جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

حکومت نے نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کے تحت آر اینڈ ڈی پروجیکٹوں کو چلانے کے لیے تعلیمی اداروں اور صنعت کے ساتھ میٹنگ کی


’’ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کے تحت آر اینڈ ڈی کے لیے توجہ والے شعبوں کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تحقیقی کوششیں متعلقہ ٹیکنالوجیز کی ترقی میں تبدیل ہو سکیں ‘‘ : بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر

Posted On: 22 FEB 2024 7:45PM by PIB Delhi

بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی  کے مرکزی وزیر  جناب آر کے سنگھ نے آج 22 فروری  ، 2024 ء کو نئی دلّی میں حکومت کی گرین ہائیڈروجن آر اینڈ ڈی اسکیم پر ایک میٹنگ کی صدارت کی۔ حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر  جناب اجے سود؛  نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت  ( ایم این آر ای ) کے سکریٹری  جناب بھوپندر سنگھ بھلا؛  ایم این آر ای  کے جوائنٹ سکریٹری  جناب  اجے یادو؛ اور ایس ای سی آئی، این سی ایل، آئی آئی ٹی دلّی، آئی آئی ٹی بمبئی، آئی آئی ایس سی، این آئی ایس ای، بی پی سی ایل، آئی آئی ٹی رڑکی، آئی او سی ایل، آئی آئی ٹی اندور، آئی آئی ٹی پٹنہ، آئی آئی ٹی کھڑگپور، ٹی ای آر آئی، آئی آئی ٹی کانپور، انسٹی ٹیوٹ آف منرلز اینڈ میٹریلز ٹیکنالوجی  ، ڈی آر ڈی او ، آئی آئی ٹی روپڑ ، سی ایس آئی آر ، ایچ اے آئی ، بی ایچ ای ایل ، بی اے آر سی ، بی پی سی ایل سے تعلق رکھنے والے سرکاری تعلیمی اداروں اور صنعت کے نمائندوں اور نجی صنعت کے نمائندوں نے ذاتی طور پراور ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے میٹنگ میں شرکت کی ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001SSQ8.jpg

وزیر موصوف نے کہا کہ مشن کے تحت تحقیقی کوششوں کو تحقیق کے بنیادی شعبوں کی نشاندہی کرنے، تحقیقی اداروں کو ضروری مدد فراہم کرنے، ضروری ٹیکنالوجیز تیار کرنے اور ان کو عملی جامہ پہنانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، وزیر  موصوف نے کہا کہ مہارت کے مختلف شعبوں میں اداروں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ شناخت شدہ ترجیحی شعبوں پر کام کر سکیں۔

بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر نے کہا کہ الیکٹرولائزرز کی کارکردگی میں اضافہ ایک اہم پہلو ہے  ، جس پر غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ گرین ہائیڈروجن کی قیمت کو کم کیا جا سکے۔ وزیر  موصوف نے مزید کہا کہ ہمیں گرین ہائیڈروجن کی پیداوار اور نقل و حمل کے لیے کم  لاگت والے متبادل بھی تلاش کرنے چاہئیں۔

وزیر  موصوف نے صنعت اور تحقیقی برادری کو  بتایا کہ چند کمپنیاں پہلے سے ہی انٹرنل کمبشن انجن ( آئی سی ای )  میں ترمیم پر کام کر رہی ہیں تاکہ انہیں ہائیڈروجن ڈیریویٹیوز پر چلایا جا سکے۔  انہوں نے مزید بتایا کہ گرین ہائیڈروجن پیدا کرنے کے لیے سمندری پانی کا الیکٹرولائسز بھی پیداواری لاگت کو کم کرنے اور اسکیل ایبلٹی کو بہتر بنانے کے لیے تحقیق کا ایک امید افزا شعبہ ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002Z45C.jpg

وزیر  موصوف نے کہا کہ گرین ہائیڈروجن ویلیو چین کے مختلف شعبوں میں تحقیق کے لیے کنسورشیم بنائے جا سکتے ہیں۔

نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت نے 40 سے زیادہ مسائل کے  اسٹیٹمنٹس  کے ابتدائی سیٹ پر ایک پریزنٹیشن پیش کی  ، جن کی شناخت مشن کے تحت غور کرنے کے لیے کی گئی ہے ۔ یہ شناخت چار  مدوں  یعنی پیداوار؛ اسٹوریج اور ٹرانسپورٹ؛ ایپلی کیشنز؛ اور حفاظت، کراس کٹنگ تجزیہ اور انضمام   میں کی گئی  ۔ مسائل کے اسٹیٹمنٹس  موجود متعلقہ فریقوں کے ساتھ  مشترک کیے گئے ۔  اس کے بعد آر اینڈ ڈی  منصوبوں کے پہلے دور کے لیے ترجیحی شعبے کیا ہو سکتے ہیں ، کے موضوع پر بحث کی گئی  ۔

مزید براں ، بتایا گیا کہ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کے تحت آر اینڈ ڈی پروجیکٹوں  میں 0 سے 5 سال کے افق کے مشن موڈ پروجیکٹس، 0 سے 8 سال کے افق کے گرینڈ چیلنج پروجیکٹس اور 0 سے 15 سال کے افق کے بلیو اسکائی پروجیکٹس شامل ہیں۔ مشن کے تحت سینٹر آف ایکسیلنس کی بھی نشاندہی کی جائے گی اور ان کی مدد کی جائے گی۔ تاہم، ابتدائی مرحلے میں، مشن موڈ پروجیکٹوں  پر توجہ  مرکوز کی جائے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003E3VZ.jpg

 

 

Also read:

****

(ش ح –ا گ   - ع ا )

U. No. 5281



(Release ID: 2008288) Visitor Counter : 42


Read this release in: English , Hindi , Punjabi