خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
حکومت ہند مختلف اقدامات کے ذریعے، آنگن واڑی کارکنان اور آنگن واڑی مددگاروں کو ترغیب فراہم کرتی ہے اور حوصلہ افزائی کرتی ہے
مرکزی- اے ڈبلیو سیز پر اے ڈبلیو ڈبلیوز کا اعزازیہ، 3000 روپئے سے بڑھا کر 4500 روپئے ماہانہ کر دیا گیا ہے
آیوشمان بھارت کے تحت ملک بھر میں آنگن واڑی کارکنان اور مددگاروں کا احاطہ کیا جائے گا
Posted On:
07 FEB 2024 2:24PM by PIB Delhi
آنگن واڑی خدمات، مرکزی کے زیر سرپرستی ایک اسکیم ہے اوراس اسکیم کا نفاذ ریاستی حکومت/مرکز کے زیر انتظام علاقے کے انتظامیہ کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ مختلف سطحوں پر خالی آسامیوں کو پُر کرنے سے متعلق معاملہ، ریاستی حکومتوں/مرکز کے زیر انتظام علاقے کے انتظامیہ کے ساتھ مسلسل مصروفیات/ویڈیو کانفرنسوں کے ذریعے اٹھایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے آنگن واڑی ورکرس اور ہیلپرس کے حوالے سے ، ریٹائرمنٹ کی یکساں تاریخ یعنی ہر سال 30 اپریل کو اپنانے کی درخواست کی گئی ہے، تاکہ انسانی وسائل کی مناسب منصوبہ بندی کو یقینی بنایا جا سکے۔
مورخہ31 دسمبر 2023 تک ملک میں 1348135 آنگن واڑی کارکنان اور 1023068 آنگن واڑی مددگار تھے۔
آنگن واڑی ورکروں اور آنگن واڑی مددگاروں کی ریاست کے لحاظ سے فہرست ضمیمہ-1 میں دی گئی ہے۔
یکم اکتوبر، 2018 سے، حکومت ہند نے مرکزی اے ڈبلیو سیز میں اے ڈبلیو ڈبلیوز کے اعزازیہ کو 3000 روپئےسے بڑھا کر 4500 روپے ماہانہ کر دیا ہے۔ منی پر اے ڈبلیو سیز کا اعزازیہ 2250 روپئے سے بڑھا کر 3500 روپئے ماہانہ؛ اے ڈبلیو ایچز کا 1500 روپئے سے بڑھا کر 2250 روپے ماہانہ کردیا گیا ہے؛ علاوہ ازیں اے ڈبلیو ایچز کے لیے کارکردگی سے منسلک ترغیب متعارف کرائی گئی ہے جو 250 روپے ماہانہ ہے جبکہ یہ ترغیب اے ڈبلیو ڈبلیوز کے لیے 500 روپئے ماہانہ ہے۔ اس کے علاوہ، ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے بھی ان کارکنوں کو اپنے وسائل سے اضافی مالی مراعات/ اعزازی رقم ادا کر رہے ہیں، جو ریاست سے ریاست میں مختلف ہوتی ہیں۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ فراہم کردہ اضافی اعزازیہ کی تفصیل ضمیمہ II میں فراہم کی گئی ہے۔ فی الحال اے ڈبلیو ڈبلیوز/ اے ڈبلیو ایجزکے اعزازیہ میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔
آنگن واڑی ورکروں اور آنگن واڑی مددگاروں کو ترغیب فراہم کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے مقصد سے، مندرجہ ذیل سمیت مختلف پہل/ اقدامات اٹھائے گئے ہیں:
- پروموشن: وزارت کی طرف سے جاری کردہ سکشم آنگن واڑی اور پوشن 2.0 رہنما خطوط کے مطابق، آنگن واڑی کارکنوں کے لیے پروموشن کے مواقع میں اضافہ کیا گیا ہے۔ آنگن واڑی ورکرس کی 50فیصد آسامیاں 5، سال کے تجربے کے ساتھ، آنگن واڑی مددگاروں کی ترقی کے ذریعے پُر کی جائیں گی اور سپروائزر کی 50فیصد آسامیاں، 5 سال کے تجربے کے ساتھ، آنگن واڑی کارکنوں کی ترقی کے ذریعے پُر کی جائیں گی جو دیگر معیارات کی تکمیل کے ساتھ مشروط ہیں۔
- چھٹی: آنگن واڑی ورکروں کو زچگی کی چھٹی کے 180 دنوں کی غیر حاضری، زچگی کے لیے/اسقاط حمل کے معاملے میں ، 45 دنوں کے لیے ایک بار ادا شدہ غیر حاضری کی اجازت دی گئی ہے۔ نیز، 20 دن کی سالانہ تعطیلات کی اجازت ہے۔
- یونیفارم: اے ڈبلیو ڈبلیو/ اے ڈبلیو ایچ و دو یونیفارم (سالانہ ساڑھی/سوٹ) کے سیٹ کا انتظام ہے۔
- سماجی تحفظ کی بیمہ اسکیمیں: پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ یوجنا (پی اے جے جے بی وائی) کے تحت، آنگن واڑی ورکرز اور ہیلپروں کو 2.00 لاکھ روپے کے لائف کور (زندگی کے خطرے، کسی بھی وجہ سے موت کا احاطہ کرتا ہے) کے لیے اے ڈبلیو ڈبلیو/ اے ڈبلیو ایچ کو بیمہ کے فوائد فراہم کیے گئے ہیں۔ 18 سے 50 سال کی عمر کے گروپ اور 18 سے 59 سال کی عمر کے گروپ میں اے ڈبلیو ڈبلیو اور اے ڈبلیو ایچ کو 2.00 لاکھ روپے (حادثاتی موت اور مستقل مکمل معذوری) / ایک لاکھ روپے (جزوی لیکن مستقل معذوری کی شکل میں) کے حادثاتی کور کے لیے، پردھان منتری تحفظ بیمہ یوجنا کے تحت فراہم کی گئی ہے۔ اب، اے ڈبلیو ڈبلیو/ اے ڈبلیو ایچ کو ان کے بینک کھاتوں کے ذریعے، پی ایم جے جے بی وائی اور پی ایم ایس بی وائی کے تحت، بیمہ کور فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور آنگن واڑی خدمات اسکیم کے تحت مقررہ لاگت کے اشتراک کے تناسب پر، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جاری کردہ پریمیم ادائیگی کے لیے، فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔
- پردھان منتری غریب کلیان پیکیج کے تحت بیمہ کور:ان آنگن واڑی ورکرز اور آنگن واڑی مددگار وں کو، جو کووڈ-19 سے متعلق کاموں میں مصروف ہیں، انہیں کچھ شرائط کے ساتھ ‘‘پردھان منتری غریب کلیان پیکیج’’ کے تحت 50 لاکھ روپے کا انشورنس کور فراہم کیا گیا ہے۔
- پردھان منتری شرم یوگی مان دھن (پی ایم-ایس وائی ایم): ریاستی حکومتوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے انتظامیہ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اہل اے ڈبلیو ڈبلیو/ اے ڈبلیو ایچ کو، پردھان منتری شرم یوگی مان دھن (پی ایم- ایس وائی ایم) پنشن اسکیم کے تحت، اندراج کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کریں، جو کہ ایک رضاکارانہ اور بڑھاپے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ،ملک میں غیر منظم شعبوں کے لیے معاون پنشن اسکیم ہے۔
- ریٹائرمنٹ کی تاریخ: ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ آنگن واڑی ورکرز اور ہیلپرز کے حوالے سے، یکساں ریٹائرمنٹ کی تاریخ یعنی ہر سال 30 اپریل کو اپنائیں، تاکہ انسانی وسائل کی مناسب منصوبہ بندی کو یقینی بنایا جا سکے۔
- پوشن ٹریکر کے ذریعے آئی ٹی کا فائدہ اٹھانا: سکشم آنگن واڑی اور پوشن 2.0 (مشن پوشن 2.0) کے تحت، آنگن واڑی مراکز میں مدد کی فراہمی کے نظام کو مضبوط بنانے اور شفافیت لانے کے لیے، آئی ٹی سسٹمز کا فائدہ اٹھایا گیا ہے۔ ‘پوشن ٹریکر’ ایپلیکیشن کو خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نے یکم مارچ 2021 کوحکمرانی کے ایک اہم ٹول کے طور پر شروع کیا تھا۔ آنگن واڑی ورکرز کو اسمارٹ فونز کے ذریعے تکنیکی طور پر بااختیار بنایا گیا ہے۔ موبائل ایپلیکیشن نے اے ڈبلیو ڈبلیوز کے زیر استعمال فزیکل رجسٹروں کو ڈیجیٹائز اور خودکار کیا ہے، جس سے ان کے کام کے معیار کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملی ہے۔ پوشن ابھیان کے تحت، پہلی بار ڈیجیٹل انقلاب کا آغاز ہوا جب آنگن واڑی ورکر کو موبائل آلات سے بااختیار بنایا گیا۔ پوشن ٹریکر ایپلیکیشن میں ریئل ٹائم ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے، اے ڈبلیو ڈبلیوز کو انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی چارجز @2000 روپئےسالانہ فی اے ڈبلیو ڈبلیو فراہم کیے جاتے ہیں۔
- حکومت نے منی اے ڈبلیو سی کو باقاعدہ اے ڈبلیو سی میں اپ گریڈ کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اس کی وجہ سے موجودہ منی اے ڈبلیو سیز کے اے ڈبلیو ڈبلیوز کا اعزازیہ بڑھ کر 4500 روپے ماہانہ ہو گیا ہے۔
سال25-2024 کے عبوری بجٹ میں، حکومت نے آیوشمان بھارت کی کوریج کو بڑھا کر ملک بھر کی تمام آنگن واڑی ورکرز اور ہیلپروں کو شامل کیا ہے۔ یہ ثانوی اور ترتیری طبی دیکھ بھال کے لیے تمام اے ڈبلیو ڈبلیوز اور اے ڈبلیو ایچز کو سالانہ 5 لاکھ روپے تک کا ہیلتھ کوریج فراہم کرے گا۔
یہ معلومات خواتین اور بچوں کی بہبود کی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔
*******
ضمیمہ-I
‘‘آنگن واڑی ورکرز/مددگاروں کے لیے اعزازیہ’’ سے متعلق راجیہ سبھا کے 07 فروری 2024 کے غیر ستارہ والے سوال نمبر 627کے حصہ (بی) کے جواب میں فراہم کیا گیا ضمیمہ؛ جس کے لیے جناب وی وجے سائی ریڈی نے درخواست کی تھی۔
آنگن واڑی ورکرس اور آنگن واڑی مددگاروں کی تعداد کی ریاست کے لحاظ سے فہرست
ریاست
|
آنگن واڑی کارکنان
|
آنگن واڑی مددگار
|
آندھرا پردیش
|
55188
|
42097
|
اروناچل پردیش
|
5209
|
2362
|
آسام
|
60568
|
49452
|
بہار
|
112551
|
82687
|
چھتیس گڑھ
|
51245
|
42266
|
گوا
|
1237
|
1149
|
گجرات
|
52616
|
46367
|
ہریانہ
|
24328
|
13417
|
ہماچل پردیش
|
18727
|
17855
|
جھارکھنڈ
|
37982
|
29453
|
کرناٹک
|
63688
|
56597
|
کیرالہ
|
33107
|
32180
|
مدھیہ پردیش
|
96288
|
65378
|
مہاراشٹر
|
108507
|
74746
|
منی پور
|
11466
|
9848
|
میگھالیہ
|
5895
|
4120
|
میزورم
|
2239
|
2088
|
ناگالینڈ
|
3955
|
3481
|
اوڈیشہ
|
73653
|
62144
|
پنجاب
|
26588
|
17176
|
راجستھان
|
61305
|
38009
|
سکم
|
1308
|
1286
|
تمل ناڈو
|
44141
|
39806
|
تلنگانہ
|
34456
|
26127
|
تریپورہ
|
10131
|
9617
|
اتر پردیش
|
182741
|
112756
|
اتراکھنڈ
|
19583
|
8795
|
مغربی بنگال
|
108077
|
99663
|
انڈمان اور نکوبار جزائر
|
711
|
465
|
دادرہ اور نگر حویلی - دمن اور دیو
|
405
|
337
|
دہلی
|
10498
|
10542
|
جموں و کشمیر
|
27302
|
18882
|
لداخ
|
1144
|
882
|
لکشدیپ
|
60
|
13
|
پڈوچیری
|
802
|
581
|
مرکز کے زیر انتظام علاقہ- چندی گڑھ
|
434
|
444
|
میزان
|
1348135
|
1023068
|
*پوشن ٹریکر کے مطابق ڈیٹا (23 دسمبر)
ضمیمہ II
‘‘آنگن واڑی ورکرز/مددگاروں کے لیے اعزازیہ’’ سے متعلق راجیہ سبھا کے 07 فروری 2024 کے غیر ستارہ والے سوال نمبر 627کے حصہ (ڈی) کے جواب میں فراہم کیا گیا ضمیمہ؛ جس کے لیے جناب وی وجے سائی ریڈی نے درخواست کی تھی۔
ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ اے ڈبلیو ڈبلیوز / اے ڈبلیو ایچزکو اپنے وسائل سے دیا گیا اضافی اعزازیہ
نمبر شمار
|
ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے ہر ماہ دیا جانے والااضافی اعزازیہ (روپے میں)
|
آنگن واڑی کارکنان (اے ڈبلیو ڈبلیو)
|
آنگن واڑی مددگار (اے ڈبلیو ایچ)
|
-
|
انڈمان اور نکوبار
|
3000
|
2500
|
-
|
آندھرا پردیش
|
7000
|
4750
|
-
|
اروناچل پردیش
|
Nil
|
Nil
|
-
|
آسام
|
2000
|
1000
|
-
|
بہار
|
1450
|
725
|
-
|
چندی گڑھ
|
3600
|
1800
|
-
|
چھتیس گڑھ
|
2000
|
1000
|
-
|
دادراور نگر حویلی اور دمن اور دیو
|
1000
|
600
|
-
|
دہلی
|
5178
|
2589
|
-
|
گوا
|
5500-13500*
|
3750-6750*
|
-
|
گجرات
|
5500
|
3250
|
-
|
ہریانہ
|
7286-8429*
|
4215
|
-
|
ہماچل پردیش
|
4600
|
2450
|
-
|
جموں و کشمیر
|
600
|
340
|
-
|
جھارکھنڈ
|
5000
|
2500
|
-
|
کرناٹک
|
6500-7000*
|
4000-4500*
|
-
|
کیرالہ
|
2000
|
2000
|
-
|
لکشدیپ
|
5500
|
4750
|
-
|
مدھیہ پردیش
|
7000
|
3500
|
-
|
مہاراشٹر
|
3825
|
2175
|
-
|
منی پور
|
1000
|
600
|
-
|
میگھالیہ
|
1500
|
1000
|
-
|
اڈیشہ
|
1000
|
500
|
-
|
پڈوچیری
|
600
|
300
|
-
|
پنجاب
|
5000
|
2850
|
-
|
راجستھان
|
3891-4030*
|
2640
|
-
|
سکم
|
2225
|
1500
|
-
|
اتراکھنڈ
|
3000
|
1500
|
-
|
مغربی بنگال
|
3750
|
4050
|
-
|
اتر پردیش
|
1500
|
750
|
-
|
ناگالینڈ
|
Nil
|
Nil
|
-
|
میزورم
|
450
|
500
|
-
|
تمل ناڈو
|
3200-19700*
|
1850-10250*
|
-
|
تلنگانہ
|
9150
|
5550
|
-
|
تریپورہ
|
150-5346*
|
93-3518*
|
-
|
لداخ
|
1300
|
650
|
* اہلیت اور/یا خدمت کے سالوں کی تعداد پر منحصر ہے۔
*****
U.No.4563
(ش ح –ا ع - ر ا)
(Release ID: 2003488)
Visitor Counter : 132