وزارت دفاع
رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے بنگلورو میں ‘انڈیا مینوفیکچرنگ شو’ کا افتتاح کیا
‘‘چھوٹے پیمانے کی صنعتیں ہندوستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں’’
‘‘صنعت کی سرگرم شرکت کے ساتھ، ہندوستان جلد ہی ‘آتم نر بھر’ اور ایک عالمی مینوفیکچرنگ مرکز بن جائے گا’’
Posted On:
02 NOV 2023 3:58PM by PIB Delhi
وزیردفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 02 نومبر 2023 کوکرناٹک کے شہر بنگلورو میں تین روزہ ‘انڈیا مینوفیکچرنگ شو’ کا افتتاح کیا۔ شو کا اہتمام مشترکہ طور پر لگھو ادیوگ بھارتی اور آئی ایم ایس فاؤنڈیشن نے کیا ہے اور اسے وزارت دفاع کےدفاعی پیداوار کے محکمےکاتعاون حاصل ہے۔ اس تقریب کا مرکزی موضوع ‘میک ان انڈیا، میک فار دی ورلڈ’ ہے۔
افتتاحی تقریب میں موجود صنعت کے سربراہوں اور نوجوان صنعت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے،رزیر دفاع نے چھوٹے پیمانے کی صنعتوں کو ہندوستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا جو ملک کی ترقی میں بہت زیادہ تعاون کرتی ہیں۔ ‘‘چھوٹی صنعتیں ہندوستانی معیشت کا محور ہیں۔ موٹر جتنی تیزی سے چلتی ہے، معیشت کی گاڑی اتنی ہی تیزی سے چلتی ہے۔’’ انہوں نے معیشت میں استحکام برقرار رکھنے کا سہرا چھوٹی صنعتوں کو بھی دیا۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں ان صنعتوں کے اہم تعاون کواجاگر کیا ۔ ‘‘کی گئی سرمایہ کاری کے مقابلے، چھوٹی صنعتیں بڑی صنعتوں کے مقابلے میں زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔ وہ معاشرے میں دولت کی مزید تقسیم کو بھی یقینی بناتے ہیں۔ بہت سے ایم ایس ایم ایز برآمدات میں اچھا کام کر رہے ہیں اور دنیا کی سب سے بڑی کمپنیوں کی عالمی سپلائی چین کا حصہ بن رہے ہیں۔ بھاری صنعتیں بھی ملک کی ترقی میں بڑا کردار ادا کرتی ہیں لیکن چھوٹی صنعتوں کو نظر انداز کر کے ملک مکمل ترقی نہیں کر سکتا۔
رزیر دفاع نے اس وقت کویاد کیا جب ہندوستان کو‘سونے کی چڑیا’ کہا جاتا تھا اور اس کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ گاؤں اور قصبوں میں بہت سی چھوٹی صنعتیں تھیں، جو لوگوں کو روزگار فراہم کرتی تھیں۔ ‘‘قدیم زمانے میں، ہندوستان میں بڑے پیمانے پر صنعتیں نہیں تھیں۔ وہ صرف چھوٹی صنعتیں تھیں۔ ٹیکسٹائل، لوہا اور جہاز سازی وہ تین صنعتیں تھیں جن کے لیے ہندوستان پوری دنیا میں جانا جاتا تھا۔ انہوں نے ہماری صنعتی صلاحیتوں کو ظاہر کیا۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے چھوٹی صنعتوں کی بڑی صنعتوں کی نسبت زیادہ آسانی سے تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت پر بھی زور دیا۔ یہ چھوٹی صنعتوں کی موافقت ہے جو اختراع کے امکانات کو بڑھاتی ہے۔ کئی بار، چھوٹی صنعتیں نئی مصنوعات، خدمات اور کاروباری ماڈلز کے لحاظ سے بڑی صنعتوں کے مقابلے میں زیادہ جدت لاتی ہیں۔
رزیر دفاع نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے معیشت پرمبنی فلسفے کو یاد کیا، جس میں انہوں نے بھاری صنعتوں کے بجائے چھوٹی صنعتوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ترغیب دی۔ اس کی وجہ مقامی کمیونٹیز کے ساتھ چھوٹی صنعتوں کے مضبوط روابط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ان کا پیداواری پیمانہ چھوٹا ہے، لیکن وہ مقامی ضروریات کے مطابق بہتر ہیں۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ بڑی صنعتیں، جن کا کاروبار ہزاروں کروڑ کا ہوتا ہے، کسی وقت وہ چھوٹی صنعتیں تھیں، جو ان کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے پیمانے کی صنعتیں صنعتی ترقی کےلئے جوانوں کی طرح کام کریں گی ، جن میں زیادہ توانائی، اختراع اور کچھ نیا بنانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چھوٹی صنعتوں کی طرف توجہ مرکوز کرنے کا مطلب بھاری صنعتوں کی اہمیت کو کم کرنا نہیں ہے۔ انہوں نے دونوں کے درمیان تعلقات کو علامتی قرار دیا، دونوں اپنے منافع کے لیے ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں۔
لوگوں کے ایک حصے کی رائے کا حوالہ دیتے ہوئے جو یہ مانتے ہیں کہ نجی صنعتیں خود غرضانہ مقاصد پر چلتی ہیں، وزیر دفاع نے کہا کہ ‘‘معیشت کے تصور : خود غرضی کے مقصد اور منافع کے مقصد کے درمیان ٹھیک لائن کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ نجی صنعتوں کا منافع ہندوستان میں کروڑوں خاندانوں تک پہنچتا ہے، جس کی وجہ سے اس ملک کی معیشت چل رہی ہے۔ اگر نجی صنعتیں منافع کے مقصد پر کام نہیں کرتی ہیں تو وہ معیشت میں اپنا تعاون نہیں دے سکیں گی۔ ’’منافع خود غرضی نہیں ، بلکہ منافع جائز فائدہ ہے‘‘۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے حکومت کی جانب سے چھوٹے پیمانے کی صنعتوں کو دی جانے والی اہمیت کا اظہار کیا اور ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے کیے گئے متعدد فیصلوں کی تفصیل بتائی ۔ ان میں 2015 میں شروع کی گئی مدرا اسکیم بھی شامل ہے، جس کے تحت ایم ایس ایم ایز کو ضمانت کے بغیر قرض فراہم کرنے کا انتظام کیا گیا تھا۔ حکومت نے کووڈ-19 وبائی امراض کے دوران ایم ایس ایم ایز کے لیے کروڑوں روپے کا اضافی قرض بھی فراہم کیا۔
وزیر دفاع نے دفاعی شعبے میں ایم ایس ایم ایز کے لیے اٹھائے گئے بے مثال اقدامات کا بھی ذکر کیا۔ ہماری ایسی پہلی حکومت ہے جس نے خود پر ہتھیاروں کی درآمد پر پابندیاں لگائیں۔ ہم نے پانچ مثبت مقامی فہرستیں جاری کیں، جن کے تحت 509 آلات کی نشاندہی کی گئی ہے، جن کی تیاری اب ہندوستان میں ہوگی۔ اس کے علاوہ، دفاعی پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز(ڈی پی ایس یوز) کے لیے چار مثبت مقامی فہرستیں بھی جاری کی گئیں، جن کے تحت 4,666 اشیاء کی نشاندہی کی گئی، جو ملک کے اندر تیار کی جائیں گی۔ اپنی گھریلو صنعتوں کے لیے مناسب مانگ کی یقین دہانی کو یقینی بنانے کے لیے، ہم نے دفاعی سرمائے کے حصول کے بجٹ کا 75 فیصد، جو کہ تقریباً ایک لاکھ کروڑ روپے بنتا ہے، مقامی کمپنیوں سے خریداری کے لیے محفوظ کر رکھا ہے۔ یہ اقدامات ہمارے ایم ایس ایم ایزکو مضبوط کریں گے اور انہیں 'آتم نر بھر' بنائیں گے۔
جناب راجناتھ سنگھ نے انوویشنز فار ڈیفنس ایکسی لینس (آئی ڈیکس) پہل کا بھی حوالہ دیا، جو اسٹارٹ اپس اور اختراع کاروں کے ذریعے دفاعی مینوفیکچرنگ میں نئے خیالات کو مدعو کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ڈی ای ایکس پرائم کو دفاعی شعبے میں اسٹارٹ اپس کی مدد کے لیے 1.5 کروڑ روپے سے لے کر 10 کروڑ روپے تک کی مدد کی ضرورت ہے۔
وزیر دفاع نے لگھو ادیوگ بھارتی کو حکومت اور صنعت کے درمیان ایک پل قرار دیا۔ ‘‘ایک ادارے کے طور پر،لگھوادیوگ بھارتی کو حکومت کو چھوٹی صنعتوں کے مسائل سے آگاہ کرنا چاہیے۔ ہم جلد از جلد حل تلاش کریں گے۔ اس کا ایک اور اہم کردار ہے۔ حکومت اور معاشرے کو صنعتوں سے کچھ توقعات وابستہ ہیں۔ بطور انڈسٹری ایسوسی ایشن، اسے ان توقعات کے مطابق کام کرنا چاہیے۔ جتنی ذمہ داری صنعت کی اپنی بیلنس شیٹ اور منافع اور نقصان کے گوشواروں کے لیے ہے، اتنی ہی ذمہ داری قوم کے لیے بھی ہے۔ آپ کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ آپ اعلیٰ معیار اور لاگت سے موثر مصنوعات فراہم کرتے ہیں۔ آپ کو تمام شراکت داروں کے مفادات کا خیال رکھنا چاہیے۔،‘‘ انہوں نے کہا کہ ماحولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے، صاف ستھری ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینا چاہیے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے اس حقیقت کی تعریف کی کہ ملک کی چھوٹی صنعتیں لگھو ادیوگ بھارتی کے ذریعے اچھی طرح ترقی کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اگر صنعتیں محنت اور لگن کے ساتھ آگے بڑھتی رہیں تو آنے والے وقت میں ہندوستان خود انحصاری اور عالمی مینوفیکچرنگ کا مرکز بن جائے گا۔
اس موقع پر ممبران پارلیمنٹ ڈاکٹر سدھانشو ترویدی اور شری تیجسوی سوریا، چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر، بھارت فورج لمیٹڈ شری بابا کلیانی اور ایگزیکٹو نائب صدر اور سربراہ، ایل اینڈ ٹی ڈیفنس جناب ارون رام چندانی موجود تھے۔
‘انڈیا مینوفیکچرنگ شو’ کا چھٹا ایڈیشن نمائش کنندگان کو مختلف شعبوں، جیسے ایرو اسپیس اور دفاعی انجینئرنگ، آٹومیشن، روبوٹکس اور ڈرونز میں اپنی ٹیکنالوجیز، آلات اور تحقیق و ترقی کی نمائش کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔ اس کا مقصد اپنے شرکاء کو کاروبار اور علم کے اشتراک کے مواقع فراہم کرتے ہوئے بہترین ذہنوں، بہترین ٹیکنالوجیز اور بہترین طریقوں کو اکٹھا کرنا ہے۔
************
ش ح۔ح ا۔ف ر
(U: 603)
(Release ID: 1974170)
Visitor Counter : 122