شہری ہوابازی کی وزارت
ممبئی ہوائی اڈے پر فضائی بھیڑ بھاڑ سے نمٹنے کے لیے، حکومت ہند کی طرف سے کئے گئے اقدامات
اے اے آئی نے، ہوائی اڈے کے آپریٹر کو، ہوائی ٹریفک کی نقل و حرکت کو، ایچ آئی آر او کی وقتی مدت کے دوران 46 سے 44 فی گھنٹہ تک اور غیر- ایچ آئی آر او کی وقتی مدت میں 44 سے 42 فی گھنٹہ تک محدود کرنے کی ہدایات جاری کیں
ایچ آئی آر او کی وقتی مدت کے دوران، عام شہری ہوابازی کے ہوائی جہاز کے آپریشنز پربھی پابندی
Posted On:
14 FEB 2024 1:25PM by PIB Delhi
وباءکے بعد سفری پابندیوں میں اضافے کے ساتھ، ہوائی اڈوں پر ہوائی ٹریفک اور فضائی بھیڑ بھاڑ میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ممبئی ایئرپورٹ، جو ملک کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے ایک ہے، اپنے رن ویز پر بھیڑ اور ضرورت سے زیادہ گنجائش کا شکار ہے، جس کی وجہ سے نادانستہ طور پر فضائی بھیڑ بھاڑ ہو جاتی ہے، جس کے باعث پروازوں کو شہر کے اوپر تقریباً 40 سے60 منٹ کی طویل مدت تک منڈلانا پڑتا ہے۔
اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ایک طیارہ اوسطاً 2000 کلوگرام فی گھنٹہ ایندھن کااستعمال کرتا ہے، اتنا طویل دورانیہ گردش کرنے کا وقت، ہوائی جہاز کے لیے 1.7 کلو لیٹر جیٹ فیول (تقریباً 1.8 لاکھ روپے کی لاگت) سے لے کر 40 منٹ کے چکر کے وقت کے لیے ایندھن کے نمایاں ضیاع کا سبب بنتا ہے۔ ہوا میں تقریباً 2.5 کلو لیٹر جیٹ ایندھن (تقریباً 2.6 لاکھ روپے کی لاگت)، 60 منٹ کی مدور پرواز کے وقت استعمال ہوجاتا ہے۔ واضح رہے کہ ایندھن کی قیمت میں اس طرح کا اضافہ، بالآخر صارفین کو برداشت کرنا پڑے گا۔ اس کا ہوائی اڈوں کے آپریشنز کی کارکردگی پر بھی بڑا اثر پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں طویل انتظار کا وقت، غیر معمولی تاخیر، مسافروں اور ایئر لائنز دونوں کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔
اس طرح کی فضائی بھیڑ کو ختم کرنے کے لیے، ائیرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا کی طرف سے ایک تجزیہ کیا گیا، جس میں پتا چلا کہ ہائی انٹینسٹی رن وے آپریشنز (ایچ آئی آر او یعنی صبح 08 بجے سے 11 بجے تک اور شام 05بجے سے 08 بجے تک) کے 6 گھنٹے کے دوران، فی گھنٹہ ہوائی ٹریفک ،دن کے بقیہ 18 گھنٹوں کے دوران فی گھنٹہ اجازت شدہ ہوائی ٹریفک کے تقریباً برابر ہے۔ مذکورہ بالا سلاٹس کے علاوہ، جنرل ایوی ایشن اور ملٹری ایئر کرافٹ آپریشنز کو بھی بغیر کسی پابندی کے اجازت دی گئی ہے۔ مزید برآں، ٹرانسورس رن ویز کی موجودگی کی وجہ سے، غیر طے شدہ پروازوں کے آپریشن کے اوقات کے دوران، ہوائی ٹریفک کی بھیڑ میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔
حالانکہ ممبئی ہوائی اڈہ اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ کارروائیوں میں مصروف ہے، یہ پایا گیا کہ مسلسل بھیڑ کی وجہ (i) ہوائی اڈے کے آپریٹر کی جانب سے محدود وقت کے مارجن کے ساتھ ضرورت سے زیادہ سلاٹس کی تقسیم، (ii) ایئر لائنز کی جانب سے سلاٹ کی عدم پابندی اور (iii) اوقات کے دوران غیر طے شدہ آپریشنز۔ ہوائی اڈے کے آپریٹر کو سلاٹ فراہم کرنے والے کے ساتھ ساتھ، ایئر لائنز کو سلاٹس کے مینیجر کو اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے، ہوائی ٹریفک کی نقل و حرکت کو منظم اور مربوط کرنے کے لیے فعال طور پر اقدامات کرنے چاہیے تھے۔
تاہم جب ان کی طرف سے ایسی کوئی کارروائی شروع نہیں کی گئی تھی، تب شہری ہوا بازی کی وزارت کو اس میں مداخلت کرنی پڑی۔ ایئر پورٹ اتھارٹی آف انڈیا، ایئر نیوی گیشن سروس فراہم کرنے والا ہونے کے ناطے، 2 جنوری 2024 کو ایئر پورٹ آپریٹر کو نوٹس ٹو ایئر مین (نوٹمس) کی شکل میں ہدایات جاری کیں، جس نے ایچ آئی آر او کے دوران ہوائی ٹریفک کی نقل و حرکت (اے ٹی ایم) کو محدود کر دیا (یعنی صبح 08 بجے سے دن کے 11 بجے تک، شام05 بجے سے رات 08 بجے تک اور رات سوا 09 بجے سے 11 بجکر 15 منٹ تک ) کی مدت، 46 سے 44 ایچ آئی آر او فی گھنٹہ اور غیر -ایچ آئی آر او، 44 سے 42 فی گھنٹہ کی مدت تک محدود کردیا گیا۔ ایچ آئی آر او کی مدت کے دوران، عام شہری ہوا بازی کے مزید ہوائی جہازوں کی کارروائیوں کو بھی محدود کر دیا گیا ہے۔ یہ توقع کی جاتی ہے کہ ایم آئی اے ایل کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کرنی چاہیے کہ تمام ایئر لائنز، مقررہ پابندیوں کی تعمیل کرتی ہیں۔ یہ کارروائی، وسیع تر عوامی مفاد میں فضائی حدود کے تحفظ ، آپریشنز کی کارکردگی اور مسافروں کے اطمینان کے تناظر میں کی گئی ہے۔
حکومت ہند کو اس بات کا احساس ہے کہ اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ مسافروں کو ممبئی ہوائی اڈے سے اڑان بھرتے ہوئے ایک بھرپور تجربہ حاصل ہو، اسے ہوائی اڈے کے آپریٹرز اور ایئر لائنز ،دونوں کی ضروریات کے درمیان، توازن قائم کرنے کے لیے قدم اٹھانے کی ضرورت ہے ۔
*****
U.No.4943
(ش ح –ا ع - ر ا)
(Release ID: 2005880)
Visitor Counter : 212