الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت

گوہاٹی میں صنعت کے سربراہوں اور ماہرین تعلیم کے ہمراہ  پہلی بار ڈیجیٹل انڈیا فیوچر اسکلزسربراہ کانفرنس کا افتتاح کیا گیا


‘‘فیوچر اسکلس، نوجوان ہندوستانیوں کے لیے مواقع لے کر آرہا ہے، جس سے ان مواقع کا فائدہ اٹھانے اور کامیاب ہونے  کے علاوہ ایک ایسے ٹیلنٹ پول کی تشکیل کی راہ ہموار ہورہی ہے جو ٹیکنالوجی کے مستقبل کو تقویت بخشے گا’’:وزیر مملکت راجیوچندر شیکھر کا بیان

‘‘آسام میں جلد ہی 25,000 کروڑ روپے کےسیمی کنڈکٹر پیکیجنگ پلانٹ لگائےجائیں گے’’:وزیر مملکت راجیوچندر شیکھر کا بیان

‘‘آسام کے نوجوان ہندوستانی جو سیمی کنڈکٹرز کی دنیا میں داخل ہونے کے خواہشمند ہیں انہیں اب اپنی ریاست چھوڑنے یا دوسرے شہروں کا سفر نہیں کرنا پڑے گا’’:وزیر مملکت راجیوچندر شیکھر کا بیان

Posted On: 15 FEB 2024 7:51PM by PIB Delhi

الیکٹرانکس اور آئی ٹی، ہنرمندی کے فروغ اور صنعت کاری و جل شکتی کے مرکزی وزیر مملکت  جناب راجیو چندر شیکھر نے اعلان کیا کہ آسام میں جلد ہی تقریباً 25,000 کروڑ روپے کا اپنا پہلا سیمی کنڈکٹر پیکیجنگ پلانٹ لگے گا۔ انہوں نے یہ اعلان پہلی بار ڈیجیٹل انڈیا فیوچراسکلز سربراہ کانفرنس میں اپنے خطاب کے دوران کیا، جو آج گوہاٹی یونیورسٹی کے برنچی کمار بروہ آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0013981.jpg

انہوں نے کہا کہ ‘‘یہ عزت مآب وزیراعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما کی قیادت کی وجہ سے ہے کہ  ایک سیمی کنڈکٹر پیکیجنگ پلانٹ آسام حکومت اور ٹاٹا گروپ کے اشتراک سے قائم کیا جائے گا۔ ہم جلد ہی تمام منظوری حاصل کر کے حتمی منظوری کے لیے اسے کابینہ کو پیش کر دیں گے۔ سیمی کنڈکٹرز کی دنیا میں داخل ہونے کے خواہشمند نوجوان ہندوستانیوں کو اب اپنی ریاست چھوڑنے یا دوسرے شہروں کا سفر نہیں کرنا پڑے گا۔

وزیر موصوف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کس طرح ہندوستان کی معیشت نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران نمایاں ترقی کرچکی ہے، جس میں ‘5کمزور’ ہونے سے لے کر اب دنیا کی ‘چوٹی کی 5’ معیشت کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔ عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں اس اہم سنگ میل نے نوجوان ہندوستانیوں کے لیے بہت سے مواقع فراہم کیے ہیں، خاص طور پر ابھرتے ہوئی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں جہاں ہندوستان باقی دنیا کی طرح ابتدائی مرحلے میں ہے۔

مستقبل کے ہنر کے ذریعے، ہم اپنے نوجوان ہندوستانیوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ آنے والے سالوں میں، ہمارے وزیراعظم مودی جی کی پالیسیوں کی وجہ سے، ان کے لیے بے شمار مواقع کھلیں گے۔ طلباء کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے اور انہیں مصنوعی ذہانت ، سائبرسیکیوریٹی، اور سیمی کنڈکٹرز جیسے شعبوں میں ہنرمند بنانے کے ساتھ انہیں آراستہ کرنے کی ضرورت ہے۔ آج، ان شعبوں میں دنیا کی سب سے بڑی کمپنیاں، بشمول نویدیا، انٹیل، اے ایم ڈی، ایچ سی ایل، وپرو اور آئی بی ایم سمیت ان شعبوں میں دنیا کی  سب سے بڑی کمپنیاں آج گوہاٹی میں موجود ہیں۔وہ سب ایک واحد پیغام کا اشتراک کرتی ہیں — ملازمت کے زبردست مواقع ہیں، لیکن اس کے لیےہنرمند  بنانا بہت ضروری ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ اس سربراہ کانفرنس  کا مقصد نوجوان ہندوستانیوں کو ہنر کی دنیا میں مکمل طور پر مصروف رہنے کی ترغیب دینا ہے۔

وزیر موصوف نے اس بات کی تصدیق کی کہ مستقبل کے اسکلز جیسے اقدامات کے ساتھ، ہندوستان ٹیکنالوجی کے مستقبل کی تشکیل میں رہنمائی کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ کوشش عالمی سطح پر مسابقتی ٹیلنٹ پول کو فروغ دے گی جو نہ صرف ہندوستانی کمپنیوں کے لیے بلکہ دنیا بھر کی اداروں کے لیے بھی قابل رسائی ہے، جس سے عالمی ٹیکنالوجی کے منظر نامے میں ایک نیا معیار قائم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ‘‘ہمارے عزت مآب وزیر اعظم نے ڈیزائن کے اختراع ، جدت طرازی کے اطراف نظام کے لیے مستقبل کے لیبس اور ابھرتے ہوئے شعبوں میں صلاحیتوں کے ساتھ گوہاٹی سے ممبئی اور بنگلورو سے جموں وکشمیر تک ہمارے ہندوستانی نوجوانوں کو تیار کرنے کے لیے مستقبل کی خاطر ٹیک -فیوچر کے ڈیزائن کے مستقبل کی تشکیل کے لیے ایک سہ رخی حکمت عملی تیارکی ہے۔آج، ہندوستانی بہت اہم فریق ہیں اور وہ مصنوعی ذہانت ، سیمی کنڈکٹرز، اور سائبر سکیورٹی جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے مستقبل کو تشکیل دینے میں شرکاء کی حیثیت سے کام کررہے ہیں۔’’

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس اینڈ آئی ٹی (این آئی ای ایل آئی ٹی)  کے ذریعہ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت (ایم ای آئی ٹی وائی) کی جانب سے منعقد کردہ ڈیجیٹل انڈیا فیوچر اسکلز سربراہ کانفرنس میں معزز شخصیات، صنعت کے سربراہوں، ماہرین تعلیم، پالیسی سازوں اور ٹیکنالوجی کے شوقین افراد کی حکمت عملیوں پر غور و خوض کرنے کے لیے جمع ہونے کا مشاہدہ کیا گیا تاکہ ہندوستان اور دنیا کے لیے مستقبل کے لیے تیار ذہانت کو محرک کرنے کے لیے حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیاجاسکے۔

وزیرموصوف  چندر شیکھر نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ فیوچر اسکلزآپ کی توجہ دلانے کے بارے میں ہے، ایسے مواقع کی دنیا جہاں بہت سے ہنر مند لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان مستقبل کی مہارتوں کی ضرورت ابھرتے ہوئے شعبوں جیسے سیمی کنڈکٹرز، مصنوعی ذہانت، الیکٹرانکس، ایچ پی سی اور سائبرسیکوریٹی میں ہے۔ یہ وہ ٹیکنالوجیز ہیں جہاں ہندوستان باقی دنیا کی طرح ابتدائی مرحلے میں ہے۔

آسام کی حکومت کے تعلیم کے وزیر عزت مآب ڈاکٹر رنوج پیگو نے کہا کہ آسام کی حکومت نے آسام میں نوجوانوں کے لیے  ڈیجیٹل مہارت کے شعبہ میں بہت سے اقدامات کیے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002X17C.jpg

انہوں نے کہا کہ، آسام حکومت کی طرف سے 1800 کروڑ روپے مالیت کے پروجیکٹس نافذ کیے گئے ہیں تاکہ  77 پولی ٹیکنک اور آئی ٹی آئیز میں اپنے نوجوانوں کو انڈسٹری 4.0 پر ہنر مند بنایاجاسکے۔ حال ہی میں ٹاٹا کے ساتھ ایک معاہدہ پر دستخط کیے گئے ہیں اور گوہاٹی کے قریب سیمی کنڈکٹر انڈسٹری قائم کرنے کے لیے 150 ایکڑ زمین بھی الاٹ کی گئی ہے۔

سربراہ کانفرنس کے اہم مقررین میں ایم ای آئی ٹی وائی کے اقتصادی مشیر، جناب کنتل سین سرما،  اے ایم ڈی کی سربراہ ، محترمہ جیا جگدیش، سیمنز ای ڈی اے کے نائب صدر کنٹری منیجر جناب روچر دکشت ، کنڈریل انڈیا کے صدر جناب  لنگراجو ساوکر، سی ای او اور ساتھی بانی گنانی  مصنوعی ذہانت، آئی آئی ٹی ممبئی کے پروفیسر سبھاسیس چودھری شامل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003KEZA.jpg

اپنے خطاب کے دوران  گنانی مصنوعی ذہانت کے سی ای او اور شریک بانی جناب گنیش گوپالن نے کہا کہ ہندوستان آج  مصنوعی ذہانت شروع کرنے کے لیے ایک بہترین مقام ہے۔

انہوں نے کہا‘‘عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت میں تقریباً 100 ملین ملازمتیں پیدا ہوں گی، یہ ہم ہندوستانیوں کے لیے ایک زبردست موقع ہوگا کہ ان روزگار کو حاصل کیا جائے۔ سائبرسیکوریٹی جیسے شعبوں کی مارکیٹ وسیع ہو جائے گی، جس سے ہمارے لیے کم از کم لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ ہندوستان صحیح سمت میں قدم بڑھا رہا ہے اور فیوچر اسکلز سمٹ ایک شاندار پہل ہے۔ آج جس طرح کی پیش رفت ہوئی ہے اس کو دیکھنا حیرت انگیز ہے۔ آج مصنوعی ذہانت میں کمپنی شروع کرنے کا کوئی بہتر وقت نہیں ہے اور ایسا کرنے کے لیے ہندوستان سے بہتر کوئی جگہ نہیں ہے۔

ہندوستان کے مواقع اور نوجوان ہندوستانیوں کے کردار کے بارے میں اسی طرح کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئےسیمنز ای ڈی اے کے نائب صدر اور کنٹری ڈائریکٹر جنابروچر دکشت نے کہا کہ اندازہ ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں، ہمارے پاس الیکٹرانکس کی صنعت میں4 لاکھ ہنر مند کارکنوں کی کمی ہو گی اور یہ ہمارا موقع ہے۔ یہ میرے لیے سب سے پرجوش وقت ہے کیونکہ میں پہلی بار دیکھ رہا ہوں - ایک پلیٹ فارم پر جشن  منانے کا موقع ہے۔

ہنرمندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے الیکٹرانکس اور آئی ٹی ہنرمندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری اور اقتصادی مشیر جناب کنتل سین سرما نے کہا کہ ہنرمندی خوش حالی کا ضامن ہے اور ایم ای آئی ٹی وائی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے مختلف پہلوؤں پر ہنر مندی پر توجہ دے رہی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ سربراہی اجلاس ، ہندوستان کو ایک عالمی ٹیلنٹ ہب میں تبدیل کرنے اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے ذریعہ فراہم کردہ مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے ایک خاکہ تیار کرنے میں مدد کرے گا۔

سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کی اہمیت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، اے ایم ڈی انڈیا  کی سربراہ محترمہ جیا جگدیش نے کہا کہ سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کو اکثر جدید ٹیکنالوجی کی ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے۔ اس نے ایک ایسی دنیا کی تشریح کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے جس میں آج  ہم رہتے ہیں۔ اسمارٹ فون سے لے کر اسمارٹ شہروں تک، مصنوعی ذہانت سے لے کر ورچوئل حقیقت تک، سیمی کنڈکٹر ہر شعبے میں جدت لانے والی پوشیدہ قوت ہے۔

ہندوستان کے سابق صدر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کا حوالہ دیتے ہوئے، کنڈریل  کے صدر جناب لنگراجو نے کہا کہ خواب وہ نہیں ہے جو آپ کو رات کو بیدار کرتا ہے، بلکہ یہ وہ خواب ہے جو آپ کو سونے سے دور رکھتا ہے۔ اس سربراہ کانفرنس نے ہمیں بڑے خواب دیکھنے کا موقع فراہم کیا، اور ہرنوجوان کے لیے روزگار پیدا کرنے والے سے روزگار فراہم کرنے والوں کے لیے یہ ایک قدم ہے۔

آئی آئی ٹی ممبئی کے ڈائریکٹر پروفیسر سبھاسیس چودھری نے کہا کہ حکومت نے پی ایم کے وی وائی، سنکلپ، اڑان جیسے ہنرمندی کے کئی پروگرام شروع کیے ہیں اور اسی طرح این آئی ای ایل آئی ٹی بھی نئی تعلیمی پالیسی 2020 کا فائدہ اٹھا رہا ہے، جو آج کے ہنرمندوں کے لیے اپنے کیریئر کو اپ گریڈ کرنے کے لیے اس طرح کے مزید اختیارات کا فائدہ اٹھانے کی اجازت دیتا ہے۔

این آئی ای ایل آئی ٹی گوہاٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈاکٹر وائی جینتا سنگھ نے گوہاٹی میں ڈیجیٹل انڈیا #فیوچر اسکلز سربراہ کانفرنس کے اختتام پر شکریہ کا ووٹ دیا۔اپنے خطاب میں، انہوں نے تمام معززین، صنعت کے رہنماؤں، پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم اور ٹیکنالوجی کے شائقین کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس تقریب کی کامیابی میں تعاون فراہم کیا۔

گوہاٹی میں صنعت کے ان ممتازرہنماؤں کی موجودگی آسام اور پورے خطے کے نوجوانوں کو ڈیجیٹل مہارتوں سے بااختیار بنانے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔

مستقبل کی مہارتوں کو ظاہر کرنے والی نمائشوں کا افتتاح بھی مرکزی وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے کیا اور انہوں نے اسٹارٹ اپس اور اکیڈمی کے متعدد نمائندوں سے بات چیت کی۔ سربراہ کانفرنس نے ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا جس میں مستقبل کی 30 سے زیادہ جدید مہارتوں کی ٹیکنالوجیز اور حل پیش کیے گئے۔

اس سربراہ کانفرنس نے این آئی ای ایل آئی ٹی اور صنعت کے سرکردہ رہنماؤں اور تعلیمی اداروں جیسے انٹیل ،ایچ سی ایل، مائیکروسوفٹ، کنڈریل، آئی آئی ایم رائے پور، آئی آئی آئی ٹی ایم گوالیار اور وپرو وغیرہ کے درمیان حکمت عملی سے متعلق 30 سے زائد اشتراک کے لیے سہولت فراہم کی۔ اس  تعاون کا مقصد اکیڈمیاں اور صنعت کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہے اور اس بات کو یقینی بنایاگیا ہے کہ تعلیمی پروگرام صنعت کے معیارات اور مطالبات کو پورا کرنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004FIS0.jpg

اس کے علاوہ، سیمی کون انڈیا، انڈیا اے آئی، سائبر سیکورٹی اور ایمرجنگ ٹیکنالوجیز اور ڈیجیٹل انڈیاز ٹیلنٹ فار دی گلوبل ورک فورس جیسے کلیدی موضوعات پر چار دلکش پینل مباحثےبھی  منعقد ہوئے۔

 

*****

ش ح ۔  ح ا  ۔ ج ا

U. No.5035



(Release ID: 2006508) Visitor Counter : 60