خلا ء کا محکمہ
ڈاکٹر جتیندر سنگھ کہتے ہیں کہ خلا ئی شعبہ ہندوستان کی معیشت کا ایک اہم جزو بنتا جا رہا ہے
اسپیس اسٹارٹ اپس نے اپریل سے اس مالی سال میں 1,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی نجی سرمایہ کاری کو راغب کیا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
‘‘ وزیراعظم مودی کی قیادت میں پچھلے 9 برسوں میں، خاص طور پر پچھلے 4 برسوں میں ہندوستان کے خلائی مشنوں نے زبردست پیش رفت کی ہے، اور دنیا بھر میں ان کی تعریف کی جا رہی ہے’’: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
13 DEC 2023 5:45PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ خلا ئی شعبہ ہندوستان کی معیشت کا ایک اہم جزو بنتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیس اسٹارٹ اپس نے اپریل سے اس مالی سال میں1,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی نجی سرمایہ کاری کو راغب کیا۔
مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت پی ایم او، عملہ ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور نے یہاں ایک قومی ٹی وی کنکلیو میں شرکت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
‘‘ہندوستان کی خلائی معیشت آج8 بلین ڈالر کی ایک معتدل پوزیشن پر قائم ہے، لیکن ہمارا اپنا اندازہ ہے کہ 2040 تک یہ کئی گنا بڑھ جائے گا اورسب سے زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ بین الاقوامی مبصرین کے مطابق، مثال کے طور پر حالیہ اے ڈی ایل (آرتھر ڈی لٹل) رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہمارے پاس2040 تک 100 بلین ڈالر کی صلاحیت ہو سکتی ہے۔’’
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اسرو نے اب تک 430 سے زیادہ غیر ملکی سیٹلائٹس لانچ کیے ہیں، جس سے یوروپی سیٹلائٹس سے 290 ملین یورو اور امریکی سیٹلائٹ لانچ کر کے 170 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ کی کمائی ہوئی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، جب سے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے خلائی شعبے میں اصلاحات کی شروعات کی ہے، ہندوستان میں خلائی شعبے کے اسٹارٹ اپس کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ صرف چار سال کے قلیل عرصے میں، خلائی شعبے سے جڑے اسٹارٹ اپس کی تعداد محض ایک ہندسے سے بڑھ کر 1180 تک پہنچ گئی ہے، اس سے پہلے والے کچھ منافع بخش کاروباریوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ‘‘وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے خلائی شعبے کو پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے لیے کھول کر ماضی کی قید وبند کو توڑا ہے۔ 2014 میں اسپیس سیکٹر میں صرف 1 اسٹارٹ اپس سے، اب ہمارے پاس 190 اسپیس اسٹارٹ اپس ہیں’’۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پی ایم مودی کو پورا کریڈٹ دیا کہ انہوں نے ہندوستان کے خلائی سائنس دانوں کو ہندوستان کے خلائی شعبے کو‘‘ان لاک’’ کرکے ان کے بانی سرپرست وکرم سارا بھائی کے خواب کو سچ کرنے کے قابل بنانے اور ایک ایسا قابل ماحول فراہم کرنے کے قابل بنایا جس میں ہندوستان کی بہت بڑی صلاحیت اور ہنر اپنے اظہار کا ایک وسیلہ تلاش کر سکے اور خود کو باقی دنیا کے سامنے ثابت کر سکے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ڈاکٹر وکرم سارا بھائی،‘اسرو’ کے پہلے چیئرمین اور ہندوستان کے خلائی پروگرام کے بانی، نے ہمیشہ‘اسرو’ کے ‘‘قومی طور پر’’بامعنی کردار ادا کرنے پر اصرار کیا اور کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وزیر اعظم مودی کے زیرقیادت حکومت کے 9برسوں کے دوران، ہندوستان کے نوجوان ٹیلنٹ، جس کی کھوج کا انتظار تھا، کو نئے پنکھ مل گئے۔
انہوں نے کہا،‘‘ہندوستان کے پاس ہمیشہ سے ہی باصلاحیت افراد کی بہت بڑی تعداد اور بڑا خواب دیکھنے کا جذبہ موجود رہا ہے، لیکن آخر کار یہ وزیراعظم مودی ہی تھے جنہوں نے انہیں صلاحیت کے اظہار کے لیے ایک بہترین وسیلہ فراہم کیا ہے’’۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کے خلائی مشن کو انسانی وسائل اور مہارتوں کی بنیاد پر کم لاگت والا بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا،‘‘روسی چاند مشن، جو کہ ناکام رہا، اس کی لاگت 16,000 کروڑ روپے تھی، اور ہمارے (چندریان-3) مشن کی لاگت تقریباً 600 کروڑ روپے تھی،’’ انہوں نے مزید کہا، ‘‘ہماری ذہانت وصلاحیت کے وسائل ہمارے مادی وسائل کی مالی اعانت سے بہت زیادہ ہیں۔’’
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پی ایم مودی کی قیادت میں پچھلے 9برسوں میں ہندوستان کے خلائی مشنوں نے خاص طور پر پچھلے چار برسوں میں زبردست پیش رفت کی ہے اور دنیا بھر میں ان کی ستائش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا ‘‘اگرچہ امریکہ اور اس وقت کے سوویت یونین نے اپنا خلائی سفر ہم سے بہت پہلے شروع کر دیا تھا اور امریکہ نے بھی1969 میں ایک انسان کو چاند کی سطح پر اتارا تھا، اس کے باوجود یہ ہمارا چندریان ہی تھا جس نے چاند کی سطح پر پانی کی موجودگی کا ثبوت دیا’’۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کی خلائی ٹیکنالوجی ڈیزاسٹر مینجمنٹ، سوامیتوا، پی ایم گتی شکتی، انفراسٹرکچر جیسے ریلوے، ہائی ویز اور اسمارٹ سٹیز، زراعت، واٹر میپنگ، ٹیلی میڈیسن اور روبوٹک سرجری جیسے مختلف شعبوں میں خلائی ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ عملی طور پر ہر شخص کی زندگی کا احاطہ کررہی ہے۔
محترمہ نگار شاجی، پروجیکٹ ڈائریکٹر، آدتیہ ایل ون مشن، اسرو اور محترمہ کلپنا کلاہستی، ایسوسی ایٹ پروجیکٹ ڈائریکٹر، چندریان-3، اسرو، جو دونوں ان کے ساتھ اسٹیج شیئر کر رہے تھے، کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا،‘‘بھارت کا خلائی پروگرام میں ایک بڑی تبدیلی کا مشاہدہ کیا جارہا ہے کیونکہ خواتین اب خلائی منصوبوں کی قیادت کر رہی ہیں۔’’
‘اسرو’ کے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کا پہلا بغیر پائلٹ ‘‘گگن یان’’ مشن بہت سے ابتدائی ٹیسٹوں کے مرحلے سے گزر رہا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘‘انسان بردار گگن یان مشن سے پہلے، اگلے سال ایک آزمائشی پرواز ہو گی، جس میں ‘ویوم مترا’، خاتون روبوٹ خلاباز کو لے جایا جائے گا۔’’
‘اسرو ’کے گگن یان پروجیکٹ میں انسانی عملے کو 400 کلومیٹر کے مدار میں بھیج کر اور ہندوستانی سمندری پانیوں میں اتر کر انہیں بحفاظت زمین پر واپس لا کر انسانی خلائی پرواز کی صلاحیت کے مظاہرے کا تصورپیش کیا گیا ہے۔
گہرے سمندر کے مشن پروجیکٹ کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ‘متسیہ’ نامی سمندری جہازتین افراد کو 5,000-6,000 میٹر کی گہرائی تک لے جائے گا تاکہ معدنیات جیسے گہرے سمندر کے وسائل کی تلاش کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشن اگلے تین برسوں میں پورا ہونے کی امید ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘‘اگر کوئی ہندوستانی ایک ایسے وقت میں بیرونی خلاء کا سفر کرتا ہے کہ جب کوئی دوسرا ہندوستانی5 کلومیٹر نیچے گہرے سمندر کی تلاش میں مصروف ہوتا ہے تو اسے محض اتفاق ہی کہا جائے گا’’۔
*****
ش ح ۔ س ب ۔ج ا
U. No.2369
(Release ID: 1986122)
Visitor Counter : 89