کامرس اور صنعت کی وزارتہ

تجارت کےمحکمے، وزارت تجارت و صنعت کے سال 2023 کے اختتامِ سال کا جائزہ


تجارت و صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے غیر ملکی تجارتی پالیسی 2023  کا آغاز کیا؛ ایف ٹی پی 2023 کے چار ستون : ادائیگی کے لیے ترغیبات، اشتراک ، کاروبار  سہل بناکر اور ابھرتے ہوئے شعبوں کے توسط سے برآمدات فروغ

بھارت کی صدارت کے تحت جی 20 تجارتی اور سرمایہ کاری میٹنگ میں پانچ ٹھوس اور مبنی بر لائحہ عمل بہم رسانیوں پر اتفاق رائے جنہیں نتائج پر مبنی دستاویز میں اختیار کیا گیا

وزیر اعظم مودی نے بین الاقوامی نمائش اور کنونشن سینٹر – بھارت منڈپم کا افتتاح کیا

بھارت اور امریکہ کے مابین ڈبلیو ٹی او کے سلسلےمیں تمام تر جاری ساتوں مناقشے  متعدد میٹنگوں کے اہتمام کے بعد حل کر لیے گئے

بھارت اور امریکہ نے سیمی کنڈکٹر سپلائی چین اور اختراع پر مبنی شراکت داری قائم کرنے اور ایک اختراعی مصافحے کے توسط سے اختراعی ایکو نظاموں کو فروغ دینے کے سلسلے میں ایک مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کیے

ڈی جی ایف ٹی نے بھارت کے شہریوں کے ذریعہ حتمی طور پر استعمال ہونے والے ڈرونس/ یو اے وی کی برآمدات سے متعلق پالیسی کو سہل اور نرم تر بنایا

Posted On: 19 DEC 2023 6:14PM by PIB Delhi

غیر ملکی تجارتی پالیسی 2023:

غیر ملکی تجارتی پالیسی 2023 (ایف ٹی پی 2023) کا آغاز 31 مارچ 2023 کو نئی دہلی میں تجارت و صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل کے ذریعہ عمل میں آیا۔ اس پالیسی سے متعلق کلیدی طریقہ کار کے تحت چار ستون شامل ہیں۔ (1) ادائیگی پر ترغیب کی فراہمی، (2) اشتراک کے توسط سے برآمدات کو فروغ – برآمدکاران، ریاستیں، اضلاع، بھارتی مشن (3) کاروبار کو سہل بنانا، سودے کی لاگت اور ای۔پہل قدمیوں میں تخفیف اور (4) ابھرتے ہوئے شعبے- ای کامرس ترقی پذیر اضلاع جو برآمداتی ہبس کے طور پر کام کریں گے اور ایس سی او ایم ای ٹی پالیسی کو منظم بنانا۔ یہ ابھرتے ہوئے شعبے مثلاً دوہرے استعمال اور بہتر سے بہتر استعمال کی تکنالوجی پر مبنی اشیاء پر توجہ مرکوز کرتا ہے جو ایس سی او ایم ای ٹی  کے تحت آتی ہیں، ای کامرس پر مبنی برآمدات کے لیے راستہ ہموار کرتا ہے، ریاستوں اور اضلاع کے ساتھ برآمدات کو فروغ دینے کے لیے اشتراک کرتا ہے۔ نیا ایف ٹی پی برآمدکاروں کے لیے ایک بار میں انجام دی جانے والی سہولت اسکیم متعارف کراتا ہے تاکہ فرسودہ اور التوائی معاملات سے دامن بچایا جا سکے اور نئی شروعات کی جا سکے۔ ایف ٹی پی 2023 برآمدات کی عمدہ اسکیم میں برآمدات کے لحاظ سے عمدگی کے حامل شہروں کی اسکیم کے توسط سے نئے شہروں کی حیثیت کو تسلیم کرتا ہے  اور حیثیت کی حامل اسکیم کے توسط سے برآمدکاروں کو بھی ایک مقام عطا کرتا ہے۔

غیر ملکی تجارت کا ڈائرکٹوریٹ جنرل (ڈی جی ایف ٹی)، وزارت تجارت اور صنعت نے ایف ٹی پی 2023 کے تحت جدید آتھرائزیشن اسکیم نافذ کی ہے جس کے تحت برآمداتی مقاصد کے لیے ، ضروری سازو سامان کی محصول سے مبرا درآمدات کی جا سکتی ہیں۔ ضوابط کے تعین کے عمل کو مؤثر بنانے کے لیے ڈی جی ایف ٹی نے سابقہ برسوں میں استعمال کے لیے سہل اور قابل تحقیق ڈاٹا بیس، جس کا تعلق عارضی قواعد و ضوابط سے ہے، فراہم کیا ہے۔ یہ قواعد و ضوابط کسی بھی برآمد کار کے ذریعہ قواعد و ضوابط سے متعلق کمیٹی کے ذریعہ ایف ٹی پی 2023 میں متذکرہ نظرثانی کے بغیر استعمال میں لائے جا سکتے ہیں۔

9 اکتوبر 2023 کو ایف ٹی پی 2023 کے تحت سسٹم پر مبنی خودکار اسٹیٹس ہولڈر اسناد جاری کرنے کے لیے ایک پہل قدمی کا آغاز کیا گیا۔ اب برآمدکاران کو اسٹیٹس سرٹیفکیٹ کے لیے ڈی جی ایف ٹی کے دفتر میں درخواست گزارنے کی ضرورت نہیں ہوگی، اور برآمداتی اجازت تجارتی انٹیلی جینس اور اعدادو شمار کے ڈائرکٹوریٹ جنرل پر دستیاب آئی ٹی نظام (ڈی جی سی آئی ایس)سے حاصل کی جا سکے گی، جس کا تعلق تجارتی اشیاء پر مبنی برآمدات کے الیکٹرانک اعدا د وشمار اور دیگر خدشات کےحامل پیمانوں سے ہوگا۔ یہ نظریہ اپنے لحاظ سے ایک مثالی تبدیلی ہے اور اس کے توسط سے نہ صرف یہ کہ نفاذ کے وزن میں کمی ہوگی اور کاروبار کرنا سہل ہوگا بلکہ حکومت کے تحت اشتراک کی اہمیت کی ضرورت بھی اجاگر ہوگی۔ اسٹیٹس ہولڈر سند بندی پروگرام بین الاقوامی منڈی میں بھارتی برآمد کاروں کو معتبریت عطا کرے گی۔ اس کے علاوہ یہ سہولت ایف ٹی پی 2023 کے تحت سہل بنائے گئے ضوابط سمیت چند دیگر مراعات بھی فراہم کرتی ہے اور ازخود اعلان کی بنیاد پر ترجیح پر مبنی کسٹم منظوریوں کی سہولت بھی دیتی ہے۔ بینکوں کے توسط سے لازمی طور پر سودے بازی کی مجبوری بھی ختم ہوگی۔ ایف ٹی پی اسکیموں وغیرہ کے لیے بینک ضمانت داخل کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔

جی 20:

جی 20 تجارتی اور سرمایہ کاری وزارتی میٹنگ (ٹی آئی ایم ایم) جے پور میں 24 سے 25 اگست کے درمیان کیا گیا۔ اس میٹنگ کی صدارت تجارت و صنعت کے وزیر نے انجام دی۔ بھارت کی صدارت کے تحت، جی 20 تجارت اور سرمایہ کاری وزارت میٹنگ نے 500 ٹھوس اور عملی پہلو کے حامل بہم رسانی اصولوں کے پہلو پر اہم اتفاق رائے حاصل کی جنہیں نتائج پر مبنی دستاویز میں اختیار کیا گیاہے۔

پہلی چیز ان اعلیٰ سطحی اصولوں سے اپنانے سے متعلق ہے جن کا تعلق تجارتی دستاویزات کے ڈجیٹائزیشن سے ہے جس کے تحت جی  20 کے وزراء نے دس وسیع تر اصولوں کا تعین کیا ہے جو لازمی طور پر ایک مؤثر کاغذ کے بغیر کی جانے والی تجارت کے مختلف النوع پہلوؤں پر  احاطہ کرتے ہیں۔ یہ اصول الیکٹرانکس سے متعلق تجارت اور اس سے مربوط اعدادو شمار اور دستاویزات کے سرحد پار کے تبادلے سے متعلق اقدامات کے نفاذ میں ممالک کو رہنمائی فراہم کریں گے، ان کے تحت ایک محفوظ اور باہمی طور پر قابل عمل نیز شفاف اور کاغذات سےمبرا سرحد پار تجارتی ماحول فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

جی20 وزراء نے ایم ایس ایم ای کے لیے اطلاعات تک رسائی میں اضافے کی غرض سے ایک جے پور اعلان برائے عمل بھی جاری کیا ہے۔ وزراء نے بین الاقوامی تجارتی مرکز (آئی ٹی سی) جنیوا سے رابطہ قائم کیا تاکہ تفصیلی نفاذ منصوبہ وضع کیا جا سکے۔ اس سلسلے میں یو این سی ٹی اے ڈی اور ڈبلیو ٹی او سے بھی مشورہ کیا گیا تاکہ آئی ٹی سی کی عالمی تجارتی ہیلپ ڈیسک کی تازہ کاری ممکن ہو سکے جو ایم ایس ایم ای کو درپیش ہونے والے اطلاعاتی سقم اور فاصلوں کے مسئلے کو حل کرے گی۔ وزراء نے عالمی ویلیو چینوں (جی وی سی) کے لیے  ایک جی 20 جینرک میپنگ فریم ورک تیار کرنے کی تجویز کی بھی توثیق کی جس میں اعدادو شمار، تجزیے اور جی وی سی ڈاٹا کی نمائندگی سے متعلق کلیدی عمارتی بلاکوں کی تفصیلات موجود ہوں گی۔ اس فریم ورک میں ان کلیدی زاویوں کو بھی شناخت کیا جا ئے گا جو شعبہ جاتی اور پروڈکٹ کی سطح پر جی وی سی کی لچک کے تجزیے میں معاون ہوں گے۔ اس کے علاوہ جی وی سی کو اہم طور پر لچکدار بنائے رکھنے کے لیے ، نیز مضبوط بنائے رکھنے کے لیے بھی رہنما اصول برائے اشتراک کا بھی ذکر ہے اور انہیں بھی اس فریم ورک کے تحت شامل کیا گیا ہے۔

جی 20 وزراء نے پیشہ وارانہ خدمات کے لیے باہمی اعتراف پر مبنی معاہدات (ایم آر اے) کے  سلسلے میں بھی بہترین طریقہ ہائے کار کو رضاکارانہ طور پر ساجھا کرنے کی تجویز کا خیرمقدم کیا اور پیشہ وارانہ خدمات کے لیے بہترین طریقہ ہائے کار پر مبنی پریزیڈنسی کے مرقع کے وضع کیے جانے کی بھی حمایت کی۔

جی 20 وزراء نے ضابطہ جاتی تفرقوں اور متعلقہ تجارتی طاقتوں میں تخفیف لانے کی غرض سے باہمی گفت و شنید کی اہمیت کو بھی تسلیم کیا اور یہ بھی مانا کہ اس کے ذریعہ غیر ضروری تجارتی تفرقے نہیں پڑیں گے، تجارتی اور سرمایہ کاری سے متعلق اقدامات سلجھائے جا سکیں گے اور موجودہ رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔ جی20 وزراء نے پریزیڈنسی کی جانب  سے پیش کی گئی اس تجویز کا خیرمقدم کیا جس کے تحت 2023 میں جی 20 اسٹینڈرڈ ڈائیلاگ عمل میں آنا ہے جو اراکین، پالیسی سازوں، ضابطہ کاروں ، معیارات کا تعین کرنے والے اداروں اور دیگر شراکت داروں کو یکجا ہونے کا موقع فراہم کرے گا جہاں وہ مشترکہ مفادات پر مبنی موضوعات مثلاً عمدہ ضابطہ جاتی طریقہ ہائے کار اور معیارات پر تبادلہ خیالات کر سکیں گے۔

بھارت منڈپم:

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 26 جولائی 2023 کو نئی دہلی میں واقع پرگتی میدان میں بین الاقوامی نمائش اور کنونشن مرکز (آئی ای سی سی) کامپلیکس کو قوم کے نام وقف کیا اور قوم سے گذارش کی کہ وہ بڑا سوچیں،بڑے خواب دیکھیں، بڑے پیمانے پر کام کریں، کے اصول کے ساتھ آگے بڑھنے کی تلقین کی۔ اس کامپلیکس کا نام بھارت منڈپم رکھا گیا ہے۔  وزیر اعظم نے عظیم الشان افتتاحی تقریب میں جی20 کے سکے اور جی20 ڈاک ٹکٹ کی بھی رونمائی کی اور کنونشن سینٹر کے نام رکھنے کی تقریب میں بھی شرکت کی۔ 2700 کروڑ روپئے کی لاگت سے ایک قومی پروجیکٹ کے طور پر وضع کیا گیا نیا کنونشن کامپلیکس بھارت کو ایک عالمی کاروباری منزل کے طور پر پیش کرنے اور فروغ دینے میں معاون ثابت ہوگا۔

باہمی تعاون

بھارت۔امریکہ

بھارت اور امریکہ نے 11 جنوری 2023 کو بھارت۔ امریکہ تجارتی پالیسی فورم  کی واشنگٹن ، ڈی سی میں 13ویں وزارتی سطح کی میٹنگ کا اہتمام کیا۔ تجارت و صنعت کے مرکزی وزیر  اور امریکی تجارتی نمائندہ سفیر نے اس میٹنگ کی مشترکہ صدارت کی۔ وزراء نے لچکدار تجارت کے موضوع پر ایک نئے ورکنگ گروپ کا بھی آغاز کیا جس کا مقصد ان تمام طرح کے موضوعات اور مسائل پر باہمی مکالمے کو عمیق بنانا ہے جو عالمی سپلائی چینوں خصوصاً اہم شعبوں میں لچک کو مستحکم بناکر تجارتی تعلقات کی لچک اور ہمہ گیری میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

اس سال ملاقاتوں کے متعدد ادوار منعقد ہوئے جن کا مقصد بھارت اور امریکہ کے مابین عالمی تجارتی ادارے (ڈبلیو ٹی او) میں درپیش تمام تر سات جاری مناقشوں کا حل نکالنا تھا۔ جون 2023 میں وزیر اعظم کے دورہ امریکہ کے دوران چھ تنازعات حل کر لیے گئے تھے اور آخری تنازعہ ماہ ستمبر 2023 میں جی20 سربراہ ملاقات کے لیے آئے امریکی صدر کے دورے کے دوران حل کر لیا گیا۔

بھارت۔ امریکی تجارتی مکالمہ ملاقات کا اہتمام 10 مارچ 2023 کونئی دہلی میں کیا گیا، جس کی مشترکہ صدارت مرکزی تجارت و صنعت کے وزیر اور امریکی سکریٹری آف کامرس نے کی تھی۔ اس میٹنگ کے اہم نتائج میں سے ایک نتیجہ سیمی کنڈکٹر سپلائی چین اور اختراعی شراکت داری سہولت کے لیے ایک مشترکہ میکنزم جو دونوں حکومتوں کے مابین قائم ہوگا، کے سلسلے میں سیمی کنڈکٹر سپلائی چین کی لچک اور اس کے تنوع سے تھا۔ اس سے متعلق ایک مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کی شکل میں سامنے آیا۔ اس کے پس پشت امریکہ کی چپس اور سائنس ایکٹ سے متعلق نظریہ اور بھارت کا سیمی کنڈکٹر مشن کارفرما تھا۔ اختراعی مصافہ کے توسط سے اختراعی ایکو نظام کو فروغ دینے کے سلسلے میں ایک مفاہمتی عرضداشت پر 14 نومبر 2023 کو سان فرانسسکو میں دونوں ممالک کے مابین ایک ایم او یو پر دستخط کیے گئے جس کا مقصد دونوں ممالک کے لیے اسٹارٹ اپ ایکو نظام کو مزید مستحکم بنانا تھا۔  ماہ جون 2023 میں وزیر اعظم کے تاریخی سرکاری دورے کے دوران قائدین کے مشترکہ بیان سامنے آیا جس نے اختراعی مصافے کے قیام کا اعلان کیا۔

بھارت۔ متحدہ عرب امارات

بھارت اور یو اے ای نے کامیابی کے ساتھ 11 اور 12 جون 2023 کو نئی دہلی میں بھارت۔ یو اے ای سی ای پی اے کی اولین مشترکہ کمیٹی کا اہتمام کیا۔ اس مشترکہ کمیٹی میٹنگ کے دوران طرفین نے منجملہ دیگر باتوں کے سی ای پی اے کے تحت باہمی تجارت پر نظرثانی کی۔ سی ای پی اے کے تحت پہلے سے قائم شدہ کمیٹیوں/ ذیلی کمیٹیوں/ تکنیکی کونسل کو مصروف کار بنانے پر اتفاق کیا۔ سی ای پی اے کی مؤثر نگرانی کے لیے سہ ماہی بنیاد پر ترجیحی تجارتی اعداد و شمار کے باہمی تبادلے پر اتفاق کیا۔ معاہدے کے نفاذ سے متعلق مختلف النوع پہلوؤں پر تبادلہ خیالات کیا اور اس امر پر اتفاق کیا کہ کسی بھی مسئلے کو جو مضمراتی طور پر رکاوٹ پیدا کرے گا اسے سی ای پی اے کے نفاذ کے سلسلے میں حل کیا جائے گا۔ طرفین سی ای پی اے کے نفاذ کے ہر پہلو پر نظر رکھیں گے۔ خدمات سے متعلق تجارت کے سلسلےمیں ایک نئی ذیلی کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق کیا گیا اور اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ایک یو اے ای۔ بھارت سی ای پی اے کونسل (یو آئی سی سی ) کی تشکیل عمل میں آئے گی جو بی 2 بی اشتراکی میکنزم کے طور پر کام کرے گی اور اس کی توجہ ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اپس پر مرکوز ہوگی تاکہ وسیع تر اقتصادی روابط سازی ہو سکے اور سی ای پی اے کے فوائد زیادہ سے زیادہ بڑے پیمانے پر حاصل کیے جا سکیں۔

یو اے ای۔ بھارت کے اعلیٰ سطحی مشترکہ ٹاسک فورس برائے سرمایہ کاریاں (مشترکہ ٹاسک فورس) کی 11ویں میٹنگ کا اہتمام ابوظہبی میں 5 اکتوبر کو کیا گیا جس کی مشترکہ صدارت  عزت مآب شیخ حامد بن زائد النہیان، جو ابو ظہبی سرمایہ کاری اتھارٹی (اے ڈی آئی اے)کے منیجنگ ڈائرکٹر ہیں اور تجارت و صنعت کے مرکزی وزیر نے کی۔ اس مشترکہ ٹاسک فورس کا قیام 2013 میں بھارت اور ابو ظہبی کے مابین تجارت و سرمایہ کاری اقتصادی تعلقات کے قیام کی غرض سے عمل میں آیا تھا۔ اس مشترکہ ٹاسک فورس نے دونوں ممالک میں سرمایہ کاری کے لیے مواقع اور امکانات دونوں کے سلسلےمیں ایک اہم مؤثر میکنزم فراہم کیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل کا حل نکالنے کا بھی انتظام کیا ہے۔

بھارت۔ افریقہ

تجارت و صنعت کے مرکزی وزیر  نے کلیدی افریقی ممالک مثلاً الجیریا، بوتسوانا، مصر، گھانا، جمہوریہ گیونیا، کینیا، ملاوی، موزمبیق ، مراقش اور روانڈا، جنوبی افریقہ، تنزانیہ، ٹوگو، یوگانڈا اور زمبابوے کے 15 سفراء کے ساتھ 8 جون 2023 کو نئی دہلی میں گفت و شنید کا اہتمام کیا ۔ اس نے سفارتکاری سے متعلق نمائندگان کے لیے ایک منفرد پلیٹ فارم فراہم کیا جہاں وہ بارآور تبادلہ خیالات کر سکیں۔ اس کے نتیجے میں تعلقات مستحکم ہوئے اور باہمی نمو اور ترقی کے لیے نئی شراکت داریاں قائم ہوئیں۔ تجارت و صنعت کے مرکزی وزیر نے 15 جون 2023 کو نئی دہلی میں بھارت۔ افریقہ نمو پر مبنی شراکت داری کےموضوع پر 18ویں سی آئی آئی۔ایگزم بینک اجتماع سے خطاب کیا۔

دیگر اہم تقریبات:

بھارت ۔ پیسفک اقتصادی فریم ورک برائے خوشحالی(آئی پی ای ایف)

تجارت و صنعت کے مرکزی وزیر نے 14 نومبر 2023 کو سان فرانسسکو ، کیلی فورنیا میں منعقدہ تیسری بہ نفس نفیس آئی پی ای ایف وزارتی میٹنگ میں حصہ لیا۔ اس وزارتی میٹنگ کے دوران، اپنی نوعیت کے اولین آئی پی ای ایف سپلائی چین لچک معاہدے پر وزیر موصوف کی جانب سے دیگر آئی پی ای ایف شریک کار ممالک کے وزراء کے ذریعہ دستخط کیے گئے۔ اس معاہدے سے توقع کی جاتی ہے کہ یہ آئی پی ای ایف کی سپلائی چینوں کو مزید لچکدار ، مضبوط اور بہتر طو رپر مربوط کرے گا اور پورے خطے کی اقتصادی ترقی اور پیش رفت کے سلسلے میں اپنا تعاون فراہم کرے گا۔

20ویں آسیان ۔بھارت کے اقتصادی وزراء کی ملاقات

20ویں آسیان۔ بھارتی اقتصادی وزراء کی ملاقات کا اہتمام 21 اگست 2023 کو سیمارنگ، انڈونیشیا میں کیا گیا۔ تمام تر آسیان ممالک یعنی برونئی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس ، ملیشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنام کے اقتصادی وزراء یا ان کے نمائندگان نے اس میٹنگ میں حصہ لیا۔ اس سال کی میٹنگ کا اہم ایجنڈا مختلف سازو سامان کے آسیان۔ بھارت تجارتی معاہدے  کے سلسلے میں اس پر بروقت نظرثانی تھا، اس معاہدے پر 2009 میں دستخط کیے گئے تھے۔

جاری آزادانہ تجارتی معاہدہ گفت و شنید:

بھارت۔ یوروپی یونین آزادانہ تجارتی معاہدہ (ایف ٹی اے) گفت و شنید کا آغاز رسمی طور پر 17 جون 2022 کو 8 مئی 2021 کو پورتو میں کیے گئے بھارت۔ یوروپی یونین کے قائدین کے اعلان سے مربوط ایک عمل کے طور پر کیا گیا۔ گفت و شنید نے 23 پالیسی شعبوں/ ابواب پر احاطہ کیا، ماہ اکتوبر 2023 تک گفت و شنید کے 6 ادوار مکمل ہو چکے ہیں۔

بھارت – برطانیہ ایف ٹی اے گفت و شنید کا آغاز 13 جنوری 2022 کو کیا گیا تھا۔ برطانیہ ۔ بھارت آزادانہ تجارتی معاہدہ (ایف ٹی اے) سے متعلق گفت و شنید 18 ستمبر سے 15 دسمبر 2023 کے دوران منعقد ہوئی۔ برطانیہ اور بھارت ایک جامع اور اولوالعزم آزادانہ تجارتی معاہدے کے لیے گفت و شنید کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔گفت  و شنید کا 14واں دور ماہ جنوری 2024 میں منعقد ہوگا۔

بھارت۔ آسٹریلیا جامع اقتصادی تعاون معاہدہ (سی ای سی اے) کی بنیادیں بھارت آسٹریلیا اقتصادی تعاون اور تجارت (ای سی ٹی اے) میں مضمر ہیں جو 29 دسمبر 2022 سے نافذ العمل ہوا ہے۔ سی ای سی اے کے تحت ایک عمیق اور جامع معاہدہ فراہم ہوا ہے جو ان چیزوں پر احاطہ کرتا ہے، (1) پانچ راستوں پر آرٹیکل 14.5 باب 14 یعنی بھارت آسٹریلیا ای سی ٹی اے کے لیے اتفاق کیا گیا ہے، جس کا تعلق مختلف سازوسامان، خدمات، ڈجیٹل تجارت، سرکاری حصولیابی، رسمی گفت و شنید کے تحت اصل- پی ایس آر سے متعلق قواعد (2) نئے شعبے جہاں کوئی ایک فریق نے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہو، اسے سی ای سی اے سے مماثل مسابقتی پالیسی میں شامل کیا جانا، ایم ایس ایم ای، صنف، اختراع، زرعی تکنیک، اہم معدنیات، کھیل کود – ناکافی تلاش پر مبنی تبادلہ خیالات اور (3) جنوری 2023 میں شروع کی گئی سی ای سی اے سے متعلق گفت و شنید ۔ سی ای سی اے گفت و شنید کا ساتواں دور 4سے 20 اکتوبر 2023 کے دوران مخلوط انداز میں منعقد ہوا، جہاں رولس آف اوریجن (آر او او) ٹریک کے سلسلے میں 4699 سطور پر مبنی معاہدے (84 فیصد) کے سلسلے میں اہم پیش رفت حاصل ہوئی ہے۔ کھوج پر مبنی تبادلہ خیالات کے تحت ایم ایس ایم ای، مسابقت، کھیل کود، اختراع، روایتی علم، درد زیح ، صنفی ٹریک کے سلسلے میں اتفاق رائے حاصل ہوا ہے۔ ڈجیٹل تجارت، سرکاری حصولیابی، آر او او، قانونی اور ادارہ جاتی اور ماحولیاتی ٹریک کے سلسلے میں ماہ نومبر 2023 میں اتفاق رائے کیا گیا ہے۔

بھارت۔ سری لنکا اقتصادی اور تکنالوجی پر مبنی تعاون سے متعلق معاہدہ  (ای سی ٹی اے) سے متعلق گفت و شنید اب 30 اکتوبر سے لے کر یکم نومبر 2023 کے دوران گفت و شنید کے بارہویں مرحلے کے تحت کولمبو میں جاری ہیں۔ طرفین نے اہم شعبوں جن میں سازو سامان کی تجارت، تجارت و تجارت سے متعلق خدمات کے سلسلے میں درپیش تکنیکی رکاوٹوں سمیت دیگر اہم شعبے شامل ہیں، کے پورے منظرنامے پر اتفاق کیا ہے۔ طرفین نے اس امر پر بھی اتفاق کیا ہے کہ ملبوسات سے متعلق کوٹا اور ادویہ جاتی حصولیابی سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیالات جاری رہیں گے۔

بھارت۔ پیرو تجارتی معاہدے کےسلسلے میں گفت و شنید کا ایک خصوصی دور ورچووَل طریقے سے 10-11 اکتوبر 2023 کےد وران منعقد ہوا۔ ابتدائی تجاویز اور عام اصطلاحات، رولس آف اوریجن، سازو سامان کی تجارت، کسٹمز کے ضوابط اور تجارتی سہولت کاری، تکنیکی تجارتی رکاوٹوں، صفائی ستھرائی اور صحت سے متعلق لازمی اقدامات، عام اور سلامتی استثنائیاں، تعاون اور قانونی ادارہ جاتی موضوعات و مسائل، تنازعات کا تصفیہ کرنے کا پہلو، سمیت گفت و شنید کے اس خصوصی دور میں تمام دیگر پہلوؤں پر تبادلہ خیالات عمل میں آئے۔  خدمات اور ناوابستہ افراد کی نقل و حرکت سے متعلق ابواب پر خصوصی دور کی گفت و شنید کا اہتمام 21 اکتوبر 2023 کو کیا گیا۔ بین اجلاسات پر مبنی ملاقاتیں مختلف النوع سطحوں پر مثلاً این ٹی ایم اے برائے گڈس، ایس پی ایس اور ٹی بی ٹی اور تعاون پر علیحدہ سے شانہ بہ شانہ منعقد ہوئیں۔

درآمدات/ برآمدات سے متعلق پالیسیاں

ڈی جی ایف ٹی نے عوامی مشتہری نمبر 52/215-20 مورخہ 18 جنوری 2023 کے بموجب ضوابط کے کتابچے (2015-20)کے پیرا 4.42 میں ترمیم کے ذریعہ جدید ترین منظوری اسکیم کے تحت برآمداتی ذمہ داریوں میں توسیع کرنے کے لیے کمپوزیشن سے متعلق فیس کے تعین سے متعلق ترمیم شدہ قواعد کو مشتہر کیا۔  کمپوزیشن سے متعلق فیس کے تعین کے سلسلے میں سہل کاری پورے عمل کو مزید مؤثر اور تفہیم کے لیے آسان بناکر آٹومیشن میں مددگار ثابت ہوگی اور تیز رفتار خدمات بہم رسانی ممکن ہو سکے گی۔

ڈی جی ایف ٹی نے بھارت کے عام شہریوں اور حتمی استعمال کرنے والے افراد کے لیے ڈرونس/ یواے  وی کے سلسلے میں برآمدات کی پالیسی کو نرم کاری سے آراستہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں ڈی جی ایف ٹی نے 23 جون 2023 کو مشتہری نمبور 14 کے ذریہ اطلاع فراہم کی ہے۔ تمام طرح /ساخت کے ڈرون / یو اے وی اس سے قبل ایس سی او ایم ای ٹی (خصوصی کیمیاوی اشیاء سے متعلق آرگنیزم مواد سازو سامان اور تکنالوجی) کے زمرہ 5بی کے تحت برآمد نہیں کیے جا سکتے تھے۔ یہ تذکرہ آئی ٹی سی ایچ زمرہ بندی برائے درآمدات و برآمدات کے ضمیمہ شیڈیول 3 اور 2 کی فہرست میں شامل ہے۔ یہاں فہرست بند اشیاء جو ان اشیاء کے زمرے میں آتی ہیں جن کے لیے مضمراتی دوہرے استعمال کی نوعیت کی وجہ سے مخصوص ضوابط کی پابندی ضروری ہے، یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کا استعمال شہری اور فوجی دونوں مقاصد کے لیے کیا جاسکتا ہے۔ ایس سی او ایم ای ٹی لائسنس اس طرح کی اشیاء کی برآمد کے لیے درکار تھا اور صنعت کو ڈرون برآمد کرنے کے معاملے میں چنوتیوں کا سامنا تھا کیونکہ محدود اہلیت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کا استعمال صرف شہری  مقاصد کے لیے ہو سکتا تھا۔

برآمد کردہ مصنوعات پر عائد محصولات اور ٹیکسوں کے لیے ادائیگی سے متعلق اسکیم (آر او ڈی ٹی ای پی) کی امداد کی مشتہری 30 ستمبر 2023 کو کی گئی تھی جس کی توسیع اب 30 جون 2024 تک کر دی گئی ہے اور موجودہ برآمداتی اشیاء کی نرخ کے عین مطابق ہے۔ یہ اسکیم ڈبلیو ٹی او کے تقاضوں کے عین مطابق ہے اور اس کا نفاذ کلی طور پر آئی ٹی ماحول میں کیا جا رہا ہے۔  اسکیم کے تحت ایسے ٹیکس محصولات کی بھرپائی کے لیے ایک میکنزم فراہم کرایا گیا ہے جن کے لیے فی الحال کسی دیگر میکنزم کے تحت کوئی ری فنڈ حاصل نہیں ہوتا۔ یعنی مرکزی ، ریاستی اور مقامی سطح پر کوئی بھرپائی نہیں کی جاتی تاہم یہ محصول برآمد کرنے والے اداروں کو برآمد کردہ مصنوعات کی مینوفیکچرنگ اور تقسیم کے دوران ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت 27 مہینوں کی مدت کے لیے یعنی 31 مارچ 2023 تک 27018 کروڑ روپئے کے بقدر کی امداد فراہم کی گئی ہے۔

گورمنٹ ای مارکیٹ پلیس

حکومت کی جانب سے ازخود روزگار کی حامل خواتین کی ایسو سی ایشن، بھارت (سیوا بھارت) کی شراکت داری میں جی ای ایم کے ذریعہ ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا تاکہ جی ای ایم پر خواتین کی کامیابی  کی یادگار منائی جا سکے۔ اس کا اہتمام 14 جنوری 2023 کو نئی دہلی میں کیا گیا۔ 2019 کو وومنیا پہل قدمی کا آغاز ہوا تھا، جس کا مقصد یہ تھا کہ خواتین صنعت کاروں اور ایس ایچ جی  کی حوصلہ افزائی کی جائے، یعنی وہ غیر رسمی شعبے سے جی ای ایم پورٹل کی جانب منتقل ہوں اور ان کی مصنوعات براہِ راست طور پر مختلف النوع سرکاری خریداروں تک پہنچ سکیں جس میں بچولیوں کا کوئی دخل نہ ہو۔

جی ای ایم نے 26 جون 2023 کو کریتا۔وکریتا گورو سمان کا اہتمام کیا، جس کا مقصد جی ای ایم کے توسط سے سرکاری حصولیابی کے عمل میں سرکاری خریداروں اور فروخت کاروں کی غیر معمولی کارکردگی کا اعتراف کرنا تھا۔ جی ای ایم نے اترپردیش کے تمام تر 75 اضلاع میں فروخت کار خریدار ورکشاپوں کا اہتمام  12 جون 2023 سے 31 اگست 2023 کے دوران کیا جس کا مقصد  یہ تھا کہ ریاست میں خریداروں اور فروخت کاروں کے مابین جی ای ایم سے متعلق طریقہ ہائے کار کی تفہیم میں اضافہ کیا جائے، ساتھ ہی ساتھ ان سے متعلق کسی بھی طرح کے سوالات جو کسی بھی نوعیت کے ہوں، انہیں حل کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جائے۔

زرعی اور ڈبہ بند خوراک مصنوعات برآمدات ترقیات اتھارٹی

خلیجی تعاون والے ممالک کو موٹے اناجوں کو برآمد کرنے کے مضمرات کو بروئے کار لانے کی ایک کوشش کے طور پر زرعی ڈبہ بند خوراک مصنوعات برآمدات ترقیات اتھارٹی  نے 21 فروری 2023 کو لولو ہائیپر مارکیٹ ایل ایل سی کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کیے۔ اس کے توسط سے مینوفیکچرر حضرات کو اپنے موٹے اناجوں کے مختلف النوع نمونوں کو لولو ہائیپر مارکیٹ تک ارسال کرنے کی سہولت حاصل ہوگی، جہاں انہیں مختلف النوع اسٹوروں میں نمائش کے لیے رکھا جائے گا۔

اے پی ای ڈی اے نے 18 مارچ 2023 کو نئی دہلی میں عالمی موٹے اناجوں کانفرنس کا اہتمام کیا، اس کا مقصد بھارت سے موٹے اناجوں کی برآمدات کو مہمیز کرنا اور پروڈیوسروں کو منڈی روابط فراہم کرنا تھا۔ تقریباً 100 بھارتی موٹے اناجوں کے نمائش کاروں نے، جن کا تعلق ملک کے مختلف حصوں سے ہے، اور مختلف ممالک مثلاً امریکہ، یو اے ای، کویت، جرمنی، ویتنام، جاپان، کینیا، ملاوائی، بھوٹان، اٹلی اور ملیشیا جیسے ممالک کے تقریباً 100 کے بقدر بین الاقوامی خریداروں کو اس کانفرنس میں مدعو کیا گیا۔

پھلوں کی برآمدات کے امکانات کو ایک بڑی تقویت پہنچانے کی کوشش کے تحت اے پی ای ڈی اے نے درج ذیل اشیاء کی اولین آزمائشی کھیپ ارسال کرنے کا قدم اٹھایا ہے تاکہ ان کی برآمدات کا راستہ ہموار ہو سکے۔ ان اشیا میں (1) اگست 2023 میں ہوائی راستے کے ذریعہ امریکہ کو تازے اناروں کی کھیپ ارسال کرنا (2) 9 نومبر 2023 کو سمندر ی راستے سے نیدرلینڈس کو تازہ کیلے کی کھیپ ارسال کرنا، مہاراشٹر سے باسمتی چاول ارسال کرنا (3) 20 نومبر 2023 کو وارانسی سے یو اے ای  کو ایل ایس بی آئی ہوائی اڈے سے سنگھاڑوں کی کھیپ ارسال کرنا شامل تھا۔

مسالہ بورڈ

مسالہ بورڈ نے 15 سے 17 ستمبر 2023 کے دوران نوی ممبئی میں عالمی مسالہ کانگریس کا اہتمام کیا۔ عالمی مسائلہ کانگریس ایک ایسا موقع فراہم کرتی ہے جہاں نئے شعبوں کے سلسلے میں بہتر انداز میں تفہیم کے موقع فراہم ہوتے ہیں۔ تجارت، ہمہ گیری، عمدگی اور خوراک سلامتی جیسی پہل قدمیاں، حالیہ ترقیات اور پیش رفت، تشویشات اور مستقبل کے امکانات پر تبادلہ خیالات ہوتے ہیں اور ان پر تفصیل سے بات چیت ہوتی ہے جن میں صنعت کے اہم شرکائے کار حصہ لیتے ہیں، یعنی پروڈیوسر حضرات، تاجر، ڈبہ بندی کرنے والے، برآمدکاران دنیا بھر میں اس میں حصہ لیتے ہیں۔

حکومت ہند نے 4 اکتوبر 2023 کو قومی ہلدی بورڈ کی تشکیل کی مشتہری کی تھی۔ قومی ہلدی بورڈ ملک میں ہلدی اور ہلدی سے تیار ہونے والی مصنوعات  کو ترقی دینے پر توجہ مرکوز کرے گا۔

چائے بورڈ

چائے بورڈ نے قدر و قیمت کے حامل برآمد کاروں کے ساتھ ’’عالمی خوراک بھارت 2023‘‘ میں معکوس خریدار۔ فروخت کار ملاقات (آر بی ایس ایم) میں حصہ لیا اور یو اے ای، روس، مصر، فرانس، جاپان، قطر جیسے ممالک کے کثیر تعداد کے خریداروں نے اسٹالوں کو ملاحظہ کیا۔ آسام کی چائے نے اپنے سفر کے 200 برس مکمل کیے ہیں اور آسام کی چائے کے جینرک فروغ کے لیے سمعی بصری اشتہارات اور ایڈورٹائزنگ (ڈجیٹل اور اسٹیٹک میڈیا) کا سہارا لیا گیا اور اسے ماہ نومبر 2023 میں گواہاٹی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر شروع کیا گیا۔

برآمداتی کارکردگی

تجارتی اشیاء اور خدمات برآمدات دونوں کے سلسلے میں عالمی برعکس صورتحال کے باوجود کارکردگی مضبوط بنی رہی۔ بھارت کی مجموعی برآمدات (تجارتی اشیاء مع خدمات) اپریل۔نومبر 2023 کے دوران 499.96 بلین امریکی ڈالر کے بقدر رہیں، جبکہ اپریل۔نومبر 2022 کے دوران یہ برآمدات 506.52 بلین امریکی ڈالر کے بقدر رہی تھیں۔

**********

 

 (ش ح –م ن  –ا ب ن)

U.No:2775



(Release ID: 1989092) Visitor Counter : 176