سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت

مالی سال 24-2023 کے دوران ڈی بی ٹی (فائدے کی راست منتقلی )کے ذریعے درج فہرست اور دیگر ذاتوں کے لیے پری میٹرک اسکالر شپ اسکیم کے تحت 7.38 لاکھ مستفیدین کو مرکزی حصے کی 157.75 کروڑ روپئے کی رقم جاری کی گئی


مالی سال 24-2023 کے دوران درج فہرست ذات سے تعلق رکھنے والے طلباء کےلیے پوسٹ میٹرک اسکالر شپ اسکیم کے تحت 13.56 لاکھ استفادہ کنندگان کو مرکزی حصے کے 1623.42 کروڑ روپئے ڈی بی ٹی کے  ذریعے جاری  کیے گئے

Posted On: 14 DEC 2023 5:49PM by PIB Delhi

پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیم برائے ایس سی طلباء (پی ایم ایس- ایس سی) صرف ہندوستان میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے درج فہرست ذات سے تعلق رکھنے والے  طلباء کے لئے مرکزی طور پر سپانسر شدہ اسکیم ہے جن کے والدین/سرپرست کی آمدنی 2.5 لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔  اس اسکیم کا مقصد درج فہرست ذاتوں کے طلباء کو مالی مدد فراہم کرنا ہے اور اعلیٰ تعلیم میں ایس سی طلباء کے مجموعی اندراج کے تناسب کو قابل تعریف طور پر بڑھانا ہے جس میں غریب ترین گھرانوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ حکومت کی یہ کوشش ہے کہ مالی سال26- 2025 تک اعلیٰ تعلیم میں درج فہرست ذاتوں کے مجموعی اندراج کے تناسب کو 23.0فیصد سے بڑھا کر قومی اوسط تک لے جایاجائے۔

پری میٹرک اسکالرشپ اسکیم برائے ایس سی اور دیگر اور پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیم برائے ایس سی، مالی سال24-2023 کے سلسلے میں درج ذیل کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں:

مالی سال 2023-24 کے دوران درج فہرست اور دیگر ذاتوں کے لیے پری میٹرک اسکالرشپس اسکیم کے تحت، مرکزی حصہ کی رقم 157.75 کروڑ روپے ڈی بی ٹی کے ذریعے 7.38 لاکھ مستفیدین کے لیے ان کے آدھار سے جڑے بینک کھاتوں میں جاری کیے گئے ہیں۔

مالی سال 2023-24 کے دوران درج فہرست  ذات کے طلباء کے لیے پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیم کے تحت، مرکزی حصہ کی رقم 1623.42 کروڑ روپے ڈی بی ٹی کے ذریعے 13.56 لاکھ مستفیدین کےلیے  ان کے آدھار سے جڑے بینک کھاتوں میں جاری کیے گئے ہیں۔

درج فہرست ذاتوں اور دیگر کے لیے پری میٹرک اسکالرشپ اسکیم کے بارے میں:

قبل از میٹرک اسکالرشپ اسکیم برائے ایس سی اور دیگر مرکزی طور پر اسپانسر شدہ اسکیم ہے جس کا مقصد درج فہرست ذات سے تعلق رکھنے والے بچوں اور ایسے والدین/سرپرستوں کے بچوں کے لیے جو ناجائز  اور خطرناک پیشوں میں مصروف ہیں،میٹرک سے پہلے کی سطح پرخواندگی کو فروغ دیناہے۔  اس اسکیم کے دو اجزاء ہیں، جو کہ درج ذیل ہیں۔

جزو 1: درج فہرست ذات کے  طلباء کے لیے پری میٹرک اسکالرشپ

  1. طلباء کو کل وقتی بنیاد پر کلاس IX اور X میں پڑھنا چاہئے۔
  2. ان کا تعلق درج فہرست ذات سے ہونا چاہیے۔
  3. ان کے والدین/سرپرست کی آمدنی 2.50 لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

جزو 2: ناجائز اور خطرناک پیشوں میں مصروف والدین/سرپرستوں کے بچوں کے لیے پری میٹرک اسکالرشپ

  1. طلبہ کو کل وقتی بنیادوں پر پہلی سے دسویں جماعت میں زیر تعلیم ہونا چاہیے۔
  2. اسکالرشپ ان بچوں/والدین کے وارڈز/سرپرستوں کے لیے قابل قبول ہوگی جو، ان کی ذات/مذہب سے قطع نظر درج ذیل زمروں میں سے ایک سے تعلق رکھتے ہیں؛
  1.  وہ افراد جن کاذکر مینوئل  اسکیوینجرز ایکٹ 2013 کے سیکشن 2(I) (جی) کے تحت کیا گیا ہے ۔
  2.  ٹینرز اور فلیئرز؛
  3. فضلہ اٹھانے والے اور
  4. مینوئل اسکیوینجرز ایکٹ 2013 کے سیکشن 2I)) (ڈی )میں بیان کردہ خطرناک صفائی میں مصروف افراد۔
  1. اسکیم کے اس جزو کے تحت خاندان کی آمدنی کی کوئی حد نہیں ہے۔

اسکیموں میں حالیہ تبدیلیاں:

‘پری میٹرک اسکالرشپ اسکیم برائے ایس سی اور دیگر’ اور ‘پی ایم ایس-ایس سی’ پر نظر ثانی کی گئی ہے اور اسکیم کے نفاذ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے، درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں:

  1. پری میٹرک اسکالرشپ اسکیم برائے ایس سی اور دیگر:یہ اسکیم مرکز اور ریاست کے درمیان 60:40 کے معینہ حصے داری  طرز پر مبنی ہے (شمال مشرقی  ریاستوں،اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش کے معاملے میں90:10 بغیر مقننہ کےمرکزکے زیر انتظام علاقےکے معاملے میں 100:0)
  2. پی ایم ایس- ایس سی کے تحت فنڈنگ پیٹرن: مالی سال21-2020 کے دوران فنڈنگ پیٹرن پر نظر ثانی کی گئی ہے جس میں عہدبستہ ذمہ داری کے تصور کو  مرکز اور ریاستوں کے درمیان 60:40 کے معینہ حصے داری  طرز میں تبدیل کردیا گیا ہے(شمال مشرقی  ریاستوں کے معاملے میں 90:10)
  • III. آن لائن بھرپور پروسیسنگ، زیادہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے آن لائن لین دین کے ذریعے اہلیت کی اسناد کی تصدیق، اداروں کی طرف سے فریب کاری اور غلط دعووں پر قابو پانا؛
  1. مرکزی حصہ (دیکھ بھال  الاؤنس اور ناقابل واپسی فیس) طلباء کے بینک اکاؤنٹ میں صرف ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) کے ذریعے ترجیحاً آدھار پر مبنی ادائیگی کے نظام کے ذریعے صرف اس بات کو یقینی بنانے کے بعد کہ متعلقہ ریاستی حکومت نے اپنا حصہ جاری کیا ہے۔
  2. اسکیمیں مرکز اور ریاست کے درمیان 60:40 کے فکسڈ شیئرنگ پیٹرن پر مبنی ہیں (شمال مشرقی  ریاستوں، اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش کے معاملے میں 90:10 اور بغیر مقننہ کے مرکزکے زیر انتظام علاقوں کے معاملے میں 100:0)؛
  3. غریب ترین گھرانوں کی کو بھی اسکیم کے احاطے میں لانے  پر توجہ دی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ س ب۔ع ن

(U: 2437)



(Release ID: 1986582) Visitor Counter : 67


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Punjabi