امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر جناب امیت شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے دہشت گردی کے سدباب کے لئے ایک جارحانہ حکمت عملی اختیار کی ہے


بائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف سخت کارروائی کا ہی نتیجہ ہے کہ آج یہ اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے: جناب امیت شاہ

مودی سرکار نے نکسلیوں کی سرگرمیوں سے متاثرہ علاقوں میں خاطر خواہ صحت نگہداشت اور تعلیمی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کرکے وہاں کے غریبوں کا دل جیتا ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی بابصیرت پالیسیوں کی وجہ سے بائیں بازو کی انتہا پسندی نے اپنی آماجگاہ کھودی

وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی حکومت نے نکسلی سرگرمیوں سے متاثرہ خطوں میں ترقی اور سیکورٹی کی فراہمی کے ذریعہ نکسل واد  کو کراری چوٹ پہنچائی ہے

مودی سرکار نے ریاستی سرکاروں کو ساتھ لے کر مجموعی ترقی کے کام کئے جس سے عوام کا اعتماد انھیں حاصل ہوا

بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متعلق تشدد 14-2004 کے مقابلے 23-2014 کی دہائی میں 52 فی صد کم ہوا ہے اور اموات 69 فی صد گھٹی ہیں

Posted On: 23 FEB 2024 7:10PM by PIB Delhi

بائیں بازو کی انتہا پسندی کی وجہ سے سیکورٹی فورسز کی اموات میں کمی آئی اور یہ 1750 سے گھٹ کر 485 ہوئیں اور سوبلین افراد کی اموات 68 فیصد گھٹ کر 4285 سے 1383 ہوگئی۔

مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر جناب امیت شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف ایک جارحانہ حکمت عملی اختیار کی ہے۔

ایکس پر اپنے کئی پیغامات میں جناب امیت شاہ نے کہا ہے کہ بائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف سخت کارروائی کی وجہ سے آج یہ دم توڑ رہی ہے۔ انھوںنے کہا کہ مودی سرکار نے نکسلی سرگرمیوں والے علاقوں میں خاطر خواہ صحت نگہداشت اور تعلیم کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دے کر وہاں کے غریبوں کے دلوں کو جیت لیا ہے۔

مرکرزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی بابصیرت پالیسیوں کی وجہ سے بائیں بازو کی انتہا پسندی کی آماجگاہ ختم ہوئی۔جناب شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی حکومت نے نکسلی تشدد والے علاقوں میں ترقی اور سیکورٹی فراہم کرکے نکسل وار پر کاری ضرب لگائی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مودی سرکار نے مجموعی ترقی میں ریاستی سرکاروں کو ساتھ لے کر وہاں کے عوام کا اعتماد حاصل کیا ہے۔

وزارت داخلہ کے اعدادوشمار کے مطابق بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متعلق تشدد میں 14-2004 کے مقابلے 23-2014 کی دہائی میں باون فیصد کمی آئی ہے اور اموات کی تعداد میں 69 فیصد کمی ہوئی ہے۔ اسی طرح بائیں بازو کی انتہاپسندی کے واقعات 14862 سے گھٹ کر 7128 ہوگئے۔ بائیں بازو کی انتہا پسندی کے سبب سیکورٹی اہلکاروں کی اموات میں 72 فیصد کمی آئی اور 14-2004 میں 1750 کے مقابلے یہ تعداد 23-2014 کی دہائی میں گھٹ کر 485 ہوگئی۔ سویلین افراد کی اموات 68 فیصد گھٹی ہیں اور 1385سے کم ہو کر 4285 ہوگئی ہیں۔ اسی طرح 2010 میں تشدد والے اضلاع کی تعداد 96 تھی جس میں 53 فیصد کمی آئی اور 2022 میں یہ 415 ہوگئی۔ اس کے ساتھ ساتھ تشدد کی رپورٹ والے پولیس تھانوں کی تعداد 2010 میں 465 سے گھٹ کر 2022 میں 176 ہوگئی۔

******

ش ح۔رف۔س ا

U.No:5310



(Release ID: 2008531) Visitor Counter : 48


Read this release in: English , Marathi , Gujarati , Tamil