کامرس اور صنعت کی وزارتہ

پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیموں میں،  نومبر 2023 تک 1.03 لاکھ کروڑ سے زیادہ  روپے  کی سرمایہ کاری  ہوئی ہے


پی ایل آئی اسکیموں سے 8.61لاکھ کروڑ روپے کی پیداوار/ فروخت ہوئی جبکہ 6.78 لاکھ سے زیادہ کا روزگار پیدا ہوا

پی ایل آئی  اسکیموں  سےبرآمدات 3.20 لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کر رہی ہیں؛ اس میں بڑے پیمانے پر الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ، فارماسیوٹیکل، فوڈ پروسیسنگ اور ٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ مصنوعات کی اہم شراکت  ہے

Posted On: 17 JAN 2024 4:42PM by PIB Delhi

پیداوار سے منسلک ترغیب  (پی ایل آئی)  کی اسکیموں سے نومبر 2023 تک 1.03 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، جس کی وجہ سے 8.61 لاکھ کروڑ روپے کی پیداوار/ فروخت ہوئی ہے نیز  6.78 لاکھ سے زیادہ روزگار  وضع ہوئے (براہ راست اور بالواسطہ) ۔ پی ایل آئی اسکیموں کی برآمدات 3.20 لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کر گئی ہیں۔ اس میں بڑے پیمانے پر الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ، فارماسیوٹیکل، فوڈ پروسیسنگ، اور ٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ مصنوعات جیسے شعبوں کی اہم شراکت شامل ہے۔

آج تک، 14 شعبوں میں 746 درخواستیں منظور کی گئی ہیں، جن کی متوقع سرمایہ کاری 3 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی ہے۔ بلک ڈرگز، میڈیکل آلات، فارما، ٹیلی کام، وائٹ گڈز، ڈبہ بند خوراک، ٹیکسٹائل اور ڈرون جیسے شعبوں میں 176 ایم ایس ایم ایز، پی ایل آئی سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہیں۔ کئی ایم ایس ایم ایز بڑے کارپوریٹس کے لیے سرمایہ کاری کے شراکت دار/ معاہدہ ساز کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

پی ایل ٓئی  اسکیموں کے تحت 8 شعبوں کے لیے تقریباً 4415 کروڑ روپے کی ترغیبی رقم تقسیم کی گئی۔  ان شعبوں میں بڑے پیمانے پر الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ (ایل ایس ای ایم) ،آئی ٹی  ہارڈویئر، بلک ڈرگز،  طبی آلات ، فارماسیوٹیکل، ٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ مصنوعات، ڈبہ بند خوراک اور ڈرون نیز ڈرون  کےاجزاء شامل ہیں۔

مختلف الیکٹرانک اجزاء ،جیسے بیٹری، چارجرز، پی سی بی اے، پی سی بی،کیمرہ ماڈیولز، غیر فعال اجزاء اور کچھ میکانکس کی تیاری کو ملک میں مقامی بنایا گیا ہے۔ اجزاء کے ماحولیاتی نظام میں، گرین شوٹس، جس میں ٹاٹاز جیسی بڑی کمپنیاں اجزاء کی تیاری میں داخل ہوئی ہیں۔ پی ایل آئی  سے فائدہ اٹھانے والوں کا مارکیٹ حصص کا صرف 20 فیصد حصہ ہے، تاہم  اس نےمالی سال 23-2022 کے دوران، موبائل فونز کی برآمدات میں ~ 82 فیصد حصہ رسدی کی ہے۔ مالی سال 21-2020 سے موبائل فونز کی پیداوار میں 125 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا اور موبائل فونز کی برآمد میں ~ 4 گنا اضافہ ہوا۔ ایل ایس ای ایم کے لیے، پی ایل آئی  اسکیم کے آغاز کے بعد سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں ~254 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

پی ایل آئی اسکیم کی وجہ سے فارما سیکٹر میں خام مال کی درآمدات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ہندوستان میں منفرد انٹرمیڈیٹ مواد اور بلک ادویات تیار کی جا رہی ہیں جن میں  پینسلین-جی بھی شامل ہے۔ 39 طبی آلات کی پیداوار شروع ہو چکی ہے جن میں سی ٹی-اسکین، لائنر ایکسیلیریٹر (ایل آئی این اے سی) ، روٹیشنل کوبالٹ مشین، سی-آرم، ایم آر  آئی، کیتھ لیب، الٹراسونوگرافی، ڈائیلیسس مشین، ہارٹ والوس، اسٹینٹس وغیرہ شامل ہیں۔

ٹیلی کام کے شعبے میں 60 فیصد کا درآمدی متبادل حاصل کیا گیا ہے اور مالی سال 24-2023 میں پی ایل آئی  سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں کے ذریعے، ٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ مصنوعات کی فروخت میں بنیادی سال (مالی سال 20-2019) کے مقابلے میں 370 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 90.74 فیصد کے سی اے جی آرکے ساتھ، ڈرون انڈسٹری میں سرمایہ کاری پر نمایاں اثر پڑا ہے۔

ڈبہ بند خوراک کے لیے، پی ایل آئی اسکیم کے تحت، ہندوستان سے خام مال کی سورسنگ میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس نے ہندوستانی کسانوں اور ایم ایس ایم ایز کی آمدنی پر مثبت اثر ڈالا ہے۔ نامیاتی مصنوعات کی فروخت میں اضافہ ہوا اور بیرون ملک برانڈنگ اور مارکیٹنگ کے ذریعے بین الاقوامی مارکیٹ میں، ہندوستانی برانڈ کی نمائش میں بھی اضافہ ہوا۔ اسکیم نے جوار  باجرہ کی خریداری میں بھی اضافہ کیا ہے  جو 668 ایم ٹی  (مالی سال21- 20) سے بڑھ کر 3703 ایم ٹی  (مالی سال 23-22) ہوگئی ہے۔

‘آتم نر بھر’ بننے کے ہندوستان کے وژن کو مدنظر رکھتے ہوئے، 14 اہم شعبوں کے لیے ، 1.97 لاکھ کروڑ  روپئے(26 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی مختص ترغیب)   کے ساتھ ہندوستان کی مینوفیکچرنگ صلاحیتوں اور برآمدات کو بڑھانے کے لیے، پی ایل آئی  اسکیمیں نافذ کرنے کے عمل کے تحت فراہم کی جارہی ہیں۔

ان کلیدی مخصوص شعبوں میں، پی ایل آئی  اسکیم نے ہندوستانی صنعت کاروں کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانے، بنیادی قابلیت اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے، کارکردگی کو یقینی بنانے؛  اعلیٰ پیمانے کی معیشتیں  وضع کرنے ؛ برآمدات  بڑھانے اور ہندوستان کو عالمی ویلیو چین کا اٹوٹ حصہ بنانے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔

پی ایل آئی اسکیموں نے ہندوستان کی برآمدات کی باسکٹ کو روایتی اجناس سے اعلیٰ اضافی اقدار کی مصنوعات جیسے  کہ الیکٹرانکس اور ٹیلی کمیونیکیشن  کا سامان،  ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات وغیرہ میں تبدیل کردیا ہے۔

********

U.No.3708

(ش ح ۔ا ع۔ ر ا)     

 



(Release ID: 1996992) Visitor Counter : 72