بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

وزیر اعظم نریندر مودی کل توتیکورن سے 17,000 کروڑ روپے سے زیادہ  مالیت کے یکسر تبدیلی لانے والے پروجیکٹوں کا آغاز کریں گے


وی او سی بندرگاہ پر گودی کے باہر  کنٹینر ٹرمینل پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا جائےگا

کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ میں ملک میں ہی تیارکئے گئے  ہندوستان کے پہلے ہائیڈروجن ایندھن جہاز کا آغازکیاجائےگا

ریلوے کی وزارت کے تحت1477 کروڑ روپے مالیت کے ونچی مانیاچھی - ناگرکوئل کو دوہرابنانےکے پروجیکٹ کو ملک کے نام  وقف کیاجائےگا

سڑک، ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت کے4586 کروڑ روپے مالیت کے 4 پروجیکٹوں کا آغاز کیا جائے گا

کچھ سال پہلے وزیر اعظم نے اعلان کیا تھا کہ حکومت وی او سی بندرگاہ کو ہندوستان کے مشرقی ساحل کے ٹرانس شپمنٹ مرکز  کے طور پر بنانے کے لیے اقدامات کرے گی اور کل یہ گارنٹی پوری ہونے والی ہے: جناب سربانند سونووال

پچھلی دہائی کے دوران، تین بڑی بندرگاہوں کی صلاحیت اور کارکردگی میں قابل ذکر تبدیلی آئی ہے، جس سے ان کی پیداوار   تقریباً 167 ایم ٹی پی اے سے 338 ایم ٹی پی اےدو گنی ہو گئی ہے: جناب سونووال

Posted On: 27 FEB 2024 5:13PM by PIB Delhi

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج چنئی میں بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے وزیر مملکت جناب شانتنو ٹھاکر اوربندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے سکریٹری جناب  ٹی کے رامچندرن کی موجودگی میں تمل ناڈو کے توتی کورین میں کل منعقد ہونے والے پروگرام کے بارے میں صحافیوں کو جانکاری  فراہم کی۔ 

پریس بریفنگ کے دوران، انہوں نے میڈیا کے افراد کو بتایا کہ ‘وکست بھارت’ کو آگے بڑھانے کے ایک حصے کے طور پر، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کل وی او چدمبرم بندرگاہ، توتیکورن میں 17,000 کروڑ روپے سے زیادہ  مالیت کے 36 بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کا آغاز کریں گے۔ اس پروگرام  کا اہتمام بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں ، سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں اور ریلویز کی وزارتوں کے ذریعے مشترکہ طور پر کیا جا رہا ہے۔ یہ پروجیکٹ پورے تمل ناڈو میں کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے، نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور سمندری صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ایک مشترکہ کوشش کی نمائندگی کرتے ہیں۔

پروگرام کے دوران تین قسم کے پروجیکٹوں کا آغاز کیاجائےگا، جن میں سنگ بنیاد رکھنا، قومی پروجیکٹس اور پروجیکٹوں کا افتتاح شامل ہیں۔ یہ پروجیکٹ بالترتیب 10,324 کروڑ روپے، 1,477 کروڑ روپے اور  4,586 کروڑ روپے سے زیادہ  مالیت  کے ہیں اور یہ پروجیکٹ سمندری صنعتوں کی نقل و حمل اور ریل روڈ سے متعلق ہیں۔

جناب سونووال نے کہا، ‘‘ چند برس پہلے، وزیر اعظم نے اعلان کیا تھا کہ حکومت وی او سی بندرگاہ کو ہندوستان کے مشرقی ساحل کے ٹرانس شپمنٹ مرکز ر بنانے کے لیے اقدامات کرے گی اور کل یہ گارنٹی پوری ہونے والی ہے۔وزیراعظم وی او سی بندرگاہ پر باہری گودی کنٹینر ٹرمینل پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھیں گے،  جس کی  مشترکہ مالیت 7,056 کروڑ روپے ہے۔

جناب سربانند نے کہا کہ  ‘مزید برآں، وزیر اعظم بھارت کے اہم گرین ہائیڈروجن مرکز کے طور پر وی او سی بندرگاہ  کا افتتاح کریں گے، جو کہ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن اور 2070 تک صفر کاربن  اخراج کو حاصل کرنے کے ہندوستان کے ہدف سے ہم آہنگ ہے۔ ہندوستان کا پہلا ہائیڈروجن ایندھن کا جہاز کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ میں مقامی طور پر تیار کیا گیا۔ یہ صفر کاربن اخراج، صفر شور والےجہاز  ہندوستان کے ہائیڈروجن ایندھن والے جہاز تیار کرنے کی طرف ایک انقلابی قدم ہے۔ گرین ہائیڈروجن اور  اس سے تیار ہونے والے ایندھن کام  کرنے کے لیے موجودہ جہازوں کو دوبارہ تیار کرنے پر ایس سی آئی کے دوسرے پروجیکٹ کا مقصد جہاز کے پروپلشن کے لیے ماحولیاتی طور پر پائیدار ایندھن کے ذرائع کو اپنانے میں سہولت فراہم کرنا ہے’’۔

گرین ٹگ ٹرانزیشن پروگرام (جی ٹی ٹی پی) کا ہدف 2030 تک تمام ٹگس کے کم از کم 50 فیصد کو گرین ٹگس میں تبدیل کرنا اور تمام بڑی بندرگاہوں پر گرین ٹگس کو کام کرنا ہے۔جے این پی اے، ڈی پی اے اور وی او سی پی اے پہلے مرحلے کے حصے کے طور پر 2027 تک کوچین شپ یارڈ سے دو بالکل نئے گرین ٹگس (بیٹری سے چلنے والے) خریدیں گے۔

پچھلے 10 سالوں میں حاصل کی گئی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے، جناب سربانند سونووال نے کہا کہ، ‘‘تین بڑی بندرگاہوں کی صلاحیت اور کارکردگی میں ایک قابل ذکر تبدیلی واقع ہوئی ہے، جس سے ان  بندرگاہوں کی پیداوار تقریباً 167 ایم ٹی پی اے سےبڑھ کر 338 ایم ٹی پی اے تک دو گنی ہو گئی ہے۔ سامان کے نقل و حمل میں لگنے والے وقت میں 50 فیصد سے زیادہ کی کمی آئی ہے، جس کی قابل ذکر مثالیں بشمول وی او سی بندرگاہ ہے، جس میں سامان کے نقل و حمل میں لگنے والےکافی کمی آئی ہے اور یہ 94 گھنٹے سے کم ہو کر  46 گھنٹے ہو گیا ہے ۔ اسی طرح  کامراجار پورٹ لمیٹڈ(کے پی ایل)ہے جس میں 101 سے 45 گھنٹے تک نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔’’

بندرگاہ کی جدید کاری کے جن منصوبوں کا کل افتتاح ہونا ہے وہ زیادہ تر  بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے  ساگرمالا پروگرام کے تحت ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ریاست تمل ناڈو میں93671 کروڑ روپے مالیت کے 98 ساگرمالا پراجیکٹس نافذ کئے جا رہے ہیں، جبکہ 35247 کروڑ روپے مالیت کے 50 پروجیکٹ پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں، 13658 کروڑ روپے  کے 19 پروجیکٹوں پر کام چل رہا ہے اور 44765 کروڑ روپے مالیت کے 29 پروجیکٹس مختلف ترقیاتی مراحل میں ہیں۔

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے تمل ناڈو میں واقع بڑی بندرگاہوں اور ساگرمالا، بھارت مالا،ایم آئی وی 2030، پی ایم گتی شکتی ماسٹر پلان  وغیرہ جیسے اقدامات کے ذریعے تجارت اور صنعت کی ترقی پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ساحلی برادریوں کی زندگی کو بہتر بنانے  کی مربوط کوششوں کے طور پر ساگر مالا پہل نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے، جس نے کنتھوکل، پومپوہار، چنموٹوم، اور موکیور میں ماہی گیری کے بندرگاہ کے چار منصوبوں کی تکمیل کے لیے فنڈنگ سپورٹ فراہم کی ہے۔ یہ منصوبے نہ صرف مقامی معاش میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

جناب سونووال نے کہا کہ‘‘ مزید برآں، مہارت کی نشوونما کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف شپنگ کے پاس تمل ناڈو میں 37 میری ٹائم ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (ایم ٹی آئیز) ہیں۔ 3,37,758 طلباء اور 1,644 فیکلٹی ممبران کو ملازمت دینے کی مشترکہ صلاحیت کے ساتھ، یہ ادارے پرورش کے لیے ستون کے طور پر کام کرتے ہیں اور یہ ادارے میری ٹائم ٹیلنٹ، بحری صنعت کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے ایک ہنر مند افرادی قوت کو یقینی بناتے ہیں۔

ساگرمالا پروگرام کے تحت بحری شعبے میں اختراع کے آئی آئی ٹی چنئی میں لیے این ٹی سی پی ڈبلیو سی،   قائم کیا گیا ہے۔ اب تک 200 کروڑ روپے کے 100 سے زیادہ پروجیکٹس/ پروڈکٹس این ٹی سی پی ڈبلیو سی،  کے ذریعہ تیار کئے جا چکے ہیں،  جس کے نتیجے میں 1,500 کروڑ روپے سے زیادہ کی مالیت  کی بچت ہوئی ہے۔ اس مرکز نے جدید ترین انجینئرنگ تکنیکوں، مصنوعی ذہانت ، بندرگاہ کے عمل کی ڈیجیٹلائزیشن، جدید ترین ٹیکنالوجیز کو متعارف کرانے کے لیے جدید ترین آلات کا نفاذ اپنایا ہے۔

چنئی سے روس کے ولادی ووستوک تک مشرقی میری ٹائم کوریڈور نامی دوسرے بڑے پروجیکٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب سونووال نے کہا، ‘‘یہ کاریڈور ہندوستان اور مشرق بعید روس کے درمیان کارگو کی نقل و حمل میں وقت اور فاصلہ دونوں کو کم کرے گا۔ سوئس نہر کے ذریعے مغربی سمندری راستے کے مقابلے میں، راہداری سفر کے وقت میں 16 دن کی کمی واقع ہوگی،  جس سے سفر 40 سےکم ہو 24 دن کا ہو جائے گا۔ مزید برآں، چنئی بندرگاہ سے ولادی ووستوک بندرگاہ تک کا فاصلہ، جو 5,647 ناٹیکل میل یا 10,458 کلومیٹر پر پھیلا ہوا، 40فیصد تک کم ہو جائے گا۔ یہ روایتی راستے کے مقابلے میں 5,608 کلومیٹر کی واضح بچت کی نمائندگی کرتی ہے، جس سے لاجسٹکس میں لاگت میں بے پناہ بچت اور دونوں ممالک کے درمیان کارگو کی نقل و حمل کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ‘‘ایک طرف تیزی سے بڑھتی ہوئی صنعت ، جس میں تمل ناڈو قابل ذکر ترقی کر رہا ہے وہ کروز ٹورازم ہے، جسے مرکزی حکومت کے زیرقیادت فعال اقدامات سے تعاون حاصل ہے۔ سری لنکا کے لیے کورڈیلیا کروز کے افتتاح کے ساتھ ایک اور بھی بڑا سنگ میل طے پایا،جو اس سال کے آخر میں گھریلو کروز کے آغاز کے بعد فوراً ہی شروع ہو جائے گا۔

ہندوستان کا مقصد کروز مسافروں کی آمدورفت کو فی الحال 0.4 ملین سے بڑھا کر 4 ملین کرنا ہے۔ آنے والے سالوں میں کروز سیاحت کی اقتصادی صلاحیت 110 ملین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 5.5 بلین امریکی ڈالر تک جانے کی توقع ہے۔ملک میں کروز ٹورازم انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے، حکومت ہند نے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن، بندرگاہ کی  فیس کو معقول بنانا، آؤٹنگ چارجز کو ہٹانا، کروز جہازوں کو ترجیحی برتھنگ دینا، ای ویزا کی سہولیات فراہم کرنا وغیرہ شامل ہیں۔

کروز ٹورازم سیکٹر کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب سونووال نے کہا، ‘یہ ایک اور شعبہ ہے جہاں سری لنکا کے لیے کورڈیلیا کروز کے آغاز کے ذریعے مرکزی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے تمل ناڈو نے بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اب اس سال سے گھریلو کروز شروع ہو رہے ہیں۔

وزیراعظم مودی ریلوے کی وزارت کے ایک پروجیکٹ کو بھی وقف کریں گے، جو وانچی مانیاچھی - ناگرکوئل ڈبلنگ پروجیکٹ کا حصہ ہے، جس کی مالیت 1,477 کروڑ روپے ہے۔ وزیراعظم تمل ناڈو میں سڑک، ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت کے چار پروجیکٹوں کو بھی ملک کے  نام وقف کریں گے، جس کی مالیت 4586 کروڑ روپے ہے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم  اسرو کے ذریعہ شروع کردہ 986 کروڑ روپے  مالیت کے  پروجیکٹ  کا بھی آغاز کریں گے۔

اس پروگرام  میں تمل ناڈو کے گورنر آر این روی، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں، نیزآیوش کے مرکزی وزیر سربانند سونووال، پی ایس ڈبلیو اور سیاحت کے وزیر مملکت جناب شری پد یسونائک اور پی ایس ڈبلیو کے وزیرمملکت جناب شانتنو ٹھاکر، تمل ناڈو کے پبلک ورکس اور شاہراہوں  اور چھوٹی بندرگاہوں کے وزیر جناب ای وی ویلو اور رکن پارلیمنٹ محترمہ کنی موزی کرونا ندھی سمیت دیگر معزز شخصیات موجود رہیں گی۔

***

ش ح۔  م ع ۔ ک ا



(Release ID: 2009527) Visitor Counter : 35


Read this release in: English , Hindi , Tamil