جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
بھارت کو مالی سال 2024-2030 کے دوران اپنے کوپ موسمیاتی وعدوں کو پورا کرنے کے لیے 30 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے: ورلڈ بینک ویبینار میں سی ایم ڈی ،آئی آر ای ڈی اے
’’بھارت دنیا بھر میں قابل تجدید توانائی کے فروغ کے لیے ایک رول ماڈل رہا ہے‘‘
Posted On:
15 FEB 2024 11:21AM by PIB Delhi
انڈین رینیوایبل انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی لمیٹڈ (آئی آر ای ڈی اے) کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر (سی ایم ڈی) جناب پردیپ کمار داس نے 14 فروری 2024 کو جنوبی ایشیا کے تازہ ترین ترقیاتی اپڈیٹ کے اجراء کے موقع پر عالمی بینک کے زیر اہتمام بین الاقوامی ویبینار سے خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں، سی ایم ڈی، آئی آر ای ڈی اے نے 2030 تک ہندوستان کے قومی سطح پر طے شدہ شراکت (این ڈی سی) کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے خاطر خواہ سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیا۔یہ بتاتے ہوئے کہ درکار سرمایہ کاری کا تخمینہ 30 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مالی سال 2024-2030 کی مدت میں ، سولر، الیکٹرولائزرز، ٹرانسمیشن، گرین ہائیڈروجن، سولر، ہائیڈرو، ونڈ اورکچرے سے توانائی بنانے کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے 13 فروری 2024 کو شروع کی گئی چھت پر شمسی اسکیم ’’پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا‘‘ کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، سی ایم ڈی نے کہا کہ یہ وژنری پروجیکٹ، جس کاآغاز 75,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری سے کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد ہر ماہ بجلی کے 300 یونٹ تک فراہم کرکے ایک کروڑ گھروں کو شمسی توانائی سے آراستہ کرنا ہے۔اندازہ ہے کہ یہ قدم روف ٹاپ شمسی شعبہ کو ملک میں اس حد تک فروغ دے گا جتنا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ اس اسکیم سے نہ صرف خاطر خواہ منافہ فراہم ہوگا بلکہ عوام کو بڑے پیمانے پر قابل تجدید توانائی کے بارے میں بیداری بھی اور زیادہ فراہم ہوگی ۔ جس سے بھارت کو 2070 تک ، مضر صحت گیسوں کے اخراج کا بالکل خاتمہ کرنے کے اس کے مقصد کو تعاون حاصل ہوگا اور 2047 تک بھارت توانائی پر انحصار کرنے لگے گا۔
سی ایم ڈی نے کہا کہ ہندوستان کا عروج دنیا بھر میں قابل تجدید توانائی کی ترقی کے لیے ایک رول ماڈل رہا ہے، حکومت کے کئی اقدامات جیسے قابل تجدید خریداری کی ذمہ داریاں پی ایم کسم (آر پی او) اسکیم، آر ای اثاثوں کے لیے ’مسٹ-رن‘ کا درجہ، شمسی توانائی کے لیے پی ایل آئی اسکیم۔پی وی مینوفیکچرنگ، اور قابل تجدید توانائی کے لیے خودکار طریقے ے کے تحت 100 فیصد ایف ڈی آئی تک کا الاؤنس۔
جیسا کہ ہندوستان اگلے تین سال میں تیسری سب سے بڑی معیشت اور 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کا ارادہ رکھتا ہے۔ توانائی کی یقینی فراہمی اور توانائی پر انحصار کرنے والے ایک آزاد ملک کا نشانہ حاصل کرنے کے لئے توانائی کی مانگ کافی زیادہ ہوجائے گی ۔اس مانگ کا تقریباً 90 فیصد حصہ ، امید ہے کہ قابل تجدید وسائل سے پورا کیا جائے گا۔جب تک قابل تجدید توانائی کا توانائی کا وافر ذخیرہ حاصل نہیں کرلیا جاتا ،حرارتی توانائی بھی ، ساتھ ہی ساتھ تیار کی جائے گی ۔ سی ایم ڈی نے آئی آرای ڈی اے کے رول کے بارے میں بھی ذکر کیا جس نے پچھلے 37سال میں بھارت میں قابل تجدید توانائی کے شعبہ کی پرورش میں اہم رول ادا کیا ہے۔
اقوام متحدہ اور ڈبلیو ٹی او، ورلڈ بینک کے لیے خصوصی نمائندہ محترمہ ماریا دیمتریڈو؛ چیف اکانومسٹ، ساؤتھ ایشیا ریجن، ورلڈ بینک، محترمہ فرانزکا اوہنسرج؛ ماہر اقتصادیات، پراسپیکٹس گروپ، ورلڈ بینک، مسٹر فلپ کینورتھی؛ اور گرین ٹیکنالوجی اور ریسرچ مینیجر، وپو گرین، مسٹر پیٹر اوکسن دوسرے مقررین ہیں جنہوں نے ویبینار سے خطاب کیا۔
***********
ش ح ۔ ا س - م ش
U. No.4991
(Release ID: 2006216)
Visitor Counter : 93