سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
شری رام مندر کی تعمیر میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے تحت سی ایس آئی آر(سائنس اور صنعتی تحقیق کی کونسل) اور ڈی ایس ٹی (شعبہ سائنس و ٹیکنالوجی) کے کم از کم چار سرکردہ قومی اداروںطرف سے تکنیکی طور پر مدد کی گئی ہے، اس کے علاوہ اسرو (انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن) کے ساتھ ساتھآئی آئی ٹی جیسے دیگر اداروں سے کچھ معلومات حاصل کی گئی ہیں: مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ
جن چار اداروں نے اہم تعاون کیا ان میںسی ایس آئی آر -سینٹرل بلڈنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(سی بی آر آئی)روڑکی؛سی ایس آئی آر - نیشنل جیو فزیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(این جی آر آئی)حیدرآباد؛ڈی ایس ٹی - انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس(آئی آئی اے)بنگلورو اورسی ایس آئی آر -انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین بائیو ریسورس ٹیکنالوجی(آئی ایچ بی ٹی)پالم پور(ہماچل پردیش) شامل ہیں
سی ایس آئی آر -سی بی آر آئیروڑکی نے رام مندر کی تعمیر میں بڑا تعاون کیا ہے۔ سی ایس آئی آر-این جی آر آئی حیدرآباد نے فاؤنڈیشن ڈیزائن اور سیسمک سیفٹی کے بارے میں اہم معلومات فراہم کیں؛ڈی ایس ٹی-آئی آئی اےبنگلورو نے سوریہ تلک کے لیے سورج کے راستے پر تکنیکی مدد فراہم کی؛ اورسی ایس آئی آر -آئی ایچ بی ٹیپالم پور نے 22 جنوری کو ایودھیا میں رام مندر پران پرتیشٹھا تقریب کے لیے ٹیولپس بلوم تیار کیے ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
سی ایس آئی آرٹیکنالوجیز روزمرہ کی زندگی میں بڑے پیمانے پر استعمال ہو رہی ہیں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ، جیسا کہ ہندوستان، وزیر اعظم مودی کی قیادت میں، امرتکال کے دوران خود انحصاراوروکست بھارت2047@کے طور
Posted On:
21 JAN 2024 1:43PM by PIB Delhi
شری رام مندر کی تعمیر میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے تحت سی ایس آئی آر(سائنس اور صنعتی تحقیق کی کونسل) اور ڈی ایس ٹی (شعبہ سائنس و ٹیکنالوجی) کے کم از کم چار سرکردہ قومی اداروںطرف سے تکنیکی طور پر مدد کی گئی ہے، اس کے علاوہ اسرو (انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن) کے ساتھ ساتھ آئی آئی ٹی جیسے دیگر اداروں سے کچھ معلومات حاصل کی گئی ہیں۔
آجیہاں اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے سائنس اور ٹیکنالوجیکے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛ وزیر اعظم کے دفتر ، عملے ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، جن چار اداروں نے اہم تعاون کیا ہے ان میںسی ایس آئی آر-سینٹرل بلڈنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی بی آر آئی) روڑکی؛ سی ایس آئی آر - نیشنل جیو فزیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (این جی آر آئی) حیدرآباد؛ڈی ایس ٹی - انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس (آئی آئی اے) بنگلورو اور سی ایس آئی آر-انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین بایو ریسورس ٹیکنالوجی (آئی ایچ بی ٹی) پالم پور (ہماچل پردیش) شامل ہیں۔
سی ایس آئی آر-سی بی آر آئی روڑکی نے رام مندر کی تعمیر میں بڑا تعاون پیش کیا ہے۔ سی ایس آئی آر-این جی آر آئی حیدرآباد نے فاؤنڈیشن ڈیزائن اور سیسمک سیفٹی کے بارے میں اہم معلومات فراہم کیں۔ مرکزی وزیر سائنس نے کہا کہ ڈی ایس ٹی-آئی آئی اے ،بنگلورو نے سوریہ تلک کے لیے سورج کے راستے پر تکنیکی مدد فراہم کی ہے اور سی ایس آئی آر-آئی ایچ بی ٹی پالمپور نے 22 جنوری کو ایودھیا میں رام مندر پران پرتیشٹھا تقریب کے لیے ٹیولپس بلوم تیار کیے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، مرکزی مندر کی عمارت، جو 360 فٹ لمبی، 235 فٹ چوڑی اور 161 فٹ اونچی ہے، بنسی پہاڑ پور، راجستھان سے نکالے گئے ریت کے پتھر سے بنی ہے۔ اس کی تعمیر میں کہیں بھی سیمنٹیا لوہا اور سٹیل استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 3 منزلہ مندر کے ساختی ڈیزائن کو زلزلے سے مزاحم ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ 2,500 سال تک ریکٹر اسکیل پر 8 شدت کے شدید جھٹکوں کو برداشت کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا"سی ایس آئی آر- سی بی آر آئیروڑکی ابتدائی مراحل سے ہی رام مندر کی تعمیر میں شامل ہے۔ انسٹی ٹیوٹ نے مرکزی مندر کےڈھانچہ جاتی ڈیزائن، سوریہ تلک میکانزم کو ڈیزائن کرنے، مندر کی بنیاد کی ڈیزائن کی جانچ، اور مرکزی مندر کی ساختی صحت کی نگرانی میں تعاون کیا ہے" ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، سی بی آر آئی کے علاوہ، سی ایس آئی آر-این جی آر آئی حیدرآباد نے بھی فاؤنڈیشن ڈیزائن اور زلزلہ سے حفاظت کے بارے میں اہم معلومات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ آئی آئی ٹی ماہرین کی مشاورتی کمیٹی کا بھی حصہ تھے اور یہاں تک کہ اسرو کی خلائی ٹیکنالوجیز کو شاندار ڈھانچے کی تعمیر میں استعمال کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ رام مندر کی ایک انوکھی خصوصیت سوریہ تلک میکانزم ہے، جسے اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ ہر سال شری رام نومی کے دن دوپہر 12 بجے سورج کی شعاعیں تقریباً 6 منٹ تک بھگوان رام کی مورتی کے ماتھے پر پڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ رام نومی، ہندو کیلنڈر کے پہلے مہینے کی نویں تاریخ کو منائی جاتی ہے، جو عام طور پر مارچ-اپریل میں ہوتا ہے، بھگوان وشنو کے ساتویں اوتار، بھگوان رام کییوم پیدائش کے طور پر منایا جاتا ہے۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر نے کہا، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس بنگلورو نے سورج کے راستے پر تکنیکی مدد فراہم کی اور آپٹیکا، بنگلور لینز اور پیتل کی ٹیوبوں کی تیاری میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ "گئر باکس اور عکاس آئینے / لینس کا انتظام اس طرح کیا گیا ہے کہ شکارا کے قریب تیسری منزل سے سورج کی شعاعوں کو سورج کے راستے کو ٹریک کرنے کے معروف اصولوں کا استعمال کرتے ہوئے گربھا گرہ میں لایا جائے گا۔"
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ تقدس کی تقریب میں سی ایس آئی آر بھی شامل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایمان، اتحاد اور عقیدت کے جذبے کے جشن میں، سی ایس آئی آر-آئی ایچ بی ٹی، پالم پور (ہماچل پردیش)22 جنوری کو ایودھیا میں رام مندر پران پرتیشٹھا کی تقریب میں ٹیولپ بلومبھیج رہا ہے۔
انہوں نے کہا"ٹیولپ اس موسم میں نہیں پھولتا۔ یہ صرف جموں و کشمیر اور چند دیگر بلند ہمالیائی علاقوں میں اگتا ہے اور وہ بھی صرف بہار کے موسم میں۔ انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین بایو ریسورس ٹیکنالوجی پالم پور نے حال ہی میں ایک دیسی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس کے ذریعہ ٹیولپ کو اس کے سیزن کا انتظار کیے بغیرسال بھر دستیاب کیا جا سکتا ہے" ۔
سی ایس آئی آر ٹیکنالوجیز بھی روزمرہ کی زندگی میں بڑے پیمانے پر استعمال ہو رہی ہیں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، جیسا کہ ہندوستان، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، امرتکال کے دوران خود انحصار اور وکست بھارت2047@ کے طور پر ابھرنے کے عروج پر ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ملک بھر میں پھیلے ہوئے سی ایس آئی آر لیبنئے ہندوستان کے جدید دور کییادگاروں کی نمائندگی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انٹیگریٹیو میڈیسن (آئی آئی آئی ایم) جموں آروما مشن اور پرپل ریوولوشن کی قیادت کر رہا ہے۔
اسی طرح، وزیرموصوف نے بتایا کہ نیشنل بوٹینیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (این بی آر آئی) لکھنؤ نے 'این بی آر آئی نموہ 108' کے نام سے کمل کی ایک نئی قسم تیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نموہ 108 کنول کے پھول مارچ سے دسمبر تک کھلتے ہیں اور غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ یہ کمل کی پہلی قسم ہے جس کے جینوم کو اس کی خصوصیات کے لیے مکمل طور پر ترتیب دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، وزیر اعظم مودی نے گزشتہ دس سالوں میں تمام مکاتب فکر کے وسیع انضمام کے ذریعہ روایتی اور جدید علم کے امتزاج پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان دسویں سب سے بڑی معیشت سے چھلانگ لگا کر پانچویں نمبر پر آ گیا ہے، جلد ہی ہم چوتھی سب سے بڑی معیشت اور پھر دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ت ع(
3860
(Release ID: 1998372)
Visitor Counter : 104