وزارت اطلاعات ونشریات
iffi banner

آج گوا میں 54ویں آئی ایف ایف آئی میں ہالی ووڈ کے لیجنڈ مائیکل ڈگلس اور پروڈیوسر شیلیندر سنگھ کے ساتھ ’کیا یہ ایک عالمی سنیما کا وقت ہے؟‘ کے موضوع پر گفتگو


عالمی پیغام کے ساتھ اور اچھی اصل کہانی پر مبنی فلم عالمی سامعین تک پہنچ سکتی ہے: مائیکل ڈگلس

گوا،  28 نومبر 2023

سنیما کی آفاقی زبان کا جشن منانے کے لیے، آج گوا میں 54ویں آئی ایف ایف آئی کے موقع پر مشہور ہالی ووڈ اداکار اور فلم پروڈیوسر مائیکل ڈگلس اور پروڈیوسر شیلیندر سنگھ کے ساتھ ایک ’مذاکراتی‘ سیشن کا اہتمام کیا گیا۔

’کیا یہ ایک عالمی سنیما کا وقت ہے؟‘ کے عنوان سے موضوع بحث نے جغرافیائی حدود کو عبور کرنے کی کوشش کرنے والی فلموں پر روشنی ڈالی، جس میں دنیا کے کونے کونے سے فلم سازوں، کہانی کاروں اور سامعین کو اکٹھا کیا گیا۔

فلم کے شائقین، فلم سازوں، اور صنعت کے پیشہ ور افراد کے ساتھ مشغول ہوتے ہوئے، مائیکل ڈگلس نے کہا کہ ”ایک اچھی فلم سازی کا مواد، ایک ایسی چیز جو ذاتی ہو اور کسی کے آبائی ملک کے قریب ہو اور اس کے پیغام میں عالمی صلاحیت موجود ہو، وہ عالمی سنیما کو متاثر کر سکتی ہے۔“

انہوں نے یہ بھی تبصرہ کیا کہ سنیما کے لحاظ سے ہندوستان دیگر مقامات کے مقابلے میں کافی مختلف ہے کیونکہ ہندوستان میں ایک غیرمعمولی طور پر بڑی فلمی صنعت موجود ہے اور اس کی آبادی بہت زیادہ ہے، اس لیے ملک سے باہر جانے کی ضرورت اور خواہش دیگر ممالک کے مقابلے میں نہ کے برابر ہے۔

 

فلم آر آر آر کی عالمی اپیل کے بارے میں بات کرتے ہوئے معروف پروڈیوسر اور اداکار نے تبصرہ کیا کہ آر آر آر نہ صرف ہندوستان میں بلکہ دنیا بھر میں اتنی بڑی ہٹ فلم تھی کیونکہ یہ فلم ہندوستان کی اپنی کہانی پر مبنی اور ایک آفاقی پیغام کے ساتھ بنائی گئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی فلم کو کامیاب دیکھنے کے لیے اپنے لیے مواد بنانا چاہیے اور یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ یہ باقی دنیا تک پہنچے گی یا نہیں۔

کئی دہائیوں پر محیط کیریئر اور بے مثال کامیابی کے ساتھ، ہندوستان کے نوجوانوں کے لیے اپنے پیغام میں انھوں نے کہا کہ ”مجھے نوجوان نسل پر سب سے زیادہ بھروسہ ہے کیونکہ نوجوان نسل سوشل میڈیا کی مالک ہے اور وہ موسمیاتی تبدیلی جیسے عالمی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت کو سمجھتے ہیں۔

 

پروڈکشن کے شعبے میں اپنے ابتدائی دنوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سب 23 سال کی کم عمری میں کتاب ’ون فلیو اوور دی کوکوز نیسٹ‘ سے شروع ہوا، جب ان کے والد مرحوم لیجنڈری اداکار پروڈیوسر کرک ڈگلس نے یہ کتاب حاصل کی اور اس پر ایک پلے تیار کیا۔ یہی وقت تھا جب مائیکل ڈگلس نے فلمی دنیا میں قدم رکھا اور فلم بنانے کا چارج سنبھال لیا۔

 

 

اپنی سنیما کی تلاش کے بارے میں بات کرتے ہوئے اور اسکرپٹ کو منتخب کرنے میں ایک اداکار کے طور پر کیا چیز اسے متحرک کرتی ہے، انہوں نے کہا کہ "بطور ایک اداکار میرے لیے ایک اچھی فلم کا حصہ بننا ہے، چاہے وہ چھوٹا حصہ ہی کیوں نہ ہو۔ میں بری فلم میں بڑا کردار کرنے کے بجائے اچھی فلم میں چھوٹا کردار کروں گا۔

اپنے والد مرحوم کرک ڈگلس نے جو وراثت چھوڑی ہے اس کو یاد کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ان کے والد کے دانشمندانہ الفاظ تھے ”ایک اداکار کے طور پر، سب سے مشکل کام خود کو سمجھنا اور سادہ ہونا ہے، ایک اداکار کے طور پر سب سے مشکل کام سننا ہے۔ اداکار صرف باتیں کرتے ہیں اور زیادہ نہیں سنتے۔

 

 

ایک اداکار کے طور پر انہیں درپیش چیلنجوں اور اسٹیج کی خوف پر قابو پانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، مائیکل ڈگلس نے کہا، "کیمرے ہمیشہ جھوٹ پکڑ سکتے ہیں اور ابتدائی چند سال ایک چیلنج تھے۔ اسٹیج کے خوف پر قابو پانے کے لیے، میں نے اپنے دماغ کو اس طرح سے سازگار کیا کہ اپنے آپ کو سمجھاؤں کہ اداکاری دکھاوا اور دوسروں کو سمجھانے کی کوشش ہے، جو ہم ہر روز کرتے ہیں۔ اسی سوچ نے مجھے اپنے خوف پر قابو پانے اور اداکاری کے ہنر میں مہارت حاصل کرنے میں مدد کی اور میں اس سے لطف اندوز ہونے لگا۔

 

 

آئی ایف ایف آئی 54 کے فیسٹیول ڈائریکٹر پرتھول کمار نے نامور مقررین کی عزت افزائی کی۔

مائیکل ڈگلس کو آج 54ویں آئی ایف ایف آئی کی اختتامی تقریب میں باوقار ستیہ جیت رے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔

**************

ش ح۔ ف ش ع- م ف

U: 1515

iffi reel

(Release ID: 1980607) Visitor Counter : 101