وزارت خزانہ

وزیرخزانہ محترمہ نرملاسیتا رمن نے، مختلف معیارات پر سرکاری شعبے کے بینکوں کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ ایک میٹنگ کی صدارت کی


این اے آر سی ایل اور پی ایس بی کو ،قرضے میں ڈوبے ہوئے کھاتوں کو، جِلا دینے کے عمل میں تیزی لانے کے لئے قریبی طورپر تعاون دینا چاہئے : مرکزی وزیر خزانہ

محترمہ سیتا رمن نے، سرکاری سیکٹر کے بینکوں سے کہا ہے کہ وہ جعل سازی والی بڑی کمپنیوں اور قصداََ قصوروار ہوجانے سے متعلق جعل سازی کی روک تھام سے متعلق سرگرمیوں پر توجہ دیں

مرکزی وزیرخزانہ نے، پی ایس بی کو ہدایت دی ہے کہ وہ جعل سازی سے تحفظ کے لئے، صارفین کی جانکاری کےلئے اقدامات شروع کریں

مرکزی وزیر خزانہ نے پی ایس بی کو قرض کی تقسیم سےپہلے مستعدی میں اضافہ کرنے کی ہدایت دی تاکہ پورے بورڈ میں قرض دینے کے ذمہ دارانہ طریقوں کو یقینی بنایا جا سکے

فعال سائبرسیکیوریٹی اقدامات کو اپنائیں اور گھریلو مالیاتی نظام کی سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے سخت حفاظتی پروٹوکول نافذ کریں: محترمہ سیتا رمن

بینکوں، سکیورٹی ایجنسیوں، ریگولیٹری اداروں اور ٹکنالوجی کے ماہرین کے درمیان تال میل ممکنہ سائبر سیکورٹی خطرات کے خلاف زیادہ لچکدار مالیاتی ماحولیاتی نظام بنانے کے لیے: مرکزی وزیر خزانہ

مرکزی وزیر خزانہ نے پی ایس بی کو ہدایت دی کہ وہ صارفین کے ڈیٹا کی رازداری کو یقینی بنائیں

Posted On: 30 DEC 2023 8:52PM by PIB Delhi

 خزانے  اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج نئی دہلی میں سرکاری شعبے  کے بینکوں (پی ایس بی ) کی مختلف پیرامیٹرز پر کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ایک میٹنگ کی صدارت کی۔ میٹنگ میں مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر بھاگوت کشن راؤ کراد نے بھی شرکت کی۔ ڈاکٹر وویک جوشی، سیکرٹری، مالیاتی خدمات کے محکمے؛ پبلک سیکٹر کے بینکوں کے سربراہان کے علاوہ محکمہ مالیاتی خدمات کے سینئر افسران نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001PF44.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002PUFY.jpg

نیشنل ایسٹ ری کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ (این اے آر سی ایل) کے اکاؤنٹس کے حصول پر پیش رفت پر بھی غور کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے ہدایت دی  کہ این اے آر سی ایل کے ذریعے دباؤ والے کھاتوں کے حصول میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے اور اس سمت میں ضروری کوششیں کی جانی چاہئیں۔ یہ مشورہ دیا گیا کہ این اے آر سی ایل اور بینکوں کو دباؤ والے کھاتوں کی آن بورڈنگ کو تیز کرنے کے لیے باقاعدگی سے میٹنگ کرنی چاہیے۔

مندرجہ بالا اقدامات کے علاوہ، محترمہ سیتارامن نے جمع رقم  کو متحرک کرنے کی اہمیت پر زور دیا،  انہوں  نے سرکاری شعبے کے بینکوں  پر زور دیا کہ وہ اپنے ڈپازٹ بیس کو بڑھانے کے لیے پرکشش ڈپازٹ اسکیمیں پیش کریں، جس سے وہ مزید کریڈٹ بڑھانے کے قابل بھی ہوں گے۔

دھوکہ دہی سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کے دوران، مرکزی وزیر خزانہ نے سرکاری شعبے کے بینکوں کی بہتر کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بینک فراڈ انفرادی صارفین اور خود مالیاتی اداروں دونوں کی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں، جس سے مالی نقصانات اور بینکاری نظام پر عوام کے اعتماد میں کمی آسکتی ہے۔

محترمہ سیتا رمن نے سرکاری شعبے کے بینکوں  سے کہا کہ وہ دھوکہ دہی کی روک تھام کی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کریں جن کا تعلق بڑے کارپوریٹ فراڈ اور جان بوجھ کر خودکونادہندہ  اور دیوالیہ قرار دینے  کے ساتھ ساتھ انفرادی صارفین کو دھوکہ دینے والے اقدامات سے ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نے بینکوں کو ہدایت دی کہ وہ دھوکہ دہی کی روک تھام اور پتہ لگانے کے جدید طریقہ کار کو اپنائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ صارفین محفوظ بینکنگ طریقوں کے بارے میں مزید تعلیم یافتہ ہوں۔

مرکزی وزیر خزانہ نے بینکوں کو ہدایت دی کہ وہ نقصاندہ فراڈ کالوں سے تحفظ کے لیے صارفین کی تعلیم کے اقدامات کریں اور کھاتوں کی فراڈ کے طور پر بروقت شناخت اور ان کے بعد کی تحقیقات کے لیے کوششیں کریں۔ بینکوں کو یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ وہ دھوکہ دہی اور جان بوجھ کر نادہندہ اور دیوالیہ قرار دیے گئے کھاتوں سے وصولی کے لیے مزید کوشش کریں۔ مرکزی وزیر خزانہ نے بینکوں سے بھی کہا کہ وہ ممکنہ دھوکہ دہی کو روکنے کے لیے ابتدائی وارننگ سگنلز پر خاص توجہ دیں۔

اس بات کا اعتراف  کرتے ہوئے کہ عدالتوں اور ٹرائی بیونلز کے سامنے نادہندگان کے خلاف قانونی کارروائی کی تاثیر زیادہ تر وکلاء اور اٹارنی کی موثر نمائندگی پر منحصر ہے جن کی مدد سے بینک حکام، مرکزی وزیر خزانہ نے بہتر قانونی نتائج کو یقینی بنانے کے لیے سرکاری شعبے کے بینکوں کی نمائندگی کرنے والے وکیل کی کارکردگی کا جائزہ لینے پر زور دیا۔

محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ جان بوجھ  خودکو نادہندہ قراردینے والی کمپنیوں کی وجہ سے  نہ صرف بینکوں کی مالی صحت پر اثر پڑتا ہے  بلکہ معیشت میں قرض کی آمد  بھی رکتی ہے اور سرکاری شعبے کے بینکوں پر زور دیا کہ وہ پورے بورڈ میں قرض دینے کے ذمہ دار انہ  طریقے اپنائیں۔ مرکزی وزیر خزانہ نے سرکاری شعبے کے بینکوں  کو ہدایت دی کہ وہ قرض کی تقسیم سےپہلے  مستعدی کو بڑھانے، بڑے قرض کھاتوں کی باقاعدہ نگرانی کو یقینی بنائیں، اور اس طرح کے نادہندگی اور دیوالیہ پن کے معاملات میں فوری اور مکمل قانونی کارروائی کریں۔

محترمہ سیتا رمن نے بینکوں کو بھی تاکید کی کہ وہ بینکوں کے ملوث افسران کے خلاف سخت انتظامی کارروائی کریں جو دھوکہ دہی اور جان بوجھ کرنادہندگی  کا مظاہرہ  کرتے ہیں۔

ملاقات میں سائبر سیکیورٹی سے متعلق دیگر امور پر بھی غور کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تمام سرکاری شعبے کے بینکوں کی تیاریوں کا مرکزی وزیر خزانہ نے جائزہ لیا اور سرکاری شعبے کے بینکو ں کو ہدایت دی  گئی کہ وہ صارفین کے ڈیٹا کی رازداری کو یقینی بنائیں۔

محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ سائبر سکیورٹی کے مسائل کو سسٹم کے نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہئے کیونکہ ایک چھوٹی سی کمزوری کو  شر پسند عناصر نظام کے تئیں  وسیع خطرات پیدا کرنے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔

وزیر خزانہ نے سائبر حملوں سے حساس مالیاتی معلومات اور سسٹمز کو بچانے کے لیے فعال سائبر سکیورٹی اقدامات کو اپنانے اور سخت حفاظتی پروٹوکول کو لاگو کرنے کی ضرورت کواجاگر  کیا اور اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ملکی مالیاتی نظام کی سالمیت برقرار رہے بینکوں کو ابھرتے ہوئے ڈیجیٹل منظر نامے کے مطابق ڈھالنے کی تاکید کی ۔

مرکزی وزیر خزانہ نے سرکاری شعبے کے بینکوں  کے درمیان تعاون اورآپس میں ایک دوسرے سے جانکاری حاصل کرنے  کی اہمیت اور بینکوں، سکیورٹی ایجنسیوں، ریگولیٹری اداروں اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کے درمیان تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا تاکہ سائبر سکیورٹی کے ممکنہ خطرات کے خلاف ایک زیادہ لچکدار مالیاتی ماحولیاتی نظام بنایا جا سکے۔

********

  ش ح۔اس ۔رم

U-3139  



(Release ID: 1992038) Visitor Counter : 72