی نظام کی بنیاد ہے۔  بھارت نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی اصلاحی عمل کے نتائج کو اپیلیٹ باڈی کی بحالی کے لیے  استعمال کرنا چاہیے، جو بھارت کے لیے اولین ترجیح ہے۔

اس کے علاوہ، بھارت نے یاد دلایا کہ پچھلے ایک سال سے، اس نے عمل میں کئی خامیوں کے باوجود، بعض اراکین کے درمیان سہولت کار کے ذریعے چلنے والی غیر رسمی ڈی ایس اصلاحاتی بات چیت میں نیک نیتی سے کام کیا تھا۔ غیر رسمی بات چیت کی شکل اور رفتار نے شروع سے ہی زیادہ تر ترقی پذیر ممالک، خاص طور پر کم ترقی یافتہ ممالک (ایل ڈی سیز) کے لیے اہم چیلنجز پیش کی ہیں۔ ان مباحثوں کی غیر رسمی تنظیم نے ترقی پذیر ممالک کے لیے مؤثر طریقے سے شرکت کرنا  انتہائی مشکل بنا دیا۔

آگے بڑھنے کے راستے کے طور پر، بھارت نے طریقہ کار اور اہم  نقائص کو دور کرتے ہوئے غیر رسمی ڈی ایس اصلاحات کے عمل کو فوری اور مؤثر طور پر، رسمی اور کثیرالجہتی بنانے  کا مطالبہ کیا۔ اس مقصد کے لیے، بھارت نے اراکین کے لیے تین نکاتی ایکشن پلان تجویز کیا:

سب سے پہلے، ایم سی 12 وزارتی اعلامیے کے پیراگراف 3 اور 4 کے مینڈیٹ کو پورا کرنے کے لیے ترجیحی طور پر تنازعات کے تصفیے کی باڈی کے چیئرمین کی رہنمائی میں تنازعات کو حل کرنے کی اصلاحات پر تبادلہ خیاہ کو  ڈبلیو ٹی او کے رسمی اداروں میں منتقل کرنا۔

دوسرا، اس بات کو یقینی بنانا  کہ منتقلی محض ایک رسمی عمل نہیں ہے، بلکہ اس کا نتیجہ اس عمل کے مؤثر کثیرالجہتی صورت میں سامنے آئے، جو کہ ترقی پذیر ممالک کے اراکین اور ایل ڈی سی کی صلاحیتوں اور تکنیکی چیلنجوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، ارکان کے ذریعے چلنے والا، کھلا، شفاف اور جامع ہو۔ اراکین کو کسی بھی مرحلے پر نئی تجاویز پیش کرنے کا موقع فراہم کیا جانا چاہیے، اور اس کے نتیجے میں سامنے آنے والا متن میٹنگ میں موجود نمائندوں کے خیالات کا مکمل عکاس ہونا چاہیے اور اتفاق رائے پر مبنی ہونا چاہیے، جس میں ہا ئبرڈ شرکت کی اجازت دی جائے۔

اور آخری یہ کہ  اپیلیٹ باڈی کی بحالی کو ترجیح دی جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

(ش ح- وا - ق ر)

U-5471


(Release ID: 2009818) Visitor Counter : 89


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil