صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

ہندوستان کی صدر جمہوریہ نے آئی آئی آئی ٹی، لکھنؤ کے دوسرے  جلسہ تقسیم اسناد  میں شرکت کی

Posted On: 12 DEC 2023 1:09PM by PIB Delhi

ہندوستان کی صدر جمہوریہ  محترمہ دروپدی مرمو نے آج (12 دسمبر 2023) لکھنؤ کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی آئی آئی ٹی) کے دوسرے جلسہ تقسیم اسناد   میں شرکت کی  اور حاضرین سے خطاب کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج ہندوستان کے پاس 5ڈیزہیں - ڈیمانڈ، ڈیموگرافی، ڈیموکریسی،  ڈیزائر  اور  ڈریم (طلب، تناسب آبادی، جمہوریت ، خواہش اور خواب)۔ یہ 5ڈی  ہمارے ترقی کے سفر میں بہت فائدہ مند ثابت ہوں گے۔ ہماری معیشت جو ایک دہائی قبل 11ویں نمبر پر تھی، آج 5ویں سب سے بڑی معیشت ہے اور سال 2030 تک تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے راستے پر  رواں دواں ہے۔ ہندوستان ایک ترقی پسند اور جمہوری ملک ہے۔ ہمارا خواب ہے کہ ہندوستان سال 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بن جائے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ آئی آئی آئی ٹی لکھنؤ کے تمام طلباء کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس وژن میں نہ صرف شراکت دار بنیں بلکہ اسے پورا کرنے کے لیے اپنی پوری کوشش کریں۔

صدر مملکت نے کہا کہ تبدیلی فطرت کا قانون ہے۔ ہم چوتھے صنعتی انقلاب کے آغاز کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت انسانی زندگی کو آسان بنانے اور پیداواری صلاحیت بڑھانے کا ایک اہم ذریعہ ثابت ہو رہی ہے۔ اس کے وسیع پیمانے پر استعمال کئے جانے  کے ساتھ، مصنوعی ذہانت(اے آئی)  اور مشین لرننگ ہماری زندگی کے تقریباً تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے جارہے ہیں ۔ صحت کی دیکھ بھال، تعلیم، زراعت، سمارٹ شہروں، بنیادی ڈھانچے، سمارٹ نقل و حرکت اور نقل و حمل وغیرہ جیسے تمام شعبوں میں، اے آئی اور مشین لرننگ بڑے پیمانے پر ہماری کارکردگی اور کام کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے بہت سے مواقع پیش کر رہے ہیں۔ اُنہیں  (صدرجمہوریہ کو) یہ جان کر خوشی ہوئی کہ ہندوستان نہ صرف چوتھے صنعتی انقلاب کا ایک اہم حصہ ہے بلکہ مصنوعی ذہانت، مشین لرننگ، انٹرنیٹ آف تھنگز اور بلاک چین جیسی نئی ٹیکنالوجیز کے عالمی مرکز کے طور پر بھی اُبھر رہا ہے۔

صدر جمہوریہ  نے کہا کہ  مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور دیگر عصری تکنیکی  پیش رفتیں  لامحدود اور بے مثال ترقیاتی اور تبدیلی کے امکانات پیش کرتی ہیں۔ لیکن، یہ ضروری ہے کہ مصنوعی ذہانت(اے  آئی) کے استعمال سے پیدا ہونے والے اخلاقی الجھنوں کو پہلے حل کیا جائے۔ آٹومیشن سے پیدا ہونے والا روزگار کا مسئلہ ہو، یا معاشی عدم مساوات کا بڑھتا ہوا خلا یا مصنوعی ذہانت(اے  آئی)  سے پیدا ہونے والا انسانی  منفی طرز فکر ، ہمیں ہر مسئلے کا تخلیقی نتیجہ خیز حل تلاش کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ ہم ’مصنوعی ذہانت‘ کے ساتھ ساتھ ’جذباتی ذہانت‘ کو بھی اہمیت دیں۔ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ مصنوعی ذہانت(اے  آئی)  ایک آخری منزل نہیں ہونا چاہیے بلکہ ایک ذریعہ ہونا چاہیے جس کا مقصد انسانی زندگی کے معیار کو بڑھانا ہے۔ صدرجمہوریہ  نے اس بات پر زور دیا کہ ہم جو بھی فیصلہ لیتے ہیں اس میں  ہمیں اس بات کادھیان رکھنا چاہئے کہ اس  کا فائدہ سب سے نچلے درجے کے شخص کو ضرور ملے۔

صدر جمہوریہ  کو یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آئی آئی آئی ٹی لکھنؤ کو قومی اہمیت کے انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ درجہ اس ادارے کی قابلیت، اہلیت اور کارکردگی کا مظہر ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس حیثیت کے ساتھ ملک اور معاشرہ ان سے توقع رکھتا ہے کہ وہ نہ صرف تعلیمی میدان میں اعلیٰ ترین معیارات پر قائم رہیں گے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ عمدہ کارکردگی کی ایسی جہتیں بھی قائم کریں گے جو اپنے آپ میں بینچ مارک ہوں گے۔

صدر مملکت نے کہا کہ علاقائی زبانوں میں علم کے حصول کا آئیڈیا ایک مثبت قدم ہے۔ یہ قدم لسانی حدود کی وجہ سے علم میں اضافے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ایک بڑا قدم ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انکیوبیشن سنٹر سی آر ای اے ٹی ای  کا قیام تحقیق اور ترقی کو ایک عملی اور ٹھوس شکل دے کر معاشرے کے لیے قابل رسائی بنانے  کی سمت میں  اٹھایا جانے والا ایک قابل ستائش قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت اور اس کی ایپلی کیشنز پر مرکوز نصاب طلباء کو نئے تکنیکی منظرنامے پر اپنی موجودگی درج کرانے کے لیے ضروری مہارت فراہم کرتا ہے۔ اُنہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آئی آئی آئی ٹی لکھنؤ سماج اور صنعت کو درپیش چیلنجوں کو حل کرنے اور طلباء کو وقت کے ساتھ پیدا ہونے والے مطالبات کا سامنا کرنے کے لیے تیار کرنے کے سلسلے میں پُرعزم ہے۔

صدر   جمہوریہ کی تقریر دیکھنے کے لیے براہ کرم یہاں کلک کریں۔

*************

ش ح ۔ س ب۔ رض

U. No.2234



(Release ID: 1985364) Visitor Counter : 72