وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
محکمہ ماہی پروری نے آج نئی دہلی میں مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا کی موجودگی میں ڈیجیٹل کامرس کے لیے اوپن نیٹ ورک کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے
یہ ڈیجیٹل انڈیا پہل کی تکمیل کے لیےڈی او ایف اور او این ڈی سی کے درمیان ایک تاریخی مفاہمت نامہ ہے: جناب روپالا
تعاون کا مقصد روایتی ماہی گیروں، فش فارمرز پروڈیوسر تنظیم، ماہی گیری کے شعبے سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد سمیت تمام فریقوں کو ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم فراہم کرنا اور ای- مارکیٹ پلیس کے ذریعے اپنی مصنوعات کی خرید و فروخت کے لیے بااختیار بنانا ہے
Posted On:
19 FEB 2024 3:31PM by PIB Delhi
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا، وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن، سکریٹری (ماہی پروری) ڈاکٹر ابھیلکش لکھی، جوائنٹ سکریٹری (اندرونی ماہی پروری)، جناب ساگر مہرا، او این ڈی سی کے ایم ڈی جناب ٹی کے کوشی اور دیگر معززین کی موجودگی میں ماہی پروری کے محکمے نے اوپن نیٹ ورک فار ڈیجیٹل کامرس (او این ڈی سی) کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے۔ جناب پرشوتم روپالا نے " فرام کیش ٹو کامرس ، انکریزنگ مارکیٹ ایکسز تھرو ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن ’’ کے عنوان سے ایک کتابچہ بھی جاری کیا۔
او این ڈی سی کے ساتھ محکمہ ماہی پروری کے اشتراک کا مقصد ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم مہیا کرنا اور روایتی ماہی گیروں، فش فارمرز پروڈیوسر آرگنائزیشن، فشریز سیکٹر کے کاروباری افراد سمیت تمام فریقین کو ای- مارکیٹ پلیس کے ذریعے اپنی مصنوعات کی خرید و فروخت کے لیے بااختیار بنانا ہے۔ او این ڈی سی ای- مارکیٹنگ کا ایک منفرد پلیٹ فارم ہے، جو ماہی گیروں، فش فارمرز، ایف ایف پی اوز، سیلف ہیلپ گروپس اور دیگر ماہی گیر کوآپریٹیو کو منظم طریقے سے جوڑ کر ماہی گیری کے شعبے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے ایف ایف پی اوز کے نمائندوں سے بات چیت کی، جنہوں نے او این ڈی سی پلیٹ فارم میں شامل ہونے سے پہلے اور بعد کے اپنے تجربات کے بارے میں بتایا۔ اس کے علاوہ ایف ایف پی اوز نے زندہ مچھلیوں کی نقل وحمل جیسے یونٹ کے فروغ کی کامیابیوں کے بارے میں اپنے تجربات بیان کئے ۔ جناب روپالا نے ایف ایف پی او کی کوششوں کی تعریف کی اور مچھلی کی مصنوعات کی پروسیسنگ میں مستقبل میں مزید آٹومیشن اپنانے کی ترغیب دی۔
جناب پرشوتم روپالا نے مفاہمت نامے پر دستخط کی تقریب کے دوران ماہی گیروں اور ایف ایف پی او کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ویلیو چین اور فش پروسیسنگ یونٹس میں خود کاری کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مطلع کیا کہ او این ڈی سی کے ساتھ ماہی پروری کے محکمے کا یہ تعاون نہ صرف ان چیلنجوں کو حل کرے گا ،بلکہ ہندوستانی ماہی پروری کے شعبے میں ڈیجیٹل کامرس کے امکانات کو کھولنے کے لیے متحرک ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعاون ماہی گیری کی صنعتوں کے لیے لین دین کی لاگت میں کمی، مارکیٹ کی رسائی میں اضافہ، شفافیت میں اضافہ، مسابقت اور مسابقتی صلاحیت میں اضافہ، اختراعات، اور روزگار پیدا کرنا وغیرہ جیسے بہت سے فوائد فراہم کرے گا ۔ انہوں نے ای مارکیٹ کے ذریعے مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات کی خرید و فروخت کے لیے ایف ایف پی اوز اور دیگر فریقوں کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم فراہم کرنے پر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ مرکزی وزیر نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ڈیجیٹل انڈیا پہل کی تکمیل کے لیے ڈی او ایف اور او این ڈی سی کے درمیان ایک تاریخی مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر ایل مروگن نے کہا کہ محکمہ ماہی پروری کا او این ڈی سی کے ساتھ اشتراک انقلاب لانے کے لیے ایک اہم اقدام ہوگا اور یہ اقدام ماہی پروری سے متعلق ویلیو ایڈڈ مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم بھی فراہم کرے گا، جس سے پروڈیوسروں کو زیادہ منافع حاصل کرنے اور اپنی مصنوعات کی پیشکش کو متنوع بنانے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے گھریلو مچھلی کی کھپت کو بڑھانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ مچھلی کی مصنوعات کی خرید و فروخت کے لیے تمام روایتی ماہی گیروں، ایف ایف پی اوز کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر جوڑنے کے لیے ڈی او ایف کا یہ اقدام گھریلو مچھلی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
ڈاکٹر ابھیلکش لکھی نے ڈیجیٹل کامرس کے لیے اوپن نیٹ ورک کی مختلف ایپلی کیشنز اور خصوصیات کو استعمال کرنے کے لیے ماہی گیروں کو بااختیار بنانے کی خاطر صلاحیت سازی ، تربیت اور رسائی کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ فریقین کو معیار، سرٹیفیکیشنز، پائیدار طریقوں کی بنیاد پر اپنی مصنوعات میں فرق کرنے کے قابل بھی بنایا جائے گا اور وہ ان میں سے متبادلوں کو منتخب کرنے کی اجازت دیں گے۔
جوائنٹ سکریٹری (ماہی پروری)، جناب ساگر مہرہ نے او این ڈی سی کے تعاون سے محکمہ ماہی پروری کی پہل کے بارے میں روشنی ڈالی، اور بتایا کہ ڈی او ایف نے پی ایم ایم ایس وائی کے تحت 2195 ایف ایف پی اوز کی تشکیل کی مدد کی ہے اور تقریباً 35 ایف ایف پی اوز کو او این ڈی سی کے نیٹ ورک میں پہلے ہی شامل کیا جا چکا ہے، جو 10 ریاستوں (آندھرا پردیش، بہار، چھتیس گڑھ، گجرات، کرناٹک، مدھیہ پردیش، راجستھان، اوڈیشہ، اتر پردیش، مغربی بنگال) پر محیط ہے۔
جناب ٹی کوشی نے تعاون کے ذریعے ماہی گیروں، ایف ایف پی اوز، ماہی گیر کوآپریٹیو، فروخت کنندگان وغیرہ کو ہونے والے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے او این ڈی سی کے بارے میں بتایا، جس کے بعد ایک مختصر ویڈیو پیش کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ تقریبا 3000 فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز) مختلف نیٹ ورکس کے ذریعے او این ڈی سی پر رجسٹرڈ ہیں۔ اس کے علاوہ، تقریباً 400 سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جیز)، بہت چھوٹی کاروباری اور سماجی شعبے کے اداروں کو نیٹ ورک میں شامل کیا گیا ہے، تاکہ مارکیٹ میں پریمیم قیمتوں کو کنٹرول کیا جا سکے اور صارفین کے لیے تیار کردہ ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کی جا سکیں۔
اس موقع پر محکمہ ماہی گیری کے حکام، ماہی گیر، مچھلی کاشت کار پروڈیوسر تنظیمیں، کاروباری افراد، ماہی گیر کوآپریٹیو وغیرہ سمیت تقریبا 120 افراد نے شرکت کی۔ ان کے علاوہ ایس ایف اے سی، نیفڈ، این سی ڈی سی وغیرہ اداروں کے ایف ایف پی اوز کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ مربوط کیا گیا۔ اس پروگرام میں ایک جامع نقطہ نظر کا تصور پیش کیا گیا ، جو اس بات کو یقینی بنائے گا کہ چھوٹے پیمانے پر ماہی گیروں اور پسماندہ کمیونٹیز کو مارکیٹ کے مواقع تک مساوی رسائی حاصل ہو سکے، سماجی شمولیت اور مساوی اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جاسکے۔
حکومت ماہی پروری کے شعبے کو ایک جامع انداز میں تبدیل کرنے اور بلیو انقلاب ، پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی)، فشریز اینڈ ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ (ایف آئی ڈی ایف)، کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) اور دیگر مختلف پروگراموں جیسی اسکیموں اور اقدامات کے ذریعے معاشی ترقی اور خوشحالی لانے میں ہمیشہ پیش پیش رہتی ہے۔ مچھلی کی عالمی پیداوار میں 8 فیصد حصہ کے ساتھ، ہندوستان کلچرڈ جھینگا پیدا کرنے والا پہلا سب سے بڑا، آبی زراعت پیدا کرنے والا دوسرا سب سے بڑا، مچھلی پیدا کرنے والا تیسرا اور مچھلی اور ماہی پروری کی مصنوعات کی برآمدات میں چوتھا سب سے بڑا ملک ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح- وا - ق ر)
U-5121
(Release ID: 2007126)
Visitor Counter : 83