جل شکتی وزارت
شہریوں کو صاف، حسب ضرورت نیز خاطر خواہ مقدار میں پانی کی فراہمی کے عمل میں پیش رفت
Posted On:
18 DEC 2023 1:56PM by PIB Delhi
جل شکتی کے وزیر مملکت جناب راجیو چندر سیکھر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی۔حکومت ہند، ملک کے تمام دیہی کنبوں کو مناسب مقدار میں، مقررہ معیارکا اورمستقل نیز طویل مدتی بنیادوں پر پینے کے لئےمحفوظ پانی کو پائپ کے ذریعہ فراہم کئے جانے کے انتظامات کرنے کے لئے پرعزم ہے۔اس مقصد کے لیے، حکومت ہند نے جل جیون مشن (جے جے ایم) کا آغاز کیا، جسے اگست 2019 سے ریاستوں کے ساتھ ساجھیداری میں لاگو کیا جارہا ہے۔ پینے کا پانی ایک ریاستی معاملہ ہےاور اس لیے جل جیون مشن کے تحت اسکیموں سمیت منصوبہ بندی، منظوری،عمل درآمد، آپریشن،اور پینے کے پانی کی فراہمی کی اسکیموں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ، ریاستی/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔حکومت ہند ،اس سلسلے میں ریاستوں کو تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرکے ان کی معاونت کرتی ہے۔
دیہی کنبوں تک پائپ کے ذریعہ پانی کی رسائی کو بڑھانے کی سمت میں جل جیون مشن کے آغاز کے بعد سے ملک میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ اگست 2019 میں جل جیون مشن کے آغاز کے وقت، صرف 3.23 کروڑ (16.8فیصد) دیہی کنبوں کے پاس پائپ کے ذریعہ پانی کی سپلائی کے کنکشن ہونے کی اطلاع تھی۔ اب تک، جیسا کہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے 13 دسمبر2023 تک اطلاع دی گئی ہے، تقریباً 10.58 کروڑ اضافی دیہی کنبوں کو جے جے ایم کے تحت ن پائپ کے ذریعہ پانی کی سپلائی کے کنکشن فراہم کیے گئے ہیں۔ اس طرح،13 دسمبر2023 تک، ملک کے 19.24 کروڑ دیہی کنبوں میں سے، تقریباً 13.81 کروڑ (71.77فیصد) کنبوں کے گھروں میں پائپ کے ذریعہ پانی کی فراہمی کی اطلاع ہے۔
اس کے علاوہ ،مکانات اور شہری امور کی وزارت (ایم او ایچ یو اے)نےشہری امور کی مجاز وزارت ہونے کے ناطے مطلع کیا ہے کہ اس نے قومی مشن یعنی اٹل مشن فار ریجوینیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن یعنی احیاء اور شہری کایا پلٹ کے لئے اٹل مشن (امرت)اور امرت 2.0 کے نفاذ کے ذریعے شہری علاقوں میں پانی کے پائیدار انتظام کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ )
امرت مشن کے تحت ،بنیادی اہمیت کے حامل شہری بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے جس میں خاص طور پر پانی کی فراہمی اور 500 شہروں میں ہر گھر تک پائپ کے ذریعہ پینے کے پانی کے کنکشن تک رسائی شامل ہے۔ 77,640 کروڑ روپے کے بقدر منظور شدہ پلان میں سے، پانی کی فراہمی کے شعبے کے لیے 39,011 کروڑ روپے (~50فیصد) کی ایک خاطر خواہ رقم مختص کی گئی ہے۔یو ایل بیز/ریاست،پانی کی فراہمی کے نظام کے نئے اضافہ/بحالی ،پانی کی سپلائی کے لئے آبی ذخائر کے احیاء ،بارش کے پانی کو جمع کرکےاسے بروئے کار لانے اورزیر زمین پانی کو ری چارج کرنے وغیرہ سےمتعلق منصوبے شروع کر سکتے ہیں۔ اب تک 22,280 کروڑروپےمالیت کے 1,048 مکمل شدہ پروجیکٹوں سمیت،42,987 کروڑ روپے مالیت کے 1,348پراجیکٹس کو گراؤنڈ کیا جا چکا ہے۔مجموعی طور پر 39,435 کروڑ روپےکے بقدر جسمانی کام مکمل ہو چکے ہیں۔جن پر35,650 کروڑ مالیت کے اخراجات ہوئے۔ان پروجیکٹوں کے ذریعے اور دیگر پروگراموں کے ساتھ مل کر،اب تک 187 لاکھ گھریلو پانی کے نل کے کنکشن فراہم کیے جا چکے ہیں۔
اسے آگے بڑھاتے ہوئے، امرت2.0 کے تحت ،ملک کے تمام قصبوں کا احاطہ کیا گیا ہے تاکہ سبھی لوگوں کے لئے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے اور شہروں کو ‘پانی کی یقینی فراہمی’ والے شہر بنائے جا سکیں۔اس میں میٹھے اورتازہ پانی کے وسائل کو بڑھانے کے لیے آبی ذخائر کے احیاء،شہری آبی ذخائر کے انتظام اوربارش کے پانی کو ذخیرہ کرکے اسے بروئے کار لانے کو فروغ دینے کی بات کہی گئی ہے۔امرت2.0 کے تحت ، منظور شدہ پانی کی فراہمی کے منصوبوں کے ذریعے 1.64 کروڑ نئے نل کنکشن فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔
جے جے ایم کے تحت شروع کی گئی دیہی واٹر سپلائی اسکیموں کے پانی کی سپلائی کی پائپ لائنیں بچھانے کے دوران متاثر ہونے والی گلیوں یا سڑکوں کی مرمت یا تعمیرسے متعلق کاموں سمیت دیگر امور کے نفاذ کی ذمہ داری ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے اور جے جے ایم کے تحت دستیاب فنڈز اس کام کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔اس کے علاوہ، دیہاتیوں اور گاؤ ں والوں کو کسی قسم کی مشکلات سے بچانے کے لیے، ریاستوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ دیہی پانی کی اسکیموں کو اس طرح سے شروع کریں جس میں بنیادی ڈھانچے جیسے سڑکوں/ شاہراہوں کو کم سے کم نقصان پہنچے اور پائپ لائن بچھانے کے دوران پانی کے فراہمی کے نظام کو پہنچنے والے نقصانات کی صورت میں سڑکوں/ شاہراہوں کی فوری طور پر مرمت کرکےانہیں بحال کیا جائے۔ اس کے علاوہ مشن کے کارروائی جاتی رہنما خطوط کے ذریعے، ریاستوں کو یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ معاہدہ کے دستاویزات میں جرمانے کی مطلوبہ شقیں شامل کریں تاکہ مشن کے نفاذ میں تاخیر سے بچنے کے مقصد سےایجنسیوں کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔
*************
ش ح۔ع م ۔م ش
(U-2574)
(Release ID: 1987767)