الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

’’ضابطے کا فریم ورک بنانے کے لیے ہمارا نقطہ نظر کھلا، شفاف اور مشاورتی رہا ہے، جبکہ پچھلی حکومتیں کچھ بڑے گھوٹالوں میں ملوث تھیں۔’’: وزیرمملکت راجیو چندر شیکھر


’’یہ حکومت کی طرف سے جاری کئے جانے والے ضابطوں کے بارے میں اتنا زیادہ نہیں ہے جتنا کہ یہ تمام شراکت داروں کے بارے میں ہے جو ہماری معیشت کی منظم ترقی کے لئے حفاظتی پروگرام تیار کرتے ہیں’’: وزیرمملکت راجیو چندر شیکھر

’’ہم اپنی اقتصادی ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت(اے آئی) کا بھرپور استعمال کریں گے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ یہ دیگر شعبوں کے علاوہ صحت کی دیکھ بھال اور زراعت پر بڑا اثر ڈال سکے‘‘: وزیرمملکت راجیو چندر شیکھر

مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھر پیر کو ممبئی ٹیک وِیک میں شرکت کر رہے ہیں

Posted On: 20 FEB 2024 10:36AM by PIB Delhi

ہنر مندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی اور جل شکتی کے مرکزی وزیر مملکت، ، جناب راجیو چندر شیکھر نے، پیر کو ممبئی ٹیک ویک کے دوران پروگرام میں ورچوئل طور پر حصہ لیتے ہوئے اننت گوئنکا کے ساتھ بات چیت کی۔ ضابطہ بندی کے منظر نامے پر روشنی ڈالتے ہوئے،  جناب  راجیو چندر شیکھر نے نریندر مودی حکومت کے تبدیلی کے نقطہ نظر پر زور دیا، اس کا موازنہ پچھلی انتظامیہ سے کیا گیا جنہوں نے ٹیلی کام جیسے اہم شعبوں کو ناکافی طور پر منظم کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/PictureMumbaiTechWeek1MYV6.jpeg

بارہ (12) سال پر محیط اپنے وسیع کاروباری تجربے کے بارے میں بات  کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا، ‘‘ٹیلی کام سیکٹر میں کچھ بڑے گھوٹالے ہوئے۔ لہٰذا، جب حکومت ریگولیشن کے بارے میں بات کرتی ہے تو اس میں بدگمانی اور شکوک و شبہات پیدا ہوجانے کے بھی اچھے خاصے امکانات بھی موجود  رہتے ہیں کیونکہ یہ احساس ہوتا ہے کہ ریگولیشن یا تو کسی خاص ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے یا حکومت یا کسی سیاست دان کو کنٹرول کرنے کی ضرورت کو آگے بڑھا رہا ہے۔ لیکن ضابطے کا فریم ورک بنانے کے لیے ہمارا نقطہ نظر کھلا، شفاف اور مشاورتی رہا ہے۔ اور یہ حکومت کی طرف سے ضابطہ سازیوں کے بارے میں اتنا زیادہ نہیں ہے جتنا کہ یہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے  ایک پلیٹ فارم پر جمع  ہونے اور ایسے حفاظتی ضوابط  وضع کرنے کے بارے میں ہے جو ہماری معیشت کے کسی بھی طبقے کی منظم ترقی کے لیے اہم ہیں۔ اگر یہ صرف اختراع کے بارے میں ہوتا، اگر یہ صرف کاروباریوں کے بارے میں ہوتا کہ وہ اپنا کام کر رہے ہوتے اور ہمارے پاس کچھ اصول، قوانین اور نگہبانی نہ ہوتی، تو آپ  افرا تفری کی صورت  حال کا سامنا کررہے ہوتے۔’’

چین کے مقابلے میں ہندوستان کی اُبھرتی ہوئی عالمی پوزیشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے، خاص طور پر سیمی کنڈکٹرز کے میدان میں، وزیر مملکت  چندر شیکھر نے کارکردگی کی  رفتار میں ایک اہم تبدیلی کا ذکر کیا۔

وزیر موصوف نے مزید کہا۔‘‘آج ایک رجحان یہ ہے کہ، چین کے  بارے میں اگر بات کی جائے تو صورت حال یہ ہے کہ اُبھرتی ہوئی اور اعلی درجے کی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اس نے گزشتہ دہائی کے دوران جو رفتار حاصل کی تھی، وہ سست ہو رہی ہے اور ان  شعبوں کے معاملوں میں  برآمدات کو کنٹرول کرنے والے تمام قواعد و ضوابط کی وجہ سے کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ انہیں(چین کے منصوبہ سازوں کو) یقینی طور پر ٹیکنا لوجی کے مستقبل  کے حوالے سےایک قابل اعتماد پارٹنر کے طور پر نہیں دیکھا جاتا ہے۔ میں اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہندوستان پچھلے 75بر سوں کے  دوران کھوئے ہوئے مواقع کو ایک بار پھر سے حاصل کررہا ہے۔ آج ہمارے پاس دو مکمل فیبس ہیں، جن میں دہائیوں کے بعد ملک میں 10 بلین امریکی ڈالر فیب سرمایہ کاری آرہی ہے۔ ہم سیمی کنڈکٹرز کے مستقبل کے لیے ٹیکنالوجی کے لیے بہترین شراکت داروں کے ساتھ بھی شراکت کر رہے ہیں۔ لہٰذا، سیمی کنڈکٹرز پر ڈیزائن  کی اختراع  کاری  سے جڑے ماحولیاتی نظام کے ساتھ، جو اگلی نسل کے چپس اور آلات کو ڈیزائن کرنے جا رہا ہے، ہم انڈیا سیمی کنڈکٹر ریسرچ سینٹر بھی شروع کر رہے ہیں جو ایک جدید ترین تحقیقی مرکز بننے جا رہا ہے جہاں دنیا کے سب سے بڑے سیمی کنڈکٹر بنانے والے ماہرین ہندوستان میں تحقیق کی سرگرمیاں انجام دیں گے،”

 اپنی بات کااختتام کرتے ہوئے، تیز رفتار بات چیت کے دوران، وزیر موصوف نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ نریندر مودی حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ وہ اس کی طرف سے سرکاری خدمات اور لوگوں کی زندگیوں کو  مزید بہتر بنانے کے لیے(اے آئی) مصنوعی ذہانت  کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے گا۔

جناب راجیو چندر شیکھر نے کہا، ‘‘ہم اپنی اقتصادی ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اے آئی(مصنوعی ذہانت) کا بھرپور استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں،  ساتھ ہی  اس پروگرام کے تحت اس بات کو  بھی یقینی بنایا جائے گا کہ مصنوعی ذہانت(اے آئی) صحت کی دیکھ بھال اور منشیات کی برآمد گی اور ضبطی کے ساتھ ساتھ زراعت اور کسانوں کی پیداواری صلاحیت پر بڑا اثر پیدا کرسکے۔استعمال کے معاملات  سی ایچ اے ٹی جی پی ٹی کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے  بڑے بڑے دعوے کرنے کے حقوق کے بارے میں نہیں ہیں۔ یہ وہ سمت نہیں ہے جس میں ہم جا رہے ہیں۔ ہم آگے بڑھیں گے اور تعلیم کی حمایت بھی کریں گے اور ہندوستان کی متعدد زبانوں اور متعدد ڈیٹا سیٹس پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/PictureMumbaiTechWeek2XFQK.jpeg

*************

 ( ش ح ۔س ب ۔ رض (

U. No5150



(Release ID: 2007292) Visitor Counter : 71